چیف جسٹس، نظامِ انصاف اور تحریک عدم اعتماد

حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلویؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہؓ میں تحریر کرتے ہیں حضرت ابو الدرداءؓ فرماتے تھے ہلاکت ہو اس شخص کے لئے جو بہت زیادہ مال جمع کرنے والا ہو اور مال کے لالچ میں اس طرح منہ پھاڑے ہو کہ گویا پاگل ہو گیا ہے اور لوگوں کے پاس جو دنیا ہے بس اسے دیکھتا رہتا ہے کہ کسی طرح مجھے مل جائے اور جو اپنے پاس ہے نہ اسے دیکھتا ہے اور نہ اس پر شکر کرتا ہے اگر اس کے بس میں ہو تو رات کو بھی دن سے ملا دے یعنی دن کو تو کماتا اس کا بس چلے تو وہ رات کو بھی کمایا کرے اس کے لیے ہلاکت ہو اس کا حساب بھی سخت ہو گا اور اس پر عذاب بھی سخت ہو گا۔

قارئین!آج کا کالم خیالات کا ایک ہجوم کہیے یا غموں میں چور دل کی یاوہ گوئی کا نام دے لیجیے لیکن کچھ بھی ہے جو دل میں ہے وہ لب پہ ہے اور جو لبوں پہ ہے وہی قلم کا سہارا لے کر تحریر کی صورت میں ہم آپ دوستوں کی نذر کر رہے ہیں عجیب بات ہے کہ آج کے دور میں سچ کہنا اور لکھنا دیوانگی کہلاتا ہے بے خودی کے عالم میں سچ بولنے اور لکھنے والوں کو ’’عقل والے اور فرزانے‘‘ دیوانوں کے نام سے یاد کرتے ہیں ہم اپنی ناتواں سی جان پر مزید ظلم کرتے ہوئے سچ بولتے چلے جا رہے ہیں یا یوں کہہ لیں کہ اپنے تئیں جس بات کو ہم سچ سمجھتے ہیں وہ کہہ دینا ہم اپنا فرض سمجھ کر ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ’’عقل والوں ‘‘نے اگرچہ ہمیں بہت مرتبہ یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ ’’سمجھ جاؤ‘‘ ورنہ ’’سمجھانے‘‘ کے اور بھی بہت سے طریقے ہیں جن کا تعلق حساب کتاب کے کلیے ’’ضرب اور تقسیم‘‘ کیساتھ ہے نہ ہم دیوانگی سے باز آرہے ہیں اور نہ سمجھانے والے سمجھانے کا عمل روک رہے ہیں اﷲ راقم سمیت سب دیوانوں کی حفاظت فرمائے آمین۔

قارئین! سب سے پہلے بتاتے جائیں گزشتہ روز آزاد کشمیر کے سب بڑے پریس کلب کشمیر پریس کلب میرپور میں آزاد کشمیر کے سب سے بڑے طبی محسن ڈاکٹر غلام محی الدین پیرزادہ کی اہلیہ محترمہ نجمہ گانی پیرزادہ مرحومہ کی پہلی برسی کے سلسلہ میں ایک دعائیہ تقریب منعقد ہوئی اس دعائیہ تقریب میں مرحومہ کے انتہائی کے قابل بیٹے ڈاکٹر معید پیرزادہ، بصیر پیرزادہ، ہادی پیرزادہ اور ان کی بیٹی ڈاکٹر انیلہ پیرزادہ کے علاوہ خاندان کے قریبی ترین افراد نے شرکت کی کشمیر پریس کلب میرپور کی نمائندگی سینئر نائب صدر سید قمر حیات،جنرل سیکرٹری سجاد جرال، فرخ ڈار، ظفر مغل، سجاد بخاری، سجاد قیوم خانپوری اور راقم نے کی۔ ڈاکٹر معید پیرزادہ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے زندگی میں پہلی مرتبہ اس کرب، اذیت اور ذہنی تشدد کا پتہ چلا ہے جو انصاف کی تلاش کے لئے عدالت پہنچنے والے کسی انسان کے قلب وذہن پر ہوتا ہے نظام عدل اور وکلاء ہمارے اس معاشرے میں کس طرح اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں انہیں کون کون سی مشکلات پیش آتی ہیں ان پر کام کا کتنا بوجھ ہے اور کتنے زیادہ دباؤ کے ماحول میں رہ کر ہماری عدلیہ اور نظام انصاف کام کر رہے ہیں اس کا اندازہ مجھے اسوقت ہوا کہ جب اپنی پیاری والدہ مرحومہ کے قتل کے مقدمے کی پیروی کرنے کے لیے مجھے کچہری میں آنا پڑا میرے پاس اﷲ کی مہربانی سے روپیہ پیسہ بھی ہے، اختیارات بھی ہیں اور پاکستان وآزاد کشمیر کے بڑے بڑے لوگوں سے تعلقات بھی ہیں اس سب کے باوجود میں گزشتہ ایک سال سے چلنے والے اس مقدمے میں چالیس دفعہ پیش ہونے کے لیے اسلام آباد سے میرپور آیا لیکن ابھی تک واضح قاتل موجود ہونے کے باوجود نظام انصاف نتائج نہیں دے سکا اس میں عدلیہ کے معزز ججز کا کوئی قصور نہیں بلکہ قصور اس قانون سازی اور آئین سازی کا ہے جو فعال انداز میں ہماری عدلیہ کو کام نہیں کرنے دیتی اس سلسلہ میں قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیوں اور آزاد کشمیر کی قانون سازاسمبلی میں تشریف رکھنے والے معزز ممبران اسمبلی پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی معاشرے کی بنیاد یعنی نظام عدل کو فعال بنانے اور موثر انداز میں کام کرنے کے قابل ماحول مہیا کرنے کے لیے بحث وتمحیص کے بعد ایسے قوانین متعارف کروائیں کہ جس سے لوگوں کو بروقت انصاف مل سکے پولیس کے محکمے کے انتہائی قابل افسر ایس ایس پی میرپور راجہ عرفان سلیم نے اندھے قتل کی اس واردات میں انتہائی ذہانت سے کام کرتے ہوئے میری والدہ محترمہ کے قاتل کو انتہائی پروفیشنل انداز میں گرفتار کیا جو ہمارا ہی گھریلو ملازم تھا اور عرصہ نو سال سے ایک بیٹا بن کر گھر میں رہ رہا تھا اس ظالم انسان نے چند لاکھ روپے کے لالچ میں ہمیں ہماری سب سے بڑی دولت ہماری ماں سے محروم کر دیا اس مجرم نے ملک کے تمام بڑے ٹی وی نیوز چینلز کے کیمروں پر آکر بغیر کسی دباؤ کے اپنے جرم کا اقرار کیا اور پوری واردات کی کہانی بیان کی میں چیف جسٹس آزاد کشمیر سے اپیل کرتا ہوں کہ خدارا مجھ سمیت جن بھی لوگوں کے عزیزوں کو ناحق قتل کیا گیا ہے اور ان کے قاتل پکڑے جا چکے ہیں انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے ان قاتلوں کو اﷲ کے قانون کے مطابق سزا دی جائے قصاص میں اﷲ تعالیٰ نے معاشرتی فلاح کا پیغام دیا ہے ہمیں آزاد کشمیر کی عدالتوں پر پورا اعتماد ہے اورہم یقین رکھتے ہیں کہ ہمیں انصاف ملے گا لیکن ہم صرف اتنی اپیل کر رہے ہیں کہ ہمیں بروقت انصاف دیا جائے۔ ڈاکٹر معید پیرزادہ نے اس دعائیہ تقریب میں یہ بھی بتایا کہ تعلیم حاصل کرنے اور پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کرنے کے لئے انہیں دنیا کے مختلف ممالک میں جانے کا موقع ملا بھی ہے اور ملتا بھی رہتا ہے اور انہوں نے یہ نوٹ کیا ہے کہ برطانیہ سمیت دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک میں ’’سپیڈی ٹرائل‘‘ ہوتا ہے اور برطانیہ میں تو ایک مرتبہ مقدمے کی سماعت شروع ہو جائے تو روزانہ کی بنیاد پر بھی سماعت کی روایت موجود ہے اس تقریب میں لیڈیز کلب میرپور کی طرف سے مسز قیصرہ زبیر، دیا ویلفیئر فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن مسز غزالہ خان اور دیگر نے بھی گفتگو کی۔

قارئین! ہم یہاں پر اب کچھ سچی باتیں کرتے جائیں ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں لاٹھیوں کے مالک بھینسوں کے مالک کہلاتے ہیں ہم ایک ایسے ملک کے باشندے ہیں کہ جہاں بڑے بڑے ڈان، بڑے بڑے منشیات فروش، بڑے بڑے جاگیردار، بڑے بڑے انڈسٹریلسٹ، بڑے بڑے ڈاکو اور تمام دیگر بڑے بڑے بدمعاش بڑے سے بڑے قانون سے بھی بڑے ہوتے ہیں جس ملک میں پچاس ہزار انسانوں کے قاتل گروہ حکومت کو مجبور کر دیتے ہیں کہ وہ ان کیساتھ ’’امن مذاکرات‘‘کرے اس ملک کا اﷲ حافظ نہیں ہوگا تو بتائیے اور کون ہو گا جس ملک میں ججوں کو قتل کرنے کی دھمکیاں نہیں بلکہ انہیں قتل کرنے کی کوشش کی جاتی ہواور چیف جسٹس تک پر قاتلانہ حملہ ہو جائے اور مجرموں کا پتہ نہ چلے تو آپ خود بتائیے کہ عوام اور غریب طبقے پر کیا گزرتی ہو گی ڈاکٹر پیرزادہ آزاد کشمیر کے سب سے بڑے ڈاکٹر اور لاکھوں انسانوں کے محسن ہیں پچاس سال سے زائد عرصہ اس عظیم انسان نے کشمیر یوں کی نبض پر ہاتھ رکھ کر ان کی مدد کی اور ان کے دکھوں اور تکلیفوں کا علاج کرنے کی کوشش کی آج ڈاکٹر جی ایم پیرزادہ پتھرائی ہوئی آنکھوں سے کشمیر کی عدلیہ اور نظام انصاف کو دیکھ رہے ہیں کہ میری اہلیہ کے قاتل کو اﷲ کے قانون کے مطابق کون سزا دے گا۔۔۔؟

قارئین! آئیے اب چلتے ہیں کالم کے دوسرے موضوع کی جانب ۔ ایک طرف تو سیاسی طوفان اور سونامی آزاد کشمیر بھر میں چھائے ہوئے ہیں اور دوسری جانب چند بیوقوفوں کی وجہ سے آزاد کشمیر کے تینوں میڈیکل کالجز بلیک لسٹ ہونے کا اندیشہ ہے۔پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی واضح سفارشات کو نظر انداز کرتے ہوئے میڈیکل کالجز کے کرپٹ مافیا نے اپنی چوریوں پر پردہ ڈالنے کیلئے اپنی مرضی کا آڈٹ کروانا شروع کر دیا ہے میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سلسلہ میں آڈٹ کمیٹی کے ایک بڑے افسر خصوصی طور پر گزشتہ ہفتے دارالحکومت مظفرآباد سے میرپور پہنچے اور محترمہ بینظیر بھٹوشہید میڈیکل کالج میرپور میں مالیاتی معاملات کنٹرول کرنے والے اور گزشتہ تین سالوں کے دوران کئی کروڑ روپے کی خرد برد میں مبینہ طور پر ملوث ’’تین پیاروں‘‘کی ہدایات اور سفارشات کی روشنی میں ’’آڈٹ پیراز‘‘ مرتب کروانے کا کام شروع کر دیا یہ تمام آڈٹ پیراز اور الزامات میرپور میڈیکل کالج کے انتہائی دیانتدار اور پروفیشنل غیر رسمی اور غیر قانونی طور پر معطل کیے جانے والے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید پر لگائے جانے کا منصوبہ ہے اس حوالے سے وفاقی حکومت اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے شدید ترین برہمی کا اظہار بھی کیا تھا کہ پی ایم ڈی سی کے نو سال سے مستقل ممبر اور تین سینئر ترین اراکین میں شامل انتہائی معزز پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید کو پرنسپل کی نشست سے پی ایم ڈی سی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دوران سیشن برطرف کیا گیا اور اسی طرح پی ایم ڈی سی سے کوئی اجازت بھی طلب نہیں کی گئی اس لیے یہ پی ایم ڈی سی کے قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور توہین ہے اور آزاد کشمیر حکومت نے اگر جلد از جلد پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید کو پرنسپل کے عہدے پر بحال نہ کیا تو میڈیکل فیکلٹی نا مکمل ہونے اور اعتماد سازی کی کمی کی وجہ سے پی ایم ڈی سی آزاد کشمیر کے تمام میڈیکل کالجز بلیک لسٹ کر کے انہیں بند کر دے گی۔ پی ایم ڈی سی نے اس امر پر بھی تشویش ظاہر کی تھی کہ پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید جیسے دیانتدار اور مایہ ناز پروفیشنل کو جس توہین آمیز انداز میں بغیر کسی جرم کے آزاد کشمیر حکومت نے برطرف کرنے کی کوشش کی ہے اس سے پاکستان بھر کے ڈاکٹرز اور پروفیسرز میں آزاد کشمیر حکومت کے بارے میں انتہائی منفی تاثر ابھرا ہے اور اگر اس بے ہودہ اقدام کا ازالہ کرتے ہوئے پروفیسر میاں عبدالرشید کو پرنسپل کے عہدے پر بحال نہ کیا گیا تو آئندہ دس سال تک پاکستان سے کوئی بھی پروفیسر آزاد کشمیر کے میڈیکل کالجز میں خدمات دینا پسند نہیں کرے گا اسی طرح پی ایم ڈی سی نے گزشتہ پانچ ماہ سے آزاد کشمیر کے تینوں میڈیکل کالجز کے عملے کو تنخواہ نہ دینے پر آزاد کشمیر حکومت کو مکتوب میں مخاطب ہو کر کہا تھا کہ یوں دکھائی دیتا ہے کہ آزاد کشمیر حکومت اتنی مالی حیثیت نہیں رکھتی کہ وہ تین میڈیکل کالجز چلا سکے آزاد کشمیر کے سیاسی سماجی اور عوامی حلقوں نے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف سے سنگین صورتحال پر نوٹس لینے کی اپیل کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ پی ایم ڈی سی کی ہدایات اور سفارشات کی روشنی میں پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید کو فی الفور پرنسپل کے عہدے پر بحال کیا جائے اور کروڑوں روپے کی کرپشن میں ملوث اصل مجرموں اور ’’تین پیاروں‘‘کا احتساب کیا جائے جو تمام مالیاتی نظام سنبھالے ہوئے تھے اس سلسلہ میں ’’انجینئرڈ الزام تراشی‘‘اور پروفیسر میاں عبدالرشید پر جھوٹے الزامات پر مبنی آڈٹ پیراز مرتب کروانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تمام حلقوں نے محکمہ آڈٹ کے اس کرپٹ اور راشی افسر کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

قارئین! ان تمام کارروائیوں کے برعکس آخر کار میاں نواز شریف وزیراعظم پاکستان اور وفاقی حکومت نے نوٹس لیتے ہوئے ایکشن بھی لے لیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم پاکستان میاں محمدنوازشریف اوروزیرامور کشمیر چوہدری برجیس طاہر نے وفاقی سیکرٹری کشمیر افیئرز وگلگت بلتستان شاہد اﷲ بیگ کے توجہ دلانے پر آزادکشمیر کے تینوں میڈیکل کالجز کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور انتہائی دیانتدار اور مایہ ناز پروفیشنل پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید کی آزادکشمیر حکومت کی طرف سے بلاجواز بغیر کسی چارج شیٹ کے غیر قانونی برطرفی کانوٹس لیتے ہوے ان کی فوری بحالی کے لیے اقدامات اُٹھانے کاحکم دے دیاہے اس سلسلہ میں آئندہ تین روز میں حکم نامہ جاری کردیاجائیگا ۔ وفاقی حکومت اور وزارت امور کشمیر نے آزادکشمیر کے تینوں میڈیکل کالجز میں زیر تعلیم سینکڑوں طلباء وطالبات کے والدین کی اپیل کانوٹس لے لیا پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی ہدایات کی روشنی میں ایم بی بی ایس میڈیکل کالج میرپور کے آزادکشمیر حکومت کی طرف سے غیر قانونی اورغیر رسمی انداز میں برطرف کیے جانے والے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید کی بحالی کاحتمی فیصلہ کرلیا گیا میڈیا گزشتہ کئی دنوں سے وفاقی حکومت کی توجہ پی ایم ڈی سی کی طرف سے آزادکشمیر کے تینوں میڈیکل کالجوں کو بلیک لسٹ کیے جانے کا نوٹس ایشو کرنے کی طرف مبذول کروا رہاتھا پی ایم ڈی سی نے آزادکشمیر حکومت کو انتہائی سخت الفاظ میں سرزنش کی تھی کہ ایک طرف تو مالیاتی بحران کی وجہ سے آزادکشمیر حکومت تینوں میڈیکل کالجز کے عملے کو گزشتہ پانچ ماہ سے تنخواہیں نہیں دے رہی اور دوسری جانب پی ایم ڈی سی کے واضح قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے میرپور میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید کو غیر قانونی انداز میں برطرف کرکے پی ایم ڈی سی کی توہین کی گئی ہے جبکہ تیسری جانب حکومت آزادکشمیر تینوں میڈیکل کالجز اوران سے منسلک ٹیچنگ ہاسپٹلز میں لکھے گئے قوانین کے مطابق معیار کو اپ گریڈ نہیں کررہی اور ان تمام وجوہات کی بناء پر پی ایم ڈی سی نے اپنے تحریری مکتوب میں حکومت آزادکشمیر کو مخاطب کرتے ہوئے آزادکشمیر کے میڈیکل کالجز میں پہلے مرحلے میں اگلے سال داخلوں پر پابندی عائد کردی تھی اور ساتھ ہی یہ عندیہ بھی دیاتھا کہ اگر حکومت آزادکشمیر نے پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید کو میرپور میڈیکل کالج کے پرنسپل کی حیثیت سے جلد از جلد بحال نہ کیا تو آزادکشمیر کے تینوں میڈیکل کالجز کے سینئر پروفیسرز اور پاکستان سے آنے والا دوسرا اعلیٰ تعلیم یافتہ طبقہ استعفیٰ دے کر آزادکشمیر سے چلا جائیگا اور اس صورت میں آزادکشمیر کے تینوں میڈیکل کالجز کو بلیک لسٹ کر دیا جائیگا۔

قارئین! یہاں اب کالم کے آخری حصے کی طرف چلتے ہیں آزاد کشمیر حکومت اس وقت لٹکتی ہوئی تلوار کے نیچے کھڑی ہے تحریک عدم اعتماد کے بادل چھا چکے ہیں اور بارش ہونے ہی والی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی دورہ اور فریالتالپور سے ملاقات کے باوجود آزاد کشمیر حکومت بحران سے باہر نہ نکل سکی سابق وزیراعظم آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری ایک مرتبہ پھر ’’بادشاہ گر‘‘ پوزیشن میں آگئے۔اگلے تین روز میں حیران کن تبدیلیاں دیکھنے میں آسکتی ہیں۔چند ماہ قبل تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے موقع پر 20 اراکین قانون ساز اسمبلی جن کا تعلق پیپلز پارٹی سے تھا وہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے ساتھ کھڑے تھے اب تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی تو چوہدری عبدالمجید کے ساتھ بمشکل آٹھ ارکان کھڑے ہونگے باقی تمام کے تمام ان کے خلاف بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کا ساتھ دیں گے۔ دوسری جانب وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے وفاقی وزیر امور کشمیر چوہدری برجیس طاہر سے انتہائی اہم ملاقات کے بعد آزادکشمیر حکومت میں سیاسی تبدیلی کے لیے جمہوری انداز میں کام کرنے کا حکم دے دیا ہے ۔چوہدری برجیس طاہر نے مسلم لیگ ن آزادکشمیر کو آگے بڑھنے کا واضح اشارہ دیتے ہوئے آئین کی پاسداری کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے گستاخ وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے پیپلزپارٹی کے فارورڈ بلاک کی تشکیل کے لیے بھی سیاسی جوڑ توڑ شروع کر دیا ۔اندرونی ذرائع نے میڈیا کو بتایا ہے کہ وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید ایک طرف تو بلوچ میں باوجود درجنوں وزراء اور کوآرڈینیٹرز سمیت مہم چلانے کے بعد واضح مارجن سے ہونے والی شکست پر سیخ پا تھے دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں توقع تھی کہ محترمہ فریال تالپور انہیں وزارت عظمیٰ اور پارٹی صدارت سے فراغت کا حکم دے سکتی ہیں اور تیسری جانب چیف الیکشن کمشنر جسٹس منیر حسین چوہدری ،چیف سیکرٹری خضر حیات گوندل اور آئی جی پی ملک خدا بخش اعوان نے پیپلزپارٹی کی بلوچ الیکشن جیتنے کی ’’ انجینئرڈ منصوبہ بندی ‘‘ کا حصہ بننے سے صاف انکار کرتے ہوئے امن و امان کے قیام اور شفاف ترین الیکشن کے انعقاد کے لیے رینجرز کو طلب کر لیا تھا اس لیے ایک منصوبہ بندی کے تحت وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے وفاقی حکومت ،وزیر امور کشمیر اور لینٹ آفیسر ز چیف سیکرٹری اور آئی جی پی کے خلاف مشترکہ محاذ کھول کر وفاقی حکومت کے خلاف اپنی پارٹی کو متحد کرنے کی کوشش کی ۔ان کی اس حرکت پر وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے شدید ترین برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اظہار افسوس کیا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت کے سربراہ غیر سنجیدہ حرکتیں کر رہے ہیں جس سے تحریک آزادی کشمیر اور پاکستان اور کشمیر کے آپس کے مخلصانہ رشتوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے نظریاتی بنیادوں پر وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے حکومت آزادکشمیر کی تبدیلی کا حکم دیتے ہوئے اس بات کی بھی ہدایت کی ہے کہ دفعہ56سمیت کسی بھی قسم کے غیر آئینی طریقے سے بچتے ہوئے آئین کے مطابق جمہوری انداز میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے بھرپور سیاسی عمل جاری رکھتے ہوئے آزادکشمیر میں حکومت تبدیل کر دی جائے ۔آئندہ تین دنوں میں حکومت آزادکشمیر کا ڈراپ سین متوقع ہے ۔

قارئین! بقول چچا غالب ہم کہتے چلیں ـ؂
ہوئی تاخیر، تو کچھ باعثِ تاخیر بھی تھا
آپ آتے تھے، مگر کوئی عناں گیر بھی تھا
تم سے بے جا ہے مجھے اپنی تباہی کا گلہ
اس میں کچھ شائبۂ خوبیٔ تقدیر بھی تھا
قید میں ہے ترے وحشی کو وہی زلف کی یاد
ہاں کچھ اک رنجِ گراں باریٔ زنجیر بھی تھا
بجلی اک کوند گئی آنکھوں کے آگے تو کیا
بات کرتے کہ میں لب تشنۂ تقریر بھی تھا
یوسف اس کو کہوں اور کچھ نہ کہے خیر ہوئی
گر بگڑ بیٹھے تو میں لائقِ تعزیر بھی تھا
پیشے میں عیب نہیں رکھیے نہ فرہاد کو نام
ہم ہی آشفتہ سروں میں وہ جواں میر بھی تھا
ہم تھے مرنے کو کھڑے، پاس نہ آیا نہ سہی
آخر اس شوخ کے ترکش میں کوئی تیر بھی تھا
پکڑے جاتے ہیں فرشتوں کے لکھے پرناحق
آدمی کوئی ہمارا دمِ تحریر بھی تھا

قارئین! وزیراعظم آزاد کشمیرچوہدری عبدالمجید کے ساتھ ہمیں پوری ہمدردی ہے کہ پہلے تو انہوں نے ’’وائسرائے آف آزاد کشمیر‘‘وفاقی وزیر امور کشمیر چوہدری برجیس طاہر کو ریڈ کارپٹ پروٹوکول دیا بعد میں ان کے ساتھ پنجہ آزمائی کی میاں نواز شریف وزیراعظم پاکستان کو یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر ’’ حضرت میاں محمد نواز شریف‘‘کا خصوصی خطاب دیا ، چیف سیکرٹری خضر حیات گوندل اور آئی جی پی ملک خدا بخش اعوان کو پہلے تو ’’ڈھیروں ڈھیر‘‘ عزت دی اور بلوچ ضمنی الیکشن میں 125 رینجرز کی تعیناتی کے بعد ہار کر ان دونوں لینٹ افیسران کو’’ڈھیروں ڈھیر‘‘الزامات سے نواز ااور اب اسلام آباد اور کراچی کے درمیان کابینہ سمیت ’’محو رقص ‘‘ہیں اس سادگی پہ کون نہ مرجائے اے خدا۔۔۔

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
جگر مرادآبادی کا رنگ گہرا گندمی تھا لکھنؤکے ایک مشاعرے میں وہ شعر پڑھنے لگے تو ان کے ایک قریبی دوست ان کی تصویر کھینچنے ان کے قریب آئے تو جگر صاحب نے کہا
’’میری تصویر ایسی نہیں آتی کہ تم گھر میں سجا سکو ‘‘
دوست نے جواب دیا
’’آپ کی تصویر گھر میں سجانے کے لئے نہیں بلکہ بچوں کو ڈرانے کے لئے لے جا رہا ہوں‘‘

قارئین!موجودہ حالات کی تمام تصویریں ہمیں ڈرانے کے لئے کافی ہیں پوری کشمیری قوم حالات کی ستائی ہوئی ہے سیاستدانوں سے گزارش ہے کہ ہمیں مزید ڈرانے سے پرہیز کیا جائے۔ ہم زندہ رہیں گے تو آپ کی حکومت اور اقبال باقی رہیں گے عوام ہی مرگئی تو حکومت کس پر کریں گے ۔۔۔؟

Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 336871 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More