خوبصورت اور با وقار سپہ سالار

اس قوم کو جہا ں میں فضیلت نہیں ملی
جس قوم کو درست قیا دت نہیں ملی
حضرت واصف علی واصف فرما تے ہیں نظر آنے والی ہر شے محسوس نہیں ہو سکتی ۔ ہر محسوس ہو نے والی شے نظر نہیں آتی اﷲ رب العزت نے ہر خو بصو رت اور اعلیٰ شے میں ایک حجاب ، ایک پو شیدگی اورایک پردہ رکھا ہے ۔ قر بت الہیٰ اور خو شنو دی مالک میں حجا ب کا پیمانہ بڑا ہی جداگا نہ ، منفرد اور نایا ب ہے ۔صیام کی فضیلت و عظمت کا اندازہ اس کے مخفی پن سے عیا ں ہوتا ہے ۔ جب بندے میں رب کا وصف نمایا ں اور بندہ خود اپنی ہی ذا ت میں پنہا ں دکھائی دینے لگتا ہے ۔ اسی طر ح صلوٰۃ میں بھی یہ وصف اور خو بی پو شیدہ ہے ۔ حج اور زکوٰۃ میں بھی حجا با ت کا ایک انبا ر لگا ہو ا ہے ۔ ضروری نہیں ہے کہ ایک بے پناہ بے مثال اور لا زوال خو بیو ں کا مالک انسان بظا ہر جو دکھائی دیتا ہے با طنی طو ر پر بھی اس معیا ر اور وصف کا حامل ہو ۔ کچھ بندو ں کے عیبو ں پر رب پر دہ ڈال دیتا ہے اور بعض کو دوسروں کے سامنے ظا ہر نہیں ہو نے دیتا ہے ۔ ظا ہر و باطن میں یکسانیت لا زم نہ ہے ۔ صورت کے ساتھ سیرت کی خوبصورتی درحقیقت قابل تعریف ہے ۔ سٹی پولیس آفیسر گو جرا نوالہ راجہ رفعت مختا ر کو اﷲ رب العزت نے پیا ری خوبصورت اور دلکش صورت کے ساتھ ساتھ سیرت و کردار میں بھی نرالا بنایا ہے جو نہ صرف حسن تقریر میں بھی بہتر ہیں اور حسن تحریر کے فن سے بھی مالا مال دکھائی دیتے ہیں اپنی مرضی سے ہٹ کر رب کی دین میں محکمہ پولیس کو جا ئن کرنا اور پھر وہا ں ایک اچھے ، با کردار اور با ہمت بطو ر کما نڈر ابھر کر سامنے آنا کسی نعمت خداوندی سے کم نہیں ہے حقیقت میں ان کے ظا ہر اور با طن میں کچھ راز ایسے مخفی ہیں جن کا ادراک ہر ایک کے بس کی با ت نہیں ہے ایک ہمہ جہد ، درویش صفت اور با غیرت انسان ہو نے کے ساتھ ساتھ خو ف خدا کی رحمت سے بھی معمور دکھائی دیتے ہیں جن کی آمد اہلیان شہر کے لیے بھی با عث عزت و افتخا ر ہے انہو ں نے تھوڑا عرصہ میں محکمہ پولیس کی کا ر کردگی اور مورال کو خا صا بلند کر نے کی کو شش کی ہے ان کی ذا ت میں ایک وصف سب سے نمایا ں ، جداگانہ اور غا لب ہے کہ ہر کوئی ان سے تعلق ، واسطہ اور وابستگی رکھنے والا اس با ت کا دعویدار ہے کہ راجہ صا حب سے مجھ سے زیادہ کسی دوسرے کا رشتہ نہ ہے یہ خاصیت ، یہ وصف ، یہ خو بی اور یہ معیار ہر کسی کو خد ا کبھی عطا نہیں کرتا ہے ۔ اکثر و پیشتر خواص و عام کو یہ بھی شکوہ یا گلہ رہتا ہے کہ را جہ رفعت مختا ر کا تعلق ہر اچھے سے اچھے اور برے سے برے انسان کے ساتھ نہ جا نے کیو ں یکسا ں دکھائی دیتا ہے؟
 

image

اس با ت میں کیا راز مخفی ہے با رہا ان سے بھی پو چھا جا چکا ہے ، میری نظر میری فکر اور میری سو چ میں شاید اس میں بھی کہیں نہ کہیں سیاست کا عمل دخل ضرور ہے ڈیرو ں پر بیٹھنے وا لے ایم این اے اور ایم پی اے کے تعاون اور پشت پناہی سے چلنے وا لے 80 فیصد افرادموجودہ حالا ت میں ناجا ئز کامو ں پر ہی اکتفاء رکھے ہو ئے ہو تے ہیں ان کی وابستگی کسی سیاسی شخصیت سے اسی با ت کا تقا ضا کرتی ہے کہ انکا مقصد اور کا م کاج جا ئز نا جا ئز سمت میں دوسروں سے جلدی اور ترجیحی بنیا دو ں پر ہو جا ئے خیر چھوڑئیے CPO گو جرا نوالہ کی حثیت سے را جہ رفعت مختا ر کی عرصہ 8 ماہ کی بہترین کا رکردگی کا ذکر کیا جا ئے تو ان کی سرپرستی میں 145 گینگز گرفتا ر کیے گئے ،جن میں گینگ ممبران کی تعد ا د 495 تھی ، ٹریس مقدما ت 1030 ، بر آمدگی اسلحہ 390 ،بر آمدگی ما ل مسروقہ 4 کڑوڑ 6 لاکھ سے زائد رہی ، اسی طر ح 3570 سے زائد اشتہا ری مجرمان گرفتا ر کیے گئے ، 960 سے زائدعدالتی مفروران گرفتا ر کیے گئے ، 2025 سے زائد غیرقانونی اسلحہ برآمد کیا گیا ، جن میں 100 کلا شنکو ف ، 165 بندوقیں ، ریوالور 125 ، 140 را ئفلز، 1460 پسٹل ، 20 کا ربین ، 40 خنجر، 28360 گو لیا ں، اس کے علا وہ برا ٓمدگی منشیا ت ہیر وئن 80.000 کلو گرام ، 10.00 کلو گرام افیون ، 45 چا لو بھٹیا ں ، چر س 429.000 کلو گرام ،شراب 12370 لیٹر ز ، شرابی 290 کس ، پتنگ با زو ں کے خلا ف کا روائی کرتے ہو ئے 255 مقدما ت درج کیے گئے ، انسدادی کا روائی زیر دفعہ 107/150/151 کرتے ہو ئے 2680 کس مقدما ت درج کیے گئے ، 160 کس کا روائی زیر دفعہ 109/155 غنڈا ایکٹ 250 مقدما ت کاروائی زیر دفعہ 3/4 ایمپلی فا ئر ایکٹ ، کا روائی زیر دفعہ 16MPO ۔ را جہ رفعت مختا ر کی سو چ بڑی صاف شفا ف اور ارادے پختہ ،عزم مصمم اور عمل بہتر دکھائی دیتا ہے،جہلم کی روحانی و علمی شخصیت عرفان الحق صاحب کی خصوصی نظر ان کو بہت سی مشکلا ت ، نشیب و فراز سے محفوظ رکرتے ہو ئے راست سمت میں رکھے ہو ئے ہے۔ یہ بڑی با ت ہے کہ اپنے محکمہ سے کا لی بھیڑو ں کے خا تمہ اور آفیسران کی اصلا ح کے لیے بھی سرگرم دکھائی دیتے ہیں ، جب بھی کوئی ایماندار ، دیا نتدار اور اعلیٰ اوصا ف کا مالک اعلیٰ پولیس آفیسر کسی بھی علا قے میں قدم جما نے لگتا ہے تو منفی محرکا ت بدیا نت ، بد کردار اور کرپٹ طبقہ اسکی راہ میں سب سے بڑی رکا وٹ بن جا تا ہے اس کی را ہ میں پتھر حائل کرنا شروع کردیے جا تے ہیں اور اس کو ناکام اور فلا پ کرنے کی بے شما ر تدبیریں اور سازشیں روز بروز پروان چڑھنے لگتی ہیں لیکن انسان کی نیت نیک ہو اور اخلا ص کا پیمانہ درست رہے تو پھر کوئی بھی بڑی سے بڑی مخفی منفی قوت بھی اسکا کچھ بھی نہیں بگا ڑ سکتی ہے ، بیشک اعمال کا دارو مدار نیت پر ہوتا ہے ،کر پٹ عملہ کے لیے وبال جان اور سختی کی علا مت بننے والا ہر آفیسر دوہری سازشوں اور رکا وٹو ں کا شکا ر بنتا ہوا دکھائی دیتا ہے با وجود اسکے مستقل مذاجی ، مستحکم سوچ ،مثبت تخیلا ت ،احساسات اور نظریا ت کے با عث کسی بھی مشکل اور مصیبت کو اپنے اوپر حا وی نہ کرنا بھی ایک بہت بڑی دولت ہے اور یہ انسانی ذا ت اور صفا ت و خواص کے با عث ہی ممکن نہیں ہے بلکہ اس کے پس پردہ بھی ایک حجا ب ایک خفیہ و پو شیدہ طا قت اور عناصر کا رفرما ضرور ہو تے ہیں کسی ایک ضلع میں سیکورٹی ایجنسیز، پولیس اور انتظامی امو ر کی بھا گ دور سنبھا لنے والو ں کا اعلیٰ ظرف ، با کردار اور با عمل ہو نا بھی کسی تحفہ خداوندی سے کم نہیں ہے ۔ سی پی او را جہ رفعت مختا ر سنگین دھمکیو ں ، مشکلا ت اور نامساعد حالا ت کے باوجود بھی بڑی دل جمی ، اخلا ص اور ہمت کے ساتھ ہر رکا وٹ کو عبور کرتے جا رہے ہیں جو ان کی بہت بڑی فتح یا بی اور کامیابی و کامرانی کی علا مت ہے بلا شبہ ہر انسان میں کوئی نہ کوئی کمی بیشی ضرور ہو تی ہے رسول اکرم ﷺ کے علا وہ دنیا میں کوئی ذا ت کوئی شخصیت کوئی انسان کامل نہیں ہے لاکھ برا ئیا ں بھی انسان کے کسی ایک پہلو ایک جہد اور ایک اچھا ئی کے سا ئے میں چھپ جاتی ہیں را جہ رفعت مختار کی ذات میں حقیقی عشق رسول اور حب الوطنی کا ایک خا ص جذبہ ان کی چھو ٹی مو ٹی کمیو ں کو تائیو ں کو مکمل طو ر پر صا ف کردیتا ہے خدا کرے کہ انکے ما تحت بھی اپنے خو بصو رت اور خو ب سیرت سپہ سالا ر کی پیروی کرتے ہو ئے را ہ راست کو اختیا ر کرنے میں اقدام اٹھا نے لگیں اور معا شرے میں پھیلنے والی انارکی ، جرائم اور لا قا نو نیت کا صفا یا ہو جا ئے کیو نکہ ہر ادارہ میں کر پشن یا کرپٹ عناصر کا موجود ہونا کوئی ناممکنا ت میں سے نہیں ہے لیکن محکمہ پولیس کو جو بدنامی کاطوق پہنایا جا تا ہے درست نہیں ہے اگر عوام کسی ادارے کسی شخصیت اور کسی آفیسر سے اچھے کی امید لگا لیں تو یہ ممکن نہیں کہ رب انکے گمان انکی اچھی امید اور مثبت شوچ کو رائیگا ں کردے ۔
S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 105911 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More