جمشید دستی نے گھنٹی باندھ ہی دی

آج کل سردی کا زور ٹوٹ رہا ہے اور اسلام آباد کی فزاؤں میں موسم بہار کی ہلکی ہلکی خوشبوئیں پھیل رہی ہیں بظاہر موسم سرد ہے مگر ایک نڈر اور غریب رکن اسملبی نے پارلیمنٹ لاجز میں ہونے والے مکروہ کام کی نشاندہی کر کے ماحول کو گرما کے رکھ دیاہے ٹی وی آن کیا تو ایک عجیب منظر آنکھوں کے سامنے تھا جمشید دستی کئی مشہور ٹی وی چینلوں کی موجودگی میں پارلیمنٹ لاجر کے باہر سے شراب کی مختلف اور مہنگی برانڈ کی بوتلوں کو اکھٹا کر کے میڈیا کو یہ دیکھانے کی کوشش میں مصروف تھے کہ جو بھی انھوں نے کہا وہ سچ ہے یہ بات بہت سے لوگ جانتے ہیں کہ شراب اسلام آباد کہ کن کن علاقوں میں اور کہاں کہاں عام ملتی ہے اور پارلیمنٹیرین میں کون کون ہے جس کی راتیں اس کے بغیر نہیں گزر سکتی مگر بولتاکوئی نہیں تھا کیونکہ یہ ایسی گھنٹی تھی جس کو باندھنے میں کسی کی جرات نہیں تھی آخر کار یہ گھنٹی باندھی ایک متوسط طبقے کے رکن اسمبلی نے اسمبلی میں کئی مذہبی جماعتیں بھی ہیں جن کے ارکان پارلیمنٹ لاجز میں رہائش پذیر ہیں اور یہ سب کام ان کے سامنے ہی ہوتے تھے مگر مذہبی جماعتوں کی خاموشی بھی ایک سوالیہ نشان ہے پوری دنیا میں سب سے معزز اور مقدم ادارہ پارلیمنٹ تصور کیا جاتاہے اس ادارے کا تقدس ریاست کے باقی اداروں میں سب سے زیادہ ہوتا ہے کیونکہ وہاں پر عوام کے منتخب نمائندے بیٹھتے ہیں اور ملک و ملت کی بہتری کے لئے قانون سازی کی جاتی ہے مگرہمارے ہاں جو صورت حال سامنے آ رہی ہے وہ انتہائی شرمناک صورت حال ہے یہ بات سب جانتے ہیں کہ پاکستان اسلامی ملک ہے اور اسلام میں شراب حرام ہے مگر پاکستان میں حرام کام کرنے کی اجازت کسی نہ کسی صورت میں دی گئی ہے مثلا ملک کے کئی شہروں میں شراب کی فروخت کے پرمٹ دیے گئے ہیں مطلب کے لوگ وہاں سے شراب خرید سکتے ہیں اور ظاہری سی بات ہے جو شراب خریدے گا وہ اس کو پیے گا شراب کی فروخت سے جو ٹیکس حکومت کو ملتا ہے تو وہ بھی ظاہری سی بات ہے حرام ہے اور اس حرام پیسے کو حلال بجٹ میں ڈال کر سارے کا سارا بجٹ ہی حرام کیا جا رہا ہے ایک عجیب بات یہ بھی ہے کہ آئے دن ہم اخبارات میں پڑھتے ہیں اور ٹی وی پر دیکھتے ہیں کہ کسی نہ کسی تھانے میں پولیس شراب کے نشے میں لوگوں کو گرفتار کر کے لے جا رہی ہوتی ہے یا کسی شراب فروخت کرنے والے کو گرفتار کرتی ہے کیا یہ دہرا معیار نہیں ہے کہ ملک کی اشرفیہ کو شراب و شباب کی محفلین پولیس کی چھتری کے نیچے سجانے کی اجازت دی جائے اور غریب لوگوں کو ایسا کرنے پر سزا دی جائے میں یہاں کسی بھی طور پر شراب کے حق میں دلائل نہیں دے رہا بس اتنا واضح کر رہا ہوں کہ اگر قانون کو قانون بنانا ہے تو اس کا دہرا معیار ختم کرنا ہو گا ۔شراب اگر حرام ہے تو اسے پورے ملک میں حرام قرار دینا ہوگا آپ اسلام آباد کے کسی بھی تھری سٹار ہوٹل میں چلے جائیں وہاں آپ کو سرعام شراب کی فروخت ہوتی نظر آئے گی کیا ضلعی حکومتیں ان سب کاموں سے بے خبر ہوتی ہیں تو آپ کو بتا دوں کہ ایسا ہر گز نہیں ہے انھیں سب خبر ہوتی ہے لیکن وہ وہاں پر ہاتھ ڈالیں تو کیسے کیونکہ جب ان کو اس چیز کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ ہوٹل اور بار ز ان کے گھر پر یہ سہولت میسر کر دیتے ہیں اور بدلے میں اپنے دھندے کا تحفظ مانگتے ہیں یہ تو بھلا ہو جمشید دستی کا جس نے مڈل کلاس کی ترجمانی کا حق ادا کرتے ہوئے یہ بھانڈا پھوڑ دیا ورنہ توکئی ایسے لوگ بھی ہیں جو اس مقدس ایوان کے لاجز میں پہنچنے سے پہلے مہذب تھے مگر وہاں پہنچ کر شراب کے رسیا ء بن گئے اور ایسے بنے کے دنیا میں مشہور ہو گئے سیاست کی تاریخ کی کتابیں اٹھا کے دیکھ لیں آپ کو ان لیڈروں کی ایک لمبی فہرست نظر آئے گی جو ان غیر اخلاقی سرگرمیوں کی ناصر ف سرپرستی کرتے ہیں بلکہ یہی ان کا مشغلہ بھی ہے اور کاروبار بھی آپ انٹر نیٹ پر وہ ویڈیوز بخوبی ملاحظہ کر سکتے ہیں جس میں سابق چئیر مین ایف بھی آر مے نوشی کے بعد جھوم جھوم کر ڈانس کرتے نظر آتے ہیں اور کل کے حکمران اور آج کے قیدی سابق صدر مشرف جھوم جھوم کر ناصرف ان کو داد دیتے ہیں بلکہ خود بھی لڑ کھڑا رہے ہوتے ہیں کچھ دن پہلے کی بات ہے کہ لاہور میں غیر ملکی شراب جو کہ کسٹم اور محکمہ پولیس کی طرف سے تحویل میں لی گئی تھی ا س کو ضائع کرنے کے موقع پر ایک ایسی ویڈیو منظر عام پر آئی جو ہمیں یہ بتا رہی تھی کہ اس ملک میں ایسا بھی ہوتا ہے جب شراب کی بوتلیں توڑی جا رہی تھی تو اس کی نگرانی پر مامور پولیس والوں کے منہ میں پانی بھر رہا تھا آخر کار ان سے رہا نہ گیا اور انھوں نے میڈیا کے کیمروں کو بھی نظر انداز کرتے ہوئے سر عام شراب کو ایسے لوٹا جیسے بچے شادی بیاہ میں اڑائے جانے والے پیسے لوٹتے نظر آتے ہیں اور تو اور وہاں پر موجود پولیس افسران بھی اپنے جوانوں سے کم حوصلہ نظر نہیں آئے اور یہ منظر ٹی وی چینلوں کے ذریعے سے پوری قوم کو دکھایا گیا یہ ہماری پولیس فورس کا وہ انتہائی اعلیٰ معیار ہے جس کے بعد بھی ہم ان سے امید رکھتے ہیں کہ وہ ہماری حفاظت کریں گے ہمارے معاشرے میں سے معاشرتی بگاڑ ،جرائم اور دیگر برائیوں کو ختم کریں گے اگر ہم یہ سمجھ رہے ہیں تو یہ ہماری بھول ہے یقین جانیے ان ویڈیوز کو دیکھ کر لگتاہے کہ اگر ہم آج پستی کی طرف جا رہے ہیں تو یہ بلکل ٹھیک ہے ہمارے حکمرانوں کے کالے کرتوت ہی ہیں جو اس کی سب سے بڑی وجہ ہیں اور جو چند ایک لوگ مخلص ہیں وہ ان گندے لوگوں کے خلاف کوئی بات نہیں کرتے کیونکہ اس میں پھر مصالحت آڑے آ جاتی ہے اور ایسے لو گ جانتے ہیں کہ اگر انھوں نے کوئی بات کی تو اس کا انجام ان کا سیاست سے آوٹ ہونا بھی ہو سکتا ہے لیکن اب جبکہ جمشید دستی نے دستی بم چلا دیا ہے اور اس کے ثبوت وہ سپیکر قومی اسمبلی کو پیش کر چکے ہیں اور میڈیا کی موجودگی میں انھوں نے پارلیمنٹ لاجر کے بار سے جس طرح ان غیر قانونی اشیاء کو اکھٹا کر کے پیش کیا ہے اس سے پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے ارکان کو اپنی صفائی پیش کرنی پڑے گی کیونکہ یہ پارلیمنٹ کے تقدس کا معاملہ ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اس بارے میں بنائی جانے والی کمیٹی کی سفارش کی روشنی میں ان اراکین کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے انھیں سخت سے سخت سزا دے جو اس حرام کام میں ملوث ہیں تاکہ عوامی نظر میں پارلیمنٹ کے تقدس کو بحال کیا جا سکے -
Raja Tahir Mehmood
About the Author: Raja Tahir Mehmood Read More Articles by Raja Tahir Mehmood: 21 Articles with 13242 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.