پولیو سرٹیفیکیٹ اور پاکستان

پاکستان عالمی دنیا میں پہلے ہی کئی وجوہات کی بنا پر اکیلا ہو چکا ہے جس کی وجہ سے کئی طرح کے بحرانوں سے تن تنہا مقابلہ بھی کر رہا ہے اور حیرت انگیز طور پر پاکستان ان سب مشکلات میں بھی قائم و دائم ہیں ہر دور میں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کی گئی کھبی سویت یونین ،اور کھبی امریکہ ،اور برطانیہ کی جانب سے الغرض جتنی بھی بڑی طاقتیں ہیں وہ ہمیشہ پاکستان سے خائف رہی ہیں ان میں ماسوائے چین کے کوئی اور ملک ایسا نہیں ہے جس نے پاکستان کے ساتھ دوستی کا حق دوستوں کی طرح ادا کیا ہو حال ہی میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پاکستان پر پولیو کو کنٹرول کرنے کے لئے مضبوط اور مستحکم مہم نہ چلانے کی وجہ سے عالمی سفر کرنے والوں پر پولیو سرٹیفیکیٹ دکھانے کی شرط عائد کر دی گئی اس ساری صورت حال میں ہماری حکومت کی بڑی ناکامی ہے جو عالمی برادری کو یہ باور کروانے میں ناکام ثابت ہوئی ہے کہ پاکستان اس موزی مرض سے نجات حاصل کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہا ہے دیکھا جائے تو پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لئے کئی بار کوششیں کی گئی اور کئی بار یہ اعلانات بھی سنے گئے کے پاکستان سے پولیو کو ختم کر کے پاکستان کو پولیو فری اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے لیکن آج جو صورت حال ہے وہ کوئی اور ہی کہانی سنا رہی ہے سب لوگ جانتے ہیں کہ پولیو ایک ایسا موزی مرض ہے جس کی وجہ سے انسان ساری زندگی کے لئے معزور ہو جاتا ہے پاکستان میں جب یہ مہم شروع کی گئی لوگوں نے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے لیکن آہستہ ٓاہستہ فتنہ گروں نے اپنے مخصوص ہتھیار کا استعمال کرتے ہوئے کئی طرح کے پروپیگنڈوں کے ذریعے سے لوگوں کو یہ باور کرایا کہ اس میں کوئی حرام چیز شامل ہے اور جو کوئی بھی یہ قطرے پنے بچوں کو پلائے گا وہ مسلما ن نہیں ہے اور طرح طرح کے پروپیگنڈوں کی وجہ سے لوگ بھی بیچارے ان کے جال میں آ گئے اور اس طرح ان پولیو ورکر اور پولیو ٹیموں پر حملے ہونے لگے اور لوگوں نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کر دیا یہ صورت حال اکثر قبائلی علاقوں یا خیبر پختون خواہ میں دیکھنے کو ملی جس سے پاکستان میں اس مرض کے کئی مریض سامنے آئے چونکہ ان حملوں کی وجہ سے پولیو مہم پر برا اثر پڑا تھا اور کئی مقامات پر اس مہم کو ختم کرنا پڑا عالمی ادارہ صحت کی طرف سے پاکستان میں پولیو کے کیسوں کی تعداد میں اضافہ کے پیش نظر پاکستانی شہریوں پر بعض پابندیاں عائد کر دی ان پابندیوں کے تحت بیرون ملک سفر سے قبل پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پینا لازم قرار دیاگیاہے بیرون ملک جانے سے کم ازکم چار ہفتے اور زیادہ سے زیادہ ایک برس قبل انسداد پولیو ویکسین پینا اور دوران سفر سرٹیفکیٹ دکھانا لازمی ہوگیا تاہم ہنگامی صورتحال میں ایک دن پہلے لیاگیا سرٹیفکیٹ بھی قابل قبول ہوگا ایک دفعہ کی پولیو ویکسین ایک سال کے لئے موثر ہوگی ۔مذکورہ پابندیاں چھ ماہ سے ایک سال تک جاری رہ سکتی ہیں عالمی ادارہ صحت کے مطابق دوسرے ممالک میں بھی یہ بیماری پھیلنے کا خدشہ ہے چنانچہ اس کی طرف سے سفارش کی گئی ہے کہ پاکستان سے بیرون ملک سفر پرجانے والوں کو پولیو ویکسینیشن سرٹیفکیٹ پیش کرناہوگاعالمی ادارہ صحت کی طرف سے پاکستان کے بارے میں کیا جانے والا یہ فیصلہ ہرگز غیر متوقع نہیں ہے پاکستان کے مختلف علاقوں میں شدت پسندوں اور ایسے فتنہ گروں نے جس انداز سے پولیو مہم کی مخالفت کی اور پولیو ٹیموں پر حملے کئے اس کا یہی نتیجہ نکلناتھا کہ پاکستان میں پولیو کے کیسوں کی تعداد میں اضافہ ہو۔عالمی رپورٹ کے مطابق دنیابھر میں پولیو کے74 کیس سامنے آئے ان میں سے59 صرف پاکستان میں درج ہوئے رواں سال اب تک قبائلی علاقوں میں59 بچوں کے متاثرہونے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں بہترین طریقہ یہ ہے کہ جن علاقوں میں بچوں کو قطرے نہیں پلائے گئے وہاں پلائے جائیں۔ اس پابندی کی وجہ سے پاکستانی ایک اور مصیبت کا شکار ہو گئے ہیں یعنی پولیو سرٹیفیکیٹ :حکومت کی طرف سے ایسے اقدامات کئے جارہے ہی جن کے مطابق ہوائی اڈوں پر ہی بیرون ملک جانے والوں کو ویکسین پلاکر موقع پر ہی سرٹیفکیٹ جاری کئے جائیں گے تاہم یہ لازمی ہے کہ جن علاقوں میں یہ مہم نہیں چلائی جاسکی ان پرخصوصی توجہ دی جائے اور ویکسین پلائے بغیر کسی صورت سرٹیفکیٹ جاری نہ کئے جائیں اس صورتحال سے عالمی سطح پر پاکستان کے وقار کو دھچکا پہنچاہے حکومت سمیت تمام سول سوسائٹی کو ایک چیلنج سمجھ کر اس صورتحال کا مقابلہ کرناہوگا ۔ساتھ ساتھ حکومت کو ا س بارے میں نہایت سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا کیونکہ اس طرح سے پاکستان پر لگائی جانے والی پابندی کی وجہ سے پاکستان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے اور حکومت کو ایسے اقدامات اٹھانا ہوں گے جس سے عالمی ادارہ صحت اور عالمی برادری کا اعتماد بحال ہو سکے ۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Raja Tahir Mehmood
About the Author: Raja Tahir Mehmood Read More Articles by Raja Tahir Mehmood: 9 Articles with 5590 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.