مہا جرین کی فریا د کون سنے گا ؟

دشت غربت میں مفلسو ں کا لہو عام بکتا ہے
کسی کا جسم بکتا ہے تو کسی کا نام بکتا ہے
دنیا دے گی کیا تم کو اور تم لو گے کیااس سے
آ میرا دامن تھا م کے، میکدے میں جام بکتا ہے
حر ص کے با زارو ں میں ہوا کی بیٹی کا آنچل
پہلے را ت کو بکتا تھا ، اب سر عام بکتا ہے
امیر شہر کے محلا ت کی با ت بھی خو ب ہے
مگر فقیر شہر کی گو د میں آرام بکتا ہے

حضرت وا صف علی وا صف فرما تے ہیں کو شش جس مقصد کے لیے کی جا تی ہے اس مقصد کا حصول ضرور ہونا چا ہیے ۔ اﷲ رب العزت نے کا ئنا ت کے اصول و ضوابط میں یہ عنصر نمایا ں رکھا ہے کہ ہر ظالم و جا بر کے ظلم کا محا سبہ کرنے اور اسے عبرت دینے کے لیے ایک محسن اور نجا ت دہندہ پیدا ضرور فرماتا ہے جس دو ر میں فر عون پیدا ہو تا ہے تو اس کی سرکو بی اور خا تمہ کے لیے خالق کا ئنا ت مو سیٰ کو بھیج دیتا ہے ، ہر یز ید کے سامنے کلمہ حق پیش کرنے کے لیے حسین سر اٹھا تا ہے ۔ ہر شداد اور نمرود کو بھسم کرنے کے لیے خدا کا کوئی پیارا دنیا میں جلو ہ گر ضرور ہو تا ہے اور نیست و نبو ت کردیتا ہے بر ائی ، شر اور ظلم کے پیمانے کو خدا نے قانون ضا بطہ اور قا عدہ اس کائنا ت میں نافذ کر رکھا ہے اور جس پر حدود اﷲ کا نفا ذ قائم ہو تا ہے اس کے عملدرآمد کے لیے کسی کے ہو نے یا نہ ہو نے سے فر ق نہیں پڑتا ہے بلکہ وہ تو ہا تھیو ں کی فوج کو بھی چھوٹی چھو ٹی معصوم ابا بیلو ں سے ملیا میٹ کر وا کے رکھ دیتا ہے ہجرت مدینہ سے لیکر تقسیم بر صغیر تک مہا جرین کا کردار تا ریخ میں بڑا نمایا ں ، جداگا نہ اور با وقا ر رہا ہے ۔ ظلم و جبر کے خلا ف اعلان بغا وت کرنے والو ں نے محض ایک نظریہ اور مقصد کو پروان چڑھا نے کی خا طر اپنا سب کچھ لٹا دیا اس ہجرت میں نہ جا نے کتنے ہی بچے بلکتے رو تے دنیا کی تنگی اور سختی سے بری ذمہ ہو گئے کتنی ہی سہاگنو ں کے سہا گ اجا ڑ دیے گئے کتنے ہی مجبو ر مفلس اور بے سہارا پا ؤ ں کے نیچے رو ند دیے گئے کتنی ہی لا شیں بے آسرا نیلے آسماں تلے بے حرمتی کا شکا ر ہو تی رہیں مہا جرین کے اس سخت ترین دو ر کی تنگیو ں اور عذا ب کا اندازہ موجودہ دو رمیں لگانا بھی محال ہے جنہو ں نے اسقدر فا قہ کشی ، غربت افلا س اور بے بسی کے عالم میں ایک وطن ایک مشن اور ایک کا ز کی خا طر جد و جہد کرنے وا لے غم ذدہ لو گ ایک چھا ئیہ ایک گھر اور ایک مسکن کی خا طر پاکستان میں قدم رکھنے والو ں کو جتنا بھی خراج تحسین پیش کیا جا ئے کم ہے ۔ مہاجرین کے خلا ف تعصب ، انتشار اور علیحدگی کی سو چ ملک کی جڑ و ں کو کمزور کرنے کے مترادف ہے ۔ اسی فضاء نے اس سے قبل کراچی میں مہا جر مو وومنٹ کو جنم دیا پنجا بی اور مہا جر فسا د کا با عث بنا قتل و غا رت اور خون خرابے کی ایک نئی تا ریخ رقم ہوئی یہ با ت یہا ں تک نہیں ٹھہرتی بلکہ اس تعصب اس فساد اور اس کشمکش سے بیرونی قوتو ں نے بھرپو ر استفا دہ بھی حاصل کیا اور وطن عزیزکو با رو د اور لا شو ں کے سمند ر میں ڈبو دیا جس نگر جس شہر اور جس قصبہ میں ایسی فضا ء جنم لینے لگتی ہے تو ہمیں محسوس نہ بھی ہو کچھ بیرونی خفیہ طا قتیں اور سازشی عنا صر ایسی صورتحال سے کوئی بہت بڑا مقصد حاصل کر لیتے ہیں اور کسی ایک علا قہ کو ٹا رگٹ بنا کر ایک نئی تحریک اور نفسیا تی و پر وپیگنڈہ جنگ کو جنم دینے لگتے ہیں جو پس پردہ ہی رہتی ہے اور منظر عام پر دکھائی نہیں دیتی دیکھنے میں معمولی ضرور لیکن اس کے اثرات اور نشانا ت بہت دور تک جا تے اور پھیلتے رہتے ہیں ۔ ایسی ہی ایک چنگا ری مرزا کالونی ایمن آبا د میں لگتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے جہا ں پر 1970 سے آبا د ہندوستان کو خیر آبا د کہہ کر آئے ہو ئے مہا جرین کی زندگی کو مختلف زاویو ں سے اجیرن بنایا جا رہا ہے یہا نپر 90 سے زائد مکانا ت اور تقریبا آبادی ووٹ کے تنا سب سے 450 کے قریب ہے ، مہا جرین کی آبا د کا ری کے حوالہ سے قائم مستند ادارے ریونیو بورڈ لاہور کا فیصلہ آبا د مہا جرین کے حق میں موجود ہے اسی طرح اس جگہ کے حوالہ سے یہ با ت قانونی سطح پر واضح ہے کہ یہ صو بائی گو رنمنٹ کی جا گیر ہے اور اربن ایریا میں شامل ہے یہا ں بسنے والو ں کے نام پر بجلی بلا ت رجسٹرڈ ہیں جو ان کی حما یت کا منہ بو لتا ثبو ت ہیں قبل ازیں کمشنر گو جرا نوالہ کی جانب سے بھی احکاما ت مہاجرین کے حق میں موجود ہیں سابقہ ڈی سی او نبیل اعوان نے اس آبا دی کو سہولیا ت اور ریلیف پہنچا نے کی خا طر خا صی مثبت خدما ت پیش کیں جو کہ موجودہ ڈی سی او عظمت محمو د سے امید نہیں کی جا سکتی ہیں ۔بلا شبہ حکومتی عدم دلچسپی کی بد ولت یہ مہاجرین پہلے ہی بہت سی بنیا دی سہولیا ت جن میں صحت ، تعلیم اور گیس نمایا ں ہیں سے محروم ہیں ،ظلم با لا ئے ظلم تو دیکھیے کہ انہیں حقوق ملکیت دینے کی بجائے یکے بعد دیگرے مرزا کالونی میں آبا د مہاجرین کے حق پر حکومتی نااہلی اور عدم تو جہی کی بدو لت ڈا کہ ڈا لنے کی کو شش کی جا تی رہی ہے پہلے با ری خان ، ارشد خان اور اکرم مغل قبضہ گروپ اور بھتہ مافیا نے حقوق ملکیت نہ ہو نے کے با عث ان کو انتہا ئی ازیت اور مصیبت سے دو چا ر کیا اسی طر ح انتظامیہ کے عدم تعاون کا شکا ر یہ مجبو ر ، مفلس اور مظلوم افراد مسلسل قیا مت سے گزر رہے ہیں لیکن کوئی ایسی قوت اور کوئی ایسا حق کا پجا ری دکھائی نہیں دیتا ہے جو ان کے غمو ں کا مداوا کر سکے جو ان کی ڈھا رس با ندھ سکے جو ان کو سکھ کا سانس دلا سکے حکومت اور انتظامیہ نے مرزا کا لونی کے مہا جرین کو محض قبضہ گر وپو ں ، بھتہ خوروں ، وڈیروں ، نو ابو ں ، سرداروں اور جا گیر داروں کے رحم و کرم پر چھوڑ رکھا ہے صرف ایک حقوق ملکیت کی دستیا بی سے یہ لو گ بہت سی تکلیفو ں ، مجبو ریو ں ،محرومیو ں ، پر یشانیو ں اور عذاب سے چھٹکا را حاصل کر سکتے ہیں ہے کوئی ایسا نجا ت دہندہ ؟ہے کوئی حق کی آواز اٹھا نے وا لا؟ ہے کوئی ابن مریم ؟ہے کوئی مو سیٰ؟ جو ان کے غمو ں کو دور کرے جو ان کو فرحت سکون اور آرام کی زندگی گزارنے میں معاون مدد گا ر ثا بت ہوسکے سرکا ر ، انتظامیہ اور عدلیہ کی خا موشی با عث تشویش ہے اور پو رے ملک میں بدنامی اور بربا دی کا منہ بو لتا ثبو ت ہے ، اس حلقہ کے ایم این اے میا ں طا رق محمود اور ایم پی اے چو ہدری محمد اقبال گجر کی تو جہ بھی یہا ں مرکو ز کرانے کی ضرورت ہے اور قومی امید ہے کہ حکومت کے یہ نمائندے اور انتظامیہ کے سرپرست کمشنر گوجرانوالہ شمائل احمد خواجہ مہاجرین کے اس اہم مسئلہ پر نظر ثانی ضرور کریں گے اور اس نیکی اور احسان وا لے کام میں بھی دوسرے معاملا ت اور معمولا ت کی طرح شراکت ضرور کریں گے اک تھوڑی سے تو جہ اور احسا س ذمہ داری اداس چہرو ں پر خو شی کی لہر دوڑا سکتی ہے ایک چھوٹی سی داد رسی مردہ دلو ں کو جگا سکتی ہے ان حالا ت کو دیکھ کر یہ محسوس ہو تا ہے کہ کوئی بھی طا قتور شخص قبضہ مافیا کسی بھی حقوق ملکیت سے محروم مہاجرین کے حق پر ڈاکہ ضرور ڈا ل لے گا ایمن آباد کے پٹواری محمد یونس اور ایس آئی اکرم جیسے سرکا ری معاونین کی مدد سے کسی بھی بستی ، رہا ئشی کالونی و اراضی کو اپنی ملکیت بنا لے گا اور کسی کے سر پر جوں تک نہیں رینگے گی اہل قلم اپنا فرض ادا کرتے رہیں گے ضرورت اس امر کی ہے قبضہ گر وپ کے سرغنہ سلطان گجر جو خو د کو بڑا تیس ما ر خاں سمجھتا ہے اس کے خلا ف انسانی حقوق کی علمبراین جی اوز ، سماجی تیظیمو ں اورالیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کو بالخصوص اپنا مو ئثر کردار ادا کرنا چاہیے جس طر ح سے ایمن آبا د کی سماجی شخصیت منیر احمد خاں عرف گڈو سندھی اخلا ص اور نیک نیتی سے اپنا فر ض نبھا رہے ہیں کیونکہ غریبو ں اور مجبو رو ں کے لیے آواز اٹھا نے کا دعویدار عمران خان اور خود کو مہاجرین کی قیا دت کا حق دار سمجھنے ولا الطا ف بھائی اور تمام سیاسی و مذہبی قوتیں سوئی ہوئی ہیں ان کا مقصد اور مشن محض اپنے عزائم کی تکمیل اور مفادات کی جنگ ہے یہ کسی حقدار کے حق میں کوئی ایک جملہ کوئی ایک لفظ اور کوئی ایک بیان بھی دینا گوارا نہیں کرتے ہیں ان کا مقصد محض اقتدار تک رسائی ہے اور کچھ نہیں ہے ہر اہل علم و دانش اور درد دل رکھنے والا ان مجبو ر اور مظلوم بے آسرا مہاجرین کے ساتھ ہے اور ان کی آواز کو حکومت کے ایوانو ں تک پہنچا نے کے لیے ہمہ وقت بیدار اور تیا ر ہیں۔

S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 106080 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More