سنگا پور میں اسلام

اسلام کا جیسا ہی ظہور ہوا، ایسا ہی تیزی وسرعت سے پھیلتا رہا۔ حتی کہ بہت مختصر سی مدت یعنی ۲۳ سال میں پورا عربستان حلقۂ بگوش اسلام ہوا۔ جوں جوں زمانہ کروٹیں بدلتا رہا، اسلام آفاقی حیثیت اختیار کرتا رہا۔ اور پھر دنیا کی آنکھوں نے اسلام کو سپریم قوت کی صورت میں بھی دیکھا اور آج بھی عالم اسلام محلاً وعملاً پوری دنیا کے قلب کی حیثیت رکھتا ہے۔ جس طرح قلب تقریباً وسط جسم میں واقع ہے، ایسی کیفیت عالم اسلام کی ہے اور قلب چونکہ پورے بدن کو حیات بذریعہ خون مہیا کرتا رہتا ہے۔ ایسا ہی عالم اسلام روحانی حیات پوری دنیا کو مہیا کررہا ہے۔ اسی کے نتیجہ میں دنیا کے کونے کونے میں اسلام اور مسلمانوں کا وجود ہے۔ اقلیت پچاس فیصد سے کم مسلمان جن ممالک میں پائے جاتے ہیں، ان ہی اقلیتوں میں سے مسلمانانِ سنگاپور ہیں ان کے اجتماعی، دینی، معاشرتی اور سیاسی حالات کی کچھ جھلکیوں کا خاکہ ذیل میں پیش خدمت ہے:
محل وقوع
جنوب مشرقی ایشیا کا یہ جزیرہ ،جزیرہ نما ملایا کے انتہائی جنوب میں واقع ہے۔ اس کا رقبہ ۵۸۶ کلومیٹر ہے۔ آبادی ۷۶ فیصد چینی، ۱۵ فیصد ملائی، ۷ فیصد ہندوستانی و پاکستانی اور زبان ملائی، انگریزی، چینی اور تامل ، ان میں سب سے زیادہ بولی جانے والی ملائی ہے۔ اکثر کا مذہب بدھ مت ، تاؤ اور کنفیوشس کے عقائد ہیں پاکستانی اور کچھ ہندوستانی مسلمان بھی ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ ہندوستانی سکھ ، ہندو اور یورپی مسیحی ہیں۔ یہاں کا سکہ سنگاپوری ڈالر ہے۔ وسیع سطح مرتفع کے علاوہ سنگاپور کا بیشتر رقبہ زمین نشیبی ہے۔ جس میں جنگلات اور دلدلوں کی بہتات ہے۔ اس ملک کا بہت بڑا علاقہ پہلے غرقاب تھا بعد میں سمندر سے خشک کرایا گیا ہے۔ چاول، ناریل اور انناس اہم زرعی پیداوار ہے۔ معدنیات کا فقدان ہے۔ ہاں، صنعتیں بہت زیادہ ہیں۔ ملک میں پارلیمانی طرز حکومت رائج ہے۔ صدر ملک کا آئینی سربراہ ہوتا ہے جسے پارلیمنٹ منتخب کرتی ہے۔ وزیر اعظم کاروبار حکومت چلانے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ ۶۰ ارکان پر مشتمل اس ملک کی پارلیمنٹ ۵ سال کے لئے منتخب ہوتی ہے۔

تاریخی پس منظر
سنگا پور کو انگریزوں کے عہد میں مشرقی ایشیا کی سب سے بڑی اور دنیا کی چوتھی بندرگاہ کا درجہ حاصل ہوا۔ صدیوں سے یہ جزیرہ غیر آباد تھا۔ ۱۸۱۹ء میں اس علاقے کو برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کے ایجنٹوں نے قبضہ کیا۔ پھر دوسری جنگ عظیم میں جاپانیوں نے اس پر قبضہ جمایا۔ ۱۹۴۶ء میں اس کو ایک علیحدہ برطانوی کالونی کی حیثیت دے دی گئی۔ اور ۱۹۵۹ء میں اسے خودمختاری ملی۔

آئندہ سطور میں ہم اس ترقی یافتہ اور خود مختار مملکت میں مسلمانوں کی حالات پر کچھ روشنی ڈالیں گے۔

مجلس اسلامی سنگاپور
سنگاپور ایک جمہوری ریاست ہے جس میں مختلف نسلوں اور مختلف ادیان سے تعلق رکھنے والے لوگ بستے ہیں۔ یہاں ہر ایک کو اپنے اپنے دین پر عمل کرنے کی مکمل آزادی ہے۔ اپنی اپنی دعوت پھیلانے کی بھی اجازت ہے۔ ۲ ملین ۶ ہزار نفوس میں سے ۴ ہزار مسلمان ہیں ۱۵۰/ پارلیمنٹ کے ارکان میں سے ۹ اراکین مسلمان ہیں، جن میں ایک وزیر بھی ہوتا ہے جو مسلمانوں کے حالات اور اسلامی معاملات کا نگران ہوتا ہے۔
مجلس اسلامی سنگاپور ملک میں تمام مسلمانوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ مساجد و مدارس کے علاوہ زکوۃ، فطرہ، اوقاف اور شادی بیاہ کے ساتھ ساتھ دینی تحریکوں اور تنظیموں کے امور کی سرپرستی اس مجلس کی اہم ذمہ داریوں میں سے ہے۔ اس ملک کے مختلف شہروں میں ابتدائی مدارس بھی ہیں جن میں سے بعض میں تو پورا دن درس وتدریس کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور بعض میں صبح کو یا پھر شام کو پڑھائی ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں سنگاپور شہر میں کئی چھوٹی چھوٹی اسلامک سوسائٹیز بھی ہیں جو ہر مسلمان کے معاملات کو سلجھانے میں ہمہ وقت مصروف رہتی ہیں۔

شاہ فیصل ہال
سنگاپوری مسلمانوں کی ایک تنظیم جمعیۃ الدعوۃ الاسلامیہ مسلمانوں میں اتحاد و اتفاق، اخوت و یگانگت کے عظیم تر مفاد کے لئے رات دن کوشاں ہے۔ اس سلسلے میں ملک کے مختلف علاقوں میں بڑے بڑے ہال اور بہترین سینٹرز تیار کرائے گئے ہیں۔ جن میں خطبات، لیکچرز، جلسے، محافل و مجالس اور مختلف النوع اجتماعات کرائے جاتے ہیں جس سے مسلمانوں میں دعوت و تبلیغ کے کام کو آگے بڑھانے اور مزید تیز کرنے کی رغبت پیدا ہوتی ہے اور اس کے لئے پروگرامز ترتیب دئیے جاتے ہیں۔ انہی بڑے ہالوں میں ایک سب سے بڑا ہال شاہ فیصل ہال ہے جس میں ملک گیر اجتماعات اور کانفرنسیں ہوتی ہیں۔ نیز ان ہالوں میں اور ان کے علاوہ دوسری جگہوں میں کئی ٹیوشن سنٹرز کھولے گئے ہیں اور بعض جگہ تو باقاعدہ مدارس ومکاتب کا انتظام ہے جس میں اعدادیہ (مڈل) ثانویہ (مساوی میٹرک) اور تحفیظ و تجوید پڑھائے جارہے ہیں۔

عربی کی ترویج واشاعت
چونکہ عربی زبان نہ صرف ام اللغات ہے ، بلکہ قرآن و احادیث نبویہ علی صاحبھا الصلاۃ والسلام کی ترجمان ہے اور قرآن کریم میں اس زبان کے فضائل بیان کئے گئے ہیں اس لئے ان صفات و کمالات کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں نے اس زبان کو عام کرنے اور اس کو سیکھنے سکھانے کا پورا پورا اہتمام کیا ہے۔ تاکہ وہاں کے مسلمان قرآن کریم اور اسلامی قوانین سے واقف ہوسکیں حتی کہ ڈاک کے ذریعہ بھی عربی کی تعلیم کا سلسلہ قائم کیا ہوا ہے۔ ڈاک کے ذریعے باقاعدہ ایک نظام تعلیم کا انتظام کیا گیا ہے جس میں چھوٹے چھوٹے رسائل اور پمفلٹ بھیجے جاتے ہیں جن میں عربی اور ملاوی لکھی ہوئی ہوتی ہے۔ ملاوی کے ذریعے عربی کا ڈھنگ بہت ہی سہل طریقے سے بیان ہوجاتا ہے نقشوں اور تصاویر کی مدد سے بول چال دکھائی اور سمجھائی گئی ہے۔ اس طریقۂ تدریس کے طلباء کا آخرمیں ملک بھر میں امتحان بھی ہوتا ہے۔

لائبریری
جمعیت کے مرکزی دفتر کے احاطے میں ایک عظیم الشان وسیع وعریض لائبریری ہے جس میں اسلامی کتابوں کا عربی انگریزی اور ملاوی میں کثیر ذخیرہ پایا جاتا ہے۔ اس لائبریری میں کل کتابوں کی تعداد ۶۵۰۰ ہے، لائبریری میں کتابوں کی ترتیب میں موضوعات کا لحاظ رکھا گیا ہے یہ لائبریری عام لوگوں کے لئے صبح تاشام کھلی رہتی ہے اس لائبریری میں عالم اسلام کے مختلف اخباروں اور رسالوں کا ذخیرہ بھی دستیاب ہے۔ کوئی شخص اگر کتابیں عاریت کے طور پر لے جانا چاہے تو اس کی بھی اجازت ہے۔

اس وقت سنگاپوری مسلمانوں کی فکر کرنے والوں کی اولین ترجیح دعوت و تبلیغ ہے کہ سنگاپور کے ہر فرد تک اسلام کا پیغام پہنچایا جائے۔ اسلام کی دعوت دی جائے اور اسلامی نظام کے محاسن بتلائے جائیں۔ اس مقصد کے حصول کے لئے مختلف لٹریچر ملاوی انگریزی اور دوسری علاقائی زبانوں میں شائع کئے گئے ہیں۔ اور ان کو پھر پورے ملک میں گھر گھر تقسیم کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔ اس کے علاوہ معلوماتی دلچسپ، معیاری اسلامی رسائل وماہناموں اور ہفت روزوں کی باقاعدہ اور مسلسل نشر و اشاعت کااہتمام ہے۔ تاکہ اسلامی نظریات و عقائد سے مسلمان وغیر مسلم سب واقف ہوجائیں۔ اجتماعی طور پر غریب مسلمانوں کے لئے زکوۃ ، فطرہ اور صدقات جمع کئے جاتے ہیں اور مسلمانوں میں اس کی تقسیم ہوتی ہے۔ علماء، خطباء اور اسلامی اسکالرز پیش آمدہ مسائل میں مسلمانوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔

مسلمانوں نے تعلیم بالغاں کا پورا پورا اہتمام کیا ہے۔ بعض علاقوں میں تو اس قسم کے ٹیوشن سینٹروں میں ایک سو تک تعداد پہنچتی ہے۔

مسلمانوں نے بیواؤں ، یتیموں اور بے کسوں کی پرورش کا انتظام ایسا کیا ہے کہ مذکورہ لوگ ماہانہ اپنے حصص وصول کرتے ہیں، مسلم کمیونٹی نے علاج معالجے کا یوں بندوبست کیا ہے کہ ڈاکٹروں کی تقرریاں کی گئی ہیں جہاں مسلم و غیر مسلم کو مفت علاج ومعالجے کی سہولت حاصل ہے۔ اسی طرح نو مسلم مسلمان بھائیوں کے لئے بڑے بڑے جلسے منعقد کئے جاتے ہیں جس میں ان کو مبارکباد دی جاتی ہے اور أہلاً وسہلاً کہا جاتا ہے۔ اور انہیں جنت کی بشارتیں اور دنیوی طمانینت قلب کی خوشخبریاں دلائی جاتی ہیں، نو مسلموں کے لئے مختلف کلاسیں بھی قائم کی گئی ہیں، جس میں ان کو اسلام کے بنیادی عقائد اور فرض اعمال سکھائے جاتے ہیں اور ان کے مسائل سن کر ان کی امداد کی جاتی ہے۔

مسلمان عورتوں کے لئے روز گار فراہم کرنے کے سلسلے میں کئی جگہوں پر خواتین ٹیلرنگ ہاؤسز کا انتظام ہے۔ اس کے علاوہ گھریلو کام کاج اور پکوان کے طریقوں کی تعلیم بھی دی جاتی ہے تاکہ یہ مسلمان عورتیں حلال روزی کمانے کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کی تربیت اسلامی طور طریقے پر کرسکیں۔ اور اپنے اپنے گھروں میں دینی ماحول پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کریں۔

ماہانہ بولیٹن وصوت الاسلام
عالم اسلام اور خصوصاً سنگاپور کے مسلمانوں کے احوال واخبار سے باخبر رکھنے کے لئے سنگاپور کے مسلمانوں نے ماہنامہ ’’صوت الاسلام‘‘ اور ماہنامہ ’’بولیٹن ‘‘ کو جاری کیا ہے جو مسلسل کئی سالوں سے شائع ہورہے ہیں علاوہ ازیں مختلف موضوعات پر پمفلٹز اور اشتہارات چھاپے جاتے ہیں جو ملک میں مفت تقسیم کئے جاتے ہیں۔ ایک کتاب جس کا نام ’’ٹینک ٹانک‘‘ ہے جمعیت نے شائع کی ہے جو پورے ملک میں بار بار تقسیم ہوئی ہے جس میں اسلام کے بنیادی عقائد کلمہ، نماز، روزہ، زکوۃ اور حج کو بالتفصیل بیان کیا گیا ہے اس کتاب کا کچھ حصہ غیر مسلموں کو دعوت دینے کے موضوع پر ہے۔

سالانہ عام میلہ
جمعیت دعوت اسلامی ہر سال اسلامی کتابوں، کیسٹوں اور ویڈیو کیسٹوں کے علاوہ تمام اشیائے صرف کا عام میلہ کے تحت جاتا ہے جس سے سنگا پور کے مسلمانوں کو مالی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔

سالانہ اجتماع
سنگا پور میں ہر سال ایک اجتماع بھی ہوتا ہے جس میں عالم اسلام کے عظیم علماء، وکلاء، خطباء، دانشور اور اسکالر شرکت کرتے ہیں ، اس اجتماع میں (جو کئی روز چلتا ہے) زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد شرکت کرتے ہیں اور زندگی کے ہر شعبہ سے متعلق مسائل پر تقریریں ہوتی ہیں، سنگاپور میں اسلام کی اشاعت کی فضائیں موجود ہیں البتہ مسلمان ممالک، بڑے بڑے مسلم اداروں، علماء، زعما، داعیان دین حنیف اور عام مسلمانوں کی طرف سے امداد، تعاون اور رہنمائی کی از حد ضرورت ہے۔ اگر مسلمان تبلیغی طرز پر منظم اور غیر محسوس انداز میں کام کرنا شروع کردیں گے یعنی تبلیغی وفود بھیج کر، اسلامی کتابیں ارسال کرکے، اقتصادی وسیاسی روابط قائم کرکے، وہاں کے علماء، سرکردہ شخصیات اور داعیان دین کو اسلامی ممالک میں مختلف مناسبات میں شرکت کی دعوت دے کر، اور وہاں کے تعلیمی طبقہ کو نوکریاں اور طلبہ کو اپنے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں داخلے دے کر ان سے اسلامی رشتہ کو مضبوط بنیادوں پر اگر استوار کیاجائے تو وہ وقت دور نہیں کہ سنگاپور ایک مسلم ملک بن جائے۔
علامہ اقبال رحمہ اﷲ علیہ فرماتے ہیں:
یا رب دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنا دے
جو قلب کو گرما دے، جو روح کو تڑپا دے
(ماہنامہ الفاروق ، محرم، صفر: ۱۴۱۴ھ، وروزنامہ جنگ کراچی ۷ ربیع الثانی ۱۴۱۴ھ)
 

Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 823497 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More