روزہ

روزہ ہر مسلمان مرد و عورت پر بلا تفریق امیر و غریب سب پر ماہ رمضان کے ٢٩ یا ٣٠ دن رکھنا فرض کئے گئے ہیں یہ تو سب ہی جانتے ہیں یعنی ماہ رمضان کے روزے رکھنا ایک فرض عبادت ہے اس کے علاوہ دیگر ایام میں ماسوا عیدین روزہ رکھنے کی بالخصوص شوال، شعبان اور محرم الحرام کے مختلف ایام میں روزہ رکھنے کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے لیکن یہ روزے فرض نہیں بلکہ ان کا شمار نفلی عبادات میں ہوتا ہے اس کے باوجود بھی بیشتر اہل اسلام ان نفلی روزوں کی فضیلت و برکات کے پیش نظر یہ روزے بھی بڑی عقیدت سے رکھتے ہیں تاکہ و ان روزوں کے فوائد و ثمرات سے فیض یاب ہوں اور ان کا تزکیہ نفس ہوتا رہے

تزکیہ نفس ایک انتہائی مشکل امر ہے لیکن روزہ اس امر دشوار کو سہل بنا دیتا ہے کہ حالت روزہ میں ایک بندہ مسلمان ہر اس چیز سے خود کو دور رکھتا ہے جس کی سمت انسان کا نفس انسان کے لئے کشش پیدا کرتا ہے اور یہی انسان جو عام حالت میں نفس کے تابع ہو کر بہت سے منفی رجحانات کا شکار رہتا ہے مثلاً جھوٹ، چغلی، نشہ، لڑائی جھگڑا، گالی گلوچ جوا اور دیگر برائیاں ان سے بچا رہتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس کی دن بھر کی مشقت بے فائدہ ہے اگر وہ بھوک پیاس برداشت کرتا ہے تمام دن خود کو کھانے پینے سے روکتا ہے لیکن تزکیہ نفس نہیں کرتا نفسانی خواہشات کے زیر اثر افعال ممنوعہ انجام دیتا رہتا ہے تو پھر اس کا یہ عمل محض جسمانی مشقت دکھاوے، دھوکے اور فاقہ کشی سے سوا کچھ نہیں

یہ روزہ تو انسان کی روحانی تربیت کا ذریعہ ہے اور روحانی تربیت تزکیہ نفس کے بغیر ممکن ہی نہیں جہاں روزہ رکھنے کے روحانی فوائد ہیں وہیں روزہ کے بےشمار مادی فوائد بھی ہیں روزہ وہ واحد عبادت ہے کے جس کے رکھنے سے تمام دنیا کے مسلمانوں میں یکجہتی اور اتحاد نظر آتا ہے تمام دنیا کے مسلمان امیر و غریب کے فرق کے بغیر ایک جیسے اوقات یعنی سحر و افطار کے وقت ہی کھاتے پیتے ہیں اور باقی دن ایک ساتھ بھوکے ہیاسے رہتے ہیں جس سے مسلم قومیت میں مساوات قائم دکھائی دیتی ہے اور یہ اصول مساوات ہی مثالی اسلامی معاشرے کی بنیاد ہے

سحر و افطار کے وقت کی یکسانیت روح پرور منظر پیش کرتی ہے تقریباً تمام خاندانوں کے افراد خانہ مہینہ بھر سحر و افطار کے وقت ایک ساتھ مل بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں مل بیٹھ کر کھانا کھانے سے نا صرف خیر و برکت ہوتی ہے بلکہ اس کے نتیجے میں افراد خانہ کی آپسی کدورتیں ختم ہوتی اور جذبہ محبت میں اضافہ ہوتا ہے اور یہی اتفاق و محبت عائلی زندگی خوشگوار بناتا ہے جو تمام افراد خانہ کو خوش اور مطمئین رکھتی ہے یہ سرخوشی و مسرت ہی مرجھائے چہروں کو تروتازگی بخشتی ہے

مختلف گھرانوں اور خاندانوں سے قطع نظر اجتماعی طور پر دیکھا جائے تو رمضان کے روزے کی بدولت عالم اسلام اجتماعی قوت کی حیثیت سے آسمان دنیا پر ایک تاباں و درخشندہ آفتاب کی صورت جلوہ فگن دکھائی دیتا ہے مسلمانوں کا تشخص ظاہر ہوتا ہے اقوام عالم میں روزہ مسلمانوں کے اجتماعی اتحاد کا اظہار ہے روزہ اتحاد مسلمین کی کی ضمانت اور تابندہ مثال ہے

اللہ تعلٰی تمام مسلمانوں کو روزہ اپنی صحیح روح کے ساتھ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ہر مسلمان کا انفرادی تزکیہ اجتماعیت کی صورت اختیار کرتا رہے اور اقوام عالم میں امت مسلمہ کا ہر میدان میں بول بالا ہو مسلمانوں میں اتفاق اور اتحاد کی فضا قائم ہو جو تا ابد امت مسلمہ کو وہ عروج و دوام بخشے جو لازوال اور تا ابد قائم و دائم رہنے والا ہو (آمین)
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 457309 views Pakistani Muslim
.. View More