امت مسلمہ، فلسطین اور ہم

 قرآن نے آج سے صدیوں پہلے ہمیں یہ سبق دے دیا تھا کہ ـ’’کفار کبھی تمہارے دوست نہیں ہو سکتے‘‘۔ سورۃ المائدہ، آیت نمبر51میں ارشاد دبانی ہے ’’اے ایمان والو!یہود اور نصاریٰ کو دوست مت بناؤ، یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی ان میں سے ہو گا، بیشک اﷲ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘قرآن کریم، فرقان حمیدمیں اﷲ تعالیٰ کے ان واضح احکامات کے باوجود ہم آپس میں اتحاد واتفاق کو فروغ دینے کی بجائے کفار سے دوستی کی پتنگیں بڑھائے جا رہے ہیں جبکہ خود تفرقہ بازی میں اس قدر آگے بڑھ چکے ہیں کہ ایک دوسرے کا خون کرنا بھی ہمیں باعث ثواب لگنے لگا ہے۔ اﷲ کے قوانین کی خلاف ورزی کا نتیجہ یہ ہے کہ آج پوری دنیا میں مسلمان زوال کا شکار ہیں اور کفار کے مظالم کا نشانہ بن رہے ہیں۔
؂ ہر طرف جلتی بستیاں دیکھ کر
بہت خوش ہوں کہ خدا نہیں ہوں میں

صہیونی بربریت کی تازہ مثال فلسطین پر اسرائیلی درندوں کے وہ مظالم ہیں جن میں آٹھ جولائی سے اب تک پندرہ سو معصوم فلسطینی لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اگر بات جولائی کے آخری تین دنوں کی کی جائے تو درندگی کی تمام حدیں پار کرتے ہوئے اسرائیلی فوجیوں نے ان تین دنوں میں پناہ گزین کیمپوں اور بازاروں پر ٹینکوں اور جیٹ طیاروں سے شدید بمباری کر کے ساڑھے تین سو فلسطینیوں کو شہید جبکہ دو سو سے زائد شہریوں کوزخمی کر دیا جن میں سے متعدد کی حالت نازک بیان کی جا رہی ہے۔ایک سکول میں قائم اقوام متحدہ کے پناہ گزین کیمپوں پر اسرائیلی ٹینکوں کی بمباری سے سکول کی عمارت ملبے کا ڈھیر بن گئی اور سولہ پھول جیسے بچے شہید ہو گئے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق غزہ کے باسیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھانے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد ستر ہزار سے زائدہے جبکہ مزید سولہ ہزار فوجیوں کوطلب کر لیا گیا ہے۔

آہ! یوں تو غزہ پر ٹوٹنے والی قیامت کا ہر منظر دل دہلا دینے والا ہے لیکن زندہ ضمیر رکھنے والوں کے لئے مختلف ٹی وی چینلز پر غزہ کا وہ ایک منظر ہی خون کے آنسو رلا دینے کے کافی ہے جس میں ایک فلسطینی ماں چوبیس گھنٹے کی جنگ بندی کے دوران اپنے تباہ شدہ گھر کی طرف دیوانہ وار بھاگتی ہوئی آتی ہے اور پورے گھر میں اپنے پیاروں کوڈھونڈنے لگ جاتی ہے۔وہ منظر دیکھ کر مجھے صرف ایک بات یاد آ رہی تھی۔
؂ اجڑے رستے، عجیب منظر
ویران گلیاں، بازار بندہیں
کہاں کی خوشیاں، کہاں کی محفل
شہر تو میرا لہو لہو ہے
وہ روتی مائیں، بے ہوش بہنیں
لپٹ کے لاشوں سے کہہ رہی ہیں
اے پیارے بیٹے! گئے تھے گھر سے
سفید کرتا تھا، سرخ کیوں ہے..........!!

امن عالم کے داعی دراصل خود امن عالم کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہیں جبکہ اقوام متحدہ جس کا کام صرف مسلم ممالک پر دھونس جمانا اور پابندیاں لگانا ہے، ان صہیونی طاقتوں کے سامنے بے بس نظر آ رہا ہے اور صرف مذمتی بیانات تک محدود ہے۔ غزہ میں اسرائیلی بربریت سے متاثرہ خاندانوں کی مختلف پناہ گزین کیمپوں میں دیکھ بھال کرنے والے اقوام متحدہ کے ترجمان کرس گنیز نہتے فلسطینیوں پر برپا کی جانے والی قیامت سے متعلق عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اورپھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔ تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنایا جانا قابل مذمت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے علاوہ امریکہ اور فرانس نے بھی صیہونی بربریت کی شدید مذمت کی ہے جبکہ دیگر ممالک میں بھی اسرائیل کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ محض مذمتی بیانات کی بجائے صحیح معانوں میں ایسے اقدامات کئے جائیں جن سے اسرائیل جنگ بندی پر مجبور ہو جائے ۔

یہاں میں کچھ سوالات خود سے اور آپ سے بھی کرنا چاہوں گا۔ رمضان المبارک کے مہینے میں جب ہم سحری و افطاری میں انواع و اقسام کے کھانوں سے لطف اندوز ہو رہے تھے تو کیا ہم نے اک لمحے کو بھی اپنے ان مسلمان بھائیوں کے بارے میں سوچا جو روزے اور قیام کی حالت میں اپنے جسموں پر گولیاں کھا رہے تھے ۔کیا اپنے بچوں کے لئے عید کی خریداری کرتے وقت ہمارے اذہان میں ان فلسطینیوں کا خیال بھی آیا جن کے پاس اپنے پیاروں کی لاشوں کے کفن دفن کا کوئی انتظام نہ تھا۔ کیا ہم نے عید پرخوشحالی و درازی عمر کی دعا کرتے ہوئے ان کے لئے بھی کوئی دعا مانگی جو عید پر بھی اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھا رہے تھے۔ اگر نہیں تو خدارا اپنے رب کے حضور سربسجود ہو جائیں اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔
ٓآخر میں یہ چند لائنیں پاکستان کا نام دنیا بھر میں ’’روشن‘‘ کرنے والی ’’ملالہ‘‘ کے نام
؂ کہو ملالہ! کیوں چپ ہو
کیوں اتنی گم سم سی ہو
امن ایوارڈ جو لیتی ہو
پھر کچھ کیوں نہیں کہتی ہو
خونِ مسلم بہتا ہے
خونِ مسلم رکھتی ہو تو
جن کی گود میں بیٹھی ہو
ان سے کیوں نہیں کہتی ہو
اک ڈرون ذرا بھیجیں
اسرائیل کی جانب بھی
اس نے بھی تو غزہ میں
خون کی ہولی کھیلی ہے
کتنے پیارے بچوں کی
اس نے جان یوں لے لی ہے
اس پر بھی کچھ لکھو ناں!
اب کچھ کیوں نہیں لکھتی ہو
کہوملالہ کیوں چپ ہو.....؟؟؟

اﷲ فلسطینیوں کی حالت پر رحم کرے اور امت مسلمہ کو ترقی، اتحاد و اتفاق اورکفار پر غلبہ نصیب فرمائے ۔ آمین.......
Tajammal Mahmood Janjua
About the Author: Tajammal Mahmood Janjua Read More Articles by Tajammal Mahmood Janjua: 43 Articles with 35156 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.