چاچا گاماں اور ہمارے خدمت گار

چاچا گاماں آج صبح سویرے جلدی اٹھا اور گھر میں ہنگامہ کردیا کہ آج مجھے بہت اہم شخصیت سے ملنا ہے، نیا کرتا اور پرانی دھوتی لاؤ، شیدے کی خوشبو والی شیشی ، ننھے کا سرمہ، اور ہاں آج کوئی بھی بہو ناشتہ مت بنائے آج کا ناشتہ وہاں ہوگا ، سارے گھروالے تو دور ہمسائے بھی چاچے گامے کی وجہ سے پریشان ہو گئے کہ آج اسے کیا ہو گیاہے؟ کیونکہ چاچا گاماں شرافت ایمانداری اور خودداری میں اپنی مثال آپ ہے گاؤں کاچوہدری شرافت ہو یانمبردار آسو، دکاندار فیجا ہو یامیراعیسائی سب چاچے گامے کا حیا ء کرتے ہیں ۔چاچا بھی دل میں کسی کیلئے بغض نہیں رکھتا مگر ہمیشہ سب پر اپنی برتری قائم رکھناچاچے گامے کا جنون ہے اور وہ اس معاملہ میں کسی کی بھی نہیں سنتاایک دفعہ گاؤں میں خون ریزی ہونے لگی جب کشتیوں کے مقابلوں میں چاچے گامے کانام معزز ین میں لینا بھول گئے تواس نے چاقو اٹھا لیااور بولا کہ نا لائق ابھی گاماں مرا نہیں کہ کل کے لفنگے معزز اور میں انتظامیہ ہو گیاہوں وہ تو بھلا ہو تائے جمال کا جس نے اسے سمجھایا کہ گامے ہم اس گاؤں کے ہیں اس لیے دوسرے دیہاتوں سے آنیوالے مہمانوں کومعزز مہمان ہی کہا جائے گاجس پربہرحال چاچا کچھ مطمین ہوااور کشتی مکمل ہوئی ورنہ لوگ ان کشتیوں کو خونی کشتیوں کے نام سے یاد کرتے۔

تانگے پر بیٹھ کر وہ شہرکوچلاگیااور ساتھ دیسی گھی کے سپیشل لڈوجواس نے مودے سقے سے لیے تھے وہ بھی رکھ لیے۔ شام سے تھوڑی دیرپہلے چاچا گاماں جب واپس آیا تو وہ بہت تھکا ہوا تھا بے بے جنتے نے سلام کیاتوغصے سے جواب دیتا ہوا وہ گھر چلا گیا، خاموشی سے رات گزار ی اور اگلے دن گاؤں کے چوک میں بوڈھ کے نیچے آکر بیٹھا تو سب دوستوں نے اداسی کی وجہ پوچھی تو چاچے گامے نے فٹ سے پانچ دس گالیاں خود کو نکالیں پھر گاؤں کے ایم پی اے کودیں کہ جب الیکشن تھے تونورا بھٹی اس بندے کو میرے پاس لایاکہ یہ شریف آدمی ہے اسکی حمائت کروکون نہیں جانتا کہ چاچے گامے نے رات دن ایک کر کے اسے الیکشن جتوایااورپھرڈھول ڈھمکے پر پورامہینہ گاؤں سے مبارکیں وصول کیں جیب سے خرچہ کیااب ایک سال گزر چکا مگر میں کبھی ایم پی اے کے پاس نہیں گیااور نہ وہ کبھی ہمارے گاؤں آیاگاؤں کے چند بدمعاش لڑکوں کے تعنے اور ماجی اور صغراں کے امداد کیلئے دکھڑے سن کر سوچا کہ چوہدری صاحب کے پاس جاوں پہلے توسات سوکا بیلنس ایم پی اے صاحب کو ڈھونڈنے میں ضایع کردیامگر بلا آخرجب پتہ چلا کہ اب ملاقات ہو جائے گی مگر وہ میرے پہنچتے ہی اسمبلی اجلاس کا بہانہ کر کے ڈیرے سے چلا گیا -

چاچے گامے کودکھ اس بات کا ہے کہ و ہ اسمبلی اجلاس کی وجہ سے نہیں گیا بلکہ پہلے توچاچے کو اپنا تعارف خود کروانا پڑاپھرجب گامے نے کام بتائے تواسے کہا گیا کہ ہم حکومت میں تو ضرور ہیں مگر ہمارے کام نہیں ہوتے گلی محلے کی نا لیاں سولنگ بنوانے کیلئے فلاں بندے سے ملو،امداد گورنمنٹ کے پاس ہے نہیں اور نوکریوں پر پابندی ہے چاچا گاماں انتہائی کرب اور دکھ سے بتا رہا تھا کہ یہ بہت ظالم ہیں کام کرتے ہیں تو اپنا ،اور عوام کیلئے تومہنگائی ،بے روزگاری،بدامنی، لا قانونیت، انتہا پسندی سمیت پتہ نہیں کیا کیاتحفے دیتے ہیں الیکشنوں میں طرح طرح کے نعرے لگا کر عوام کو بیوقوف بناتے ہیں اپنی مراعات میں اضافے اور جیتنے کے بعدبینک بیلنس میں اضافہ کرتے ہیں اگر نہیں بدلتا تو وہ ہے غریب آدمی ہمیشہ نے جھانسے میں آنے کیلئے تیار ہوتا ہے،اس چاچے گامے جیسی عوام کوتوانکا ایم پی اے بھی نہیں ملتااور وہ اس کا چہرہ پھر الیکشن میں ہی دیکھتی ہے نہ جانے روز کتنے لوگ اپنے مسائل لیکر ان کے پاس آتے ہیں مگرسوائے دھکوں اورسفر ، حیلے اور بہانوں کے کچھ حاصل نہیں ہوتا، کاش کبھی ہم بدلیں یا ہمارے یہ عوامی خدمتگارتو شایدچاچے گامے اور ان جیسے سیدھے لوگوں کو کبھی مایوسی نہ ہو۔
Atta Muhammad Kasuri
About the Author: Atta Muhammad Kasuri Read More Articles by Atta Muhammad Kasuri: 17 Articles with 10667 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.