افضل بٹ ،پی ایف یو جے ،پہلا اور آخری مُکا۔۔۔!!!

شیخ شرف الدین سعدی شیرازی ؒ حکایات سعدیؒ میں تحریر کرتے ہیں کہ کسی گاؤں میں ایک درویش رہتا تھا وہاں کے لوگ بڑے مکار اور عیاش تھے وہ درویش کی باتوں کا مذاق اڑاتے تھے اور پھر انہوں نے باقاعدہ درویش کو تنگ کر ناشروع کر دیا کبھی راہ روک کر چھیڑتے ،کبھی پتھر مارتے اور پاگل پاگل کی آوازیں کستے۔رفتہ رفتہ یہ لوگ درویش کے گھر تک پہنچ گئے اور اس کے گھر آکر اس کو تنگ کرنا شروع کر دیا ۔درویش اس ساری صورتحال سے گھبرا گیا اور پریشانی کے عالم میں اپنے مرشد کے پاس گیا اور سارا معاملہ اس کے گوش گزار کیا ۔مرشد مسکرایا اور کہنے لگا جو اﷲ والا دنیا کی تکلیفوں اور لوگوں کی شرارتوں سے ڈر گیا وہ درویش نہیں ہو سکتا اور اس کا ایمان کامل نہیں ہوتا ،کامل ایمان والے اپنے حال میں مست رہتے ہیں اور لوگوں کی پرواہ کیے بغیر اچھائی کی تلقین جاری رکھتے ہیں اس حکایت کی تشریح میں شیخ سعدی ؒ لکھتے ہیں کہ دنیاوی تکلیفیں امتحان ہوتی ہیں اور صراط مستقیم پر چلنے والے راستے کے پتھروں سے نہیں گھبراتے اور اپنا سفر جاری رکھتے ہیں ۔

قارئین پاکستان کو اس وقت مختلف قسم کے اعزازات حاصل ہیں ایسے اعزازات جو دنیا میں کسی بھی ملک کو نصیب نہیں ہوئے مثبت اور منفی پہلو دیکھتے ہوئے جب ہم ان اعزازات پر نظر دوڑاتے ہیں تو عقل دنگ رہ جاتی ہے پاکستان اسلامی دنیا کی واحد جوہری قوت ہے 56اسلامی ممالک میں پاکستانی فوج مضبوط ترین فوج ہے دنیا کی تمام قوموں میں ذہانت کے اعتبار سے پاکستان کا نمبر چوتھا ہے دنیا بھر میں مختلف زرعی پیداوار اور اجناس میں پاکستان کسی چیز میں ٹاپ فائیو میں شامل ہے اور کہیں ٹاپ ٹین کی فہرست میں کھڑا ہے امن قائم کرنے والی بین الاقوامی افواج میں اپنا حصہ ڈالنے کے اعتبار سے پاکستان کا نمبر پہلا ہے امریکہ کے بعد سب سے زیادہ چیرٹی کرنے والے لوگ پاکستانی ہیں دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس چلانے والے عظیم انسان عبدالستار ایدھی کا تعلق پاکستان سے ہے پاکستانی بچے آئی کیو اور ذہنی صلاحیتوں کے اعتبار سے دنیا کی تمام قوموں سے آگے کھڑے ہیں سائنسدان ،انجینئرز ،ڈاکٹر ز اور دیگر پروفیشنلز پیدا کرنے میں پاکستان ساتویں نمبر پر کھڑا ہے دنیا کا سب سے بڑا گیس اور نمک کا ذخیرہ پاکستان میں ہے دنیا کی بیس بلند ترین چوٹیوں میں سے تیرہ سے زائد پہاڑی چوٹیاں پاکستان میں موجو دہیں دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام رکھنے والا ملک پاکستان ہے دنیا کے سب سے زیادہ متنوع موسم رکھنے والا ملک پاکستان ہے جہاں چھ کے قریب موسم پائے جاتے ہیں یہ سب باتیں دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے پاکستان دنیا کا خوشحال ترین ملک ہو گا لیکن اسے بد قسمتی کہیے یا کسی او ر عنوان سے یاد کر لیجئے عملی صورتحال اس کے برعکس ہے ایف ایم 93ریڈیو آزادکشمیر کے مقبول ترین پروگرام ’’ لائیو ٹاک ود جنید انصاری ‘‘ میں استاد محترم راجہ حبیب اﷲ خان اور راقم کو پاکستان کی دو عظیم ہستیوں ڈاکٹر عبدالقدیر خان ایٹمی سائنسدان اور ڈاکٹر عطا الرحمن سابق چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن نے انٹر ویو ز دیتے ہوئے دل دہلا دینے والے انکشافات کیے ان انکشافات کے مطابق اقوام عالم کی فہرست میں پاکستان دنیا کا دوسرا جاہل ترین ملک ہے تعلیم کے اعتبار سے ہم اقوام عالم میں سیکنڈ لاسٹ نمبر پر کھڑے ہیں بد عنوانی کی درجہ بندی کے نئے اعداد و شمار کے مطابق ہم دنیا کے دس کرپٹ ترین ممالک میں موجود ہیں اس کرپشن میں حکومت ،بیوروکریسی ،عدلیہ ،مقننہ سے لے کر ہر شعبہ زندگی کے متعلق تفصیلی اعداد وشمار ثابت کر رہے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے ہمیں کن کن نعمتوں سے نوازا تھا اور ہم نے کس کس طریقے سے ان نعمتوں کی نا شکری کی ۔اسی طرح پاکستان میں اربوں روپے کے قرض ِ حسنہ دینے والے ادارے ’’ اخوۃ‘‘ کے بانی سربراہ ڈاکٹر امجد ثاقب نے ہمیں انٹر ویو دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ان کی تنظیم نے صوبہ خیبر پختون خواہ اور پنجاب میں اربو ں روپے کی رقم قرضِ حسنہ کی مد میں چھوٹے کاروبار شروع کرنے کے لیے لوگوں کو دی پچاس ہزار روپے سے لے کر پانچ لاکھ روپے تک دیئے جانے والے قرضوں کی واپسی کی شرح سو فیصد سے بڑھ کر ہے ہمارے پڑھنے والوں میں بڑے بڑے سائنسدان اور ماہرین شماریات و ریاضی بھی شامل ہیں وہ یقینا حیران ہو نگے کہ سو فیصد سے زائد شرح کونسی ہوتی ہے تو جناب ڈاکٹر امجد ثاقب نے انتہائی خوشی کے عالم میں ہمیں بتایا کہ پاکستانی عوام اتنی اچھی ہے کہ وہ لوگ جو قرضِ حسنہ لے کر کاروبار میں کامیاب ہوئے وہ ہماری تحریک کا حصہ بن گئے اور انہوں نے قرض ِ حسنہ کی اصل رقم کے ساتھ ساتھ دیگر غرض مندوں اور غریبوں کی مدد کے لیے اپنے پلے سے ڈونیشن دینا شروع کر دی ۔یہ ملی جلی کہانیاں اور سچائیاں ثابت کر رہی ہیں کہ بقول علامہ اقبال ؒ
زرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی ذرخیز ہے ساقی

قارئین اس تمام تمہید کے بعد اب ہم کالم کے عنوان کی جانب آتے ہیں گزشتہ روز پاکستان فیڈریل یونین آف جرنلسٹ کے مرکزی صدر افضل بٹ ،راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری بلال ڈار ،بشارت عباسی او ر روز نامہ جموں کشمیر کے ایڈیٹر اور اے کے این ایس کے مرکزی راہنما شہزاد احمد راٹھور ایک خصوصی دورے پر میرپور کی دھرتی پر تشریف لائے ان کی آمد کا بنیادی مقصد سینئر صحافی شاہد مرزا پر بیس کے قریب ’’ متوالوں ‘‘ کی جانب سے کیے جانے والے وحشیانہ تشدد کے خلاف آواز بلند کرنا اور آزادی صحافت پر حملے کے خلاف ایک مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنا تھا ۔کشمیر پریس کلب میرپور کے صدر سید عابد حسین شاہ ،جنرل سیکرٹری سجاد حیدر جرال ،سابق صدور ،جنرل سیکرٹریز و سینئر صحافیوں حافظ مقصو د ،راجہ حبیب اﷲ خان ،سید قمر حیات شاہ ،ظفر مغل ،ارشد رچیال ،محمد امین بٹ ،ارشد بٹ ،سید سرفراز کاظمی ،خواجہ فاروق ،سردار جمیل صادق ،سجاد بخاری ،محمد رفیق مغل ،عدنان جبار مغل ،راجہ آزاد حسین ،کامران عابد بخاری ،ہمایوں مرزا ،رانا شبیر راجوروی ،ظہیر احمد جرال ،شجاع جرال ،ممتا ز خاکسار ،سردار عتیق سدوزئی ،شہزاد ملک ،تاجدار سبحانی ،آصف رٹھوئی ،چوہدری غضنفر ،محمد امین آہیر،نعیم بلوچ سمیت صحافتی برادری کے تمام گروپس نے اس موقع پر ایک زنجیر بن کر اپنے معزز مہمانوں کا استقبال پہلے منگلا پل پر جا کر کیا اور پھر کشمیر پریس کلب میرپو ر میں ایک پر ہجوم احتجاجی ریفرنس کے دوران اپنے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کیا ۔اس موقع پر افضل بٹ صدر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے تاریخی خطاب کے دوران مختلف حقائق سے یہ ثابت کیا کہ ایک صحافی پاکستان اور آزادکشمیر میں کس طریقے سے عوام تک سچ اور حقائق پہنچانے کے لیے اپنی جان پر کھیلتے ہوئے اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کر رہا ہے افضل بٹ نے اس موقع پر بتایا کہ وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید سے حال ہی میں ایک اہم ملاقات کے دوران ہم نے پاکستان اور آزادکشمیر کی صحافی برادری کے تمام مسائل کے حل کے لیے ان سے بات چیت کی ہے اور جلد ہی پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے سامنے ہم تمام صحافتی تنظیموں کے ساتھ مل کر ایک بڑے پیمانے کا احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا دے رہے ہیں اگر حکومت پاکستان نے پہلے مرحلے میں ہونے والے اس پر امن مظاہرے اور دھرنے کا مثبت جواب نہ دیا تو پھر احتجاج کا دائرہ پاکستان او ر آزادکشمیر کے تمام شہروں تک پھیلا دیا جائے گا ۔میرپور کے سینئر صحافی شاہد مرزا پر ڈاکٹر امین چوہدری ،ان کے صاحبزادے واصف امین چوہدری اور بیس جوانوں کی طرف سے کیے جانے والے قاتلانہ حملے کے سلسلہ میں ہم پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ہونیو الے مظاہرے میں بھی احتجاج کریں گے اور آج ہم حکومت آزادکشمیر اور میرپور کی ضلعی انتظامیہ کو48گھنٹوں کی ڈیڈ لائن دے رہے ہیں کہ مرکزی مجرموں کو گرفتار کر کے قانون کی عمل داری قائم کی جائے بصورت دیگر ہم یہی سمجھیں گے کہ آزادکشمیر حکومت جو پیپلزپارٹی سے تعلق رکھتی ہے اور اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں اور اس کے بعد ہم جو احتجاج کریں گے وہ ان لوگوں کے وہم و گمان سے بھی باہر ہے افضل بٹ نے کہا کہ پاکستان اور آزادکشمیر صحافتی ذمہ داریوں کے اعتبار سے دنیا کے پانچ خطرناک ممالک میں شامل ہو چکا ہے اسی دوران ہم نے استاد محترم راجہ حبیب اﷲ خان کے ہمراہ آزادکشمیر کے پہلے ویب ٹی وی چینل کشمیر نیوز ڈاٹ ٹی وی کے مقبول ترین پروگرام ’’ لائیو ٹاک ود جنید انصاری اینڈ راجہ حبیب اﷲ خان ‘‘ میں صدر پی ایف یو جے افضل بٹ ،بلال ڈار اور شہزاد راٹھور کا انٹرویو کیا افضل بٹ نے آن ریکارڈ آن کیمرہ یہ بات کہی کہ ہم نے حکومت آزادکشمیر وزیراعظم چوہدری عبدالمجید اور مسلم لیگ ن آزادکشمیر کے صدر راجہ فاروق حیدر خان اور بیوروکریسی سے مذاکرات کے لیے ایک علیحدہ کمیٹی بنا دی ہے جو ان تمام ذمہ دارلوگوں سے ٹیبل پر بیٹھ کر بات کرے گی اور مرکزی مجرموں کی گرفتاری کا ون پوائنٹ ایجنڈہ ہو گا اور اسی طرح اسلام آباد میں ایک مرکزی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے جو وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اور دیگر مقتدر قوتوں سے گفت و شنید کر کے میرپور کے سینئر صحافی شاہد مرزا پر ہونے والے تشدد پر احتجاج بھی کرے گی اور مرکزی مجرموں کی گرفتاری کے لیے ہم اپنی تحریک کا دائرہ پورے پاکستان میں پھیلا دیں گے ۔

قارئین ہم یہاں پر کچھ گزارشات انتہائی احتیاط سے آپ کی خدمت میں پیش کرتے چلیں ہم نے اسی کشمیر ویب ٹی وی کے لیے ڈاکٹر امین چوہدری سابق چیئرمین ایم ڈی اے و سابق صدر پی ایم اے اور ان کے گروپ کی طرف سے ظالمانہ تشدد کا نشانہ بننے والے سینئر صحافی شاہد مرزا کا ایک تفصیلی انٹر ویو بھی ریکارڈ کیا یہ انٹر ویو ویب سائٹ www.kashmirnews.tvپر موجود ہے اور کوئی بھی دوست ،مداح ناقد ان دونوں شخصیات کا نکتہ نظر او رموقف جاننا چاہتا ہے تو وہ اس ویب سائٹ پر یہ انٹر ویو دیکھ سکتا ہے اور اگر ہم سے کوئی بات پوچھنا چاہتا ہے تو ہمارے ان نمبرز پر رابطہ کر سکتا ہے ۔
0341-1188770
0341-1188788

آخر کیا وجہ ہے کہ ڈاکٹر امین چوہدری جیسا ایک پڑھا لکھا انسان قلم اور تحریر سے وابستہ شاہد مرزا کی تحریر سے اس حد تک غصے میں آیا کہ انہوں نے یا ان کے بیٹے اور دیگر نوجوانوں نے ’’ بلوہ ‘‘ کرتے ہوئے شاہد مرزا کو زندہ جلانے کی کوشش کی ۔ڈاکٹر امین چوہدری نے اپنا موقف دیتے ہوئے آن کیمرہ آن ریکارڈ یہ بات کہی کہ شاہد مرزا کو مکمل حق حاصل ہے کہ وہ میرے یا میرے بیٹے کے متعلق کوئی بھی بات تحریر کریں لیکن انہوں نے میرے مرحوم والد کے متعلق اپنے آرٹیکل میں یہ لکھا کہ میرے والد مرحوم نے فرمان پلازہ ایک جگہ پر قبضہ کر کے بنایا یہ پلازہ چونکہ حرام کی کمائی سے بنا ہے اس لیے انہوں نے ڈاکٹر امین کو بھی حرام پیسے سے پالا او ر ڈاکٹر بنایا ہے وغیرہ وغیرہ ۔ڈاکٹر امین نے یہ بھی کہا کہ شاہد مرزا کا یہ الزام بے بنیاد اور جھوٹا ہے کہ میں نے ایم ڈی اے کا چیئرمین ہونے کی حیثیت سے اپنے بھائی کو تین سو کنال زمین الاٹ کی ہے یا میں نے کسی بھی قسم کی کوئی کرپشن اپنے دورِ چیئرمینی کے دوران کی ہے اگر میں نے کوئی کرپشن کی ہوتی تو درمیان میں کتنی ہی مخالف حکومتیں آئیں اب تک میرا انتہائی کڑا احتساب ہو چکا ہوتا ۔شاہد مرزا نے میرے مرحوم والد کے متعلق گالیوں پر مبنی زبان استعمال کی ہے اور میں نے قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا اور اسی غرض سے میں جمعہ کے دن صدیق چوہدری ایڈووکیٹ کے پاس کچہری میں بیٹھا ہوا تھا اس دوران چوہدری فرمان مرحوم میرے والد محترم سے عقیدت رکھنے والے نوجوانوں نے اکٹھے ہو کر شاہد مرزا کے دفتر پر حملہ کر کے ان کا منہ کالا کر دیا ۔میں اس کارروائی کو غلط سمجھتا ہوں اور یہ کہنا چاہتا ہوں کہ پہل شاہد مرزا نے کی اور دوسری غلطی ان نوجوانوں نے کی ہم نے ڈاکٹر امین سے ان کا موقف جان کر فوراً کشمیر انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا رخ کیا اور شدید ترین وحشیانہ تشدد کا نشانہ بننے والے شاہد مرزا کو ڈاکٹر امین کے اس موقف سے آگاہ کر کے ان سے حقیقت پوچھی ۔اس پر شاہد مرزا نے کہا کہ ڈاکٹر امین کے والد چوہدری فرما ن مرحوم کا احترام میں اپنے بزرگوں کی طرح کرتا ہوں اور وہ بھی مجھے ہمیشہ مرزا صاحب کہہ کر بلاتے تھے ۔ڈاکٹر امین کے دونوں بڑے بھائی انتہائی نیک اور اچھے انسان ہیں اور میرے ان سے دوستانہ تعلقات ہیں لیکن ڈاکٹر امین کے دماغ میں خلل ہے میں نے ان کے والد مرحوم کے متعلق کسی بھی قسم کی گالی تحریر نہیں کی ڈاکٹر امین نے چیئرمین ایم ڈی اے ہونے کی حیثیت سے کرپشن کے جو ریکارڈ قائم کیے تھے میں نے اس کا ذکر خیر اس کالم میں کیا ہے ۔

قارئین ’’ نقل ِ کفر ،کفر نہ باشد‘‘ یعنی اگر کسی بات کو سمجھانے کی غرض سے لوگوں کے سامنے نقل کیا جائے تو چاہے وہ کتنی ہی سنگین غلطی کیوں نہ ہو اسے غلطی نہیں کہا جاتا بلکہ اصلاح کی کوشش قرار دیا جاتا ہے یہاں ہم روز نامہ چنگاری کے چیف ایڈیٹر سینئر صحافی شاہد مرزا کی وہ تحریر اور کالم کا وہ اقتباس نقل کر رہے ہیں جو اس سارے واقعہ کی بنیادی وجہ بنا ۔تمام دوست شاہد مرزا کے کالم کا یہ حصہ پڑھیں جس سے تمام حادثے اور ’’ صحافتی احتجاج اور بحران ‘‘ نے جنم لیا ۔شاہد مرزا تحریر کرتے ہیں
’’ آج میرپورشہرمیں یہاں کے رہنے والے اب پردیسی ہی محسوس ہوتے ہیں اس شہرمیں افغانیوں، صوبہ خیبرپختونخواہ، سندھ، پنجاب، بلوچستان، بنگلہ دیش اوردیگرممالک سے آئے ہوئے لوگوں کاقبضہ ہے میرپورشہرسے متاثرہوکرآنیوالے اکثرمتاثرین کویہاں پلاٹ الاٹ نہیں ہوئے اورمیرپورکے نواحی علاقوں سے غیرمتاثرہ افراد کوپیسے کے بل بوتے پرمیرپورکی بڑی بڑی شاہراہوں پرچارچارکنال کے کئی کئی پلاٹ الاٹ کئے گئے یہ رہائشی پلاٹ الاٹ ہوئے ہیں انہیں چمک کے بل بوتے پربعدمیں کمرشل قراردلوادیاگیاچوک شہیداں میں غریب، امیرلوگوں کے بچوں کیلئے پارک کیلئے مختص جگہ پران کی امنگوں کی تصوراتی محل پرایک پلازے کی تعمیرکرلی گئی لوگ کہتے ہیں کہ اس پلازہ کے مالکان سکون میں نہیں ہیں چمک ہی کے بل بوتے پرمیڈیکل سیٹ حاصل کرنیوالے شخص کوادارہ ترقیات کی چیئرمینی حاصل کرنے کاشرف بھی حرام مال ودولت دیکرحاصل ہواحرام کے مال نے ایسی جگہ بنائی کہ وہ مال حرام’’دھار‘‘ ہی گیااورلوگوں کی زمینوں پرقبضہ جمالیاابلیس دورسے چیئرمین کے کرتوتوں کودیکھ کرشرماتارہاوہ چیخ چیخ کرکہتارہاکہ ابلیس ہارگیااورڈاکٹروں کاچیئرمین جیت گیاصاحب موصوف نے اپنے بیٹے کی سربراہی میں ایک قبضہ گروپ تشکیل دیدیاہے مسلم لیگ ن زندہ بادکے نعرے پروہ لوگوں کے پلاٹوں پرقبضے کرواتاہے مجبورالاٹی ففٹی ففٹی پرراضی ہوجاتے ہیں ’’ہینگ لگے نہ پھٹکڑی رنگ بھی چوکھا آئے‘‘ باتیں دورنکل گئیں ڈاکٹرچیئرمین نے ادارہ ترقیات میں جوکیااس پرایک ضخیم کتاب مرتب کی جاسکتی ہے بات غربت سے امارت کی جانب نکل گئی ہمارے ایک دوست کسی پوش سیکٹرمیں رہتے ہیں انکے پڑوس میں ایک بڑی کوٹھی کے ’’سلے‘‘ BASEMENT سے کسی باباجی کے کراہنے یاہائے ہائے !اوئے اوئے کی آوازیں آرہی تھیں ان سے رہانہ گیاوہ ان باباجی کی مزاج پرسی کرنے چلے گئے پوچھنے پرباباجی پھٹ پڑے کہ ان کے چاربیٹے ہیں یہ فرنشڈکوٹھی اورشہرکے دوپلازے اورشہرکی مختلف جائیدادیں ان کی محنت سے بنی ہیں مگران کے بچوں کاان سے سلوک ایساہے کہ وہ اپنے باپ کوڈاکٹرکے پاس نہیں لے جاتے علاج نہیں کرواتے انکے نوکرآتے ہیں اور جس طرح کتے کوروٹی ’’ڈالی‘‘ جاتی ہے اسی طرح باباجی کوروٹی ’’ڈال ‘‘ کرچلے جاتے ہیں ان کے لڑکوں نے جرمنی اوربرطانیہ سے اعلیٰ نسل کے کتے درآمدکئے ہیں جن کے کھانے کیلئے مٹن، بادام اوردودھ اورسونے کیلئے اعلیٰ کوالٹی کے بیڈسردیوں میں ہیٹراورگرمیوں کے موسم میں انہیں ائیرکنڈیشنڈ میں رکھاجاتاہے ہمارے دوست نے باباجی کی کہانی سنی توجیب میں ہاتھ ڈالا،توتین سوروپے نکلے جوانہوں نے باباجی کوفروٹ وغیرہ کیلئے دیئے باباجی نے پیسے لینے سے انکارکیامگردوست نے کہاکہ وہ ا نہیں بیٹاکہتے ہیں تویہ بیٹے کی طرف سے پیسے آپ کولینے پڑیں گے اس ارب پتی باباجی نے بتایاکہ سب کچھ ہوتے ہوئے بھی کئی سالوں کے بعدانہوں نے سوسوروپے کے تین نوٹ دیکھے ہیں وہ باباجی جنہیں ان کے بچوں کے نوکرانہیں کتے کی طرح روٹی ’’ڈالتے ‘‘ تھے ایک روزراہی ملک عدم ہوئے توان کے بیٹوں نے یکدم اپنی نوٹوں کی بوریوں کے منہ کھول دیئے قورمے، پلاؤ اورسویٹ ڈش کی دیگیں کھڑکنے لگیں بھائی ایک دوسرے کوکہنے لگے کہ فلاں فلاں وزیرمیرپورکے دورے پرآئے ہیں انہیں اطلاع دے دوکمشنر، ڈی آئی جی ،ڈپٹی کمشنر، ایس ایس پی کواطلاع کردیں کہ ’’ابامرگیاہے‘‘ ہاں تواخباروالوں کوبھی اطلاع کردوابے کے مرنے اورجنازے کی خبریں تولگوانی ہیں زندے جی ابے کونہ پوچھنے والی ناخلف اولادنے ابے کے مرنے پرکتنی خوشیاں منائیں‘‘

قارئین ہم نے شاہد مرزا کے کالم کا وہ تمام حصہ آپ کے سامنے نقل کر دیا ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹر امین چوہدری کے صاحبزادے واصف امین چوہدری اور بیس کے قریب نوجوانوں اور ’’ متوالوں‘‘ نے سینئر صحافی شاہد مرزا کو بے انتہا تشدد کا نشانہ بھی بنایا ،ان کا منہ بھی کالا کیا اور انہیں آگ لگانے کی کوشش بھی کی ۔آپ خود یہ تحریر پڑھ کر تجزیہ کریں کہ آیا شاہد مرزا کی تحریر میں کوئی قلمی لغزش یا گالی شامل ہے جو کسی بھی متحمل مزاج اور پڑھے لکھے انسان کو مشتعل کر سکتی ہے یا ایسے الزامات شامل ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق ہے اور جس سے کوئی بھی کرپٹ آدمی غصے میں آکر سچ بولنے والے کسی صحافی کو ’’ سبق سکھانے ‘‘ کا فیصلہ کر سکتا ہے ۔شاہد مرزا نے ڈاکٹر امین چوہدری کے اس الزام کے جواب میں کہ میں نے ان کے والد کے متعلق کوئی گالی والی بات کہی ہے کو غلط قرار دیا اور کہا کہ جن بابا جی کے ساتھ ان کے بچے نا مناسب سلوک کرتے تھے وہ سیکٹر ایف ٹو کے رہائشی ہیں اور ان کے چار بیٹے تھے جبکہ چوہدری فرمان مرحوم کے تین بیٹے تھے اور ڈاکٹر امین چوہدری سیکٹر سی ون میں رہائش پذیر ہے اور ڈاکٹر امین کا یہ الزام جھوٹ کا پلندہ ہے ۔

قارئین یہاں ہم بقول چچا غالب کہتے چلیں ۔
کہتے ہو نہ دیں گے ہم ،دل اگر پڑا پایا
دل کہاں کہ گم کیجئے ؟ہم نے مدعا پایا
عشق سے طبیعت نے زیست کا مزا پایا
در دکی دوا پائی ،درد بے دوا پایا
دوست دارِدشمن ہے ! اعتماد ِ دل معلوم
آہ بے اثر دیکھی ،نالہ نار ساپایا
سادگی و پُر کاری ،بے خودی و ہُشیاری
حُسن کو تغافل میں جرات آزما پایا
غنچہ پھر لگا کھلنے آج ہم نے اپنا دل
خوں کیا ہوا دیکھا ،گم گیا ہو ا پایا
حالِ دل نہیں معلوم لیکن اس قدر یعنی
ہم نے بار ہا ڈھونڈا ،تم نے بار ہا پایا
شورِ پندِ نا صبح نے زخم پر نمک چھڑکا
آپ سے کوئی پوچھے تم نے کیا مزا پایا

موجودہ صورتحال انتہائی کشیدہ ہے صحافی برادری بھی ہتک اور بے عزتی کے احساس کی وجہ سے سراپا احتجاج بنی ہوئی ہے اور ڈاکٹر امین چوہدری اینڈ کمپنی جن میں مسلم لیگ ن اور ڈاکٹرز کی مختلف پروفیشنل تنظیمیں شامل ہیں وہ بھی میدان میں نکل آئے ہیں ہم اﷲ تعالیٰ سے دعا گوہیں کہ اس مسئلے کا کوئی پر امن اور شائستہ حل نکل آئے تا کہ صحافی برادری جو جائز احتجاج کر رہی ہے اور اپنی عزت نفس جیسی واحد متاع کی حفاظت کیلئے یکجان اور یک زبان ہو چکی ہے وہ عزت ِ نفس بھی بچ جائے اور بحال ہو جائے اور ڈاکٹر امین چوہدری اور تمام ڈاکٹر کمیونٹی جو مسیحائی کا فریضہ انجام دیتے ہیں یا لوگ ان سے اس مسیحائی کی توقع رکھتے ہیں وہ اپنی زمہ داریاں ادا کرتے رہیں ۔’’ ون ون ‘‘ پوزیشن اختیار کر کے ہی معاملہ حل ہو سکتا ہے ۔اﷲ سب کے حال پر رحم فرمائے آمین ۔

آخر میں حسبِ روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
پولیس اسٹیشن میں زخموں سے کراہتے ہوئے ایک شخص نے رپورٹ درج کروائی
’’ میرے مخالف نے مجھے دوسرا ،تیسرا ،چوتھا ،پانچواں اور چھٹا مُکا مارا اور میرے دو دانت توڑ دیئے ‘‘
ایس ایچ او نے حیران ہو کر پوچھا
’’ اور باقی مُکے ۔۔۔۔؟‘‘
زخمی نے کراہتے ہوئے شرما کر کہا
’’ جی پہلا اور آخر ی مکا میں نے مارا تھا ‘‘

قارئین ہمیں سمجھ نہیں آرہا کہ موجودہ ’’ جنگ عظیم ‘‘ میں پہلا اور آخر ی مکا مارنے کا شرف کسے حاصل ہوا ہے ۔

 

Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 336886 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More