اوور ٹائم

یہ خاصی پرانی ، سیانی اور شاید خاصی حد تک صحیح بات بھی ہے کہ بچے ہمیشہ اپنے اور بیوی ہمیشہ ہی دوسروں کی اچھی لگتی ہے اب اس بات میں صداقت کا تو پتہ نہیں البتہ ان چچا صداقت کا تو ضرور پتہ ہے جو اپنی بیوی سے بہت بری طرح سے پیٹتے رہتے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے ان کی بیگم شریفاں کے مطابق وہ اچھے شوہر نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب ان کے اچھے ہونے کو تو یہی دلیل کافی ہے کہ اتنے آرام سے وہ پٹ جاتے ہیں جتنی آسانی سے ان کے بچے تک ان سے مار نہیں کھا سکتے۔

یہ محاورہ بھی اتنا ہی پرانا ہے کہ میاں بیوی گاڑی کے دو پہئے ہوتے ہیں اور ان پہیوں کا کام ہے کہ مل کر برابری کی بنیاد پر اور باہمی سلوک کے ساتھ اس گاڑی کو کھینچیں اس گاڑی میں وہ خود اور ان کے نونہالوں نے سفر کرنا ہوتا ہے اب اگر تو یہ نونہال عدم سکون اور اپنے بڑوں کی جانب سے عدم توجہ کے زیر سایہ پروان چڑھیں گے تو کل کو ان کی اپنی ذات اور شخصیت بھی جب ان کی اپنی گاڑی کو سیٹ کرنے کا وقت آئے گا تو کیا یہ لوگ اپنی گاڑی کو اچھی طرح کھینچنے کے قابل ہوں گے؟

یہ بات درست ہے کہ آج کے دور میں معاشرتی اور معاشی مسائل نے بچوں اور ان کے والدین کے درمیان فاصلے بہت بڑھا دئے ہیں اب اگر بچے اپنے آلات میں مگن والدین کو در خو اعتناء نہیں سمجھتے تو کیا جو والدین ہیں وہ اپنی ذمہ داری کو اس طرح سے انجام سے رہے ہیں جس طرح سے انجام دیا جانا چاہئے۔ بچے کہیں یا نہ کہیں اور عمر کے کسی بھی حصَے میں ہوں سب سے زیادہ طلب گار وہ آپ کے وقت کے ہی ہوتے ہیں۔ ہر روز اگر آپ دن کے چوبیس گھنٹے میں سے صرف تیس منٹ نکال کر اگر اپنے بچوں کی بات کے وہ کیا کہتے ہیں اور کیا دن بھر کی روداد سنانا چاہ رہے ہیں سن لیں تو بچے کبھی بھی یہ شکایت نہیں کریں گے کہ ان کو توجہ نہیں دی جارہی یا ان سے پیار نہیں کیا جارہا۔

آج کے دور میں آپ بچوں سے پوچھ کر دیکھ لیں ہاتھ میں مہنگا ترین فون پکڑ کر بھی ان کی شکایت ہوگی یہی کہ ان سے پیار نہیں کیا جا رہا ان کا خیال نہیں کیا جارہا۔ اب جو ماں باپ تو افورڈ کرسکتے ہیں ان کو چھوڑ کر اگر ان لوگوں کو بھی دیکھا جائے جن کو یہ چیزیں دلوانے کے لئے بہت محنت کرنی پڑی انکےبچے بھی ماں باپ کی محبت نہ ملنے کا طعنہ دیتے نظر آئیں گے۔

سب سے قیمتی سرمایہ کسی شخص کا بھی اس کی اولاد ہی ہوتی ہے اور انسان جس بھی سرمائے کو قابل قدر بنانے کے واسطے محنت کرتا ہے وہی سرمایہ کل کو اسے خوشی اور یقین عطا کرتا ہے۔ جب سب سے قیمتی وقت کا تھوڑا سا حصہ بھی اس سرمائے پر خرچ کرنا فضول سمجھا جائے کیونکہ بہت سے والدین کی عادت ہوتی ہے کہ وہ ٹی وی دیکھتے ہوئے اپنے بچوں کو جھڑک دیتے ہیں فالتو سے مارننگ شو یا ایوننگ شو پر نہیں بلکہ ماں باپ کے لئے اولاد کے اوپر وقت نچھاور کرنا بھی ایک اہم ذمہ داری ہے خواہ زمانہ کتنی ہی ترقی کیوں نہ کر جائے۔

sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 274936 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More