پرویز مشرف بچارہ

میرے روحانی استاد اور معروف ادیب احمد ندیم قاسمی ایک مجلس میں فرما رہے تھے کہ الہٰ دین کا چراغ والا جِن ایک دن ایک ایسے بنئیے کے ہاتھ لگا جو اس سے ایسے کام کرواتا جو اسکے شان کے خلاف اور انتہائی ناگوار گزرتا تاہم آقا کی فرمانبرداری اُسکا وطیرہ اور حکم کی تعمیل اسکا پیشہ۔قاسمی صاحب نے فرمایا بنئیے کو جب بھی سگریٹ پان کی ضرورت پڑتی چراغ رگڑ کر جن کو بلاکر حکم صادر کرتا ۔یہاں تک کہ محلے میں اپنی محبوبہ کو جب خط بھی بھیجتا تو چراغ کے جن کا سہارا لیتا۔ان چھوٹے موٹے کاموں کیوجہ سے جن کا رتبہ اور قدوقامت میں بھی کافی حد تک کمی آگئی اورایک دن جِن کے حوصلے پست ہوگئے اور اپنے آقا سے کہنے لگا،آقا میں جب اپنے پَر پھیلاتا تو مجھے اپنے وجود پر رشک آتا اور میں بڑے بڑے کام کرتا لیکن آپ نے مجھے کہیں کا نہیں چھوڑا۔ کچھ یہی حال اپنے سابقہ صدر ریٹائرڈ پرویز مشرف کا بھی ہے۔ اپنے وقت میں دنیا کے طاقتور ترین حکمرانوں میں شمار کیا جاتالیکن لفظ "ہم"کی بجائے "میں"کے استعمال نے آگھیرا حالانکہ مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے 3نومبرکی ایمرجنسی کے فعل کو اجتماعی قرار دیا ہے اور شجاعت حسین نے تو خود کو بھی مقدمے کیلئے پیش کردیا ہے تاہم حکومت نے خود ہی12اکتوبر99؁کے مشرف کے ٹیک اور کو دل سے نکال کر عدلیہ پر شب خون مارنے کی پاداش میں غداری کا مقدمہ چلا دیا۔اگر دیکھا جائے تو مشرف سے پہلے کئی بار فوجی امروں نے آئین کو پامال اور معطل کیا۔ جنرل ایوب خان سے لیکر مشرف تک کسی کے خلاف ٹرائل نہیں ہوا۔اور مشرف بچارہ اپنے نوعیت کا پہلا مثال ہوگا۔ تاہم پرویز مشرف ک خلاف مقدمے کے حوالے سے فی الحال خود ان کا ہی دعویٰ سچا ثابت ہوتا نظر آرہاہے کہ اگر عدلیہ ان کو سزا دیں بھی تو فوج اسے قبول نہیں کریگی۔

اسکے علاوہ بھی ماضی کی طرح حکمرانِ وقت پر جسطرح ایک دوست ملک مہربان ہوگیا تھا اور ڈیل کی شکل میں باہر بجھوایا گیا تھا شاید اسی طرح مشرف کی والدہ کی بیماری اسکی جان بخشی کروادیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مشرف کی ٹرائل اور سزا میں عوام کو کیا فائدہ ہوگا؟

اگر مختصراً یاد کیا جائے تو مشرف کے3نومبر کے اقدام سے ملک میں انتشار اور معیشت کو کافی نقصان پہنچا تھا۔اور اگر اس ٹرائل اور مشرف کی ایک پیشی کا جائزہ لیا جائے تو ایک اندازے کے مطابق انکے فارم ہاؤس سے لیکر سپریم کورٹ تک دونوں اطراف پولیس،رینجرز اور فوج تعینات ہوتی ہے جس پر اندازً1500اہلکار تعینات ہوتے ہیں جس پر عوام کے خزانے سے تقریباً40کروڑ روپے سے زائد خرچ آتا ہے۔ اب عدالت نے مشرف پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے آخری بار عدالت طلب کیا ہے۔ قیاس یہ بھی پایہ جاتا ہے کہ اگر مشرف پر فرد جرم عائد کیا گیا تو بچارے مشرف کی وجہ سے ایک مرتبہ پر ملک میں فوج اور حکومت کے تعلقات خراب ہوجائینگے یا پھر مشرف کا کیا ہوا دعویٰ غلط ثابت ہوا تو وہ واقعی میں آلہٰ دین کے چراغ کا اکسویں صدی کا کردار ہوگا۔ جو کہ اپنے وقت میں تھا کچھ اور ہوگیا کچھ۔۔
بچارہ مشرف۔۔۔۔۔
Usman Ali Nashad
About the Author: Usman Ali Nashad Read More Articles by Usman Ali Nashad: 3 Articles with 3152 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.