کچھ تو خیال کرئیے جناب

پچھلے سال مئی کے انتخابات کے بعد پاکستانی قوم کو یہ امید پیدا ہو گئی تھی کہ شاید اب کی بار منتخب حکومت ان کے لئے وہ سب کچھ کرئے گی جس کی ضرورت وہ پچھے کئی سالوں سے محسو س کر رہے تھے ساری دنیا جانتی ہے کہ سابقہ حکومتوں نے کئی اداروں کا دیوالیہ نکال کے رکھ دیا تھا ان اداروں میں کام کرنے والے مزدوروں اور محنت کشوں کے لئے کوئی خصوصی اقدمات نہ ہونے کی وجہ سے کئی مزدور بے روزگار ہوئے نئی حکومت کے آتے ہی ان مزدوروں کے چہروں پر ایک امید پیدا ہوئی کہ شاید اب کی بار ان کی بھی قسمت جاگ جائے اور وہ بھی خوشحال ہو سکیں نئی حکومت نے شرو ع میں جس طرح کی پالیسیوں کا اعلان کیا اس سے لگ رہا تھا کہ اب اس ملک کے مزدوروں کی حالات بدلے گی مگر پچھلے کئی ماہ سے ملک کا مزدور طبقہ بہت پریشان حال ہو چکا ہے کیونکہ حکومت کی طرف سے اعلان شدہ مراعات تو دور کی بات حکومت ان ان مزدوروں کے منہ کا نوالا بھی نکالنے کے چکر میں پڑی ہوئی ہے ۔پہلے تو انھوں نے آتے ہی سرکاری ملازمتوں پر پابندی لگا کر پریشان حال لوگوں کو اور زیادہ پریشان کر دیا بعد ازاں ایک ہی آردڑ سے ملک کے کئی نامور اداروں مثلا ،نادرا ،ریلوئے ، واپڈا ،پی آئی اے اور دیگر کئی چھوٹے بڑے اداروں سے لاکھوں کنٹریکٹ ملازمین کو بے دخل کر نے کے احکامات دیے اور ان کی طرف سے کیے جانے والے اختجاج کو کسی خاطر میں نہ لایا جس سے ملک میں جاری مہنگائی اور بے روزگاری کی شرح میں خطر ناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا اب مئی آچکا ہے اور ہر کوئی جانتا ہے کہ اس مہینے میں ایک دن مزدوروں کے لئے مختص ہے جس میں ہر خاص و عام مزدور کی عظمت ہمت اور بلند حوصلے کو داد دی جاتی ہے اور لوگ اس دن مزدوروں کی قربانیو ں کو بیان کرتے اور ملکی خدمت میں ان کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کے ملکی ترقی میں کردار کو سراہتے ہیں ایسے میں ملک پاکستان کے مزدور جس ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں ان کی مثال ملنا مشکل ہے حکومت کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت نیچے آنے کی وجہ سے مہنگائی بے روزگاری میں کمی ہو گی لیکن یہ ہو گی کب ؟ یہ کوئی نہیں بتاتا۔ حقائق اس کے بلکل بر عکس ہیں حکومت نے ڈالرکی سطح تو گرا دی مگر اس کے ثمرات مزدور تک پہنچنے کے بجائے بڑے لوگوں تک محدود نظر آتے ہیں جس کے ثمرات کا مزہ امراء اور شرفاء بڑے مزے لے لے کر کھا رہا ہے۔آپ خود ہی اندازہ لگا لیں کہ ڈالر کی قیمت دس روپے تک نیچے آئی مگر روز مرہ کی شیاء کی قیمت اور گاڑیوں کے کرایے میں بھی کیا سی حساب سے کمی ہوئی ،نہیں نا تو پھر اس کا فائدہ کس کو ہوا عام مزدور کو یا ان بڑے بڑے مگر مچھوں کو جو حکمران اور اشرفیہ کہلاتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جو ملکی وسائل کو بے دردی سے ہڑپ کر رہے ہیں حکومت نے مہنگائی کے جن کو قابو کرنے کے بجائے عوام پر اس طرح چھوڑ دیا ہے کہ جس کے وار سے بچنا مشکل ہی نہیں عوام کے لئے ناممکن دکھائی دیتا ہے مہنگائی اسی طرح سے بڑھ رہی ہے جس طرح حکومت کے وعدے بڑھ رہے ہیں ایسا لگتا ہے اسحاق ڈار صاحب مہنگائی ختم نہیں کرنے جا رہے بلکہ وہ اس ملک سے غریبوں کو ختم کرنے جا رہے ہیں خوشحالی صرف حکوتی دعوؤں اور سرکاری ٹی وی کے اشتہارات میں نظر آ رہی ہے عملا اس کے بر عکس ہے بنیادی اشیاء ضروریہ جن میں کھانے، پینے کی اشیاء اور روز مرہ کے استعمال کرنے کی اشیاء شامل ہیں کو پر تعیش اشیاء میں شامل کر کے غریب کے لئے ان کا حصول ناممکن بنا دیا گیاان بنیادی ضروری اشیاء کو پر تعیش اشیاء ڈکلئیر کر کے امیروں پر کوئی قد غن نہیں لگائی گئی بلکہ اس سے غریب کی کمر توڑنے کی کوشش کی گئی کیونکہ امراء اور شرفاء سے اگر دال روٹی کا بھاؤ پوچھا جائے تو پچانوے فیصد ایسے ہوں گے جن کو نہیں معلوم کیونکہ ان کا اس سے کوئی واسطہ ہی نہیں ہوتا ۔ہمارے ملک میں تقریبا پچاس فیصد لوگ بے روز گار ہیں یا ایسے ہیں جن کے پاس کوئی کمپیٹینٹ کاروبار نہیں ہے یا ن کی صورت حال گوں مگوں کیفیت میں ہے جس سے غربت بڑھ رہی ہے اور بے روزگاروں کی تعداد میں سالانہ دس لاکھ آدمیوں کا اضافہ ہو رہا ہے ،چوالیس فیصد بچے غزائی قلت کا شکار ہیں اور تقریبا دو کروڑ پچاس لاکھ بچے سکول جانے سے محروم ہیں پولیو جیسے موزی مرض کی وجہ سے ایک بار پھر یہ خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ ہمارا ملک کھبی بھی پولیو فری اسٹیٹ نہیں بن سکتا یہ تمام چیزیں صرف غربت ،بے روزگاری تعلیم کی کمی کی وجہ سے ہیں۔ زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگ اس صورت حال سے پریشان ہیں اور دوسری طرف اگر دیکھا جائے تو حکومت اس ساری صورت حال میں سارا انحصار صرف بیرونی قرضوں کے حصول اور ملک میں نئے نوٹ چھاپ کر پورا کرنے کی کوشش کر رہی ہے یہ جاننے کے باوجود کہ دونوں چیزیں معیشت کے لئے زہر قاتل کا درجہ رکھتی ہیں حکومت خوشحالی کے جو وعدے اور دعوے کرتی نظر آ رہی ہے وہ فقط ایک خواب کے سواء کچھ بھی نہیں اگر حکومت ان پانچ سالوں میں صرف بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر قابو پا لے تو یہ اس کی بہت بڑی کامیابی ہو گی ۔

rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 207880 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More