آپ کو آخر کیا چاہئے

آپ گھر سے روز مرہ سامان کی شاپنگ کے لئے نکلے اور سامنے سے ہی آپ کے برابر والے گھر کو چھوڑ کر رہنے والے رشید صاحب آپ کو مل گئے عمومی حال چال کے بعد روز مرہ کی گفتگو ہونے لگی تو جناب آپ کو پتہ چلا کہ رشید صاحب کی ٹانگ کا آپریشن ہونا ہے اور پیسوں کا مسئلہ ہے اسی مسئلے کو ڈسکس کرتے کرتے وہ اپنی راہ ہو لئے اور آپ اپنی۔

گھر سے شاپنگ کےلئے آپ اپنی گاڑی میں اپنی پرانی دوست کے ہمراہ نکلیں اور راستے بھر میں سلام دُعا بچوں، میاں اور ساس سسر کے بعد آپ کے درمیان لان کی نئی مارکیٹ قیمتوں کے حوالے سے بات چیت چھڑ گئی اور مسئلہ وہی ہے کہ مقابلہ نئے پرنٹس اور لان ڈیزائننگ کا شعور عوام میں آنے کے بعد اپنا آپ منفرد اور نیا اُسی پرانی لان کو نئے انداز سے لے کر بنانا بہت محنت طلب کام ہو گیا ہے۔ پھر لان کی قیمتیں بھی تو اُفموابائل پیکجز نے بے حد سہولت کر دی ہے اور آرام سے آپ گھنٹے دو یا اس سے بھی ذیادہ ہر وقت مصروف عمل رہ سکتے ہیں جس کے بھی ساتھ رہنا چاہیں المیہ یہ ہے کہ اگر کوئی اپنی بہن یا کزن کے ساتھ بھی مصروف گفتگو ہو تب بھی لگتا یہی ہے کہ کسی کے بھائی کے ساتھ گفتگو کی جارہی ہے۔اب انسان اپنے دکھ درد مہنگائی و لڑائی کے مسائل کسی سے تو کہنا چاہتا ہے آخر بچوں کو پالنا دنیا کا مشکل ترین کام ہے اور یہ بے حد ضروری ہے کہ پلنے چھوڑنہ دیا جائے بلکہ محنت کر کے اچھےسے پالیں جائیں مگر مسئلہ یہ ہے کہ بچے سنتے کہاں ہیں انہیں کرنا وہی ہوتا ہے جو کہ یہ کرنا چاہتے ہیں اور جس کام سے منع کیا جائے وہ کام تو ضرور کرتے ہیں-

آج کے نوجوانوں کا سب سے بڑا مسئلہ یہ کہ ان کے پاس ایک عدد نوکری نہیں اور جس سے بھی سنیں وہ بھی یہی کہے گا کہ ہاں ملتی نہیں سو کیا کیا جائے کہ ایک طرف نوکریوں کو کوسیں اور دوسری طرف گھر والے ان کو گھر آنے سے روکیں بغیر نوکری کے اگر یہ کہا جاتا ہے کہ انسان کی قسمت انسان خود بناتا ہے تو درست بات ہے بس ضرورت یہ ہے کہ سوچنا شروع کر دیا جائے کہ اگر ایک ٹانگ میں مسئلہ ہے تو دوسری ہے اس پر شکر کیا جائے اگر مہنگا سوٹ نہیں تو درمیانے درجے کا تو نصیب ہے اس پر شکر کر لیا جائے تو کیا حرج ہے اگر دوسروں کو اپنے سکھ سنانے کی کوشش کی جائے تو بھی کیا بات ہے ہر ایک کی زندگی میں ہی کوئی نہ کوئی سکھ تو ضرور ہوتا ہی ہے بچوں کو کبھی بھی بتا یا نہیں جاتا کہ کرنا کیا ہے اُ چھلو مت کی جگی یہ کہا جائے کہ آرام سے بیٹھو تو کم سے کم ان کو پتہ تو ہوگا کہ آخر ان کو کیا کرنا ہے اسی طرح نوکری ہو یا بزنس ہو آغا ز میں تو نفع اور آمدنی بہت کم یا نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے خواہ کتنی چھوٹی نوکری ملی یا کتنا چھوٹا کام کرنے کا موقع ملا اس پر شکر کر لیا جائے تو کیا بات ہے۔

در حقیقت جب آپ شکر کرتے ہیں اور ان چیزوں کا ذکر کرتے ہیں جو آپ کو نصیب ہوئیں تو آپ اپنی خوش قسمتی کو آواز دے رہے ہوتے ہیں اسی لئے کہا جاتا ہے کہ قسمت اپنے ہاتھ میں ہے کیونکہ شکر اور اچھا سوچنا آپ کے وہ اختیار ہیں جو کم اچھے حالات میں بھی آپ کے لئے آسان ہے۔
sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 274959 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More