پاکستانی نوجوانوں کے نام ایک پعغام

اے نوجوانان ِ پاکستان!
کیا تم اس حقیقت سے آنکھیں پھیر سکتے ہو کہ آج دنیا میں اگر کوئی قوم ذلت اور پستی کا شکار نہیں سوائے امت ِ مسلمہ کے۔ آج اگر کسی قوم کی جان ، مال اور عزت سب سے ارزاں ہے تو وہ مسلمان قوم ہے۔ دنیا میں کسی کی جان لینی ہو تو مسلمان کا خون ، کسی کا مال غضب کرنا ہو تو مسلمان کا مال، کسی کی عزت تار تار کرنی ہو تو مسلمان کی عزت ، سب حاضر ہے۔کسی کی نسل کشی کرنی ہو تو فلسطین اور بوسنیا کے مسلمان حاضر ہیں۔ کسی کو محکموم رکھ کر اس کی عزت، جان اور مال لوٹنا ہو تو کشمیر ، افغانستان ، عراق اور چیچنیا کے مسلمان حاضر ہیں۔ کسی کو اس کی اوقات یا د دلانی ہو تو پاکستان ، یمن اورافریقی ممالک کے مسلمان حاضر ہیں کہ دشمن ان کو ڈرون سے ایسا نشانہ بنائیں کہ انہیں سر اُٹھانے کی فرصت نہ ملے ۔ کسی کو دہشت گردی کا تحفہ دے کر اپنے مفادات کی تکمیل کرنی ہو تو پاکستان ، افغانستان ،عراق اور یمن کے مسلمان حاضر ہیں۔ کسی کو زندہ جلانا ہو تو برما کے مسلمان حاضر ہیں۔ یہ تلخ سہی لیکن یہی آج سب سے بڑی حقیقت ہےجس سے کوئی آنکھیں نہیں پھیر سکتا اور دوستو ! تم اسی مغلوب، بے بس اور کمتر قوم کا حصہ ہو ۔ جس کے حصے میں دنیا کے سب سے زیادہ قدرتی وسائل ، فوجیں ، معشیت ، انسانی وسائل، میزائل ٹیکنالوجی اور جوہری ٹیکنالوجی رکھنے کے باوجود سوائے ندامت اور بے بسی کے کچھ بھی نہیں۔

لیکن یہ وہی قوم ہے جو تیرہ سو سال تک اسلام یعنی خلافت کے زیر سایہ دنیا پر حکومت کرتی رہی جس میں سے ایک ہزار سال تک یہ دنیا کی سپر پاور کے طور پر اپنا لوہا منواتی رہی ۔ جس کی حکومت دنیا کے تین بڑے براعظموں پر بیک وقت جاری تھی۔ جس کی تیرہ سوسال کی تاریخ میں کبھی معاشی بحران پیدا نہیں ہوا۔ اور حال یہ رہا کہ زکوۃ دینے والے تھے لیکن زکوۃ لینے والا کوئی نہیں تھا۔ جس کی ریاست میں امن و امان کی صورتحال یہ تھی کہ راستوں اور شاہراوں پر لوگ بے خوف و خطر سفر کرتے تھے ۔یہ ایک ایسا معاشرہ تھا جہاں مرد اور عورت کا تعلق معاشرے کا وقا ر اور حسن تھا ۔جس کی ہیبت کا یہ عالم تھا کہ روم اور عجم کے حکمران ان سے لرزہ بر اندام رہتے تھےاور امریکہ اسے خراج ادا کرتا تھا۔ جس کے دبدبےکا یہ عالم تھا کہ یورپ میں یہ جملہ عام تھا:
The Muslim Army is undefeatable

یہ وہی قوم ہے جس نے دنیا کو تہذیب سکھائی ، جس نے دنیا کو رہن سہن سکھایا ، جس نے دنیا کو پڑھنا لکھنا اور تحقیق کرناسکھائی ، جس نے ان گنت علوم کی بنیادیں رکھیں، جس نے سائنس اور ٹیکنالوجی کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا ،فزکس ، کیمسٹری، الجبرا، ریاضی، فلکیات، میڈیسن، سرجری، جیومیٹری ، بیالوجی اور معاشرتی علوم وغیرہ کی ترویج و ترقی میں اپنا کردار ادا کیا۔جس کی یونیورسٹیوں میں داخلے کے لیے یورپ کے بادشاہ اپنے بچوں کے لیے سفارشیں بھجوایا کرتے تھے ، جس کے بنائے ہوئے شاہکار آج بھی دنیا کو تہذیب و تمدن کے مراکز کی جھلک دکھاتے ہیں۔ لیکن یہ سب تہذیب و ترقی صرف اور صرف اسلام کی بدولت تھی ۔ اسلام مسلمانوں کی زندگیوں ، ریاست اور معاشرے میں ہر جگہ نافذ تھا ۔ اسلام ان کا اوڑھنا بچھونا تھا ۔ وہ سوچتے اسلام سے تھے ، وہ کرتے اسلام سے تھے ۔ انہوں نے کبھی دنیا کی کسی اور قوم یا تہذیب کا قانون پڑھنا گوارہ نہ کیا کیونکہ جو قانون ان کے پاس تھا وہ دنیا کا سب سے مکمل قانون تھا یعنی قران اور سنت۔

جی ہاں آج یہی وہ قوم ہے جو دنیا میں سب سے کمتر ، معاشی، سیاسی، تعلیمی اورسائنسی میدان میں سب سے پیچھے ہے۔ آج دنیا کی تعمیر و ترقی میں اس قوم کا کوئی حصہ نہیں ، بلکہ یہ قوم زبردست زوال سے دوچار ہے ۔ اور یہ سب کچھ محض اس لیے ہے کہ آج ہماری زندگیوں میں اسلام کی حکمرانی نہیں ۔ ہمارے حکمران ، میڈیا اور تعلیم کے ذریعے دن رات یہ سبق پڑھاتے ہیں کہ ہم دین اور دنیا کو الگ الگ رکھ کر ہی ترقی کر سکتے ہیں۔ لیکن حیرت ہے کہ انہیں تاریخ سے کوئی واقفیت نہیں ، وہ صرف اور صرف مغرب کی ذہنی غلامی میں مبتلا ہیں ۔اللہ تعالی قران میں ارشاد فرماتا ہے:
وَمَنْ يَّبْتَـغِ غَيْرَ الْاِسْلَامِ دِيْنًا فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْهُ ۚ وَھُوَ فِي الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ 85؀
ترجمہ :جو شخص اسلام کے سوا اور دین تلاش کرے، اس کا دین قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں ہوگا۔

تو یاد رکھو کہ صرف اسلام کی حکمرانی یعنی خلافت ہی کا قیام اس امت کے تمام مسائل کو حل کرسکتا ہےاورتمھیں دنیا میں عزت اور آخرت میں اجر عظیم کا مستحق بنا سکتا ہے۔

اے نوجوانو! ذرا کچھ غور کرو۔ جوانی انسان کی زندگی کا سب سے زرخیز دور ہے۔ اس دور میں انسان صلاحیتوں سے مالامال ہوتا ہے۔ اور کسی بھی قوم یا معاشرہ کی ایسی حالت ہو کہ جیسی آج مسلمان قوم کی ہے تو اسے بدلنے میں جو طبقہ یا گروہ سب سے زیادہ اہم کردار ادا کرسکتا ہے تو وہ تمہی نوجوان ہو۔ اس دور میں انسان جسمانی ، ذہنی اور روحانی لحاظ سے زرخیز ہوتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ دنیا میں آنے والے تمام تر انقلابات ، جنہوں نے دنیا کو متاثر کیا، کے پیچھے نوجوانوں کا ہاتھ سب نمایا ں نظر آتا ہے۔ تم ان تمام انقلابات کی کامیابی کے عوامل دیکھو ، اور دیکھو کہ ان کے پیچھے کوئی اور نہیں بلکہ تمھیں تھے۔یہ تمھیں تھے جو اسلام کے ابتدائی دورمیں ایک نئی دنیا کی تشکیل کر رہے تھے ۔ کیونکہ اولین چالیس مسلمانوں میں سے قریبا تیس سے زائد صحابہ کم عمر نوجوان تھے اور یہی نوجوان آگے چل کر اسلام کا ہراول دستہ بنے ۔ ان میں شامل چند قدآور شخصیات یہ ہیں :۔ علی ؓ(عمر8سال)، زبیر بن عوامؓؓ(عمر8سال)، عبداللہ بن مسعودؓؓ(عمر14سال)، سعد بن ابی وقاصؓ(عمر17سال)،جعفر بن ابی طالب ؓؓ(عمر18سال)، مصعب بن عمیر ؓؓ(عمر24سال)، عمر بن الخطابؓ(عمر26سال) ؓ،ابو عبیدہ بن الجراح ؓ ؓ(عمر27سال)اور دوسرے کئی ایسے نامور صحابہ جنہوں نے نہ صرف اسلامی تاریخ کے خدوخال واضح کیے بلکہ دنیا نقشے کو بھی بدل ڈالا۔

تو یاد رکھو کہ عمر کی یہ زرخیزی لوٹ کر پھر نہیں آنی اور نہ یہ قوت اور جوش زندگی میں دوبارہ ملے گا۔ اللہ سبحان و تعالی جب حشر کے دن تم سے پوچھیں گے کہ تم نے جوانی کن کاموں میں گزاری توکیا جواب دو گے ۔ کیا یہ کہو گے کہ کھیل کود میں اور تماشے میں ۔تو اس وقت کی شرمندگی سے بچنے کے لیے آج اپنے وقت کا بہترین استعمال کرواور بلاشبہ اپنی جان ، مال اور وقت کا اس سے بہتر مصرف کوئی اور نہیں کہ ہم اپنی زندگیاں اسلام کی حکمرانی یعنی خلافت کے قیام اور مسلمانوں کے لیے وقف کردیں۔ ہم مل کے اسلام کو اپنی زندگیوں، ریاست اور معاشرے میں نافذ کرکے ،پھر سے وہی عروج دوبارہ حاصل کرسکتے ہیں جو ہمارا مقدر ہےاورہماری ذمہ داری بھی ہے تاکہ ہم حشر کے دن اللہ کے ہاں سرخرو ہو کرجنت کے اعلی درجات حاصل کر سکیں جو حقیقی کامیابی ہے ۔

دوستو! امت تمھیں اس مقصد کےلیے پکارتی ہے کہ تم اسلام کےنفاز یعنی خلافت کے قیام میں اس کے مددگار بنو ۔ اس وقت پوری امت میں بیداری کی ایک لہر پیدا ہوچکی ہے ۔ ہر طرف اسلام کے نفاز کا مطالبہ سامنے آرہا ہے ۔ ایسے حالات میں امت سے دور رہنا اور زندگی کے دھوکے میں مصروف رہنا ، اللہ کے غضب کو دعوت دینا ہے۔ تو دوستو ! آوٗ اس عالمی تحریک کا حصہ بن کے دنیا میں اسلام کی حکمرانی کا راستہ ہموار کریں تاکہ ہم اس دنیا میں بھی عزت اور وقار حاصل کر سکیں اور آخرت میں بھی اللہ کے سامنے سرخرو ہو سکیں۔
اللہ قران میں فرماتا ہے:
وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْاَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ ۠
وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِيْنَهُمُ الَّذِي ارْتَضٰى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ خَوْفِهِمْ اَمْنًا ۭ يَعْبُدُوْنَنِيْ لَا يُشْرِكُوْنَ بِيْ شَـيْــــًٔـا
ۭ وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ 55؀
ترجمہ: تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کئے ہیں اللہ تعالیٰ وعدہ فرما چکا ہے کہ انھیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسے کہ ان لوگوں کو
خلیفہ بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے اور یقیناً ان کے لئے ان کے اس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کر کے جما دے گا جسے ان کو وہ امن امان سے بدل دے گا (١) وہ میری عبادت کریں گے میرے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ ٹھہرائیں گے (٢) اس کے بعد بھی جو لوگ ناشکری اور کفر کریں وہ یقیناً فاسق ہیں (٣)۔

اللہ تعالٰی ہمیں اسلام کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

عاطف الیاس
About the Author: عاطف الیاس Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.