خیال چوہدری

خیال یار ہو، خیال رقیب ہو،خیال حبیب ہو ،خیال غریب ہو ،خیالِ چوہدری ہو یاخیال ِجانو جرمن ،خیال ِحق ہمسائیگی ہو یا خیالِ راہ گزر،خیال انسان ہو کہ خیال حیوان ،تبادلہ خیال ہو یا تبادلہ کرنسی ،خیال مہنگائی ،خیال کشمیر ہو یا خیال واجپائی ،خیال قحط تھر ہو خیال قحط پنجاب ،خیال عوام ہو ،خیال خوشحالی ،خیال جوانی، خیال بڑھاپا،خیال آخرت ،خیال عروج ہو، خیال زوال، خیال اقتدار ہو ،خیال بیمار ہو ،خیال موسم خزاں ہو کہ خیال بہار ہو،خیال یتیم ہو خیال مسکین ہو ،خیال عریانی ،خیال فحاشی ،خیال تیرے اور خیال میرے کی ،خیالِ حاکم کی بڑی اہمیت ہے خیال اگر اچھا ہو تو دنیا اور آخرت کی بھلائیاں دامن گیر ہوتی ہیں خیال آگر برے ہوں تو برائیاں دامن گیر ہوتی ہیں ،درد دل اور خیال کے لئے انسان کو پیدا کیا ورنہ عبادت کے لئے کچھ کم نہ تھے فرشتے ،جو چیز ہم اپنے لئے پسند کرتے ہیں وہی دوسرے بھائی کے لئے پسند کرنے والے بن جائیں ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہونے والے بن جائیں ،ایک دوسرے کا خیال رکھنے والے بن جائیں ،سفر میں ہوں ، دسترخوان پر ہوں ،اقتدار میں ہوں ، پارک میں ہوں یا ہسپتال میں ایک دوسرے کا خیال ،سرد راتوں میں گرم کپڑوں سے ملبوس ان لوگوں کا خیال ہو جن کے پاس گرم تو کیا عام کپڑے بھی میسر نہیں ، سیر ہو کر کھاتے ہوئے بھوکے اور پیاسوں کا خیال،جب یزیدی محبت یزید میں پاگل ہو رہے ہوں اس وقت حبیب ﷺکے نواسوں کاخیال ہو ، کچھ نہ ہوسکے تو صرف اتنا ضرور کیجئے یزید کی طرف داری والوں کو کہ دیجیےـ آؤ ایک دعا مانگیں، تم مانگو یہ دعا حشر یزید کے ساتھ ہو ، ہم مانگتے ہیں دعا ہمارا محشر میں ساتھ نواسہ رسولﷺکے ساتھ ہو،ہمیں غیرت سے جینے کاخیال ،ہم جرمن جانے کے خیال میں نہ جانے کیا کیا پاپڑ بیلتے ہیں ،خیال جانو جرمن ،گھر بار چھوڑ کر جرمن جانے کے لئے جرمن زبان سیکھنے کے لئے شہر غیرجاتے ہیں ،جرمن زبان سیکھی نیٹ پر ایک جرمن عورت سے راہ رسم بڑھائی دن رات جرمن جانے کی دھن سوار ہے ،جرمن جانے کا خیال ہر وقت دل سے نہیں جاتا لاکھوں روپے فون پر اڑا دئے ہیں ،یہاں تک نہ چاہتے ہوئے بھی ستر سالہ عورت سے نکاح پڑھوا لیا ہے ،جرمنی سے عورت کو ملک اپنے بلوا لیا ہے ،جمع پونجی بابا کی کوبے دردی سے اڑا دیا ہے ،لاکھ پاپڑ بیلے ہیں پر جانے سے پہلے ایمبیسی نے اعتراض لگا دیا ہے ، پیسے کی حوس نے کیسا ہمیں غلام بنا لیا ہے ،جرمن امریکہ جانے کے خیال میں کیا کیا پاپڑ بیلتے ہیں ،پر جنت جانے کیلئے ہم چھوٹی سی کاوش کے لئے بھی تیار نہیں ،آخرت کے خیال میں ایک دوسرے کاخیال کیوں نہیں رکھتے ،ہم امیر ہونے کے خیال دیکھتے ہیں اسکے لئے دن رات ایک کرتے ہیں ،آخرت کی بھلائی کے لئے چند منٹ بھی نہیں نکالتے۔بد نگاہی کرتے ہوئے اپنی بہن بیٹیوں کے خیال سے کیوں بہرہ ور نہیں ہوتے ، اقتدار میں حیا ساری بالائے طاق کیوں رکھ دی ہم نے،بوڑھوں بے سہارہ کے لئے ،یتیموں اور آوارہ کے لئے کوئی قانوں بنانے کا خیال کیوں نہیں آتا، اگر کوئی قانون ہے تو اسکا فائدہ ضروتمند کی دہلیز تک کیوں نہیں جاتا،اگر کسی کو کہا جائے مقتدر کو یہ صدقے کے پیسے ہیں یہ لے جا ان سے اپنی گاڑی پراڈومیں پیٹرول ڈلوا لینا، یہ زکواۃ کے پیسے ہیں اپنے بچوں کے لئے راشن لے لینا اسکو اتنا قبیح عمل خیال کیا جائے گا کے تصور ہی مشکل ہے ،لیکن غریب کے دئے ہوئے ٹیکس کے پیسے سے کروڑوں روپے ماہانہ لینے والے مال مفت دلِ بے رحم ،کبھی غریب کی ضرورتوں پر خرچ ہونے والی رقم سے تصویریں بنوائی جارہی ہیں اور کہیں حج اور عمرے ہو رہے ہیں کبھی بیرونی ممالک کے دورے کبھی بچوں کے لئے حرام کمانے والی فیکٹریاں لگائی جا رہی ہیں ، زکواۃ صدقہ ان پر حرام ہے ، حرام کے پیسے سے خریدا جانے والہ راشن حلال، کتنے صاحب اقتدار ایسے ہیں انگلیوں پر گن لیں جو کہتے ہیں غربا ٗ یا متوسط طبقے کے دئے گئے ٹیکس کے پیسے سے یا غریبوں کے لئے دی گئی اندرونی بیرونی امداد یا تحائف سے استفادہ نہیں کرتے ،یہ تو اپنے ڈیروں پر آنے والوں کو پلائے جانے والے پانی اور چائے کے پیسے بھی سرکار سے غریب پرخرچ ہونے والی رقم سے وصول لیتے ہیں ۔ایک ریسرچ کے مطابق ایک ایم این اے قریباََ پانچ کروڑ تک غریب کے حق سے سالانہ چراتا ہے ، کبھی تنخواہ کی مد میں کبھی غیر ملکی دوروں کی مد میں کبھی آپکو چائے پلانے کی مد میں کبھی حج ، عمرے کی مد میں ،وزیروں مشیروں کے حساب الگ ہیں یہ سب خادم ہیں صدقہ زکواۃ نہیں لیتے لیکن ٹیکس نہیں دیتے دیا گیا ٹیکس انکے بابا کی جاگیر ہے ،خیال اقتدار خدمت کے جذبے سے سرشار۔ اسی خیال سے غریب کا بیڑاپار ہے اس نے اپنے سارے حساب آخرت کی امید پر لگا رکھے ہیں ،صاحب اقتدار کے کھاتے ظلم و ستم کے خلاف پاس فرشتوں کے کھلوا رکھے ہیں۔اسی خیال سے کہ فرشتے جب پوچھیں گے بتاتجھ کو ستایا کس کس نے ، اشاروں سے خیالوں ہی خیالوں میں بتا دوں گا یہ حلیے ہیں غریب کے حق کے ڈاکوؤں اور چوروں کے ۔
Bashir Ahmad Chand
About the Author: Bashir Ahmad Chand Read More Articles by Bashir Ahmad Chand: 19 Articles with 16482 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.