قانون

حملہ ۔ جرمنی کے شہر اِٹسے ہوئے میں منشیات کے زیرِ اثر ایک سترہ سالہ لڑکے نے اپنی پندرہ سالہ دوست کے ساتھ مل کر پولیس والوں سے گالی گلوچ کی اور مکوں کی بارش کر دی ۔ رپورٹ کے مطابق لڑکے نے اپنے گھر میں ماں سے منشیات کے حصول کے لئے رقم کا مطالبہ کیا ماں کے انکار کرنے پر لڑکے نے گھر میں توڑ پھوڑ شروع کی تو اس کی ماں نے پولیس طلب کی ان کی آمد پر وہ لڑکا نشے کی حالت میں ان سے جھگڑ پڑا کہ تم کون ہوتے ہو ہمارے گھریلو معاملات میں دخل اندازی کرنے والے ، اس دوران لڑکی نے گھر سے باہر آکر پولیس پیٹرولنگ کار کو نقصان پہنچایا لیکن کچھ دیر بعد دونوں کو قابو کرنے کے بعد پولیس سٹیشن پہنچا دیا گیا ، ان کے خلاف پولیس پر حملہ کرنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا مقدمہ درج کیا لیکن بلڈ ٹیسٹ اور دیگر کارروائی پوری کرنے کے بعد چھوڑ دیا ۔

ٹاؤن ہال ۔ صوبہ ہیسن کے ایک چھوٹے قصبے میں چور صبح سات بجے ٹاؤن ہال کے گیٹ کیپر کو زود کوب کرنے کے بعد اندر داخل ہوا اور کیش روم سے ہزاروں یورو چرا کر فرار ہو گیا ، رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ وہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتے کہ کوئی چور ٹاؤن ہال میں بھی چوری کرے گا ایک پولیس اوفیسر کا کہنا ہے میری تیس سالہ سروس میں ایسا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا کہ اتنی چالاکی سے کوئی چور سٹی ٹاؤن ہال میں بھی ہاتھ کی صفائی دکھائے گا اس کا کہنا ہے واقعہ کے مطابق چور ٹھیک سات بجے گیٹ پر پہنچا اور گیٹ کیپر کو شدید زخمی کرنے کے بعد اس کمرے میں آیا جہاں کیش رجسٹر اور سیف تھے بڑی آسانی سے سب کچھ کھول کر گزشتہ دن کی تمام کیش ایک تھیلے میں ڈالی اور رفو چکر ہو گیا ، زخمی سیکیورٹی گارڈ جو ہوسپیٹل میں زیر علاج ہے اس نے چور کی شناخت کر لی ہے اور ہم جلد ہی اسے گرفتار کر لیں گے ۔

شُو ٹر ۔ گزشتہ دنوں فرینکفرٹ میں واقع ایک کئی منزلہ بلڈنگ کے سامنے یہ واقعہ پیش آیا ۔ پولیس رپورٹ کے مطابق گزشتہ بدھ کو نامعلوم وجوہات پر ایک ستائیس سالہ فرینکفرٹ کے رہائشی نے سر عام دن دیہاڑے ایک آدمی کو آٹھ گولیوں کا نشانہ بنایا جو موقع پر ہی دم توڑ گیا اس کی گولیوں کی زد میں دو اور لوگ بھی آئے اور شدید زخمی حالت میں ہوسپیٹل پہنچایا گیا ، مبینہ مجرم فائرنگ سے فارغ ہونے کے فوراً بعد اپنے وکیل کے پاس گیا اور تمام حالات بتا دئے ، فی الحال وہ زیر حراست ہے ۔ رپورٹ کے مطابق شوٹر پولیس کے لئے انجان نہیں پولیس کے پاس اس کی ایک فائل پہلے سے موجود ہے جس میں اس کے کارنامے بالترتیب درج ہیں جیسے کہ ہتھیاروں اور منشیات کی ڈیلنگ کے علاوہ ڈکیتی اور جسمانی حملے وغیرہ ، کئی عینی گواہوں نے اس شوٹر کے کارناموں کو اپنے موبائل مووی کے ذریعے بھی سیو کیا اور پولیس کو تمام ثبوت مہیا کئے ، پولیس کا کہنا ہے اس قتل میں سو فی صد منشیات کا پہلو ہے ۔ شوٹر کے فائل شدہ کریمینل ریکارڈ اور تازہ قتل کی واردات کے شواہد کی روشنی میں جج کو رحم نہیں آئے گا اور دو ہفتوں بعد عمر قید سنانے میں خوشی محسوس کرے گا ۔

منشیات ۔ انگلینڈ کی ایک عدالت نے منشیات تیار کرنے والے گینگ کے پانچ پاکستانی نژاد افراد کو مجموعی طور پر بیاسی سال کی سزا سنا دی ۔ اس گینگ نے ایک فلیٹ میں منشیات کی فیکٹری لگا رکھی تھی جس میں ہیروئن اور کوکین تیار کی جاتی تھی ، پولیس نے عدالت کو بتایا کہ گینگ کی تیار کردہ منشیات پچیس میلین پونڈ کے لگ بھگ تھی ، پولیس کے مطابق فیکٹری کے قریب رہائشی کی فراہم کردہ اطلاع پر جب انہوں نے چھاپا مارا تو تلاشی کے دوران فلیٹ کے مختلف حصوں سے منشیات کی تیاری کے ساز وسامان کے علاوہ تین لاکھ پونڈ کی تیار شدہ ہیروئن اور کوکین برامد ہوئی ۔ تفصیلات کے مطابق اس فیکٹری کا آغاز دو ہزار دس میں ہوا کرایہ پر حاصل کردہ اس فلیٹ سے انڈسٹریل ٹائپ کا شور سنائی دینے لگا اور کئی ایشیا ئی نوجوانوں کو باقاعدگی سے وہاں آتے جاتے دیکھا گیا ، مکمل تفتیش کے بعد پولیس نے چھاپا مار کر پانچ پاکستانیوں کو گرفتار کیا منشیات کی تیاری اور فروخت کی فرد جرم عائد کی ۔ عدالت نے تمام افراد پر عائد کردہ الزامات میں انہیں مجرم قرار دیتے ہوئے مجموعی طور پر بیاسی سال کی سزا سنا دی ۔

چھاپہ ۔ گزشتہ دنوں جرمنی کے شہر بون میں پولیس نے مشتبہ عسکریت پسندوں کے اپارٹمنٹ پر چھاپہ مار کر دو افراد کو حراست میں لے لیا ۔ رپورٹ کے مطابق پولیس نے مکمل ثبوت حاصل کرنے کے بعد بون کے رہائشی علاقے میں چھاپہ مار کر عسکریت پسندوں سے کمپیوٹر ، ڈیٹا سٹوریج ، ڈیوائسز اور ہاتھ سے لکھی دستاویزات قبضے میں لے لیں۔ تفتیش کاروں کے مطابق گرفتار ہونے والے افراد میں ایک شامی نژاد جرمن باشندہ اور ایک جرمن مسلمان شامل ہیں جن پر ایک شامی شدت پسند گروپ میں بھرتی اور تربیت دینے کے لئے پیسے جمع کرنے کا الزام ہے ۔ واضح رہے کہ آج کل یورپی ممالک میں شام جا کر جہاد کرنے کا رحجان شدت اختیار کر گیا ہے ۔

ڈسکو ۔ جرمنی کے شہر سار بروکن میں ایک پولیس اوفیسر نے رومانیہ کے باشندے کو حراست میں لینے کے بعد تشدد کیا اور اپنے سروس ریوولور کی نمائش کرتے ہوئے اسے گولی مارنے کی دھمکی دی ۔
رپورٹ کے مطابق سار بروکن میں ایک ڈسکو کی انتظامیہ نے پولیس کو فون کیا کہ مین گیٹ پر ایک غیر ملکی گیٹ کیپر سے الجھ پڑا ہے ، پولیس کی آمد پر گیٹ کیپر نے انہیں تمام حالات سے آگاہ کیا ، پولیس نے اس رومانیئن کو کہا تم نے بہت زیادہ شراب نوشی کی ہوئی ہے اور ہوش وحواس میں نہیں ہو اور اسی وجہ سے اس ڈسکو میں تمھارا داخلہ ممنوع ہے لیکن وہ ان سے بحث میں الجھ پڑا کہ تم غیر ملکیوں کے خلاف ہو وغیرہ وغیرہ ، پولیس والوں نے اسے زبردستی ہتھکڑی لگائی اور پولیس سٹیشن لے جانے کی بجائے ایک ویران علاقے میں لے آئے وہاں اس کی آنکھوں پر سپرے پھینکا زمین پر گرا کر ٹھڈے مارے اور شدید زخمی حالت میں چھوڑ کر چلے گئے ، زخموں سے چور وہ گرتا پڑتا قریبی رہائشی علاقے تک پہنچا لوگوں نے اسے دیکھ کر ایمبولینس اور پولیس کو فون کر دیا ۔ صوبے کے پولیس چیف کا بیان ہے ، ہم ایسے معاملات کی مکمل چھان بین کرتے ہیں کیوں کہ نناوے فیصد ہم سب ذمہ داری سے اپنی ڈیوٹی سر انجام دیتے ہیں ، علاوہ ازیں وہ رو مانئین باشندہ کریمینل تھا اور کسی دوسرے کیس میں اس وقت جیل میں ہے ۔ اس واقعہ کو جرمنی میں خوب اچھالا گیا ، جج نے اس اکھڑ پولیس والے کو غیر انسانی سلوک کرنے پر تین ماہ کے لئے معطل کر دیا ۔

استاد ۔ انگلینڈ کی ایک عدالت نے شاگردوں کے ذریعے ہیروئن کی سمگلنگ کرنے والے ایک پاکستانی استاد کو جو مقامی کالج میں سائینس اور آئی ٹی کی تعلیم دیتا تھا سات سال کے لئے جیل بھیج دیا ۔

رپورٹ کے مطابق ملزم کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب اس کا شاگرد اتفاق سے پولیس کے ہتھے چڑھ گیا اور اس نے اپنے معلم کے تمام کرتوت پولیس کسٹڈی میں بتا دئے ، پولیس نے چھاپہ مار کر اسے گرفتار کر لیا اور کافی مقدار میں ہیروئن بھی قبضے میں لے لی ۔ تمام ثبوتوں کی روشنی میں عدالت نے اسے منشیات کی خرید و فروخت کا جرم عائد کرنے کے بعد سات سال کے لئے جیل بھیج دیا

جنسی حملہ ۔ فیس بک کے ذریعے ایک ٹیچر نے اپنی شاگردوں سے تعلقات بنائے اور اپنے گھر لا کر رسیوں سے جکڑنے کے بعد اپنی ہوس کی آگ بجھائی ۔ جرمنی کے شہر کاسِل میں اکتالیس سالہ رابرٹ نے پولیس کو بیان دیا کہ کئی شاگرد لڑکیوں کو فیس بک پر کہ "تم بہت خوبصورت ہو " جی چاہتا ہے تمہیں بوسہ دوں " کے ٹیکسٹ بھیجتا تھا اور انہیں تنبیہ بھی کرتا تھا کہ ان ٹیکسٹ کو کسی کے ہاتھ لگنے سے پہلے ڈیلیٹ کر دو ۔ ایک خاتون نے اس طرز کے پیغامات دیکھ کر پولیس کو آگاہ کیا ، پولیس نے تمام چھان بین اور مکمل ثبوت کے ساتھ اس پلے بوائے ٹیچر کو گرفتار کرنے کے بعد جج کے سامنے پیش کیا ۔ عدالت میں موجود متاثرہ لڑکیوں کے رشتہ داروں نے اس استاد پر طنزیہ جملے کسے اور جج نے اسے سات سال کے لئے جیل بھیج دیا ۔

دیوار ۔ جرمنی کے شہر کونگس ونٹر میں سفاکی سے قتل کی واردات چھ سال بعد منظر عام پر ۔ فروری دوہزار آٹھ میں کونگس ونٹر سے ایک عورت اچانک غائب ہو گئی ، عورت کے شوہر نے بچوں کو یہ کہہ کر خاموش کروا دیا کہ تمھاری ماں ہمیں چھوڑ کر چلی گئی ہے ۔ اب اس آدمی پر قتل کا جرم ثابت ہوا ہے اور آٹھ سال کی سزا سنا دی گئی ۔ گزشتہ پیر کو بون کی علاقائی عدالت نے کونگس ونٹر کے باون سالہ رہائشی ۔گیرڈ۔ پی۔ کو دو ہزار آٹھ میں اپنی بیوی کے ساتھ تشدد کرنے اور تہہ خانے کی دیوار میں چنوانے کے الزام میں آٹھ سال کی سزا سنا دی ۔ رپورٹ کے مطابق مسٹر پی نے اپنی بیوی کو قتل کرنے اور تہہ خانے کی دیوار میں چنوانے کے بعد اپنے بچوں ، رشتہ داروں اور جان پہچان والوں سے کہا کہ دونوں میاں بیوی میں شدید جھگڑا ہوا جس کی بنا پر وہ عورت ہمیں چھوڑ کر چلی گئی ۔ لیکن دوہزار بارہ کے شروع میں ان کی لڑکی جو اکیس برس کی ہو چکی تھی نے پولیس میں رپورٹ درج کروائی کہ میری ماں لاپتہ ہو گئی ہے اسے تلاش کیا جائے تب پولیس والوں نے تفتیش شروع کی ۔

گزشتہ برس اکتوبر میں جب کریمینل پولیس دورانِ تفتیش مسٹر پی کے گارڈن کی کھدائی کرنا چاہتے تھے تو مسٹر پی کی چھٹی حِس نے بتا دیا کہ اب اس کا بچنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے اور تب اس نے اعتراف جرم کیا اور اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرنے کے بعد انہیں تہہ خانے تک لایا اور اس جگہ کی نشاندہی کی جہاں اس کی بیوی دیوار کے اندر قید تھی ۔ کئی گھنٹے کی مشقت کے بعد پولیس کو دیوار سے ایک عورت کا ڈھانچہ برامد ہوا ۔ گیرڈ ۔ پی نے عدالت میں بیان دیا کہ ہم دونوں کے درمیان باقاعدگی سے جھگڑا ہوتا تھا کیوں کہ اخراجات کی زیادتی اور انکم کم تھی میں نے اپنی بیوی کو رائے دی کہ بینک اور دوستوں سے قرض لے کر اپنا ریستوراں کھولنا چاہتا ہوں لیکن وہ راضی نہ تھی اور اس بات پر بھی اکثر تلخ کلامی ہوتی ، قرض میں ہم پہلے سے ڈوبے ہوئے تھے فروری دو ہزار آٹھ میں تنازعہ شدت اختیار کر گیا اس کی تو تڑاخ پر اسے مارا پیٹا اور بے ہوش ہونے پر گھسیٹ کر تہہ خانے کی دیوار میں چن دیا ۔ گیرڈ ۔ پی کی بیٹی نے بیان دیا کہ کوئی ماں اپنے بچوں سے اتنا دکھی یا ناراض نہیں ہوتی کہ پلٹ کر دیکھے بھی نہیں ان دونوں کے جھگڑے سے ہمارا تو کوئی واسطہ نہیں ، میں نے کافی انتظار کیا کہ شاید کبھی میری ماں کا فون ہی آجائے لیکن مجھے شک تھا کہ ضرور کوئی ایسی بات ہے جو میرا باپ مجھ سے چھپا رہا ہے تب مجھے مجبوراً پولیس میں رپورٹ درج کروانی پڑی ۔
Shahid Shakil
About the Author: Shahid Shakil Read More Articles by Shahid Shakil: 250 Articles with 230493 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.