فری میسن )۔۔۔مستند تاریخ کے آئینے میں (پہلی قسط)

اگرچہ ارض مقدس پر مسیحی اقتدار مختصر عرصہ کے لیے تھا لیکن ا ن کا یہ مختصر قبضہ پوری دنیا کی تاریخ کو تبدیل کرنے والا حادثہ ثابت ہوا۔اس مختصر عرصے کے دوران نائٹس کی ایک خصوصی تنظیم تشکیل دی گئی۔جس کا مقصد بظاہر مسیحیوں کو مسلمانوں کے حملو ں سے محفوظ رکھنا تھا ۔ یہ ایک مذہبی تنظیم تھی جس کا فرائض میں ''مقدس معبد'' ( بیت المقدس : ہیکل سلیمانی) کو کافروں یعنی مسلمانوں سے بچانا بھی شامل تھا۔چنانچہ یہ تنظیم اور اس کے ارکان دنیا بھر کے عیسائیوں کے لیے قابل احترام بن گئے تھے۔ اپنے مذہبی فرئض اور مسیحی طرز حیات کی وجہ سے ان کو راہب کہا گیا۔ بعد ازاں یہ خطاب ترک کر کے ان کو ٹمپلرز کہا جانے لگا۔۔ ''ٹمپل '' معبد یعنی عبادت گاہ کو کہتے ہیں۔ تو ٹمپلر سے مراد ہوا عبادت گاہ سے تعلق رکھنے والا خفیہ گروہ۔ یہ تنظیم بہت جلد منظم عسکری تنظیم بن گئی اور نائٹس ٹمپلرز کہلانے لگی۔ پینگوئن ڈکشنری آ ف ریلیجنز میں نائٹس ٹمپلرز کے بارے میں کچھ یوں تحریر ہے۔

''ایک مذہبی عسکری تنظیم جو ٩٩١١ میں یروشلم میں تشکیل دی گئی جس کا مقصد مسیحی زائرین کو مسلمانوں کے حملوں سے محفوظ رکھنا تھا۔ یہ معبد یعنی ہیکل سلیمانی کے کھنڈر کے قریب رہتے تھے۔ ان کی بودوباش راہبوں جیسی تھی۔ارض مقدس میں یورپی سلطنت کی نگہداشت میں اہمیت رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کی املاک پورے یورپ میں بھی تھی۔اور وہ بین الاقوامی بنکاروں کی حیثیت سے بھی کام کرتے تھے۔وہ اپنے داخلی امور سخت رازداری کے ساتھ سرانجام دیتے تھے۔ اس تنظیم کے باقاعدہ قیام کے حقیقی اغراض کے بارے میں کئی داستانیں پائی جاتی ہیں۔ شروں میں انہوں نے اپنے آپ کو ہیکل کا محافظ کہلوایا۔ سوال یہ ہے کہ یہ لوگ کس چیز کا تحفظ کر رہے تھے اور کس سے کر رہے تھے؟ اس نکتے پر کچھ محققین رائے رکھتے ہیں کہ ٹمپلرز ۔۔۔۔ ان کی تعداد بارہ تھی۔۔۔ دراصل کسی خزانے یا مقدس تبرکات کی حفاظت کر رہے تھے جو بیت المقدس یا ہیکل سلیمانی سے ملے تھے۔قدیم دور میںجب یہودی یروشلم میں آ کر آباد ہوئے تو وہ حضرت موسی علیہ السلام کا صندوق بھی ساتھ لائے تھے جسے بعد ازاں ہیکل سلیمانی میں رکھا گیا۔اس صندوق کو ''تابوت سکینہ '' یا ''تابوت یہود '' کہا جاتا تھا۔اور ا س میں حضرت موسی علیہ السلام پر نازل ہونے والے تورات کی تختیاں ( الواحِ تورات ) رکھی گئی تھی۔ عہد نامہ قدیم یعنی تورات کا کہنا ہے یہ تابوت خالص سونے کا بنا ہوا تھا۔ عہد نامہ قدیم کے مطابق اس صندوق یا تابوت میں وہ اصل الواح موجود تھی جو کہ کوہِ سینا پر حضرت موسی علیہ السلام کو اللہ تعالی کی طرف سے عطا کی گئی تھیں، حضرت موسی علیہ السلام کا عصا تھا اور ''من سلوی'' کا برتن بھی اسی تابوت میں محفوظ تھا۔تاریخ یہ تو بتاتی ہے کہ اس کو ہیکل سلیمانی میں رکھا گیا تھا مگر یہ نہیں بتاتی کہ بعد ازاں اس کے ساتھ کیا ہوا؟ ٹمپلرز کے دور میں ہیکل سلیمانی کا یہ حصہ زائرین کے لیے کچھ عرصہ مرمت کے نام پر بند کر دیا گیا تھا ( ایک روایت کے مطابق ٩ سال اور ایک روایت کے مطابق ٣١ سال) اس دوران اسے ٹمپلرز نے کسی مخصوص خفیہ مقام پر منتقل کرد یا تھا یا خود ٹمپلرز کو بھی یہ تبرکات ہاتھ نہ لگے اور وہ دنیا کو دھوکہ دینے کے لیے خود کو پراسرار مشہور کیے ہوئے ہیں؟ روایا ت مختلف ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ قدیم ٹمپلرز ہوں یا جدید فری میسن، یہودی قوم کے روحانین یعنی سفی جادوگر ہو ں یا دجال کے خروج کے منتظر یہودی ربائی ، ان سب میں سے کسی بھی کو معلوم نہیں کہ تبرکات مقدسہ کہاں ہیں؟ وہ ان کی تلاش میں سرگرداں ہیں کہ ان کو دنیا پر غلبہ ان کے بغیر نہیں مل سکتا۔ لیکن یہ مقدس تبرکات ان کو مل نہیں رہے او ر نہ ہی ملیں گے۔ انہیں تو حضرت مہدی رضی اللہ عنہ برآمد کریں گے۔ حضر ت کے ہاتھوں ان کی برآمدگی دیکھ کر معتدل مزاج یہودی جن کی قسمت میں ایمان ہے وہ مسلمان ہو جائیں گے اور وہ شقی مزاج یہود جو ان تبرکات کو حضر ت موسی علیہ السلام کے ہاتھ میں دیکھ کر بھی ان کی اطاعت سے لیت و لعل کرتے رہے تھے وہ اب بھی دجال کے ساتھ رہنے پر ہی اڑیں رہیں گے۔ اور پھر الآخر اس کے ساتھ اپنے دردناک انجام کو پہنچیں گے۔

تبرکات کے محافظین کے طور پر صلیبی دنیا میں مذہبی حیثیت مضبوط کرنے کے بعد ٹمپلرز کو جو درحقیقت موجودہ فری میسن کی سابقہ شکل تھی۔۔۔ اپنی مالی حیثیت مستحکم کرنے اور اسے مستقل بنیادوں پر ترقی دینے کی فکر سوار ہوئی۔ عوام کی تجوریوں میں موجود دولت جس کو ہر وقت لوٹ لیے جانے کا خطرہ رہتا تھا۔ سے وہ کون سا بہترین ذریعہ ہو سکتا تھا جو دوسروں کے مال پر مفت کا عیش کرنے کی عادی قوم یہود کے کام آتا۔ پیسہ عوام کا، محنت سرمایہ کاروں کی، اور بیچ میں مفت کے مزے یہودیوں سود خور مہاجنوں کے۔ یہود کی سود خورانہ ذہنیت کے حوالے سے اس سے بہتر کیا صورت ہو سکتی ہے کہ سرمایہ کاری کسی اور کی ہو نفع یہودی سود خوروں کو ملتا رہے؟ چنانچہ یہ وہ لمحہ تھا جب دنیا میں سودی بینکاری کا آغاز ہوا۔ اس کی ابتدا یہودی صرافوں نے کی۔۔۔( جاری ہے)

Waqas khalil
About the Author: Waqas khalil Read More Articles by Waqas khalil: 42 Articles with 35265 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.