امامت کی تبدیلی!

’’زمانے کی قسم،انسان درحقیقت بڑے خسارے میں ہے، سوائے اُن لوگوں کے جو ایمان لائے،نیک اعمال کرتے رہے، اور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتے رہے‘‘(سورہ العصر) اﷲ نے کبھی بھی کسی بودی قوم کو امامت نہیں بخشی جب تک کہ وہ عظیم مقصدیعنی ایمان ، عمل صالح، حق اور صبر کے ساتھ ڈٹ جانے والی نہ ہوں دنیا میں ان ہی خوبیوں والی قوم امام ہوتی ہے۔ بنی اسرائیل میں یہ خوبیاں ایک وقت تک موجود تھیں مگر جب اُس نے یہ خصوصیات چھوڑ دیں اوراﷲ کی نافرمانی شروع کر دی تو اس سے امامت چھین کر امت مسلمہ کو دے دی گئی۔

اﷲ تعالیٰ قرآن شریف میں رسول ؐاﷲ سے مخاطب ہو کر فرماتا ہے کہ ’’یہ تمھارے منہ کا بار بارآسما ن کی طرف اُٹھنا ہم دیکھ رہے ہیں۔لو ہم اُس قبلے کی طرف تمہیں پھیرے دیتے ہیں۔جسے تم پسند کرتے ہو مسجد حرام کی طرف رُخ پھیر دو۔ اب جہاں کہیں تم ہو اُس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرو‘‘(البقرۃ ۱۴۴) اﷲ کے رسول ؐ مکہ سے ہجرت کے بعد مدینہ میں سولہ سترہ مہینے بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے رہے ۔ پھر قرآن میں کعبہ کی طرف رخ کر کے نمازپڑھنے کا حکم آیا ۔تحویل قبلہ سے پہلے رسول محترم ؐ محسوس کر رہے تھے کہ اَب امامت بنی اسرائیل سے تبدیل ہو کے رہے گی اور اَب امامت کا مرکز مکہ کی طرف ہونے کا وقت آ گیا ہے۔ اُس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔اﷲ نے بنی اسرائیل کوامامت یعنی دنیا کی پیشوائی کے منصب سے باضابطہ معزُول کیا اور پیشوائی امت مسلمہ کے حوالے کی۔

ا ﷲ نے امت مسلمہ کو امتِ وَسَط بنایا ہے ’’اور اسی طرح تو ہم نے تمہیں ایک امّتِ وَسَط بنایا ہے۔تا کہ تم دنیا پر گواہ ہو اور رسول ؐ تم پر گواہ ہو‘‘(البقرۃ۱۴۳) ا امتِ وَسَط بنانے کا مقصد ایک امتیازی نشان ہے اس سے مراد یہ ہے کہ جب آخرت میں رسول ؐ اپنی اُمت پر گواہی دیں گے کہ اے ربّ میں نے تیرا پیغام تیرے بندوں تک پہنچا دیا تھا۔ اَب تم نے مسلمانوں کو امتِ َ وسَط بنایا تھا یہ اِن کا کام تھا کہ رہتی دنیا تک وہ دنیا کی قوموں تک تیرا پیغام پہنچائیں۔ اﷲ کی طرف سے اعزاز یہ ہے کہ نبی ؐ کے بعد اس امت نے نبی ؐ کے قائم مقام کی ڈیو ٹی ادا کر کے دنیا کی قوموں کے سامنے نبی ؐ کی شر یعت کو نافذ کرنا تھا کیا اس امت مسلمہ نے یہ کام کیا؟ امتِ مسلمہ جب تک اﷲ کے احکامات پر عمل کرتی رہی تو دنیا میں ایک ہزار سال تک حکمران رہی مگر اب یہ کام چھوڑ کر یہ امت مسلمہ فرقوں میں بٹ گئی ہے اپنے ذاتی مفادات کے لیے قومی مفادات کو پس پشت ڈال دیا ہے۔ صبر کا دامن چھوڑ دیا ہے۔اس فانی دنیا میں جلد حاصل ہونے والے فوائد کے لیے آخرت کے فوائد کو بھول گئی ہے۔ اپنی شاندار اسلامی تہذیب کو چھوڑ کر،یہودونصارا کی شیطانی تہذیب کو اپنانے کے پیچھے لگی ہوئی ہے۔اسی وجہ سے یہود ونصارا نے امت مسلمہ پر غلبہ حاصل کر لیا ہے۔جب تک یہ امتِ وَسَط کا وہ کردار ادا نہیں کرے گی جو اﷲ نے اس کے ذمے لگایا تھا فلاح ممکن نہیں۔ اﷲ نے تو قرآن شریف میں فرما دیا ہے اگر تم مومن ہو تو تمہیں اﷲ ضرور کامیاب کرے گا۔ ’’دِل شکستہ نہ ہو۔غم نہ کرو۔تم ہی غالب رہو گے۔اگر تم مومن ہو‘‘۔(آلِ عمران ۱۳۹) ایک ہزار سال تک امتِ مسلمہ اس دنیا پر حکمرانی کرتی رہی خلفاء بنو امیہ نے ۹۹ ہجری تک بہت سے علاقے فتح کیے اور دنیا کے تمدن پر اپنا اثر چھوڑا۔ اس کے بعد ایشیا،افریقہ،یورپ میں بوسنیا ،اسپین اوردوسرے علاقے اسلامی عثمانی سلطنت میں شامل تھے امامت کی تبدیلی کی وجہ یہ تھی کہ جو اﷲ نے احکامات اپنے پیغمبروںؑ کے ذریعے بنی اسرائیل کو دیئے تھے وہ اﷲ کے بندوں تک پہنچانے کی بجائے چھپا کر رکھ دیئے گئے بنی اسرائیل کے علماء نے اپنی مرضی دین کے اندر داخل کر دی اپنی خواہشات کو دین بنا لیا اور اﷲ کے احکامات کو پس پشت ڈال دیا اگر کسی غریب سے جرم ہوتا تو اُسے اﷲ کے دین کے مطابق سزا دیتے اور اگر یہی جرم کسی بڑے سے ہوتا تو اُس کی سزا کو ٹال جاتے تھے۔ یعنی انصاف بنی اسرائیل میں سے اُٹھ گیا تھا۔یہ اﷲ کا قاعدہ ہے کے اگر کسی امت میں سے جب انصاف اُٹھ جائے تو اﷲ کی سنت اپنا کام شروع کر دیتی ہے اور اسے منصب امانت سے معزول کر دیتی ہے اور یہی بنی اسرائیل کے ساتھ ہوا۔

غور طلب بات یہ ہے کہ کیا بنی اسرائیل والا مرض اب مسلمانوں میں نہیں پھیل گیا ؟ ہم غریبوں کو تو سزدیتے ہیں مگر بڑی مچھلیوں کو کوئی ہاتھ نہیں لگاتے۔ جو فریضہ امامت بنی اسرائیل سے چھین کرنبی عربی ؐ کی امت کے حوالے کیا گیا ہے کہ امت مسلمہ کو ایمان ، عمل صالح، حق اور صبر اور عدل وانصاف، دیانت،شرافت،بہادری، شجا عت،ڈسپلن، وقت کی پابندی کو اپنا شعار بنانا ہو گا کیا وہ فریضہ امت مسلمہ ادا کر رہی ہے؟۔ اگر جواب نفی میں ہے تو ہم سب کواس کے فکر کرنی چاہیے کیونکہ قرآن کی رُوح سے کوئی بھی اﷲ کا رشتہ دار نہیں۔ اﷲ نے قرآن شریف میں نیکی اور بدی کو کھول کر بیان کر دیا ہے اور اﷲ کے رسولؐ اور اس کے اصحاب ؓنے اس دنیا میں اس پر عمل کر کے دکھا دیا ہے اب جو جیسا کرے گا ویسا ہی بھرے گا۔اﷲ سے دعاء ہے کہ مسلمانوں کو نیک اعمال کی ہدایت دے تا کہ وہ اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کریں آمین۔
Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1118 Articles with 956782 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More