سماجی اصلاح کےلئے ٹیکنالوجی کامثبت استعمال لازمی!لیکن؟

ایک وقت تھاجب چندکلومیٹر کی دوری پر بھی لوگوں کو ایک دوسرے کی خبر نہ ہوتی تھی لیکن ماضی کی اس حقیقت نے آج جدید ٹیکنالوجی کی بدولت فسانے کاروپ اختیارکر لیا ہے ۔ ہمیں آج ماضی کے مقابلے میں زیادہ سہولت وآسائش اوراطلاعات کاخزانہ میسرہوچکاہے ۔انسان نے ٹیکنالوجی کے میدان میں کمپیوٹرکوتخلیق کرکے بڑاانقلاب لایا جس کاآغازغالباً 1945سے ہوا، 1980 تک برصغیرمیں بہت کم لوگ اسے استعمال کرتے تھے مگر1980 کے بعدکمپیوٹراورانٹرنیٹ کواستعمال کرنے والوں کی تعدادمیں بے انتہا اضافہ ہوا۔کمپیوٹرکے علاوہ دیگرکئی نئی ایجادات جن میں سے ایک موبائل فون ہے نے معاشرے میں جوتبدیلی لائی ہے اس کودیکھ کرانسانی عقل دنگ رہ گئی ہے ۔

بے شک کمپیوٹر اورموبائل کی وساطت سے چلنے والاانٹرنیٹ اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمتیں ہیں مگرانسانوں کی جانب سے ان کے غلط استعمال کے سبب یہ نسل انسانی کےلئے زحمت بھی ثابت ہورہے ہیں۔ ٹیکنالوجی کے استعمال کے بھی دیگرچیزوں کی طرح دوپہلوہیں یعنی منفی اورمثبت۔جہاںکمپیوٹراورموبائل فون پرچلنے والاانٹرنیٹ کے مثبت استعمال نے انسان میں بے شمارصلاحیتوں ،سہولتوںاوراچھائیوں کوجنم دیاہے وہیںاس کامنفی استعمال انسان کے لیے بربادی کاضامن بھی ثابت ہورہاہے۔ انٹرنیٹ میں بے شمارویب سائٹس ہیں۔

کمپیوٹرانٹرنیٹ اورموبائل فون ودیگرنئی ایجادات کے سبب جہاںایک طرف موجودہ دورکوتیزرفتارترقی کے دورسے تعبیرکیاجارہاہے مگروہیںدوسری طرف اس تیزرفتارترقی کے دورمیںٹیکنالوجی کے غلط استعمال نے انسانی قدروں کوپامال کرکے رکھ دیاہے۔موجود ہ دورمیںاس پامالی کی انتہاکودیکھ کرسماج کاہرمہذب شخص بے راہ روی، بے سکونی اورعدم اطمینانی کے دورحاضرسے پناہ مانگتاہوادکھائی دے رہاہے ۔

شایدمعاشرے پرمنفی اثرات مرتب کرنے والی ویب سائٹوں کی تعداد مثبت اثرات چھوڑنے والی ویب سائٹوں کے مقابلے میںبہت زیادہ ہے۔فحش موادسے بھری ہوئی انٹرنیٹ ویب سائٹوں کے استعمال کے سبب اخلاقی قدروں کی پامالیاں دِن بدن عروج کی بلندیوں کوچھوتی چلی جارہی ہیں۔کل ملاکریہی کہاجاسکتاہے کہ انٹرنیٹ کے سبب پھیل رہی بے راہ روی اورفحاشیت کی وجہ سے سماج کے عزت دارشخص کا جینا دشوار ہوگیاہے۔ہرمہذب شخص بے راہ روی سے بھرپورسماجی زندگی کے دورکے مقابلے میں دورماضی کوبہترسمجھ رہاہے کیونکہ پرانے وقتوں میں ٹیکنالوجی کی عدم موجودگی میںلوگ سکون سے زندگی جیاکرتے تھے مگرآج کے انسان کی زندگی ٹیکنالوجی کے سبب شدیدمتاثرہوئی ہے اوروہ ماضی کے کم ترقی یافتہ اورٹیکنالوجی سے مبرادورکوبہتراورپرسکون تصورکررہاہے۔آج بھی کئی مقامات ایسے ہیں جہاں پرلوگوں کی زندگیوں میںٹیکنالوجی کاعمل دخل نہیں اوروہ ٹیکنالوجی کے استعمال اوراس کے مثبت ومنفی اثرات سے دورہیں وہاں آج بھی بے راہ روی اوربے اطمینانی کی دُنیاسے پرے لوگ اطمینان کیساتھ زندگی بسرکررہے ہیں۔وہاں رہنے والے لوگ ٹیکنالوجی کے فوائدسے محروم رہنے کے باوجوداپنی پرسکون زندگی سے مطمئن ہیں۔

بے شک انٹرنیٹ کی وساطت سے چلنے والی سماجی رابطہ ویب سائٹوں اورموبائل ایپلی کیشنوں جن میں Facebook اور Whatsapp ودیگران نے دنیاکوایک گلوبل ولیج بنادیاہے اورسماجی رابطہ ویب سائٹوں اورایپلی کیشنوں کے عام ہونے سے دنیاکاہرشخص ایک دوسرے کواپنے قریب محسوس کررہاہے۔اِن دنوںسماجی رابطہ ویب سائٹ فیس بُک FacebookاورWhatsapp دونوںکااستعمال انتہاپرہے اس ویب سائٹ اورایپلی کیشن کا شکارزیادہ آج کانوجوان طبقہ ہے جواسے وقت گذاری کےلئے استعمال میں لارہے ہیں اوراپنے مستقبل کوتباہ وبربادکرنے پرخودہی تلا ہے۔فیس بک جیسی سماجی رابطہ ویب سائٹوں اورموبائل ایپلی کیشنوںکے غلط استعمال کے نتائج کی بھی ہمیں کئی باربھیانک خبریں موصول ہوتی ہیں۔انٹرنیٹ سے متعلق ایک معروف پاکستانی ادیب وشاعراورکالم نویس وصی شاہ کہتے ہیں کہ
”انٹرنیٹ ایک ایساجنگل ہے جس میں کسی بھی وقت کوئی خونخواربھیڑیابالخصوص سوشل میڈیاکی ویب سائٹوں مثلاً فیس بُک وغیرہ پرنمودارہوسکتاہے اوراپنے چنگل میں پھانس سکتاہے جس کے نتائج منفی ہوسکتے ہیں اورانسان معاشرے کی اصلاح کے بجائے ایسی راہوں پرچل نکلتاہے جس کے نتائج بھیانک ہوسکتے ہیں لہذاانٹرنیٹ کااستعمال کرنالازمی بن چکاہے مگراحتیاط اس سے بھی لازمی ہے“

ایسابھی نہیں ہے کہ سارے نوجوان انٹرنیٹ کی ویب سائٹوں اورموبائل ایپلی کیشنوں کااستعمال غلط کررہے ہیں ۔ایسے نوجوان کمپیوٹراورموبائل یوزرزکی تعدادبھی کم نہیں جواس کااستعمال موثراندازمیں کرکے معاشرے کے سدھاراوراچھی معلومات کوایک دوسرے کیساتھ شیئرکر کے نہ صرف خودفیض یاب ہورہے ہیں بلکہ دوسروں کیساتھ اپناعلم بھی تقسیم کررہے ہیںاورجدیدٹیکنالوجی کاسہارالیکراپنے مستقبل کوسنوارنے میں جٹے ہوئے ہیں۔اپنے علم میں اضافہ کی خاطربے شمارنوجوان فیس بُک اورگوگل سرچ انجن کواستعمال کرتے ہیں۔سماجی رابطہ ویب سائٹوں اورموبائل ایپلی کیشنوں کی مقبولیت اورآسان رسائی کے سبب ماضی میں جن اطلاعات کوایک دیہات سے دوسرے دیہات، ایک شہرسے دوسرے شہر، ملک کی ایک ریاست سے دوسری ریاست تک پہنچانے کےلئے مہینوں کاوقت لگتاتھااب مہینوںمیں خبررسانی کے کام کوچندہی سیکنڈوں میںممکن بنادیاہے۔

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے ساتھیوں اوربالخصوص نوجوانوںسے اپیل ہے کہ وہ سائنسی دورکی چکاچوندترقی میں ہوش وحواس نہ کھوئیںبلکہ انٹرنیٹ اورموبائل کامثبت استعمال کرکے استفادہ کریں ۔ جن لوگوں کوادب سے شغف ہے وہ ادبی ویب سائٹوں کاوزٹ کریں،جنھیں اطلاعات اورمعلومات عامہ کی تلاش ہے وہ گوگل سرچ انجن کے ذریعے معلومات استعمال کریں۔ اخبارات نیزسماجی طورپرمعاشرے کی اصلاح سے متعلق ویب سائٹوںکاوزٹ کریں۔المختصریہ کہ انٹرنیٹ کااستعمال اتناکیاجائے جو آپ کی پرسکون زندگی میں خلل کاباعث نہ بنے اورضرورت کے مطابق ہی ٹیکنالوجی کااستعمال کیاجائے ۔ٹیکنالوجی کووقت گذاری کےلئے استعمال کرناتباہی وبربادی کودعوت دینے کے مترادف ہے۔المختصریہ کہ جدیدٹیکنالوجی کااستعمال کرناہے تومعلومات کوحاصل کرنے اور علم کاخزانہ اپنے اندرسمیٹنے کےلئے کریں تاکہ آپ کے ذریعے ہواٹیکنالوجی کامثبت استعمال معاشرے پربُرے اثرات مرتب کرنے کے بجائے اصلاح کاضامن ثابت ہوسکے۔
 
Tariq Ibrar
About the Author: Tariq Ibrar Read More Articles by Tariq Ibrar: 64 Articles with 53569 views Ehsan na jitlana............. View More