پاکستانیوں کا تحفظ حکومتی ذمہ داری

پاکستان اور دنیا بھر سے کئی لوگ روزگار کی تلاش میں سعودی عرب کا رخ کرتے ہیں پاکستان سے تقریبا سترہ لاکھ سے زائد افراد سعودی عرب میں بر سر روزگار ہیں جو ہر سال کئی ملین ڈالرز کا زر مبادلہ پاکستان میں بھیج کر ملکی معیشت کی بہتری کے لئے اپنا پانا کردار بخوبی ادا کر رہے ہیں ان کی وجہ سے ایک تو ان کے گھرانوں کی معاشی صورت حال بہتر ہے دوسرا اس سے ملکی زر مبادلہ کے زخائر کو تقویت ملتی ہے اس طرح ان کے گھرانے خوشحالی کی زندگی گزار رہے ہیں بلا شبہ یہ سعودی حکومت کی مہربانی ہے کہ اس نے کئی ملین پاکستانی لوگوں کو روزگار فراہم کیا ہوا ہے جس کا تمام پاکستانی برملا اظہار کرتے نظر آتے ہیں میں ذاتی طور پر بہت سے موضوعات پراپنی تحریروں کے ذریعے روشنی ڈالنے کی کوشش کرتا ہوں اسی حوالے سے جو لوگ ڈی پورٹ ہو کر پاکستان آئے ہیں ان کے وہاں کے کونسے مسائل تھے اور کیسی صورت حال کا انھوں نے سامنا کیا اور حکومت پاکستان نے ان کی کیا مدد کی اس پر روشنی ڈالنے کے لئے آج کی یہ تحریر اپنے قائرین تک پہنچا رہا ہوں گزشتہ سال سعودی حکومت نے باہر سے آنے والے لوگوں کے لئے قانونی اصلاحات کی ہیں تب سے ان لوگوں کو بہت سی مشکلات کا سامنا تھا کیونکہ سعودی حکومت نے ان خارجی لوگوں کے لئے نئے قوانین متعارف کروائے تھے جو کافی سخت قوانین تھے اور جو لوگ آزاد ویزوں پر وہاں مقیم تھے ان کو ریگولر کیا جا گیا جس کی وجہ سے بہت سے پاکستانی مشکلات کا شکار نظر ہیں کیونکہ آزاد ویزوں پر لاکھوں پاکستانیوں کے کروڑوں کے بزنس ہیں اب جبکہ ان آزاد ویزوں کے قانون میں تبدیلی کی گئی ہے اس سے لاکھوں پاکستانی متاثر ہوئے ہیں رزق حلال کی تلاش میں حجاز مقدس کی سرزمین میں مقیم پاکستانی سعودی حکمرانوں کی طرف سے کچھ ایسی ہی بیگانگی کا شکارہیں اور افسوس کی بات ہے کہ غیر قانونی مقیم افراد گنہگار افراد کے ساتھ ساتھ تمام دستاویزات رکھنے والے تارکین وطن کے ساتھ بھی مجرموں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے ۔ اس پر ستم ظریفی یہ کہ پاکستان میں روزگار کیلئے نامواقف حالات سے مجبور ہو کر وطن سے دور مزدوری کرنے والوں کے معاشی قتل پر سعودی عرب میں تعینات پاکستانی سفارتی عملہ پراسرار طور پر خاموش اور اپنے ہموطنوں کی تکالیف و مصائب سے کلی بے نیاز ہے جس کی وجہ سے وہاں کے حالات انتہائی ناگفتہ ہیں۔ دنیا بھر کی مسلم تنظیموں اور سوشل میڈیا پر مسلم برادری کی طرف سے سعودی حکومت کو فوری طور پر اپنے اقدام پر نظر ثانی کرنے کی اپیلیں کرنے کے باوجود سعودی حکومت کی جانب سے ان سے سوتیلوں ساسلوک جاری ہے اوروہاں موجود پاکستانیوں، کی پکڑ دھکڑ میں شدت آئی اور پاکستان کے کئی علاقوں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں محنت کشوں کو گرفتار کرکے جیل بھیجنے کے بعد ڈی پورٹ کیا گیا ۔

سعودی عرب سے ڈی پورٹ کئے جانے والے متاثرین کا کہنا ہے کہ محنت مزدوری کی غرض سے سعودیہ میں مقیم لاکھوں پاکستانیوں کو جن شدید مشکلات اور اعصاب شکن حالات کا سامنا ہے وہ شدید سے شدید تر ہوتے جا رہے ہیں سعودی حکومت نے تارکین وطن پرعائد حکومتی ٹیکس اور فیسوں میں ناقابل یقین حد تک اضافہ کر دیا ہے مکتب عمل کی سالانہ فیس سو ریال سے بڑھا کر یکمشت پچیس سو ریال کر دی گئی ہے پاکستانیوں سے اقامہ فیس چھ سو پچاس ریال، کفیل پچیس سو ریال، تعمیل المیعادی پانچ سو ریال، خدمت مکتب پانچ سو ریال، ذاتی تامین ایک ہزار ریال ہے سعودی تنخواہ و کفیل سالانہ فیس 5 ہزار سے لیکر آٹھ ہزار تک وصول کرتی ہے ایک اندازے کے مطابق ایک پاکستانی مختلف ٹیکسز اور سرکاری فیسوں کی مد میں تقریباً نو سے دس ہزار ریال سعودی حکومت کو دیتا ہے ان ٹیکسز اور فیسوں کی اونچی شرح کی وجہ سے پاکستانی تارکین وطن شدید پریشانی اور ذہنی کرب کا شکار ہیں۔ ان تمام تکلیف دہ معاملات کا انتہائی افسوسناک پہلو یہ ہے کہ گذشتہ چند مہینوں سے، خصوصاً پاکستانیوں کے ساتھ کچھ زیادہ ہی برا برتاؤ اور سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ جبکہ بھارتی، بنگلہ دیشی اور سری لنکن شہریوں کے ساتھ سعودی حکام کا رویہ انتہائی نرم ہے پاکستانیوں کے ساتھ ستم کی انتہا یہ ہے کہ جن لوگوں نے چھ، سات لاکھ روپے میں ویزہ حاصل کرنے کے بعد کئی ہزار ریال دے کر اقامہ بنوایا ہے، سعودی پولیس حکام، مبینہ طور پر ان سے بھی اقامے لیکر پھاڑ دیتے ہیں۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ دنیا بھرکے پاکستانیوں پر یہ معاشی مظالم اس مملکتِ اسلامیہ کی طرف سے روا ہے جس کے تاجدار خادمین حرمین شریفین ہونے کی وجہ سے پوری ملت اسلامیہ کیلئے انتہائی معزز و محترم ہیں پاکستانیوں کو درپیش ان سنگین مسائل کے حوالے سے پاکستانی سفارت خانے کے ذمہ داران کی خاموشی شاید حکومت پاکستان کی بزدل پالیسی کا حصہ ہے سو ان سے کسی قسم کی کوئی درخواست کرنا یا بھلائی کی توقع رکھنا حماقت ہے پاکستانی لوگ یہ پوچھنے کا حق ضرور رکھتے ہیں کہ امریکی مہمانوں، بھارتی اور بنگلہ دیشی تارکین وطن کے ساتھ محبت بھرا مشفقانہ رویہ اور آپ پر دل و جان سے نثار اور پاکستانیوں کے ساتھ معاشی جبر اور امتیازی سلوک کیوں؟کیا پاکستان نے ہر دکھ درد میں سعودی حکومت کا ساتھ نہ دیا کیا مشکل اوقات میں پاکستان نے سعودی حکومت کا دفاع کا بیڑا نہیں اٹھایا کیا پاکستانیوں نے اپنے خون سے سعودی عرب کی ترقی کو نہیں سینچا کیا پاکستانیوں نے آج کے سعودی عرب کو ترقی یافتہ بنانے میں کردار ادا نہیں کیا اگر سعودی عرب کی ترقی میں پاکستانیوں کا کردار ہے تو اس کو سعودی عرب کو بھی تسلیم کرنا چاہیے اور ان کے ساتھ ہونے والے مظالم پرشاہ عبداﷲ بن عبدالعزیز کو سو موٹو ایکشن لیتے ہوئے ان کے خلاف جاری پروپگنڈے اور ان کی پکڑ دھکڑ کے آپریشن کو فوری طور پر روکنا چاہیے اور ان کے اوپر لگائے جانے والے ظالم ٹیکسوں کو کم کرنا ہو گا تاکہ جو عزت و احترام پاکستانی عوام سعودی عرب کا ہمیشہ سے کرتے رہے ہیں اس میں اضافہ ہو اور پاکستانیوں کو روزگار کے مواقع میسر آ سکیں اس سلسلے میں حکومت پاکستان کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بیرون ملک سے بھیجی گئی رقوم ملکی معیشت کے لئے تازہ ہوا کی مانند ہوتی ہے اور اگر حکومت زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ چاہتی ہے تو ان لوگوں کو تحفظ دینا ہو گا جو ان ذخائر کو بڑھانے میں سب سے معاون ثابت ہوتے ہیں ۔
Raja Tahir Mehmood
About the Author: Raja Tahir Mehmood Read More Articles by Raja Tahir Mehmood: 21 Articles with 13118 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.