رمضان المبارک! روحانی واخلاقی تربیت اور شجر تقویٰ کی آبیاری کا مہینہ

مسلمانوں اگر دنیامیں معزز بن کرزندہ رہناہے تو نفس پرستی کاچلن چھوڑنا ہوگا
رمضان المبارک! روحانی واخلاقی تربیت اور شجر تقویٰ کی آبیاری کا مہینہ

شعبان المعظم کا مہینہ اپنے آخری دور سے گزر رہا ہے۔اور نور ونکہت،خیروبرکت ، روحانی تربیت اوراحتساب کامہینہ ’’رمضان المبارک ‘‘جلوہ گر ہونے کے قریب ہے۔قدرتی طور پر اس موسم میں مسلمانوں کامذہبی جذبہ بیدار ہوجاتاہے۔علم وعرفان کی موسلا دھار بارش سے شہر شہر، نگرنگر اورقلب وجگر جل تھل ہوجاتے ہیں، دلوں کی سرزمین نم ہوکرپھر کاشت کے قابل ہوجاتی ہے۔ قدرت الٰہی کاکیساانوکھاو نرالا فیضان ہے کہ بغیر کسی اہتمام ،منظم کوشش اور محنت وجدوجہد کے بغیردنیاکے چپہ چپہ میں بسنے والے مسلمان اس موسم میں دین کے پیغامات سے تازہ دم ہوجاتے ہیں۔مسلمانوں کواسلام کے ساتھ مربوط رکھنے میں اس موسم کانہایت درخشاں ماضی رہاہے اور بہار کے یہ دن سلامت رہے تو مستقبل بھی مایوس کن نہیں ہے۔

رمضان المبارک یقینا اہل ایمان کے لیے بڑا بابرکت اور رحمتوں بھرا مہینہ ہے۔ اس ماہ معظم میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔ نیکیوں کے ثواب میں اور دنوں کی بہ نسبت اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ بڑے بڑے پاپی بھی اس موسمِ رحمت میں خدا کی طرف رجوع کر کے اپنے دامنِ مراد کو بھرتے نظر آتے ہیں۔ نمازیوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے، مساجد کی رونق دوبالا ہو جاتی ہے۔ قرآن پاک پڑھنے اور سننے کا ماحول بن جاتا ہے۔ سروں پر ٹوپیاں بھی نظر آنے لگتی ہیں۔ صدقہ و خیرات کا بھی دور دورہ ہو جاتا ہے۔ اپنے غریب و محتاج بھائیوں کے ساتھ غم گساری کا جذبہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اہلِ ثروت لوگ زکوٰۃ و صدقات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے لگتے ہیں۔ماہِ رمضان در اصل ایک روحانی تربیت کا مہینہ ہے جس میں انسان ان تمام خصائلِ حمیدہ سے آراستہ ہوجاتا ہے جو شجر تقویٰ کے برگ و بار کی حیثیت رکھتے ہیں اور روزہ کی فرضیت کا بنیادی مقصد ہی شجر تقویٰ کی آبیاری ہے۔

تمام مہینوں پر اس ماہِ مبارک کوخصوصی فضیلت وبرتری حاصل ہے۔قرآنِ مقدس میں یہ تو مذکور ہے کہ مہینے بارہ ہیں اوریہ بھی مذکور ہے کہ ان میں سے چار حرمت والے ہیں وہ حرمت و عزت والے مہینے کون ہیں یہ مذکور نہیں لیکن ماہِ رمضان المبارک کا نام قرآنِ مقدس میں صراحت کے ساتھ مذکور ہے باقی کسی بھی مہینے کا نام صراحت کے ساتھ مذکور نہیں۔ماہِ رمضان میں قرآنِ مقدس کا نزول ہوا ۔ اسی ماہ میں شبِ قدر ہے، جس کا قیام (عبادت و ریاضت) ہزار مہینوں کے قیام سے بہتر ہے۔ ہر ماہ میں عبادت کے لئے وقت مقرر ہے مگر اس ماہ میں روزہ دار کا لمحہ لمحہ عبادت میں شمار ہوتا ہے۔ اس ماہ میں نیکیوں کا ثواب دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے۔ نفل کا ثواب فرض کے برابراور فرض کا ثواب ستر فرض کے برابر ہوجاتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ اس ماہ میں اپنے بندوں پر خصوصی توجہ فرماتا ہے۔ جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں۔جہنم کے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں۔ آسمان کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور بندوں کی جائز دعائیں بابِ اجابت تک بالکل آسانی کے ساتھ پہنچ جاتی ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ و السلام کے صحیفے اسی ماہ کی ایک تاریخ کو نازل ہوئے۔ توریت شریف اسی ماہ کی ۶؍ تاریخ کو نازل ہوئی۔ انجیل شریف اسی ماہ کی ۱۳؍تاریخ کو نازل ہوئی۔قرآنِ مقدس اسی ماہ کی چوبیس تاریخ کو نازل ہوا۔ فتح مکہ اسی ماہ کی ۲۰؍تاریخ کو ہوئی۔

مگر اس موسم رحمت میں بھی کچھ لوگ ہمیں ایسے ضرور نظر آئینگے جو ماہ رمضان کی حرمت کوتارتار کرتے ہیں،نیکیوں کے اس موسم بہاراں میں بھی ان کے لبوں پر نغمیں ہوتے ہیں ، رات بسر کرنے کے لیے وہ سنیماگھروں یا ویڈیوز کارُخ کرتے ہیں،دن میں دنیابھر کے اﷲ کے اطاعت گزار بندے حالت روزہ سے رہتے ہیں مگر شقی القلب حضرات بیڑی سگریٹ کی کَش، چائے کی چُسکی اورکھاناول کی دہلیز پرپورا دن اﷲ کے فرمان کی حکم عدولی کرتے ہوئے گزاردیتے ہیں۔نیکیوں کی امنگوں کایہ موسم اس لیے نہیں کہ بدمست ہاتھیوں کی طرح ہر طرف بہکتے پھریں۔اسی موسم جنوں انگیز میں تاریخ کے اوراق پر ایسے نوجوان ہمیں نظر آتے ہیں جنہوں نے جغرافیہ کے نقشے بدل دیئے۔عین کالی گھٹاؤں میں میخانوں کی بنیادیں الٹ دیں اور رات کی تنہائیوں میں نغمہائے طرب سے نہیں تلاوت قرآن اور ذکرمصطفیﷺکے زمزموں سے اپنے جگرکی آگ بجھائی ہے۔ہوش کے ناخن لینا چاہئے ان مسلم ویڈیوز مالکان کوجو خصوصیت کے ساتھ رات میں چارلی چپلن ،مسٹر بین اوردیگر خاموش کامیڈی ایکٹرس کی فلمیں لگاتے ہیں اور اشتہارات اورپوسٹروں پر ہزاروں روپئے خرچ کرکے شائقین کی بھیڑ اکٹھاکرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔اپنے اپنے اعمال وافعال،سیرت وکردار اور ایمان کا محاسبہ کرناچاہئے ان مسلم ناظرین وشائقین کو جواپنے دل کوتلاوت قرآن کے لاہوتی نغموں کی بجائے بازاری عورتوں کے نغموں سے بہلاتے ہیں،سُر اور تال پر تھرکتے ہوئے برہنہ جسموں کامشاہدہ کرکے محظوظ ہوتے ہیں۔مسلمانوں اگر دنیامیں معزز بن کرزندہ رہناہے تو خودسری اور نفس پرستی کاچلن چھوڑنا ہوگا ، ہم آزاد نہیں کہ جدھر منہ اٹھائیں چل دیں،ہماری مہار اسلام کے ہاتھ میں ہے،وہ جدھر چلائے چلناہوگا،ہماری موت جس کی مرضی کے تابع ہے بے شک زندگی بھی اسی رب کی مرضی کے مطابق گزارنی ہوگی۔خداہمیں نفس کی شرارتوں سے محفوظ رکھے اور راہ راست پر چلنے کی توفیق عطافرمائے۔
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 676864 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More