لمحہ فکریہ

میں معمول کے مطابق اپنے روزمرہ کے کاموں کی انجام دہی میں مصروف تھی کہ گھر کے لاونج میں کرکٹ کھلیتے ہوئےاپنے بیٹے کی آواز پر میرے ہاتھ تھم سے گئے ، دانیال آپ نے ابھی کیا کہا ذرا دہرائیے ،،، one nation two countries ،میرے بٹے نے بظاہر بال کو شارٹ مارا ،لیکن چوٹ میرے دل پر لگی،،، آپ نے کہاں سے یہ سنا؟ جیو ٹی وی پر آتا تھا اماں میچز کے دوران،،، جب انڈیا پاکستان کے مقابلے تھے،،، اس نے اپنے کھیل مگن رہتے ہوئے جواب دیا، دانیال ادھر آؤ ،،بلا وہیں رکھ کر وہ میرے قریب آ گیا، آپ کو معلوم ہے اس کا مطلب کیا ہے؟ میں نے نا پسندیدہ جواب نا ملنے کی تمنا دل میں کرتے ہوئے اس سے سوال کیا،، ہاں نا یعنی کہ انڈیا اور پاکستان ہیں تو دو ملک لیکن قوم ایک ہی ہے،کچھ دیر کے لیے مجھے لگا کہ میری زبان گنگ سی ہو گئی ہے،، دانیال آپ کو معلوم ہے کہ ہمارے اس وطن کی بنیاد ہی دو قومی نظریہ تھا Two nations theory ،ہم ایک قوم کیسے ہو سکتے ہیں!اس سے یہ بات کرتے ہوئے مجھے خیال آیا کہ یہ دو قومی نظریہ تو ہم جماعت نہم میں جا کر اپنے طلبا کو پڑھاتے ہیں ،جبکہ میرا بیٹا تو ابھی ساتویں میں آیا ہی ہے،،دیکھو بیٹا ہم تو ایک بہت بڑی بہت عظیم ملت کا حصہ ہیں، امتِ مسلمہ، یہ ہمارا نام اور ہماری پہچان ہے، دینا میں جہاں کہیں بھی مسلمان ہوں وہ ایک ہی ہیں ، لیکن انڈیا سے تو پاکستان علیحدہ ہی اس بنیاد پر ہوا تھا کہ ہندو اور مسلمان دو علیحدہ قومیں ہیں، جن کا رہن سہن، زبان، لباس کچھ بھی ایک جیسا نہیں اس لیے مسلمانوں کو ایک الگ خطہ زمین ملنا چاہیے جہاں وہ اسلام کی تعلیمات پر اچھے طریقے سے عمل کر سکیں-

میں نے اپنے بیٹے کو تو یہ بات سمجھا دی لیکن اسوقت سے مسلسل سوچ رہی ہوں کہ ہم کہاں جا رہے ہیں؟ ہم اپنے بچوں کو اس ملک کی اصل بنیاد اور ملت کے تصور سے آگاہی کیؤں نہیں دیتے، جب وہ نہم میں جا کر اس نظرئےا کو پڑھتا ہے تو اسوقت تک اس کے ذہن میں ہمارا اپنا میڈیا کتنی چالاکی سے ابہام پیدا کر چکا ہوتا ہے، ہر وقت انڈین فلمیں ڈرامے اور امن کی آشا کا پرچار کرتے ہوئے عملی طور پر دو قومی نظریئے کے خلاف مہم جاری ہے لیکن کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا، ایسے میں حکومت کا تو فرض یہ ہے ہی کہ ہر سظح پر ایسے اقدامت کیے جائیں جن سے دو قومی نظریئے کا پرچار ہو، ایسی پالیسیز بنایں جن کی بنیاد پر اس نظریئے کو چوٹ پہنچانے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف کاروائی ہو۔

لیکن ہمارا کردار بحیثیت والدین بھی بہت اہم ہے ہمیں خود ہی اپنی آنکھیں اور کان کھلے رھنے ہیں تاکہ ایسی سازشوں کو نہ صرف پہچانیں بلکہ وقت پر ان کا توڑ بھی کر سکیں ،اپنے بچوں کے اندر ابتدا سے ہی اسلام اور پاکستان کی محبت پیدا کریں ،اپنی تاریخ سے انکو آگاہ کریں، کہ یہ نسلیں ہماری اقدار و ورایات کی امین ثابت ہوں اور ملت کی رہنمائی میں آگے آگے ہوں۔

نیر سلطانہ  کاشف
About the Author: نیر سلطانہ کاشف Read More Articles by نیر سلطانہ کاشف: 5 Articles with 3964 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.