ویلنٹائن ڈے

ان دنو ں فروری کے د نو ں میں کتنی گہما گہمی ہو ا کر تی تھی لا ہو ر میں لیکن پھر کچھ لو گو ں سے عو ام کی یہ خو شی د یکھی نہ گیٔ کہ پہلے تو ا نہو ں نے بسنت کو ہند ووں کا تہوار کہہ کر رو کنا چا ہا لیکن جب وہ اس کا میا ب نہ ہو سکے تو ا نہو ں نے ا یک خو نی چا ل چلی اور پھر یہ گہما گہمی سب کچھ ختم ہو گیا ظا ہر ہے ا تنا ظلم تو کو یٔ بھی بر دا شت نہیں کر سکتا -

جا ن سے ز یا دہ تو کو یٔ چیز پیا ری نہیں ہو تی ۔ گھر بیٹھی ہزاروں عو رتوں کا روز گار ختم ہو گیا لیکن وہ کچھ نہ بو لیں کیو نکہ اتنی بڑی قیمت دے کر تو کو یٔ بھی پتنگ بنا نا چا ہے گا نہ اٌ ڑا نا۔

تو ا یسا تہو ار جس میں ہر ا میر ، غر یب خو ش ہو تا تھاـ یہ ا یک ا یسی صنعت تھی جس کیلۓ نہ بجلی کی ضر روت نہ گیس کی ـ جہاں سب گھر والے بیٹھے ہوں (کمر ے میں صحن میں چھت پر) سب کے سا تھ ا یک کو نے میں بیٹھ کر پتنگ بنا نا شر و ع کر دیتیں تھیں۔ گھربیٹھے خو ا تین کے لیۓ ا چھا روز گا ر تھا بلکہ لڑ کے گلیوں میں پھر نے کی بجاۓ ما ں بہن کے سا تھ پتنگ بنا تے تھے ۔

نہ صرف پتنگ کا کا رو بار کر نے وا لے بلکہ بڑ ے بڑے ہو ٹلو ں سے لے کر عا م چا ٹ چنے اور دو سرے ٹھیلے لگا نے والے ، جھو لوں والے غرض ہر کو یٔ چھو ٹا بڑ ا بز نس میں خو ش ہو تا کہ لوگ با ہر نکلیں گے تو ہم بھی کما یٔ کر لیں گے ۔ ا میر وں کی جیب سے رو پییہ نکل کر سید ھا غر بیو ں کے ہا تھ لا ہور دٌنیا میں مشہو ر ہو نے لگا ـ پا کستا نی جب پا کستا ن آٔنے کا پرو گر ام بنا تے تو یہی سو چتے کہ فروری کے مہینے میں جا یٔیں گے سیا ح بھی فروری کے مہینے میں لا ہو ر کا رخ کر تے۔ـ

لیکن پھر ا یسے ایسے حا دثے ہو ۓ کہ اب پتنگ لینے کو کسی کا دل ہی نہیں چا ہنا ۔ بس لا ہو ر کی رو نقیں نہ جا نے کس کو بر دا شت نہ ہو سکیں ـ۔

لیکن میں ان لو گو ں سے جنہو ں نے اس کھیل کو بند کرا نے میں سر د ھڑ کی بازی لگا دی ـ ا یک سوال کر نا چا ہتی ہوں کہ اس جا ن لیوا کھیل ( بسنت)کو تو آپ نے سو چی سمجھی ا سکیم کے تحت بند کروا د یاـ۔

اب ویلنٹا ین ڈے کو بھی بند کر وا نے کبلیۓ کر ڈرامہ تر تیب د یں اس میں جا ن تو نہیں جا تی لیکن جا ن سے بھی ز یا دہ قیمتی چیزعزت سے لڑ کیاں ہا تھ د ھو بھیٹتی ہیں۔ اس تہو ار پر جس طرح لڑ کیاں ز ندہ در گو ر ہو جا تی ہیں اور کسی نہ کس بہا نے وہ مو ت کو گلے لگا لیتی ہیں یا ان کو د یکھ کر ان کے وا لد ین اس دٌ نیا سے چلے جا تے ہیں تو وہ مجر م کس کو ٹھہرائیں۔ـ

اب معا شر ے کے اور مذ ہب کے ٹھیکے دار کچھ نہیں بو لتے شا ید اس لیے کہ ان کو بغیر کچھ خر چ کیے مصیبت کی ما ری لڑکی مل جا تی ہے اور ان کیلۓ ذاتی تفر یح کا سا ما ن ہو جا تا ہے اب کو ئی د ین یا مذ ہب کی با تیں نہیں کر تا نہ اس کو بند کر وا نے کیلۓ کو منصو بہ بنتا ہے ۔

آ پ کے پاس پتنگ باز ی کی ہزاروں برٌی کہا نیاں ہونگی لیکن شاید آپ و ینٹا ئن ڈے کی لا کھوں دل ہلا د نیے والی کہا نیوں سے بے خبر ہو گے کیو نکہ کہ ا گر آپ بے خبر ہو تے تو ا پنی بیٹی کو تو منع کر ہی لیتے آپ ا پنے بیٹے کو بھی یہ دن منا نے نہ دیتے۔

عز ت کی خا طر تو جان قر بان کر دی جا تی ہے لیکن یہا ں تو اب عزت کی کو ئی قیمت رہی ہی نہیں ـ

میر ی پر انی کام والی جو سال کیں کبھی کبارآ جا تی ہے پہلے تو وہ گھروں میں عو ر توں پر ظلم ہو نے کی با تیں بتا تی کہ با جی عو رت ا میر ہو یہ غریب جا ہل ہو یہ پڑ ھی لکھی ہر جگہ اس نے بر دا شت ہی کر نا ہے کسی نے حد سے ز یادہ بر دا شت کر نا ہے کسی نے کم و غیرہ ۔ مگر تو پتہ ہے کہ ہم تب کز ن گھروں میں کام کر تی ہے جب شا دی بیاہ پر ہم لوگ ملتے ہیں تو شہر کے ہر علا قے کی جہاں جہاں کام کر تے ہیں با تیں کر تے ہیں -

لیکن اب چند سا لوں سے ا یسے ایسے ظلم ہو ئے کے جو عو رت پر پہلے ظلم ہو تے تھے ظلم لگتے ہی نہیں ۔

آپ ما نے یا نہ ما نے باجی یہ حقیقت ہے کہ جتنے سو دے عز توں کے ویلنٹا ئن ڈے پر ہو تے ہیں ا تنے تو سا رے سا لوں میں نہیں ہوتے۔ اگر بسنت ہر جا ن سے جا نے وا لے نہیں ا یک اس دن میں جتنی لڑ کیاں ا پنی عز ت سے ہا تھ د ھو بیٹھی ہے ـ

یا تو بسنت شر وع کر وا دو ـ یا اس دن کو بند کر وا دوـ پھر لوگ کہیں گے کہ نو جو ان کیا کر یں تو کیا اس سے پہلے نوجوان سا رے بو ڑھے تھے ـ کیا کا لج میں مو سیقی کا پرو گرام اور ویلنٹا ئن ڈے ہی تفریح کے ذر ا ئع ر ہے کے ہیں ـ

کیا کھلے مید انو ں میں ہم پتنگ نہیں اٌڑا سکتے ـ ہم بھی ٹی وی د یکھتے ہیں ـ جو پر و گر ام ہو تے ہیں سب د یکھتے ہیں ـ لیکن جو ہم مز دور خوا تیں گھر وں میں اور سڑ کو ں پر د یکھتے ہیں وہ شا ید یہ چینل وا لے بھی ہیں د یکھتے ـ

یہ حقیقت ہے کہ دوسر ے کی عز ت کھیلنے وا لو ں کی جب ا پنی عز ت و یلنٹا ئن ڈے کی بھینٹ چڑ ھ جا تی ہے تو تڑ پ کر کہہ ا ٹھتے ہیں کہ اس خو نی کھیل ( بسنت) کو شروع کر لو لیکن اس کو بند کر دوـ جا ن سے ز یادہ عزت پیا ری ہو تی ہے لڑ کے ا کھٹے ہو کر بسنت منا ئیں لیکن و یلنٹا ئن ڈے نہ منا ئیں با جی جہا ں میں کام کر تی ہو ں اٌ ن کی لڑ کی کا لج گئی ـ اور ا میر لڑ کی دوستیں کی ویلینٹا ئن ڈے اٌ س کے گھر گئی اور پھر وہ کہیں جا نے کے قا بل نہ ر ہی اور ہما ر ے محلے کی عو رت ا پنی لڑ کیوں کے سا تھ پتنگ بنا تی تھی ـ جب کا رو با ر بند ہرا ـ تو فا قے کی نو بت أ گئی ـ بڑ ی لڑ کی کو کا م پر میر ے سا تھ بھجوایا لیکن گھر سے با ہر نکلی ہی نہیں تھی ـ ا یک دن ما لکن گھر نہیں تھی بس کیا بتا ؤ ں ـ اٌ سے گھر میں کام کر نا أ تا ہی نہیں ـ با جی ا میر ہو یا غر یب کسی کی جا ن عز ت محفو ظ نہیں ـ

میں أ پ کو کیا کیا بتا ؤں ـ میں نے کہا کچھ نہ بنا ؤ ـ میں سو چنے لگی جان اور عزت دو نوں چیز یں ہی بہت پیا ری ہیں-

ہم ہر با ت حکمر ا نو ں پہ چھوڑ دیتے ہیں ہم عوام بھی بہت کچھ کر سکتے ہیں کم سے کم ا پنے بھا ئی بیٹے کی تر بیت ہی ا یسی کر یں کہ وہ دو سرے کر عز ت کو بھی اپنی عز ت سمجھتے ـ جس طر اپنی جا ن پیا ی ہے اٌسی طر ح دوسرے کی جا ن سے پیا ر کر ے پتنگ اڑانے کے ا صول ایسے ہو تے عمل بھی کر وا ئیں ہر کھیل اپنی حد میں رہ کر کھیلیں ایسی جگہ اور محفو ظ طر یقے سے کے ہر ا یک کی جا ن ما ل اور عز ت محفو ظ ر ہے ہر و قت دو سر وں پر ا نگلی ا ٹھنے سے بہتر ہے کہ ا پنے ا وپر نظر ر کھیں کہ ہما ر ے ہا تھ اور ز با ن سے کسی کو نقصا ن نہ ہو ـ ہم ا چھے مسلما ن اگر بی جا ئیں تو ہم ان ا صو ل قم کی تفر یحا ت کی ضرورت ہی نہ ر ہے ـ و یلنٹا ئن ڈے ـ

ہم ہر کسی کی ہر با ت پر بغیر سر چے سمجھے عمل کر نا شر وع کر دیتے ہیں ـ

لیکن کتنے ا فسو س کی با ت ہے کہ ہم حضو ر ﷺ سے محبت کے دعو ے کر نے کے با و جو د ان کی کو ئی با ت نہیں ما نتے ـ حا لا نکہ یہ محبت کا بنیا د ی ا صو ل ہے کہ أ پ جس سے محبت کر تے ہیں تو أ پ اٌ س کی ہر وہ با ت ما نتے ہیں جس سے وہ أ پ سے خو ش ہو اور أ پ کی محبت کا یقین کر یں لیکن ہم حضو ر ﷺ کو خو س کر نے کیلیۓ ان کی کو ئی با ت نہیں ما نتے اور جب ہم دو جہا نو ں (کہ ما لک ا لﷲ نے دٌنیا بنا ئی ہی أپ ﷺ کیاے ) کی کو ئی با ت نہیں ما نتے پھر ہمیں کیس بھلا ئی کی اٌ مید نہیں کر نی چا ہیے ـ اپنے أ پ کو بد لوـ سا را معا شر ہ سا را ما حو ل ا یک دم بد ل جا ئے گاـ

رہی بسنت اور و یلنٹا ئن ڈے کی با ت تو و یلنٹا ئن ڈے کے حق میں لو گ أ ٹے میں نمک کے بر ا بر ہی شا ید ہیں لیکن بسنت لو گ کہتے ہیں کہ محتا ط طر یقے سے منا لینی چا ہیے ـ اس لیے کہ عو رتو ں کو گھر بیٹھے روزگار مل جائے گا-
 

Humera Sajid
About the Author: Humera Sajid Read More Articles by Humera Sajid: 8 Articles with 5420 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.