مقید ہیں فضا ئیں وحشتیں آزاد پھرتی ہیں

 وحشیو ں کی بستی میں
ہوس کے ترازو میں
حرص کی دکا نو ں پر
جنس کون تو لے گا ؟
اب کے کون بو لے گا
حضرت واصف علی واصف فرما تے ہیں مال جہا لت ہے اور آگہی اﷲ کا قرب ہے ۔ نظا م کا ئنا ت میں اپنی با ت دوسرو ں تک پہنچا نا بھی ایک بہت بڑا فن ، مہا رت اور ہنر ہے ۔تقریبا ایک لا کھ چو بیس ہزار انبیا ء اکرام رب کا پیغام اور احکاما ت دنیا فانی میں بسنے والی مخلو قا ت کے لیے لیکر آئے مختلف دہا ئیو ں میں مختلف انداز اور مختلف اطوار اپنا ئے گئے اور بڑی خو بصو رتی سے رب کی با ت اس کی مخلو ق تک پہنچا ئی ، چو دہ سو سال گزرنے کے با وجود بھی سرور کائنا ت حضرت محمد ﷺ کے منہ سے نکلنے وا لے الفاظ ، جملے اور خیالا ت تا حال فضا ؤ ں میں موجود ہیں جن میں خا لق کے لفظو ں ، جملو ں اور خیالا ت و بیانا ت کی تا ثیر ملتی ہے ۔ ایک انسان اپنے احساسا ت ، خیالا ت ، معمولا ت اچھے اور مو ئثر ترین انداز میں ادا کر لے تو اس سے بڑی نعمت ، عظمت اور بھلا ئی و کامیا بی اور کوئی نہیں ہے ۔ سامعین و ناظرین میں سے کوئی ایک فر د واحد بھی اس سو چ فکر اور تخیلا ت سے آشنائی حاصل کر لے اور کہنے وا لے کے جذ با ت و احسا سا ت کا ادراک حاصل کر لے تو ایک با مقصد با عمل اور با علم و عرفان کا م کی تکمیل ممکن ہو جا تی ہے ۔ اﷲ رب العزت نے پر ند و ں ، جا نورو ں اور حشرات الا رض کو بھی مختلف بو لیا ں ، زبانیں ،اشا رے اور آوازیں عطا کر رکھی ہیں ۔ جن کے زریعہ سے وہ ایک دوسرے کو متا ثر کر تے اور تاثر چھو ڑتے ہو ئے دکھائی دیتے ہیں ۔ موجودہ حالا ت کے تنا ظر میں دیکھا جا ئے تو دہشتگردی ، بد امنی ، بے راہ روی ، ہو س و حرص اور رنجش و غم کا نا سور معا شرے کے اندر تیزی سے سراعیت کرتا اور اپنی مستقل جگہ بناتا ہو ا دکھائی دے رہا ہے ۔ ملت کو چاروں اطراف سے صیہو نی و طا غوتی اور منفی قوتو ں نے پو ری طرح سے جکڑ رکھا ہے ان نا مسا عد حالا ت اور پر فتن دو ر میں کلمہ حق اور دو میٹھے بول بھی کسی علم و حکمت کے ساتھ فرحت و سکون اور محبت سے کم نہیں ہیں ۔
بے وجہ تو نہیں ہیں چمن کی تبا ہیا ں
کچھ با غباں ہیں بر ق و شرر سے ملے ہو ئے

ملک میں طالبان کا دو ر دو رہ ہے وہی افراد جن کی بہا دری و شجا عت اور طا قت کے قصے یہ قوم سنایا کرتی تھی آج انہو ں نے ہوس زر اور ہو س زمین میں ڈوبے ہو ئے اس قوم کے بچو ں ، جوانو ں ، بو ڑھو ں اور مرد و زن کو ما رنا شروع کردیا ہے ظلم و بر بر یت کی داستا ں یہا ں تک نہیں ٹھہرتی بلکہ پر امن مذاکرات کے باوجود بھی ملک میں دہشتگردی اور بد امنی کو تیزی سے فروغ دیا جا رہا ہے یو ں محسوس ہو تا ہے کہ جنت نظیر وطن عزیز کویہ بد بخت اور غدار لو گ جہنم میں تبدیل کر نے کا عزم اور پختہ ارادہ کیے ہو ئے ہیں ان کے عزائم کو تقویت پہنچا نے میں اندرونی طور پر تعاون مہیا کرنے والی قوتیں بھی ہمہ وقت موجود ہیں طا لبان سے اس قدر نقصان نہیں پہنچا جتنا ان کی حما یت کرنے والو ں نے تا حال پہنچایا ہے دہشتگردوں کے سرپرستو ں اور والی وارثو ں کو آزادانہ ماحول میں شتر بے مہا ر چھوڑ دیا گیا ہے جو کے زیا دہ خطرناک اور نا قابل یقین ہے ۔ دوسری طرف حکمرانو ں کے مرہو ن منت بے بس اور بے کس عوام توانائی بحران ، معا شی بد حالی ، مہنگائی ، بے روز گا ری ، تنگ دستی ، عدم تحفظ ، بد امنی ، فر قہ واریت ، عریا نی و فحا شی ، کرپشن اور لا قا نو نیت سمیت نا جا نے کتنی ہی وباؤ ں اور بلا ؤ ں میں مبتلا ء ہے ۔ ان بے تحاشا مسائل اور مصا ئب کے عالم میں ڈیبیٹنگ سو سائٹی یو نیو رسٹی آف دی پنجاب گو جرا نوالہ کے زیر اہتمام تقریری مقابلو ں کا اہتمام بڑے صا ف ستھرے اور پر سکون ما حول میں کیا گیا جس کا مقصد وہا ں آنے والو ں کو ایک مثبت اورموئثر پیغام بھی دینا تھا اور چند انعام بھی، مقریرین نے موجودہ حالا ت کے تنا ظر میں بڑی پر اثر ، پر مغز اور سیر حاصل گفتگو کی معا شرے میں موجود تمام پہلو ؤ ں ، مسائل اور حقا ئق کو بڑے خو بصو رت اور دلفریب انداز میں پیش کیا گیا جہا ں علم کی جستجو رکھنے والو ں کی کثیر تعداد موجود تھی خو ش الہانی ، خو ش اخلا قی اور خو ش مزاجی ایک بہت بڑی نعمت خد اوندی اور تحفہ ہے جس کی دو لت علم و ادب کے ساتھ ساتھ عزت و عظمت اور مقبو لیت کی منزل سے مالا مال کر دیتی ہے ۔
دل سے جو آہ نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر ،نہیں طا قت پرواز مگر رکھتی ہے

جن کے اندر صا ف ہو ں ، جن کے دلو ں میں رو شنی ہو ، جن کے ظا ہر و با طن میں پاکیزگی اور مطابقت پا ئی جا تی ہو تو ان کی با ت ایک بلا کا سحر اور جا دو رکھتی ہے جودلو ں کی بنجر زمینو ں کو آبا د اور ذہن کے بند گوشو ں کو بھی پر نو ر اور روشن و منور کر دیتی ہے ۔ یہ چند لمحو ں پر محیط تقریر ی مقا بلہ بڑی اہمیت و حثیت کا حامل تھا جس میں شرکت کرنے وا لے طلبا ء و طالبا ت نے بڑ ے خوبصورت انداز میں اپنے جذبا ت و احساسا ت اور اپنے خوابو ں کی ترجمانی کرنے کی جسا رت کی اورکامیاب بھی رہے تقریر کا دورانیہ بلا شبہ محض ۴ منٹ تھا لیکن با ذوق ، با وزن اور تا ثیر رکھنے والی گفتگو نے پو رے حال کو مسخر کر دیا ہر کوئی دا د دیے بغیر رہ نہ سکا اپنے اسلا ف کے پر اثر اور با عمل بیانا ت کی یا د تا زہ ہو تی ہوئی دکھائی دی لفظو ں کی اس جنگ میں کل 36 طلبہ و طالبات نے حصہ لیاجن میں سے 8 طلبہ و طالبا ت فا ئنل راؤنڈ میں پہنچے جن میں ندیم اکرم لا ء ڈیپا رٹمنٹ ، محمد عثمان کامرس ، حافظہ صفیہ شو کت کامرس ، حافظ وکیل لا ء ، فضیلہ رحمن کا مرس ، حا فظہ شا ئستہ تنویر بزنس ڈیپا رٹمنٹ ، عثمان آئی ٹی ڈیپا ٹمنٹ ، خو لہ نو ر لا ء ڈیپا ٹمنٹ نے شمولیت کی ۔اس پر وگرام کی آرگنا ئزر چیئر پر سن ڈیبیٹنگ سوسائٹی میڈم فرحانہ عزیز جو کہ پو ری یو نیورسٹی کی ہر دلعزیز شخصیت رہیں۔ معا ون کو آرڈینیٹر ماجد بٹ اور عابد حسین سیالوی آفیسر تعلقا ت عامہ تھے ، جبکہ صدارت کے فرائض ڈا ئر یکٹر جنرل دی یو نیورسٹی آف پنجاب پر و فیسر ڈا کٹر محمد احسان ملک نے سرانجام دیے اور اس بزم کے روح رواں ، مہمان خصوصی اور بے مثال شخصیت ممتا ز دانشور ، کالم نگا ر ، محقق اوریا مقبول جان تھے ، تقریری مقابلہ کے بطور ججز فرائض ممتاز دانشور اوریا مقبول جان ، ریذ یڈنٹ ڈا ئریکٹر گو جرا نوالہ آرٹس کونسل ڈا کٹر حلیم خاں اور اسسٹنٹ رجسٹرار فقیر احمد عرفان نے سرانجام دیے ۔ اس تقریری مقابلہ میں شمولیت اختیا ر کرنے والو ں کو ایک سبق ضرور ملا کہ لمبی لمبی تقریروں سے کسی کو متاثر کرنے سے بہتر ہے کہ محدود وقت میں با وزن اور با مغز گفتگو کی جا ئے اور سو تقریر کرنے سے بہتر ہے حقیقت کی ایک ہی تصویر دکھا دی جا ئے ، ایوان اقتدار اور سیاست کے میدانو ں میں را ج کرنے والو ں کو بھی چا ہیے کہ ۵،۶ گھنٹے کی طویل بے اثر تقریر کرنے کی بجا ئے محدود وقت میں ایک مثبت سمت میں مو ئثر پیغام دیا جا ئے جس سے نا صرف اپنا مقصد حقیقی معنو ں میں پو را ہو جا ئے اور کوئی تشنگی با قی نہ رہے سیاست دانو ں اور حکمرانو ں کے تقریری مقابلو ں کا اہتمام کرنے میں بھی اچھے اور مثبت نتا ئج مرتب ہو سکتے ہیں کسی اہل علم و دانش نے کیا خوب کہا ہے کہ بچے من کے سچے ،یو نیو رسٹی طلبا ء و طالبا ت نے جس خو بصورتی اور فنکا ری سے اپنے الفا ـظ کی ادائیگی کی ہر سننے وا لے کے دل پر اثر چھوڑتی رہی اور جذبا ت کو گرما تی ہو ئی دکھائی دی ۔ اس با مقصد تقریری مقابلہ میں اول پو زیشن حافظہ صفیہ شو کت نے حاصل کی ، دوئم پو زیشن پر فضیلہ رحمن اور سوئم پو زیشن پر حا فظہ شا ئستہ تنویر اور عثمان رہے ۔ ڈا ئر یکٹر جنرل پر و فیسر ڈا کٹر محمد احسان ملک نے طلباء و طالبا ت کو موئثر پیغام دیا قرآن کریم کی 114 صورتیں کسی کو یا د نہیں ،پڑھتا تو ہر کوئی ہے لیکن عمل سے خالی یعنی
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
تم ہو ئے خوا ر تا رک قرآن ہو کر

اوریا مقبول جان نے جواں سال نسل کے جذبا ت کو سن کر اطمینان کا اظہا ر کیا اور اس با ت کو تسلیم کیا کہ موجودہ نسل کو ہم سے زیادہ پریشانیو ں ، مسائل اور حملو ں کا سامنا ہے لیکن با وجود اسکے بھی ان کا عزم اور حوصلہ جوان ہے جو کے کامیا بی و کا مرانی اور روشن مستقبل کی سنہری دلیل ہے ۔ وطن سے محبت و عقیدت ایمان کا حصہ ہے اس میں گر خامی آجا ئے تو پھر بھی بر با دی ہی بربادی ہے چند ٹکوں کے عوض اپنی دھرتی ما ں کا سودا کرنے والے نبی ﷺ کے امتی نہیں ہو سکتے ۔یعنی
جوانو ں کو مری آہ سحر دے
پھر ان شا ہیں بچو ں کو بال و پر دے
خدایا آرزو میری یہی ہے
میرا نو ر بصیرت عام کردے
S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 106819 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More