فرق تو پڑتا ہے

آپ نے اکثر یہ جملہ سنا ہو گا کہ افراد تو آتے جاتے رہتے ہیں تحریکیں اور تنظیمیں چلتی رہتی ہیں ۔نصر اﷲ شجیع بھائی کے سانحے کے بعد ایکسپو میں ہونے والے الخدمت کے پروگرام کے حوالے سے ایک میٹنگ میں بڑی گرما گرم بحث ہوئی ہمارے بعض ساتھیوں کی رائے تھی کہ اس پروگرام کو ملتوی کردیا جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ ابھی نصراﷲ بھائی کا کچھ پتا نہیں چل سکا اور یہ ان کی تلاش جاری ہے اس لیے یہ مسئلہ ایک طرف ہوجائے تو پھر یہ پروگرام آرام اور سکون کے ساتھ کیا جائے جب کہ اور ساتھیوں کا کہنا تھا کہ نہیں اس پر بہت کچھ کام ہو چکا ہے اور یہ کہ کافی رقم خرچ ہو چکی ہے اس لیے اس مرحلہ پر اس کو ملتوی کرنا مناسب نہیں ہے ،اس پر کسی صاحب نے کہا کہ افراد تو آتے جاتے رہتے ہیں تحریکیں چلتی رہتی ہیں اس پر کسی نے کہا اگر ہمارے گھر میں میت رکھی ہو اور ہم دوسری طرف میلوں ٹھیلوں کے پروگرام بنائیں یہ دو رخی پالیسی نہیں تو اور کیا ہے۔بہر حال کثرت رائے سے پروگرام کے انعقاد کا فیصلہ ہو گیا ،اور اس میں کوئی دو رائے نہیں پروگرام کیسا ہوا تقریباَسیکڑوں الخدمت کے کارکنان نے دن رات ایک کر کے اس پروگرام کو کامیابی کی منزل تک پہنچایا اس میں الخدمت کے سکریٹری انجینئر عبدالعزیز ان کے ساتھی عبدالرحمن ،منظر عالم اور ان کی ٹیم کے دیگر ارکان مبارک باد کے مستحق ہیں کہ ان حضرات کی دن رات محنت شاقہ کے نتیجے میں الخدمت نے اپنے آپ کو کراچی کے شہریوں کے سامنے ایک نئے انداز میں متعارف کروایا ہے ۔پروگرام کے حوالے سے تو جتنی بھی باتیں لکھی جائیں اس سے اس کا حق ادا نہ ہو سکے گا اس پر تو ایک الگ تفصیلی مضمون کی ضرورت ہے ۔سوسائٹی زون اس پروگرام کا اصل خالق ہے جو کئی برسوں سے یہ پروگرام اپنے زون میں کرتا رہاہے ۔پروگرام میں جو چیز سب سے زیادہ توجہ کا مرکز رہی وہ نصراﷲ شجیع بھائی کا وہ طویل القامت پورٹریٹ تھا جس پر لوگ اپنے تاثرات لکھ رہے تھے یہ تاثرات بڑے متاثرکن اور جذباتی انداز کے تھے کہ اس پر ایک الگ کتاب بن سکتی ہے ۔یہ چندا بتدائی نکات ایکسپو کے پروگرام کے حوالے سے تھے کہ اس پر کچھ ساتھیوں نے تحفظات کا اظہار بھی کیا کہ جہاں ایک طرف ہم نے مہنگائی،بیروزگاری،لوڈشیڈنگ کے عذاب سے دو چار کراچی کے شہریوں کو ایک مثبت سرگرمی میں حصہ لینے کا موقعہ فراہم کیا وہیں یہ تکلیف دہ صورتحال بھی تھی کہ پورے پروگرام کے مجموعی منظرنامہ میں جماعت اسلامی یا الخدمت کی شناخت دھندلائی ہوئی لگ رہی تھی اسٹالوں کے درمیان تنگ راستے اور اس میں مرد و خواتین کا ساتھ ساتھ چلنا رش کی وجہ سے کہیں کہیں دھکم پیل کی صورت بھی نظر آرہی تھی ۔میرے خیال میں پروگرام کا انٹرنل لے آؤٹ بناتے وقت منتظمین کے ذہن میں اس طرح کے ریسپانس کا اندازہ نہ تھا ،لیکن چونکہ یہ پہلا موقعہ تھا آئندہ کے لیے انجینئر عبدالعزیز صاحب نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایکسپو کے پانچوں حال لیں گے تاکہ اور مزید بہتر طریقہ پر پروگرام کو آرگنائز کیا جا سکے ۔یہ چند تمہیدی الفاظ کے بعد ہمارے مضمون کا اصل موضوع وہ جملہ ہے جو اوپر درج کیا گیا ہے کہ افراد تو آتے جاتے رہتے ہیں تحریکیں اور تنظیمیں چلتی رہتی ہیں ہم اجتماعی زندگی میں یہ جملہ شروع سے سنتے رہے ہیں لیکن شروع ہی سے مجھے اس جملے سے کلی اتفاق نہیں رہا ہے ۔اس لیے کے افراد سے فرق تو پڑتا ہے اگر اجتماعیت میں فرد کی اہمیت نہ ہوتی تو نبی اکرمﷺ عمر بن ہشام اور عمر بن خطاب کا نام لے کر کیوں دعا مانگتے اور پھر جب حضرت عمر رضی اﷲ تعالی ایمان لائے تو کس طرح مکہ میں تحریک کا اثر و نفوذ آگے بڑھا ہے یہ سب جانتے ہیں اگر فرد کی اہمیت کا تصور ٹھیک سے سمجھنا ہو تو پھر سورہ عبس کا مطالعہ کرلیا جائے مولانا مودودی کی وفات کے بعد جماعت اسلامی کا علمی سفر اگر رکا نہیں تو لیکن اس کی رفتار میں کمی ضرور آگئی پھر اسعد گیلانی صاحب،نعیم صدیقی صاحب اور خرم جاہ مرادکے بعد تو یہ سفر بالکل رک گیا،میاں طفیل محمد کے بعد جماعت میں ﷲیت کا تصور بھی دھندلا ہوا سا محسوس ہوتا ہے قاضی حسین احمد کے بعد امت مسلمہ کے تصور اور اتحاد امت کی زوردار آواز میں اب وہ قوت نظر نہیں آتی جو ان کی زندگی میں محسوس ہوتی تھی ا سی طرح نصراﷲ شجیع کا اچانک جماعت کراچی کے منظرنامے سے ہٹ جانا جماعت اسلامی کراچی کے لیے ایک بہت بڑا دھچکہ ہے بقول حافظ نعیم الرحمن کے کہ ہمارا تو ایک بازو کٹ گیاکراچی کے تمام کارکنان بھی اس دکھ کو شدت سے محسوس کررہے ہیں کراچی کی ایک توانا آواز،پر وجیہ شخصیت ،جاندار قیادت مستقبل کا سرمایہ،کیا کیا عنوان آپ طے کریں گے سب کچھ کم لگے گا،عوامی جلسوں میں شیر کی طرح دھاڑنے والا اب نظر نہیں آئے گا اب ایسا اسٹیج سکریٹری بھی ملنا مشکل ہے اس لیے میرا کہنا یہ ہے کہ افراد کے آنے جانے سے تحریکوں کی رفتار میں فرق آجاتا ہے ،اس لیے نصراﷲ شجیع بھائی کی کمی بھی کراچی کے کارکنوں کو مدتوں ستاتی رہے گی ۔

Jawaid Ahmed Khan
About the Author: Jawaid Ahmed Khan Read More Articles by Jawaid Ahmed Khan: 60 Articles with 40072 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.