پاکستان دوست نعرے پر گرفتاری

 کہتے ہیں کہ اس نے پی ہوئی تھی ،لگارکھی تھی ،وہ ٹن تھا ۔سب بکواس ۔۔۔۔وہ تو پاکستان کے حق میں نعرے لگا رہا تھا ۔پاکستان کے حق میں کوئی خواب بھی دیکھے تو ہندو توا کے متوالوں کو برا لگتا ہے ،حالانکہ ایسی بھی کوئی بات نہیں ہے ۔لاکھوں غیر مسلم بھارتی بھی پاکستان سے اسی طرح محبت کرتے ہیں جس طرح کہ پاکستانی اپنے پیارے وطن سے محبت لے لافانی جذبات رکھتے ہیں ۔مگر بھارتی پولیس کو گوارہ نہیں تھا کہ ان کا کوئی غیر انتہاء پسند باشندہ بھی پاکستان سے اظہار محبت کرے ۔بھارتی اخبارات کی خبر کے مطابق ’’بھارتی سیاستدان’’ پاکستان زندہ باد ‘‘کے نعرے لگانے پر گرفتار ۔۔۔۔ سماج وادی پارٹی کے محمود عالم کو اتر پردیش کے ضلع شاملی سے حراست میں لیا گیا ۔محمودعالم نے ’’مودی مردہ باد ‘‘کے نعرے بھی لگائے ، پولیس کے مطابق ملزم ’’نشے‘‘ کی حالت میں تھا ۔مقامی پولیس نے الزام عائد کیا ہے کہ محمود عالم ’’نشے ‘‘کی حالت میں لوگوں سے’’ بھتہ ‘‘وصول کررہے تھے ۔حکام نے ان کے خلاف سخت انکوائری کی ہدایت کی ہے ،جبکہ پولیس اسٹیشن میں درج شکایت کے مطابق ان پر ’’بغاوت ‘‘کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔ اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ ایک شخص مشے کی حالت میں خود کو سنبھال بھی نہ پا رہا ہو اور وہ اس عالم میں محمود عالم ہوکر بھی بھتہ مانگ رہا ہو اور اس کو خوفزدہ لوگ بھتہ دے بھی رہے ہوں ایسا ممکن تو نہیں مگر بھارتی پولیس کا یہی کہنا ہے ۔دراصل پولیس کی جیومیٹری کچھ ایسی ہی ہوتی ہے بھارتی پولیس پر بھی ہماری لاہور پولیس کا اچھا خاصا رنگ چڑھا ہوا نظر آتا ہے ۔یہاں بھی انہوں نے ایک معروف عالم دیں،سیاسی رہنماء اور ’’قائدانقلاب‘‘ ڈاکٹر طاہر القادری کے دس پندرہ کارکن خون میں نہلادئے ،بعد ازاں انکی پاکستان آمد پر طیارہ ہائی جیک کرنے کا الزام لگا دیا اور یہاں تک کہہ دیا کہ آئے تو اپنی مرضی سے ہیں ،جائیں گے ہماری (قانون) کی مرضی سے۔ وہاں بھی محمود عالم کو ،اب غداری کے مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

دل تو یوں چاہتا ہے کہ اس محمود عالم کا وہاں حوالات میں جاکر مونہہ چوما جائے مگر اس خواہش کو کسی اور نے ضرور پورا کردیا ہوگا ۔مودی سرکار جب سے آئی ہے اسکے اثرات کچھ اچھے نظر نہیں آرہے ۔وزیر اعظم پاکستان نے اگرچہ بھارت جاکر بھی روایتی انداز میں کشمیر کی بات نہیں کی اور بڑا پاپ کیا مگر جب سے بھارت یاترا سے واپس آئے ہیں تب سے انکی مخالفین نے نیندیں حرام کر رکھی ہیں ایک عمران خان ہی کیا کم تھے کہ گجرات کے چوہدری صاحبان اور ڈاکٹر طاہر القادری نے بھی ان کے لئے مصائب کھڑے کرنا شروع کردئے ہیں ۔پہلے پہل ہمارے وزیر اعظم کے چہرے پر بشاشت نظر نہیں آتی تھی جس پر قیاس کے گھوڑے دوڑائے جاتے تھے سعودی عرب کے دورے کے بعد قوم کے لئے تحفہ پاکر لالی آئی بھی تو اب سیاسی مخالفین کی تڑیوں ،بڑھکوؓ اور تندوتیز بیانات نے ان کی پریشانیوں میں اضافہ کردیا ہے ۔اوپر سے لاکھوں بے گھر ہونے والے خیبر پختونخواہ کے آئی ڈی پیز جنہیں عرف عام میں ہجرت کرنے والے بھی کہا جاسکتا ہے کیونکہ ان کا گھر بار چھن چکا ہے پہلے وہ بے چارے دہشت گردوں کے چنگل میں تھے اب دہشت گردوں کے خاتمے تک بھوک، افلاس اور غربے کے جنگل میں دربہ در پھرتے رہیں گے ۔پہلے خود کماکر کھاتے تھے اب ان کی دو وقت کی روٹی حکومت کے لئے کار دارد ہے ۔سماجی تنظیموں اور مخیر حضرات سے ارب کھرب پتی حکمرانامداد کی درخواست کررہے ہیں اپنی دولت پر قارون کے سانپ بیٹھے ہیں ،خواہشوں کے محل کھڑے ہیں اور ہندوستان ٹائمز کے مطابق گزشتہ ہفتے سماج وادی پارٹی کے دھرنے کے دوران پارٹی کارکنوں کا بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنان کے ساتھ تصادم ہوگیا تھا ، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔مظاہرے میں نریندر مودی کا پتلا بھی جلایا گیا۔

سا زشی عناصر وزیرستان میں پاک فوج کی کامیابیوں سے بوکھلا کر اب داخلی سطح پر ایک نیا محاذ کھڑا کرنا چاہتے ہیں تا کہ حکومت اور پاک فوج کی توجہ بٹ جائے نہ صرف کراچی میں دہشت گردی کی کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں بلکہ سیاسی انارکی کو ہوا دینے کی بھی مزموم کوشش کی جا رہی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ 1965 ء کی طرح ہمیں ایک بار پھر ایک پرچم تلے اور ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا ہو گا ورنہ اگر موجودہ سیاسی بدامنی جاری رہی تو حکومت اور فوج کو کا دو محاذوں سے نمٹنا مشکل ہو جائے گا اور پھر اس کے جو نتائج سامنے آئیں گے وہ لیبیا شام کے آئینہ میں دیکھے جا سکتے ہیں ماہ رمضان المبارک کی آمد ہے یہ رحمتوں برکتوں اور سعادتوں کا مہینہ ہے اﷲ تبارک تعالی اپنی رحمتوں کے خزانوں کا منہ کھول دیتے ہیں آئیے مل کر اس خزانے کو سمیٹیں ارض پاک کی سلامتی کیلئے ہاتھ اٹھا کر دعا کریں اور متحد ہو کر وطن عزیز کی سلامتی کو یقینی بنائیں ۔

میجر جنرل عاصم نے صراحت کے ساتھ تمام سیاق و اسباق قوم کے سامنے پیش کر دئیے تا کہ عوام کو آپریشن کے اسباب و علل اور صحیح رخ سے آگہی ہو ہم سمجھتے ہیں انہیں ایسی ہی ایک بریفنگ تمام سیاستدانوں کو بھی دینی چاہیئے انہیں باور کرایا جائے کہ ملکی استحام اور آپریشن کی کامیابی کا انحصار اندرون ملک امن و سکون کی فضا ہی ہے تاریخ گواہ ہے کہ وہ فوج کبھی کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکی جس کے وطن کے داخلی حالات پرسکون نہ ہوں پاکستان اس وقت انتہائی نازک دوراہے پر کھڑا ہے ایک طرف ہماری جری افواج دہشت گردوں سے نبرد آزما ہے تو دوسری طرف داخلی سلامتی کے ادارے ملک دشمن دشمن عناصر کے خلاف ایک اور جنگ لڑ رہے ہیں کراچی کے حالات صوبہ سرحد میں بلوچستان میں دہشت گردی کی مذموم کاروائیاں اس بات کا آئینہ ہیں کہ وطن دشمن ہم پر چاروں طرف سے یلغار کئے ہوئے ہیں آئی ڈی پیز کی آپریشن سے متاثرہ علاقہ سے نقل مکانی کوئی نئی بات نہیں ہے یہ جنگ زدہ علاقوں میں لازمی ہوتا ہے روس اٖغان جنگ تھی تب بھی عراق جنگ اب شام میں جنگ ہر جگہ سول لوگ جنگ کی تباہ کاریون سے بچنے کیلئے مہاجرت اختیار کرتے ہیں اور یہاں تو حکومت اور پاک فوج آئی ڈی پیز کو ہر نوع کی سہولیات بہم پہنچا رہے ہیں اور اب تو پاکستان کا دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کو درست مانتے ہوئے افغان حکومت نے بھی دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کرنے پر اتفاق کیا ہے ۔

Hanif Lodhi
About the Author: Hanif Lodhi Read More Articles by Hanif Lodhi: 51 Articles with 51950 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.