ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

آج پاکستان مختلف النوع مسائل کا شکار ہے عوام ملک کے سیاسی مستقبل سے ایک حد تک مایوس نظر آتے ہیں ۔کرپشن ،مہنگائی ،بے روزگاری ،بد امنی ،آئے روز مختلف مقامات پر دھماکے ،اہم اداروں کے درمیان رسہ کشی ،الیکٹرانک میڈیا کا آپس میں گتھم گتھا ہونا ،اور اسی طرح کی نہ جانے کتنی دیکھی اور ان دیکھی مشکلات ہیں جن سے اس ملک کے باشندے دو چار ہیں ایسے میں کچھ اچھی خبریں ٹھنڈی ہوا کا جھونکا بن کر آتی ہیں تو دل باغ باغ ہوجاتا ہے ۔آپ یہ خبریں تو اکثر پڑھتے ہوں گے کہ دنیا کے بیشتر ہوائی اڈوں پر پاکستان کے گرین پاسپورٹ کے ساتھ یعنی پاکستانیوں کے ساتھ انتہائی ذلت آمیز سلوک کیا جاتا ہے ۔اس میں ہم پاکستانیوں کا بھی قصور ہے کہ ہم دوسرے ملکوں میں جاکر ایسے غیرقانونی کاموں میں ملوث ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ خود اور ان کا ملک بھی بدنام ہوتا ہے ۔بہر حال ان تمام خامیوں کے سمندر میں کچھ خوبیوں کے جزیرے بھی دکھائی دینے لگتے ہیں جس سے پاکستان کے روشن مستقبل کی امیدیں توانا ہو جاتیں ہیں ۔ابھی پچھلے دنوں اسٹریٹ چلڈرن کے فٹبال کے مقابلوں میں لیاری کے بچوں نے پاکستان کو تیسرا نمبر دلا کر جس طرح پاکستان کا نام روشن کیا وہ ایک ناقابل یقین کار نامہ ہے ،پاکستان کی نئی نسل چاہے وہ ملک کی پسماندہ بستیوں کے ناخواندہ بچے ہوں یا تعلیم یافتہ گھرانوں کے چشم و چراغ ہوں ان سے پاکستان کا مستقبل مضبوط اور روشن نظر آتا ہے ۔پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں گزشتہ کئی سالوں سے پاکستانی بچوں نے اپنی قابلیت اور ذہانت سے اپنے والدین ،اساتذہ اور اپنے ملک کا نام روشن کیا اسٹریٹ چلڈرن کے کارناموں کا ذکر تو ہم کر چکے ہیں ۔پاکستان کا نام اقوام عالم میں بلند کرنے کے حوالے سے ارفع کریم رندھاوا کو کون بھول سکتا ہے جس نے صرف دس برس کی عمر میں مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ میں سرٹیفکیشن کر کے پوری دنیا کو حیرت میں دال دیا ۔اتنی کم عمری میں یہ اعزاز حاصل کرنے کے اعتراف میں مائیکرو سافٹ کے چیرمین بل گیٹس نے 2005میں ارفع کو امریکا بلا کر نہ صرف اس کی پذیرائی کی بلکہ اس کی خداداد صلاحیتوں کا اعتراف بھی کیا افسوس کہ ارفع اب اس دنیا میں نہیں ہے لیکن وہ اپنے ملک کا نام روشن کر گئی ۔اسی طرح چینوٹ سے تعلق رکھنے والی ایک اوربچی ستارہ بروج اکبر نے محض 11برس کی عمر میں کیمرج یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے او لیول کے امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کر کے دنیا بھر میں پاکستان کا نام اس حوالے سے روشن کیا کہ اس ملک کو دہشت گردی کے حوالے سے جو بدنام کیا گیا ہے وہ غلط ہے اس ملک میں تعلیم کے شعبے میں ذہین افراد موجود ہیں ۔اب 2014میں راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے غیر معمولی ذہانت کے حامل 9سالہ بچے رائے حارث منظور نے برطانیہ کی کیمرج یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے او لیول کے امتحانات میں دنیا کے 90ممالک کے 20لاکھ طلباء و طالبات پر سبقت حاصل کرکے یہ ثابت کردیا کہ پاکستانی بچے ذہانت فطانت اور قابلیت میں کسی سے کم نہیں ایک اہم بات مزید یہ بھی ہے کہ حارث نے مذکورہ یونیورسٹی کا 800سالہ ریکارڈ بھی توڑ ڈالا ۔رائے حارث منظور اس وقت دنیا بھر کی نظروں کا مرکز بنا ہوا ہے ۔اس کی غیر معمولی صلاحیےت کے پیش نظر میڈیکل اور سائیکالوجیکل تحقیق کاروں نے بھی اپنی خصوصی توجہ اس کی طرف مبذول کر لی ہے۔ 16اگست 2004کو پیدا ہونے والے رائے حارث منطور نے صرف 9سال کی عمر میں سائنس کے تمام مضامین طبیعات ،کیمیا ،حیاتیات اور ریاضی میں کس طرح یہ شاندار کامیابی حاصل کی ۔اس نے 2012میں اپنا اسکول صرف اس لیے چھوڑا تاکہ گھر پر اس کے والدین اسے ایک ناقابل حصول حدف کے حصول میں مدد وتعاون فراہم کر سکیں ۔او لیول کی تعلیم تین سالہ پری اسکولنگ کے بعد گیارہ سال کی باقاعدہ کلاسز ہوتی ہیں ۔18سال کے اس تعلیمی سفر کو حیرت انگیز طور پر حارث نے صرف 9سال میں کیمرج سسٹم کے تحت او لیول کا یہ سفر مکمل کر لیا ،جب کہ حارث کا جڑواں بھائی اپنی عمر کے مطابق اس وقت ایک اسکول میں گریڈ 3کا طالب علم ہے ۔اس کے والد رائے منظور ناصر سول سرونٹ ہیں والدہ گھریلوخاتون ہیں حارث کے تعلیم کی اوسطاَ شرح 55دن میں ایک کلاس ہے ۔ناظرہ قرآن مجید اور تیسواں پارہ پانچ سال کی عمر میں حفظ کیا ۔ایک انٹر ویو میں حارث نے کہا کہ "او لیول یا میٹرک تک سائنس پرھنے سے آگے بڑھنے میں مدد ملتی ہے اس نے کہا کہ وہ آگے چل کر قانون کی تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے ،علاوہ اس کے اسے تاریخ کے مضمون سے بھی خاصی دلچسپی ہے اس کا کہنا ہے کہ ماضی بعید میں مسلمان تمام علوم و فنون پر مکمل دسترس رکھتے تھے ۔اگر چہ آج اسلامی ممالک کی تعداد 57ہے ہماری آبادی بھی بہت زیادہ ہے اﷲ تعالیٰ نے ہمیں تمام تر قدرتی وسائل سے مالا مال کیا ہوا ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ یہ ممالک سائنس اور ٹکنالوجی کے میدان میں کوئی خاس اہمیت نہیں رکھتے ۔"حارث کی والدہ کا کہنا ہے کہ "حارث میں مشاہدے کا رجحان کچھ زیادہ ہی ہے وہ ہر بات کو گہرائی سے دیکھتا ہے جب اس نے چار کلاسز پاس کرلیں تو ہم اس نتیجہ پر پہنچے کہ یہ بچہ غیر معمولی ذہانت کا مالک ہے ہم نے اسے کبھی سبق دہراتے ہوئے نہیں دیکھا میں سمجھتی ہوں کہ حارث اپنے مذہب اسلام اور وطن پاکستان کی شناخت ہے"سبق دہرانے کے حوالے سے حارث کا کہنا تھا "مجھے پڑھتے وقت اس بات پر اعتماد ہوتا ہے کہ ہر لفظ باقاعدہ ذہن نشین ہو رہا ہے تو اسے دہرا کر وقت ضائع کرنے کی کیا ضرورت ہے کیونکہ اتنے ہی وقت میں ،میں مزید مطالعہ کر سکتا ہوں،اس نے کہا کہ محنت کا دامن کبھی ہاتھ سے جانے نہیں دوں گا "حارث نماز باقاعدگی سے پڑھتا ہے کبھی کبھار فجر کی نماز قضا ہو جاتی ہے مذہبی رجحان رکھنے کے ساتھ ساتھ وہ خوش مزاج بھی ہے وہ 14سال کی عمر میں بیرسٹری کا امتحان پاس کرکے اور ایک کامیاب وکیل بن کر بھی ایک نیا ریکارڈ قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے وہ کہتا ہے کہ "وکیل بن کر غریبوں کا کیس مفت لڑوں گا"اس کا کہنا ہے کہ اگر وزیر اعظم نواز شریف ،وزیر اعلیٰ شہباز شریف ،عمران خان اور بلاول بھٹو مجھ سے میری کوئی فرمائش پوچھیں تو میں یہی کہوں گا کہ ملک کے ان ڈھائی کروڑ بچوں کوتعلیم دی جائے ،جو اسکول جانے سے محروم ہیں "حارث کی حیرت انگیز کامیابی پر اسے خیبر پختون خوا کے وزیر اعلیٰ کی طرف سے سرکاری مہمان بنا کر بلایا گیا وزیر اعلیٰ نے دفتر سے باہر آکر حارث کا استقبال کیا اور رخصت ہوتے ہوئے اسے تحائف اور نقد انعام دیا ۔خیبر پختون خوا کے سینئر وزیر اور امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے بھی حارث منظور اور اس کے والدین کے اعزاز میں منعقدہ تقریب میں اسے تحائف سے نوازا۔بعد ازاں اس کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ ـ"حارث منظور ہمارے لیے کوہ ہمالیہ سے کم نہیں کیو ں کہ اس نے اپنے علم کی بنیاد پر ملک کا نام روشن کیا جس سے دیگر بچوں میں مقابلے کا رجحان پیدا ہو گا انھوں نے کہا کہ قومیں اور ملک بھی اچھی قیادت اور تعلیم ہی سے چلتے ہیں نہ کہ ٹینکوں اور توپوں سے "حارث کے والد رائے منظور ناصر نے کہا کہ " میرے بیٹے نے کیمرج یونیورسٹی کا 800سالہ ریکارڈ توڑا ،لیکن سوائے خیبر پختون خوا حکومت کے کسی صوبائی حکومت ،حتیٰ کہ وفاقی حکومت نے بھی اس کی حوصلہ افزائی نہیں کی۔"ہم سمجھتے ہیں کہ حارث کو بھی ویسی ہی پذیرائی ملنا چاہیے جیسے ملالہ یوسف زئی کو ملکی و عالمی سطح پر ملی ہے ،لیکن چونکہ حارث کا خاندان اسلامی اصولوں کا پابند اس کی والدہ نہ صرف صوم صلوۃ کی پابند بلکہ حجاب بھی اختیار کرتی ہیں اس لیے ہماری کوئی حکومت اور این جی اوز ان کی طرف توجہ نہیں دیں گی ۔افسوس کہ ہمارا الیکٹرانک میڈیا بھی جو ذرا ذرا سی باتوں کا خوب بتنگڑ بناتے ہیں وہ بھی حارث کے اس کارنامے پر خاموش ہیں۔

Jawaid Ahmed Khan
About the Author: Jawaid Ahmed Khan Read More Articles by Jawaid Ahmed Khan: 60 Articles with 39851 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.