یوم آب ،حکمران اور تھرپارکر کی خشک سالی

فلم ایک ایسی ویڈیو ہے جس میں مناظر کی عکس بندی کی جاتی ہے معاشرے میں رونما ہونے والے واقعات وحادثات کو کردار بدل کر دکھا یا جاتا ہے ۔ایک ہیرو اور ایک ہیروئن کے گرد گھومنے والی کہانی میں کہیں کہیں پر ولن کو بھی شامل کرکے ناظرین کیلئے دلچسپی ،تجسس کے ساتھ ساتھ محبت ونفرت کے جذبات کو بھی ابھار کرنے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے ناظرین کی ہمدردیاں اور نیک خواہشات ہیرو اور ہیروئن کے ساتھ ہوتی ہیں ولن کو نہایت ہی برا اور ناپسند یدہ خیال کیا جاتا ہے ۔فلم میں لڑائی جھگڑا ،پیار محبت،شکوہ شکایات،گانے کے مناظر عکس بند کر کے ولن کو ناکامیاب بنا کر ہیرو اور ہیروئن کو کامیاب بنا کر ان کومیاں بیوی بنا کرفلم کا اختتام کردیا جاتا ہے یعنی یہ باور کرایا جاتا ہے کہ زندگی یہیں تک ہے اسی کا نام زندگی اور کامیابی ہے حالانکہ اصل زندگی تو شروع ہی شادی کے بعد ہوتی ہے ۔اس سے پہلے تو سب واقعی فلم کی طرح ہوتا ہے سب ہرا ہرا دکھائی دیتا ہے لیکن بعد از شادی حقیقی زندگی کا آغاز ہوتا ہے جہاں پر مصائب وآلام،خوشی وغمی سب ایکدوسرے کے متوازی چلتے ہیں۔

معزز قارئین ۔یہ تمہید باندھنے کا مقصد یہ تھا کہ گذشتہ روز پاکستان میں یوم آب یعنی پانی کا دن منایا گیا۔کہیں کہیں پر تقاریب اور سمینار بھی منعقد کیے گئے ۔اس طرح پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے بھی اپنے منہ میاں مٹھو بنتے ہوئے اخبارات میں خصوصی ایڈیشن شائع کروائے گئے جس پر بلا مبالغہ لاکھوں سے کروڑوں روپے اپنے نام نہاد کارنامے چھاپنے کی نذر کردئیے گئے ۔بادشاہ سندھ سید قائم علی شاہ کی جانب سے قلابے ملاتے ہوئے کہا گیا کہ’’ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے ذوالفقار بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے وژن کے تحت صوبے میں پانی کی فراہمی کیلئے انقلابی اقدامات کیے ۔سندھ کے ہر گاؤں تک پانی کی رسائی کیلئے عملی کام کیے۔ لیاری ڈویلپ منٹ پراجیکٹ ،کین چھر جھیل اور سولر انرجی سے چلنے والے آر او پلانٹس لگائے ۔شہری اور دیہی علاقوں میں عوام کو اپنے گھر کی دہلیز پر صاف پانی کی فراہمی کا انتظام کر کے لوگوں کے دل جیت لئے‘‘

شرجیل میمن فرماتے ہیں کہ ’’یہ کریڈیٹ پیپلز پارٹی کو جاتا ہے کہ سندھ واٹر سیکٹر امپروومنٹ منصوبہ ،میٹھے پانی کیلئے ریورس آسموسز پلانٹس کی فراہمی کا منصوبہ شروع کیا اور عوام کو انکی دہلیز پر پینے کا صاف پانی مہیا کیا‘‘

چیئر مین بلاول بھٹو بتاتے ہیں کہ ’’پیپلز پارٹی کی خدمات نے قلت آب کے مسئلہ کو حل کرنے کیلئے بنیادی پیش رفت کی ہے ۔سندھ واحد صوبہ ہے جہا ں پاکستان کے دوسرے صوبوں کے مقابلے میں پانی کو صاف اور فلٹرڈکرنے میں زیادہ رسائی حاصل کی ہے ‘‘

یہ تمام خوشنما تحریریں پاکستان کے تمام بڑے اخبارات کی زینت بنی ایک مرتبہ پھر لاکھوں روپے اپنا آپ منوانے کیلئے جھونک دیئے گئے لیکن تمام بے سود۔ اگر یہی خطیر رقم تھر کے باسیوں کی حالت زار کو سدھارنے کیلئے استعمال کی جاتی تو انسانیات کا بھلا ہوجاتا ۔ یہ لوازمات فلم کے شروع ،درمیان اور اختتام تک ہیں۔درجہ بالا بیان کیے گئے منصوبے فلم کی اختتام کی مانند ہیں کہ جب حقیقت پر مبنی مسائل درپیش آنا شروع ہوتے ہیں تو فلم ختم ہوجاتی ہے ۔مسائل کا پتہ ہی نہیں چلتا۔ ہیرو ہیروئن خوش اور ولن (عوام) ناخوش ۔سند ھ کی بات تو الگ ،کراچی کے بھی بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں پر مکینوں کو پینے کے پانی کیلئے رقوم خرچ کرنی پڑتی ہیں بھتہ مافیہ اور ٹینکر مافیہ روزانہ کی بنیاد پر پانی بیچنے کی مد میں کروڑوں روپے کراچی کی عوام کی رگوں سے نچوڑ رہے ہیں۔ لیاری کے منصوبے کہیں نظر نہیں آتے۔ جب ہم تھر پارکر اور اس سے ملحقہ علاقوں پر نظر ڈالتے ہیں تو وہاں پر موت کا سا سماں نظر آتا ہے ۔یہاں بھوک ہے ،افلاس ہے،بیماری ہے،جہالت ہے،پسماندگی ہے،بے روزگاری ہے اور موت کے مہیب اور خون آشام سائے ان مصیبتوں اور مجبوریوں کی آڑ میں چپکے چپکے تھر کی لاغر عوام اور بے زبان جانوروں کو نگل رہے ہیں اور پانی کا نہ ہونا جہاں تھر کی بے بس اورمحکوم عوام کوموت اور بیماریوں میں دھکیل رہا ہے وہیں پر 80%آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر نے پر مجبور ہے اس ساری صورت حال پر سندھ کی گورنمنٹ اور حکومت پاکستان محض دکھاوے کی حد تک عمل پیرا ہے حقیقی معنوں میں نہ ہی تو انکی بحالی کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں اور نہ ہی ان کو پینے کا پانی باہم پہنچایا جارہا ہے یہاں پر انسان اور جانور ایک ہی جوہڑ سے اپنی پیاس بجھاتے ہیں کپڑاروٹی اورمکان کا نعرہ لگانے والے یہ تینوں اشیاء ضروریہ تو کیا مہیا کریں گے پینے کا پانی تک انسانوں کی رسائی سے دور ہے ان تمام نام نہاد عوامی نمائندوں کو چاہیے کہ فیسٹول بنانے ،منصوبے بنانے، فوٹو سیشن کروانے اور اللے تللوں پر قومی وسائل خرچ کرنے کی بجائے صحیح اور ترجیحی مقاصد پر خرچ کریں ۔تھر کی عوام کی اتھوپیا بنانے سے بچانے کیلئے ضروری ہے کہ ذرائع کا بروقت اور صحیح استعمال کیا جائے تاکہ عوام کو دو وقت کی روٹی اور پینے کا صاف پانی میسر آ سکے۔صرف صرف دن منانے سے مسائل حل نہیں ہونگے عملی اقدامات کی سخت ضرورت ہے۔
liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 193225 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More