این آر او ایک سیاہ قانون

آج کل جب ہم دہشت گردی کو ملک سے ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں تو وہی این آر او کا سیاہ قانون قومی اسمبلی سے پاس کروانے کی کوشش کی جارہی ہے- این آر او ایک سیاہ قانون ہے اور اس کا مقصد کرپٹ افراد کو تخفظ فراہم کرنا ہے اگر یہ سیاہ قانون پاس ہوگیا تو نہ صرف ملکی وسائل لوٹنے والوں اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والوں کو تخفظ حاصل ہوگا بلکہ آئندہ کے لیے کرپشن کے داروازے کھل جائیں گے۔

پاکستان اس وقت نازک صورتحال سے گزر رہا ہے- دہشت گردی، مہنگائی، معاشی عدم استحکام کا دور دورا ہے-تاہم شاید یہ مسائل موجودہ حکومت کے لیے غیر اہم ہیں-تب ہی تو وہ اپنی ساری قوت کو این آر او کو منظور کروانے میں صرف کررہی ہے کیونکہ اس کو قانونی شکل دے کر ہی ایک حکومتی شخصیت کی کرپشن پر پردہ ڈالا جا سکتا ہے-

اگرحکومت اس سے آدھی محنت ملکی مسائل کو حل کرنے میں استعمال کرتی تو ہمارے کئی اہم مسائل حل ہو گئے ہوتے تاہم موجودہ حکومت کا اصل مقصد تو کھل کر سامنے آگیا ہے کہ وہ تو کرپٹ شخصیت کو بچانے کے لیے سیاہ قانون بنانے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتی۔

البتہ جب بات ہو ججز کی بحالی کی تو یہی حکمران وقت کے ضائع کے حربے استعمال کرتے ہیں اور ججز کو بحال کرنے کے طریقے کار طے کرنے میں عجیب و غریب اختلاف کرتے ہیں- کیونکہ آزاد عدلیہ تو ان کو کرپشن سے باز رکھنے کا باعث ہے اسی لیے آزاد عدلیہ کی جدوجہد میں حصہ لینے کے باوجود اس کو آزاد کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔ جس سے صاف ظاہر ہو جاتا ہے کہ یہ لوگ صرف اقتدار حاصل کرنے کے لیے عدلیہ کی تحریک کا حصہ بنے تھے اور جب اپنے مقصید میں کامیاب ہوئے تو یہ عدلیہ بحالی کے اپنے وعدوں سے پھیر گئے- جو لوگ یہ خیال کرتے تھے کہ یہ مخلص ہیں ان کو بھی اب یہ سمجھ آہی جانی چاہیے کے یہ صرف ذاتی خواہشوں کے حصول کی جدوجہد کرنے والے لوگ ہیں نہ ملکی مسائل کے حل کی جدوجہد کرنے والے- اور ان کا مقصد صرف اقتدار میں آنا اور ملکی دولت کو لوٹنا ہے-

اقتدار اللہ کی امانت ہے اور ہر حکمران کا کام ملک کے مسائل کا حل اور عوام کی فلاح وبہبود کے منصوبے بنانا ہے تاہم موجودہ حکمران تو اقتدار کو اپنا حق اور ملکی وسائل کو اپنی جاگیر سمھجتے ہیں اسی لیے وہ موجودہ نازک صورتحال میں بھی ایک سیاہ قانون بنانے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ اپنی کرپشن کو تحفظ دے سکے-

تاہم پاکستان کے با شعورعوام نے اس سیاہ قانون کو مسترد کردیا ہے اور اگر یہ سیاہ قانون منظور ہوگیا تو عوام کی ساری توقعات عدلیہ سے وابستہ ہوجائے گی جو یقیناً اس سیاہ قانون کو مسترد کر کے عوام کی بے چینی کو ختم کردے گی-

جذبہ ایمان ہے زندہ
قوم کا مستقبل بھی ہے تابندہ
Waqas30
About the Author: Waqas30 Read More Articles by Waqas30: 11 Articles with 17279 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.