ایک سے زائد ووٹ ڈالنے والوں کیخلاف کاروائی کا فیصلہ

الیکشن کمیشن نے انتخابات میں ایک سے زائد ووٹ ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے اور اس مقصد کیلئے نادرا کی جانب سے تصدیق کئے گئے حلقوں کا ریکارڈ منگوا لیاگیا ہے جبکہ جن لوگوں کے ایک سے زائد ووٹ ڈالنا ثابت ہو گیا، ان کے خلاف ضابطہ فوجداری کے تحت کارروائی کی جائے گی۔انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے بعد انتخابی نظام میں اصلاح کیلئے الیکشن کمیشن کا ایک سے زائد ووٹ ڈالنے کے رجحان کے خاتمے کی جانب بڑھایا جانے والا پہلا قدم یقینا قابل ستائش ہے اور اس سے دھاندلی میں نمایاں کمی کے امکانات بھی ہیں مگر پاکستان کے جاگیردارانہ نظام اور سیاسی جماعتوںکے پاس موجود ذاتی عسکری قوت کے بعد کسی بھی ووٹر کیلئے اس علاقے میں اثر ورسوخ کے حامل نمائندے یا سیاسی رہنما کی کسی بات سے انکار کرنا ممکن نہیں ہوتا اور جب ووٹر ووٹ ڈالنے جاتا ہے تو اس علاقے میں اثرورسوخ رکھنے والی سیاسی شخصیت کے غنڈے نہ صرف اس کی نگرانی کرتے ہیں بلکہ اس سے جبراً کئی کئی ووٹ بھی ڈلوالئے جاتے ہیں جس میں پولنگ اسٹیشن پر موجود عملہ بھی مکمل طور پر ملوث ہوتا ہے چاہے اس کی وجہ لالچ ہو خوف .... ایسی صورتحال میںایک زائد ووٹ ڈالنے والوں کیخلاف ضابطہ فوجداری کے تحت کاروائی طبقاتی نظام کا مظلوم طبقے پر مزید ظلم کے سوا کچھ اور نہیں کہلائی جائے گی اسلئے الیکشن کمیشن سے گزارش ہے کہ ایک ہی ووٹر کی جانب سے ایک سے زائد ووٹ کسی نمائندے کو دیئے جانے کے شواہد مل جانے کے بعد کاروائی ووٹر کی بجائے اس نمائندے اور سیاسی جماعت کیخلاف ہونی چاہئے جس نے ووٹر سے ایک سے زائد ووٹ حاصل کئے ہیں چاہے ان ووٹوں کے حصول کا طریقہ کچھ بھی رہا ہو مگر یہ عمل سراسر غیر آئینی ‘ غیر قانونی اور غیر جمہوری ہے اسلئے اس عمل میں ملوث نمائندے و سیاسی جماعت کو کسی بھی طور آئین ‘ قوانین اور پالیسی ساز جمہوری اسمبلی بیٹھنے کا کوئی قانونی حق نہیں ہونا چاہئے اور ووٹرزسے ایک سے زائد ووٹ حاصل کرکے فتح پانے والے تمام فاتح ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کی رکنیت منسوخ اور ان پر تاحیات انتخابات میں حصہ لینے کی پابندی ہونی چاہئے ! دوسری جانب الیکشن کمیشن کی جانب سے 11نئی سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن کی منظوری کے بعد سےاسی جماعتوں کی تعداد 281ہوگئی ہے جو یقینا ایک ریکارڈ اور جمہوریت کے مستقبل کیلئے سوالیہ نشان ہے کہ اسقدر سیاسی جماعتوں کے انتخابات میں حصہ لینے کی صورت انتخابی ماحول کیسا ہوگا اور اس کے بعد 281 جماعتوں میں بٹے ہوئے عوامی مینڈیٹ کے بعد تشکیل پانے والی حکومت کتنی مضبوط ہوگی اور اس طرح سے وجود میں آنے والی پارلیمنٹ باہمی اختلافات کو نمٹانے میں زیادہ وقت صعرف کرے گی یا اس کے پاس عوامی مسائل کے حل کیلئے بھی کچھ وقت نکل پائے گا جبکہ وزارتوں اور عہدوں کے حصول کیلئے کی جانے والی ہارس ٹریڈنگ و جوڑ توڑاس قوم کے مستقبل پر مزید کیا کالک مَلے گی اور 281سیاسی جماعتوں کے درمیان بٹ جانے والے عوامی مینڈیٹ کے تحت تشکیل پانے والی جمہوریت کتنی جمہوری ‘ کتنی مستحکم ‘ کتنی مضبوط اور کتنی عوامی ہوگی اس کا فیصلہ آنے والا وقت اور آئندہ انتخابی نتائج کے بعد کھلنے والے راز ہی کریں گے کیونکہ سانجھے کی ہانڈی ہمیشہ بیچ چوراہے پر پھوٹنے کا دانشوروں کا مقولہ یقینا درست اور حقیقی ہے

Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 194 Articles with 132000 views The Visiograph Design Studio Provide the Service of Printing, Publishing, Advertising, Designing, Visualizing, Editing, Script Writing, Video Recordin.. View More