جہیز کا تقاضا کرنا حرام ھے

مردوں کے اس معاشرے میں لڑکی کی پیدائش پر اس طرح خوشیاں نہیں منائی جاتیں جس طرح لڑکے کی پیدائش پر۔ ہمارے معاشرے کے بیشتر مسائل اور جرائم کی بنیاد وہ رسومات ہیں جو لڑکی کے والدین کی گردن جھکائے رکھتی ہیں۔ انہیں ہر پل یہ احساس دلاتی ہیں کہ ان کے گھر لڑکی نہیں بلکہ خدانخواستہ زمے داریوں کا وہ بوجھ پیدا ہوا ھے جو انہیں کبھی سر اٹھانے کا موقع نہیں دے گا۔ ان سب روایات کا تعلق ہندو معاشرے سے تھا جو ہمارے اسلامی جمہوریہ پاکستان نے بخوشی اپنا لی ہیں اور مجال ھے کہ مذہب کے ٹھیکیداروں نے کبھی اس کے خلاف کوئی مؤثر اقدامات کئے ہوں۔ یہ مذہبی ٹھیکیدار ہر آئے دن فائیوسٹار ہوٹلوں میں ان ایشوز پر سیمینار منعقد کرتے رہتے ہیں جن پر معاشرے میں کوئی اختلاف نہیں لیکن چونکہ ان ایشوز کے نام پر قوم کے جزبات بھڑکانا آسان ھے اسلئے یہ دو نمبر مولوی ان میں مگن رہتے ہیں۔

میں نے آج تک کبھی کسی جمعے کے خطبے میں کسی مولوی کو یہ کہتے نہیں سنا کہ آج کے دور میں جہیز کا تقاضا کرنا حرام ھے۔ کسی کو یہ کہتے نہیں سنا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے زیادہ بیٹیاں ہی عطا فرمائی تھیں، غالباً ان کے تین بیٹے تھے جن کی شاید وفات بچپن میں ہی ہوگئی تھی، ان کی اولاد میں صرف ایک بیٹی یعنی حضرت فاطمہ کی نسل آگے چلی اور ایسا شاید اس لئے ہوا کہ آئیندہ آنے والے دور میں کہیں لوگ بیٹیوں کی پیدائش کو زمانہ جاہلیت کی طرح ایک جرم نہ بنادیں۔

اسلامی معاشرہ قائم کرنے کیلئے نہ تو کسی پادری کی ضرورت ھے اور نہ ہی کسی مولوی کی۔ ہمیں صرف پڑھے لکھے علما کی ضرورت ھے جن کا زریعہ معاش مسجد کے منبر نہیں بلکہ باقاعدہ نوکریاں کرتے ہوں، اور وہ معاشرے کی اخلاقی تعمیر میں اپنا کردار ادا کریں۔
malik sheeraz khan
About the Author: malik sheeraz khan Read More Articles by malik sheeraz khan: 6 Articles with 4098 views MS(software Engineer )
SPS-08 Officer
Teacher
.. View More