ملت کے غداروں کو پہچانیں

ذرا تصور تو کریں کہ اگر تحریک طالبان پاکستان خیبر پختون خواہ کے دارالحکومت پشاور میں وطن عزیز پاکستان کے خلاف ایک ریلی نکالتے۔ اس ریلی کو صوبے کی مذہبی جماعتیں سپورٹ کرتیں اور وہاں کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف انہیں مکمل سیکیورٹی اور تحفظ فراہم کرتیں تو پھر کیا ہوتا؟؟؟ وہی ناں کہ سیکولر سیاسی جماعتیں آستین چڑھائے پارلیمنٹ ہاؤس میں طالبان کے خلاف فوری فوجی اپریشن کا مطالبہ کرتیں، بعض نام نہاد مذہبی ٹولے سڑکوں پر طالبان کے خلاف مظاہروں کا اہتمام کرتے، راتوں کو رنگین بنانے کی خاطر جام کے جام پینے والے بعض ’’ بزرگ،، کالم نگار اپنے کالموں میں بھر پور ’’دلائل اور ثبوتوں،، کے ساتھ طالبان کو ملک دشمن اور امریکہ ،ہندوستان و اسرائیل کے ایجنٹ ثابت کرتے جبکہ پاکستان کے ’’غم،، میں دن رات رونے والی سول سوسائٹی کی اراکین عاصمہ جہانگیر، فرزانہ باری اور حنا جیلانی وغیرہ رال ٹپکاتے ہوئے ٹی وی ٹاک شوز میں اس بات پر پورا زور دیتی کہ یہ جو کچھ بھی ہوا ہے یہ تو آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہی نہیں بلکہ وطن سے بغاوت بھی ہے۔ لہٰذا اب حکومت کو نہ صرف خود زور شور سے فوجی اپریشن کرنا چاہئیں بلکہ ’’ محسن پاکستان،، امریکہ کو بھی چاہیے کہ وہ ڈرون حملوں کے ذریعے طالبان کو ملیامیٹ کردیں اور پاکستان سے وفادری کا ثبوت دیں۔ لیکن آفسوس کہ ذکر کردہ مذکورہ بالا کرداروں کو اپنا جذبۂ حب الوطنی جگانے کا موقع اس لیے نہ مل سکا کہ پاکستان مخالف ریلی کا انعقاد تحریک طالبان نے نہیں بلکہ راجہ داہر کے پیروں کاروں نے کیا تھا۔

23مارچ 2014 کو جب ملک کے طول و عرض میں مذہبی تنظیمیں اور دائیں بازوں کی سیاسی جماعتیں دو قومی نظرییے کو اجاگر کرنے کے لیے ریلیاں اور کانفرنسز کا انعقاد کر رہی تھیں جن میں پاکستانی قوم بھر پور طریقے سے شریک رہی۔ عین اسی دن دوپہر کے وقت سندھ کی آزادی اور یہاں سے دوسری قومیتوں کے لوگوں کو مار بھگانے کا منشور رکھنے والی جماعت جئے سندھ قومی محاذ نے کراچی کے مشہور و معروف ایم اے جناح روڈ پر فریڈم مارچ کا انعقاد کیا۔ اس مارچ میں جسقم کے علاوہ انکی دیگر ہم خیال پارٹیاں بھی شریک رہی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جسقم نے اس مارچ کا انعقاد سندھی عوام کے احساس محرومی کے ازالے کے لیے نہیں کیا تھا، بلکہ ان کا مقصد پاکستان کو توڑنا تھا ۔ اسی لیے وہ بر ملا سندھ کی آزادی اور پاکستان کی مخالفت میں نعرے لگا رہے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مارچ کے شرکاء نہ صرف ’’پاکستان کا جو یار ہے وہ غدار ہے،، کے نعرے لگارہے تھے بلکہ ساتھ ساتھ افواج پاکستان کے خلاف بھی نعرے بازی کر رہے تھے۔ اس کے علاوہ جو سب سے آفسوسناک بات سامنے آئی ہے وہ یہ کہ جئے سندھ قومی محاذ کے رہنماء کھل کر امریکہ، انڈیا اور اسرائیل جیسے اسلام دشمن ملکوں سے مدد طلب کرتے رہے۔ اس کے علاوہ مارچ کے شرکاء نے بعض لوگوں پر تشدد بھی کیا اور ایم اے جناح روڈ پر مختلف جماعتوں کے یوم پاکستان کے حوالے سے لگائے گئے بینرز اور جھنڈے بھی اتار کر زمین پر پھینکتے رہے۔ واضح رہے کہ جس وقت جسقم اور اسکے اتحادی پاکستان کو عالمی امن کے لیے خطرہ اور امریکہ اسرائیل و انڈیا کو اپنے نجات دہندہ قرار دے رہے تھے اس وقت پاکستان پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے انکی حفاظت کے لیے بھاری تعداد میں سیکیورٹی اہلکار تعینات کر رکھے تھے جو پاکستان کے خلاف اسٹیج کئیے گئے اس ڈرامے کے اختتام تک پاکستان مخالف ’’اداکاروں،،اور انکے چیلوں کی حفاظت احسن طریقے سے کرتے رہے۔

جئے سندھ قومی محاذ اور اس کے اتحادی تو اس پیارے وطن کے خلاف زہر اگلتے ہوئے اپنے اپنے ٹھکانوں پر چلے گئے جہاں اب عین ممکن ہے ان ممالک نے ’’جنہیں جسقم اپنے لیے نجات دہندہ تصور کرتے ہیں،، ان سے رانطہ قائم کرلیا ہوگا۔ لیکن یہان پر چند سوال پیدا ہوتے ہیں جو متعلقہ حلقوں اور لوگوں کی پیش خدمت ہیں۔ (1) پاکستان پیپلز پارٹی اور اس کے جواں سالہ رہنماء جو طالبان کو ملک دشمن اور اسلام دشمن کہتے نہیں تھکتے۔ اس ڈرامے پر جو جسقم نے 23 مارچ کو رچایا کیا کہیں گے۔ حالانکہ طالبان نے آج تک وطن عزیز پاکستان کے خلاف ریلی نکالنا تو دور کی بات اس طرف کوئی اشارہ بھی نہیں دیا ہے،جبکہ جسقم نے ڈنکے کی چوٹ پر پاکستان کو توڑنے کی بات کی ہے۔ (2) وہ سیاستدان اور میڈیا پرسنز جو ہر بات پر ائین پاکستان کا حوالہ دیتے ہیں اور جنہوں نے کچھ عرصہ قبل امیر جماعت اسلامی پاکستان جناب سید منور حسن کی ایک بات کا خوب بھتنگڑ بنایا ۔کیا وہ بتانا پسند کریں گے کہ جو کچھ جسقم نے کراچی میں کیا۔ کیا ائین پاکستان اس کا اجازت دیتا ہے اگر نہیں تو تم اب تک اس اہم مسئلے پر لب کشائی سے گریزاں کیوں ہو۔ (3) سول سوسائٹی اور ’’انسانی حقوق،، کے علمبر داروں کے نام تو صرف اتنا ہی کہ اگر مذہبی جماعتوں کے اندر ’’دہشت گرد،، ڈھونڈنے سے کچھ فرصت ملے تو خدارا جو کچھ 23 مارچ جیسے اہم دن کے موقع پرپاکستان مخالف عناصر نے بابائے قوم سے منسوب سڑک پر کیا ۔ اس پر بھی کم از کم دو لفظ ہی بول دیں۔ (4) سندھ کے صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت دونوں کی خدمت میں عرض ہے کہ اس ملک کے عوام کو آپ امن دے سکے نہ روٹی اور پانی ۔لہٰذا اب اگر آپ کو دوست اور دشمن کی پہچان بھی نہیں اور آپ اس ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت بھی نہیں کرسکتے تو پھر خدارا اقتدار کسی اہل فرد یا جماعت کے حوالے کرکے آپ آرام فرمالیں کیونکہ یہ ملک اب مزیدٹکڑوں میں تقسیم ہونے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

اخر میں سندھی عوام کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے ہر قسم کی تکلیف تو برداشت کرلی ہے لیکن کبھی قوم پرستوں کو گھاس نہیں ڈالی اور مجھے امید ہے کہ اگے چل کر بھی علیحدگی پسندوں کے ارمان کبھی پورے نہیں ہونگے اور ہمارے سندھی بھائی اس پیارے وطن کی عظمت کے خاطر انکی راہ میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کے مانند کھڑے ہوں گے۔ انشاء اﷲ
 

Saeed ullah Saeed
About the Author: Saeed ullah Saeed Read More Articles by Saeed ullah Saeed: 112 Articles with 106414 views سعیداللہ سعید کا تعلق ضلع بٹگرام کے گاوں سکرگاہ بالا سے ہے۔ موصوف اردو کالم نگار ہے اور پشتو میں شاعری بھی کرتے ہیں۔ مختلف قومی اخبارات اور نیوز ویب س.. View More