مشرف غداری کیس کا کوئی منطقی انجام نہیں ہے

سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان راجا ارشاد کیانی سے خصوصی گفتگو

پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس خصوصی عدالت میں زیر سماعت ہے۔ سابق صدر کے خلاف وفاق کی درخواست پر گزشتہ سال 24 دسمبر کو تین ججوں پر مشتمل خصوصی عدالت نے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کے مقدمے کی کارروائی شروع کی تھی تاہم وہ مختلف وجوہات کو جواز بناتے ہوئے عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر 31 جنوری کو عدالت نے ان کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کیے اور بعد ازاں 18فروری کو حاضر نہ ہونے پر ناقابل ضمانت وارنٹ جاری اور فرد جرم عاید کیے جانے کا امکان تھا جس پر وہ پہلی بار منگل کے روز عدالت میں پیش ہوئے لیکن ان کے خلاف فرد جرم عاید نہیں کی جاسکی۔ ملکی تاریخ کے اس اہم ترین کیس کے حوالے سے اب تک کی صورت حال اور آیندہ ممکنہ فیصلے کی بابت ملک کے معروف قانون دان اور سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل جناب راجا ارشاد کیانی سے کی گئی گفتگو نذر قارئین ہے


عابد محمود عزام: پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس میں اب تک ہونے والی کارروائی کے بارے میں آپ کا کیا تبصرہ ہے؟
راجا ارشاد کیانی: اسپیشل کورٹ میں تو غداری کیس قانون کے مطابق چل رہا ہے، جہاں تک فرد جرم کا تعلق ہے وہ ایک اہم مرحلہ ہے، ملزم کے خلاف چارج شیٹ میں درج الزامات کو دیکھتے ہوئے فرد جرم کا تعین ہوگا، لیکن اس کے نکات اب تک سامنے نہیں آئے اور یہ کہ ان پر کو ن سا مخصوص الزام لگایا گیا ہے، مشرف کا پہلی دفعہ عدالت میں حاضر ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ دراصل عدالت نے اپنے حکم پر عمل درآمد کرایا ہے، یعنی عدالت نے اپنی جوڈیشنل اتھارٹی قائم کی ہے، کچھ چیزیں ابھی تک پس پردہ ہیں اور ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں، ہم صرف اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ کوئی خاص بات ہے جس کی بنا پر فرد جرم عاید نہیں کی جاسکی، لیکن جیسا کہ پیشی کے موقع پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا کہ مشرف پرفرد جرم عاید کی جائے، لیکن نہیں ہو، اس ملک میں قیام سے لے کر آج تک بڑے بڑے ڈرامے سامنے آئے ہیں، اس ملک میں قانون اگر ہے تو وہ اس پسے ہوئے طبقے کے لیے ہے جس کا کوئی پراسان حال نہیں ہے۔ اس ملک کے جو طاقتور طبقے ہیں ان کے لیے یہ قانون ٹیڑھا ہوتا ہے، ایسے لوگوں کے لیے قانون میں راستے بنا لیے جاتے ہیں۔ طاقت ور لوگوں کے لیے یہ قانون نہیں ہے، طاقت ور لوگ اپنے آپ کو قانون سے بالا تر سمجھتے ہیں اور اب بھی اس ملک میں یہ ہی صورت حال ہے۔

عابد محمود عزام : متعدد سماعتوں میں غیر حاضر رہنے کے بعدپرویز مشرف خصوصی عدالت حاضر ہوئے، اس کے باوجود ان کے خلاف فردجرم کیوں عاید نہ ہوسکی؟
راجا ارشاد کیانی: پرویز مشرف کے کیس میں عدالت میں اب تک جتنی سماعت ہوئی ہے، اگر کوئی عام آدمی ہوتا تو اس کے ساتھ کیا سلوک ہوتا اور جو شخص ملک کا صدر رہا ہے اس کے ساتھ کیا سلوک ہورہا ہے؟ یہ آپ خود دیکھ سکتے ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ اس کے کچھ نتائج سامنے آئیں گے۔ یہ صرف ایک ”آئی واش“ ہے۔

عابد محمود عزام :آپ نے فرمایا کہ اس معاملے کے پیچھے پس پردہ کچھ ضرور ہے، اس کی وضاحت فرماسکتے ہیں؟
راجا ارشاد کیانی: اس کیس میں اب تک جو کچھ ہوا ہے یہ میرا اندازہ ہے کہ اس کے پیچھے کچھ قوتیں موجود ہیں، لیکن میں وثوق کے ساتھ یہ بات نہیں کہہ سکتا۔ گزشتہ دنوں ملکی اور غیر ملکی سطح پر جو سرگرمیاں اس کیس کے حوالے سے ہوئی ہیں، ان سے یہ بات بالکل عیاں ہیں۔

عابد محمود عزام : مشرف وکلاءکے مطابق غدای کیس کی سماعت فوجی عدالت میں ہی ہوسکتی ہے اور پرویز مشرف بھی یہی خواہش رکھتے ہیں کہ ان کے خلاف سماعت فوجی عدالت میں ہو، کیا واقعی قانون کے مطابق ان کے خلاف سماعت فوجی عدالت میں ہی ہوسکتی ہے؟
راجا ارشاد کیانی: یہ بات بالکل غلط ہے کہ پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت یہ ٹرائل ہو، کیوں کہ یہ کسی آرمی ایکٹ کی نہیں بلکہ آئین کی پامالی ہے اور اس کے لیے خاص قانون یعنی آرٹیکل 6 موجود ہے۔ اس لیے ایسا کہنا درست نہیں ہے کہ یہ کیس فوجی عدالت میںچلنا چاہیے، بلکہ یہ سب کچھ دراصل کیس کو کمزور اور سست کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ اس حوالے سے فیصلہ آجانا چاہیے تھا اور اس کا اختیار خصوصی عدالت کو حاصل ہے۔

عابد محمود عزام : مشرف کے وکیل انور منصور کے مطابق آرٹیکل6کے تحت کسی سول کے خلاف بھی مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا جاسکتا ہے تو پرویز مشرف کے خلاف کیوں نہیں، اس بات میں کس حد تک صداقت ہے؟
راجا ارشاد کیانی: اس سے پہلے کس کے خلاف مقدمہ چلایا گیا؟ یہ تو پہلی دفعہ ایسا ہورہا ہے، آرٹیکل 6 کے تحت پرویز مشرف پر جو الزام ہے اس کو انگریزی میں جو بھی کہےں، لیکن اردو میں اس کو غداری ہی کہتے ہیں کہ کسی شخص نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ایسا کیا، یہ بھی خصوصی عدالت ہی کا کہنا ہے۔ اگر تھوڑا پیچھے جائیں کہ جس سپریم کورٹ نے انہیں اجازت دی تھی تو انہوں نے اس قوم پر کتنا بڑا ظلم کیا تھا؟ آپ کو یاد ہوگا کہ رمدے صاحب بھی اس عدالت میں تھے ،جنہوں نے پرویز مشرف کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی تھی۔

عابد محمود عزام :پرویز مشرف اور ان کے وکلاءیہ کیس فوجی عدالت میں کیوں چلوانا چاہتے ہیں، اس کی کوئی خاص وجہ ہے؟
راجا ارشاد کیانی: میرا خیال یہ ہے کہ خصوصی عدالت ہو یا فوجی عدالت اس کیس کا کوئی نتیجہ نکلنے والا نہیں ہے۔ یہ صرف ایک سعی لا حاصل ہے، مجھے نہیں لگتا کہ یہ اس ملک کی کوئی خدمت ہے۔

عابد محمود عزام :کیا مشرف کے وکلاءکا یہ کہنا درست ہے کہ جب تک عدالت کے خلاف دائر درخواستوں اور پراسیکیوٹر کے متعلق فیصلہ نہیں ہوجاتا اس وقت تک غداری کیس کا فیصلہ ممکن نہیں؟
راجا ارشاد کیانی: وہ درخواست مسترد ہوچکی ہے، لہٰذا ایسا کہنا درست نہیں ہے، کیوں کہ خصوصی عدالت کو یہ کیس سننے کا اختیار حاصل ہے۔

عابد محمود عزام :پرویز مشرف کے وکیل انور منصور کا کہنا ہے کہ ججز پرویز مشرف کے حوالے سے تعصب اور جانبداری کا مظاہرہ کررہے ہیں، کیا واقعی ایسی کوئی بات ہے؟
راجا ارشاد کیانی: اس قسم کے الزامات لگانا ایک عام سی بات ہے۔ سیاست دان بھی اکثر ایسا کہتے ہیں کہ فلاں جج متعصب ہے، اسی طرح پیپلزپارٹی والے بھی ججوں کے حوالے سے ایسا کہتے رہے ہیں۔ یہ بے بنیاد باتیں ہیں اور اس کی سپورٹ میں ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔

عابد محمود عزام :بعض میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ پرویز مشرف کی عدالت میں پیشی دراصل طبی وجوہ پر ملک سے باہر جانے کی درخواست دینے کا جواز پیدا کرنے کے لیے تھی، کیا غداری کے مقدمے میں طبی وجوہ پر ملک سے باہر جانے کی گنجائش ہوتی ہے؟
راجا ارشاد کیانی: اگر انسانی جان کو خطرہ ہے یا میڈیکل بورڈ لکھ کر دے کہ ایسی کوئی خاص طبی وجہ ہے یا مرض کی نوعیت ایسی ہے کہ اس کا علاج یہاں ممکن نہیں ہے، تو ایسی صورت میں عدالت ملزم کو باہر جانے کی اجازت دے سکتی ہے۔ کچھ ملکی اور غیر ملکی عناصر دراصل ایسا چاہتے ہیں کہ پرویز مشرف ملک سے باہر چلے جائیں، جیسا کہ ماضی میں نواز شریف باہر چلے گئے تھے، لیکن نواز شریف اپنے خلاف سزا کے بعد بیرون ملک گئے، جب کہ یہاں تو اب تک کیس زیر سماعت ہے اور ٹرائل ہی مکمل نہیں ہوا، لیکن جن کی گارنٹی پر یہ پاکستان واپس آئے تھے ان ہی کی گارنٹی پر یہ ملک سے باہر چلے بھی جائیں گے۔

عابد محمود عزام :آپ پرویز مشرف غداری کیس کا کیا انجام دیکھتے ہیں؟
راجا ارشاد کیانی: اس کیس کا کوئی منطقی انجام نہیں ہے، اگرچہ اس کیس کی سماعت کے لیے ایک خصوصی عدالت بنائی گئی ہے، لیکن اس کے باوجود مجھے یہ بے مقصد کوشش لگ رہی ہے، میرا تجزیہ یہ ہی ہے کہ پرویز مشرف کو کچھ نہیں ہوگا اور یہ باآسانی واپس چلے جائیں گے۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 636161 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.