تعلیمی انقلاب اور انوویٹو سکولز کا اجراء

تحریر : ثمینہ شاہنواز بھاولپور

محض باتیں اندھیروں کی فقط قصے اجالو ں کے
چراغ آرز و لیکر نہ تم نکلے نہ ہم نکل ے
ُُپاکستان قوم بھی اسی کے مثل67سال سے ایک معجراتی مسیحا کا انتظار کررہی ہے کہ جو آتے ہی ایک جنبش میں طلسما تی اثر سے ہر سو مثبت سوچ اچھے کردار خو شحالی اور امن وخوش قسمتی کا دور دورہ کر دے گالیکن ہم یہ بھول گئے کہ
چراغ خود نہیں جلتا جلانا پڑتا ہے

لیکن تنقید کے پہلو سے قطعی نظر اگر بنظر غائر مطالعہ کیا جائے اس ارض پاک پہ رونما ہونے والے شب وروز کے حالات و واقعات کا تو اس ارض پاک پہ کچھ مثبت اور انقلابی کام آج کے نفسا نفسی کے دور میں بھی پروان چڑھ رہے ہیں اور انہی بہت سی انقلابی کاوشوں میں سے ایک بہاولپور میں ــ’’پروجیکٹ آف ہاؤس آف لر ننگ ‘‘کا آغاز ہے جس کے تحت جدید اور عالمی طرز کے کلاس رومز اعلیٰ تعلیم یا فتہ اور بین الاقومی تربیت یافتہ اساتذہ کے زیر سایہ قوم کے نونہالان کے تعلیم و تربیت کا آغاز ہے یہ وہ کاوش ہے جو کہ قوم کے نونہالان کو اقبال کا شاہین اور فخر پاکستان بنا سکتی ہے اس طرح کی کوشیشیں اگر ماضی بعید یا قریب میں کی جاتیں تو شاید آج پاکستان کے ہو نہار طالبعلم آکسفورڈ یا ہاورڈیونیورسٹی کے بجائے ’’انوویٹو سسٹم‘‘ کے متمنی ہوتے۔ ابتدائی طور پر اس انویٹوسسٹم کا آغاز بہت ابتدائی کلاسز اور مونٹیسوری سسٹم سے کردیا گیا ہے اور قابل فخر امریہ ہے کہ اس انقلابی تعلیم نظام کا آغاز بہاولپور جیسے محرومیوں کی دلدل میں بسے خطہ سے ہوا ہے جو کہ جدید دنیا کے ترقی یا فتہ تعلیمی نظام اور طریقہ ہائے تدریس سے ہم پلہ ہے انٹریکٹو بورڈز کا استعمال جوکہ ترقی یافتہ دنیا میں گزشتہ کئی دہائیوں سے رائج ہے مگر بدقسمتی سے ہم آج بھی اسی 67سال پرانے تعلیم نظام اور کمرہ جماعت میں دقیانوسی اور قدیم نظام سے چمٹے ہیں ایسے میں ’’دی انوویٹو سکول ‘‘ کا آغاز ایک ایسی بت شکن کوشش ہے جوکہ قدیم اور بوسیدہ پاکستانی نظام تعلیم کے سومنات کوانقلابی طور پر ایک معجزاتی اورانقلا بی رخ دے گا کیونکہ انٹریکٹیوبورڈز، ڈیجیٹل کلاس رومز جدید تعلیمی سہولیات ، قومی اور بین اقوامی ضروریات سے ہم آہنگ عالمی معیار کے تربیت یا فتہ اسا تذہ اور دیگر بہت سی خصو صیات اس سسٹم آف سکول کو منفرد اور انقلابی ثابت کرتی ہیں اور خوش قسمتی سے اس کا آغاز جنوبی پنجاب کے پسمندگی میں بسے خطے سے ہوا ہے اور قوی امید ہے کہ یہ انو ویٹو سکول اس خطے کی عوام کے لیے روشنی کی کرن ثابت ہوگا اور اس خطے سے اس ’’انوویٹو سکولز‘‘کی بدولت ہم ایک ایسے تعلیمی انقلاب کا آغاز کریں گے کہ دنیا کے ترقی یا فتہ ممالک کے لوگوں کو اس ’’انوویٹو سکول اور انویٹو سسٹم ‘‘کے لیے پاکستان کا رخ کرنا پڑے گا کیونکہ عنقریب یہ ’’انووٹیوسکول سسٹم ‘‘پورے پاکستان میں اجالے کی نوید بن کر پھیل جائے گا اور پاکستان کے ہر علاقے کے طلباء اس سے استفادہ حاصل کرسکیں گے اور پاکستانی نظام تعلیم میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے نظام تعلیم کو بہتر ی کی راہ پر گامزن کرئے گا کیونکہ نظام تعلیم ہی وہ طاقت ہے جو کسی بھی قوم کی تعمیر یا تخریب کرتا ہے ایسے میں جب ہر طرف دہشت ،خوف ، بدامنی اور تخریب کاری کا دور دورہ ہے ایسے میں ’’انوویٹو سکولز‘‘تخریب کو تعمیر سے بدلنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ویسے بھی تبدیلی محض نعروں سے نہیں آتی بہت محنت ،کوشش اور خلو ص نیت سے آتی ہے اور اسی سلسلے کی ایک کڑی یہ سسٹم آف سکولز ہیں جہاں ابتدائی تعلیم سے ہی تین سال کی عمر سے ہی باقاعدہ ’’پرسنیلٹی ڈیولپمنٹ ‘‘ پر خاص توجہ دے کر نصاب اور دیگر سرگرمیوں سے ہی اس امر کو یقینی بنایاجاتا ہے کہ شخصیت کو ہر لحاظ سے مکمل اور مثبت بنایا جائے کیونکہ شخصیت کی تعمیر ہی اصل تعلیم ہے جدید طرز تعلیم اورنصاب کے ساتھ ساتھ اخلاقی اقدار، مذہبی ، اخلاقی،تہذیبی روایات کو مد نظر رکھ کر ہر طلباء کو زندگی کے ہر میدان میں فتح کے لیے تیار کیا جاتاہے۔ خدا ئے بزرگ و برتر سے دعا ہے کہ وہ پاکستان کے تعلیمی نظام کو مادیت پرستی اور غفلت سے بیدار کرکے ’’انوویٹو سکول سسٹم‘‘ سابنادے اور یہ تو فیق دے کہ ’’ انوویٹو سکولز‘‘ پاکستان کے ہرگوشے میں مثبت سوچ کر دار اورخوشحالی کا آغاز ثابت ہوں۔ قوی امید ہے کہ ’’انوویٹو سکولز‘‘ پاکستان کے تعلیمی نظام اور طالب علموں کی پرواز کو مثبت قسمت دینے میں سنگ میل ثابت ہوں گے جس کا آغاز بہاولپور کی دھرتی سے ہو چکا ہے۔
Asif Yaseen
About the Author: Asif Yaseen Read More Articles by Asif Yaseen: 49 Articles with 45859 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.