فیوڈرل ذہنیت اور عام پاکستانی

ملک تو ہم نے اسلام کے نام پر اور قاعد اعظم کی جد و جہد کے بعد بڑی قربانیوں سے حاصل کر لیا .مگر افسوس کہ قاعد کو اللہ نے نظام تبدیل کرنے کا موقعہ نہ دیا اور کچھ سازشوں کا سلسلہ بھی پہلے دن سے ہی شروع ہو چکا تھا ..بد قسمتی سے انگریزوں اور ہندو ذہن کی پیداوار جاگیردار . وڈیرہ شاہی اور بیوروکریسی کی گندی ذہنیت کو نہ بدل سکے .کیونکہ فرھنگی نظام کے دئے ہووے تحفه سے کھیلتے رہے اور قوم کو قاعد کے بعد کوئی رہنما نہ مل سکا جو اس فیوڈرل گندی ذہنیت سے نجات دلواتا ..ایک عام پاکستانی کی سوچ اور جاگیردار . وڈیرے .بیوروکریٹ اور افسر کی سوچ میں بھوت فرق ہے ..گھومنے والی کرسی پر جب ایک عام آدمی بڑی مشکل سے پنچتا ہے تو اس کی سوچ گندہ نظام ہونے کے باوجود ایک کرپٹ خاندانی وڈیرے کی سوچ سے مختلف ہو گی ..اور ہوتی ہے .کچھ بدل جاتے ہیں چکنا چوند روشنیوں میں ..اور کچھ ادب آداب اور اپنی اوقات کو اور خدا کو نہیں بھولتے ..کیونکہ میں خود بھی کبھی گھومنے والی کرسی کا ساتھ دے چکا ہوں اس کا حصہ تھا . اس لئے قریب سے جانتا ہوں ..یہ سب کچھ تمہید مجھ کو اس لئے تفصیل کرنا پڑی..کیونکہ جمشید دستی نے جو کچھ بیان کیا ہے یہ سب کچھ حقیقت ہے اور یہ بات ثابت کرتی ہے کہ جمشید دستی ایک پارلیمنٹرین ہونے کے باوجود ایک عام آدمی کی سوچ رکھتا ہے ..گو کہ گندی ذہنیت کے لوگوں کو جمشید دستی کی بات پسند نہیں آئی ہو گی ..مگر یہ ایک حقیقت ہے کہ اسلام آباد اور پورے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہر برائی اپنے عروج پر ہے مگر شراب اور شباب کی محفلیں تو فیوڈرل ذہنیت کی ہی پیداوار ہیں ..جنرل یحییٰ کے دور میں جنرل رانی کا نام روشن تھا . جس کے گاہکوں میں سیاستدان کچھ بیوروکریٹ اور کچھ جج بھی ہوا کرتے تھے ..مگر وقت نے ایسا پلٹا کھایا..کہ اب یہ بیماری پوری قوم کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے ..کچھ ایسے حکمرانوں کو میں zati طور پر جانتا ہوں جو باہر کے ملکوں میں صرف شراب اور شباب کے لئے آتے ہیں مگر ان کا خرچہ سرکاری بھی ہوتا ہے اور کچھ یہاں اٹلی .فرانس .جرمنی .لندن . وغیرہ میں رہنے والے میرے دوست بھی ان پر خرچ کرتے ہیں .مگر میں نے ان کی کبھی ویڈیو نہیں بنائی نہ ان پر کالم لکھتا ہوں کوںبکہ ایک تو میں ملک ریاض کی طرح کا کوئی مافیا کا کردار یا بلیک میلر نہیں ہوں دوسرے میں سمجھتا ہوں کہ میں ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ..کیونکہ میرے حکمرانوں کے کالے دھن کو محفوظ کرنے والے ہر ملک میں موجود ہیں ..جن کے بارے میں بھوت کچھ جانتا ہوں . میرے پاس بھوت ان گنت کہانیاں موجود ہیں مگر جس ملک میں انصاف اور احتساب نام کی کوئی چیز ہی نہ ہو ..وہاں اس طرح کی حقیقتیں صرف قصے کہانیاں رہ جاتی ہیں ....میں تو ان بےغیرت حکمرانوں کے کردار سے اور نام نہاد جمہوریت سے اتنا ناامید ہو چکا ہوں کہ صرف انقلاب کو ملک کا حل سمجھتا ہوں ..کیونکہ جب تک یہ نظام ہے یہ ملک میرے جیسے غریب کے لئے جھنم سے کم نہیں ہے .حکمران کے لئے جنت ہے ...اگر یہ بد کردار چہرے اور نظام نہ بدلہ تو یہ حکمران ملک کے ٹکرے ٹکرے کر کے فروخت کر دے گا ....اگر میں حکمران ہوتا تو پہلا قانون یہی بناتا کہ ہر وہ خاندان جس کی دولت باہر کے ملکوں میں ہے جس کے پاس دو پاسپورٹ ہیں ..وہ ملک کی کسی بھی کرسی پر بھیٹنے کا اہل نہیں ہے اور تمام انگریزوں کی دی ہوئی جاگیریں بھی ضبط کر لیتا ..کل بطور وزیر اعظم اپنی پہلی تقرر لکھوں گا ..انشااللہ...
Javeel Iqbal Cheema
About the Author: Javeel Iqbal Cheema Read More Articles by Javeel Iqbal Cheema: 190 Articles with 133636 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.