تیسری تراویح

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

آج تیسرے پارے کے نصف سے چوتھے پارے کے تین چوتھائی رکوع تک تلاوت کی گئی۔ سورہ آل عمران اس جگہ ختم ہوجاتی ہے۔

کل کی تراویح کی آخری آیات میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہلوایا گیا کہ “ اے اہل کتاب اور دوسرے مذاہب کے ماننے والوں! میں اور میرے پیرو تو صحیح اسلام کے قائل ہوچکے جو اللہ کا اصل دین ہے- اب تم بتاؤ کہ کیا تم بھی اپنے اور اپنے پچھلوں کے بڑھائے ہوئے اضافوں کو چھوڑ کر اسی اصل اور حقیقی دین کی طرف آتے ہو؟ ظاہر ہے کہ ہٹ دھرم لوگ کسی طرح بھی اپنا طریقہ نہیں چھوڑا کرتے۔ اس لیے فرمایا کہ جو لوگ اللہ کی آیات کا انکار کرتے رہے اس کے نبیوں کو قتل کرتے رہے اور ان لوگوں کی جان کے بھی دشمن بن گئے عذاب کی خوشخبری دے دوِ“ - یہ اپنے کرتوتوں پر دنیا میں کتنے ہی خوش ہوتے رہیں مگر حقیقت میں ان کے اعمال اور کوششیں سب دنیا اور آخرت میں برباد ہوگئیں اور اللہ کی پکڑ سے انہیں بچانے والا کوئی نہ ہوگا۔

اہل کتاب کی مسلسل مجرمانہ حرکتوں کا سبب یہ بتایا گیا کہ انکے من گھڑت عقیدوں نے انکو غلط فہمی میں ڈال کر اللہ سے بے خوف بنا دیا ہے۔ پھر مسلمانوں کو تنبیہہ کی کہ رازداری کے معاملات میں مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بناؤں- سب کے لئے اعلان کردیا گیا کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! فرما دیجیئے کہ اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میری پیروی کرو۔ اللہ بھی تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا۔ بس اللہ کی اطاعت کرو اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی- اگر لوگ اسے پھریں تو معلوم ہو کہ اللہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا۔

پھر اللہ نے عیسائیوں کی گمراہی کو واضح کرتے ہوئے حضرت مریم علیہ السلام اور حضرت عیسٰی علیہ السلام کے معجزات کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کی پیدائش بغیر باپ کے ایسا ہی معجزہ ہے، جیسا کہ اللہ نے حضرت آدم کو بغیر ماں باپ کے پیدا کیا تھا۔ اس دلیل سے معلوم ہوا کہ جب حضرت آدم علیہ السلام خدائی میں شریک نہیں تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت مریم علیہ السلام کیسے خدائی میں شریک ہوسکتے ہیں۔

اہل کتاب پر حجت تمام کرنے کے بعد پھر انہیں اس طرح اسلام کی دعوت دی کہ “ آؤ اس کلمہ پر جمع ہوجاؤ کہ ہم اور تم دونوں مانتے ہیں اور وہ ہے خدا کی توحید۔۔۔۔۔۔“ اگر توحید کا انکار کرتے ہو تو گویا پچھلی کتابوں اور نبیوں کا انکار کرتے ہو۔ پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام کا حوالہ دیا کہ ان کو اپنی گمراہیوں میں کیوں شریک کرتے ہو- وہ نہ تو یہودی تھے نہ عیسائی بلکہ سچے اور یکسو مسلم تھے۔ تورات اور انجیل تو انکے بعد آئی ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے صحیح نسبت کے حق دار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی پیروی کرنے والے ہیں کیونکہ وہی ان کے دین کو لیکر اٹھے ہیں۔

یہودیوں کی بعض چالوں کا بھی ذکر کیا تاکہ مسلمان ان سے ان کی سازشوں سے ہوشیار رہیں۔ ان میں سے ایک تو یہ ہے کہ کچھ لوگ پہلے اسلام قبول کرلیتے ہیں پھر کچھ عرصے کے بعد اسلام اور مسلمانوں پر الزامات لگا کر اسلام سے نکل جاتے ہیں۔ ان کی پوری تاریخ اسی طرح کی چالوں سے بھری ہوئی ہے۔
یہود کے علماء اور لیڈروں کو مخاطب کر کے کہا گیا تم اپنی قوم کے اندر تعصب بھڑکاتے ہو کہ کسی اسرائیلی کے لیے جائز نہیں کہ غیر اسرائیلی کو نبی مانے حالانکہ اصل ہدایت تو اللہ کی ہدایت ہے جس کا طالب ہونا چاہیے- خواہ بنی اسمٰعیل پر آئے یا بنی اسحٰق پر-اگر تم سمجھتے ہو کہ کسی کو عزت تمہارے دینے سے ملے گی تو یہ غلط ہے، عزت و فضیلت اللہ کے ہاتھ میں ہے جسے چاہے دے۔

اسی طرح عیسائیوں پر ان کے عقیدے کی غلطی واضح کرتے ہوئے بتایا کہ اللہ نے تمام نبیوں سے یہ عہد لیا ہے کہ جب تمہارے پاس ایک رسول ان پیشن گوئیوں کا مصداق بن کر آئے جو تمہارے پاس ہیں تو تم اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا۔ سورہ بقرہ کی طرح آل عمران میں بھی واضح کیا گیا کہ اللہ کی وفاداری کا مقام محض جھوٹی رسم داری اور دکھاوے کی دین داری سے حاصل نہیں ہوسکتا- اس لیئے اصل چیز یہ ہے کہ اللہ کی راہ میں ان چیزوں سے خرچ کرو جو تمہیں محبوب ہیں۔

اہل کتاب کو ملامت کی گئی کہ سیدھا راستہ بتانے کے لیے تم اللہ کی طرف سے مقرر کئے گئے تھے- یہ کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ تم اب اس سے لوگوں کو روکنے کے لیے اپنی کوششیں صرف کررہے ہو، بس اب تمہیں معزول کیا جاتا ہے اور یہ امانت امت محمدیہ کے سپرد کی جاتی ہے- ساتھ ہی امت محمدیہ کو بشارت دی گئی کہ اہل کتاب تمہاری مخالفت میں کتنا ہی زور لگا لیں، تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے بشرطیکہ کہ تم صبر اور تقویٰ پر قائم رہو۔

جنگ احد میں مسلمانوں کو اپنی ہی غلطی سے جو تکلیف پہنچی اس پر بے لاگ تبصرہ فرمایا اور بتایا کہ منافقوں کے ساتھ چھوڑ جانے سے بعض لاگ دلبرداشتہ ہوگئے حالانکہ اصل بھروسہ اللہ پر کرنا چاہیے جبکہ وہ پہلے بھی بدر میں تمہاری مدد کرچکا ہے اور اللہ نے تو تین سو منافقوں کے راستہ میں سے کٹ کر چلے جانے پر تین ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد فرمائی۔ چنانچہ پہلے مسلمان کامیاب ہوگئے مگر ان کے ایک دستہ نے مال غنیمت کے لالچ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کی نافرمانی کی جس کے سبب اللہ نے سبق سکھانے کے لیے فتح کو شکست میں بدل دیا۔

اسی موقع پر سود کی سخت برائی کی اور اللہ کے راستے میں خرچ کرنے پر ابھارا اور کہا کہ اللہ کی بخشش اور اس کی جنت کے لیے ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوشش کرو جس کی وسعتیں آسمانوں سے بھی زیادہ ہیں اور جو ان لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہیں جو ہر حال میں اللہ کی راہ میں خرچ کرنے، غصہ ضبط کرنے اور لوگوں کو درگزر کرنے والے ہیں- کل کسی حال میں پست ہمت نہ بنو اور نہ غم کرو اگر تم سچے مومن بن گئے تو تم ہی غالب رہو گے۔

نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک اہم صفت یہ بتائی گئی کہ جس کا اتباع امت کے تمام رہبروں کو کرنا چاہئے کہ یہ اللہ کا فضل ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے ساتھ نرمی سے پیش آنے والے ہیں۔ اگر وہ سخت گیر ہوتے تو پھر یہ لوگ آہ کے گرد جمع نہیں ہوسکتے تھے۔ پھر فرمایا کہ آپ ان سے معاملات میں مشورہ لیتے رہیے اور ان کی مغفرت کی دعا کیجیے- پھر مومنوں کو بتایا کہ ان کےاندر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھیج کر ان پر یہ بہت بڑا احسان کیا ہے۔ اس لیے آزمائشوں اور کافروں سے مقابلہ کرنے سے مت گھبراؤ کیونکہ اللہ آزمائشوں کے ذریعے پاک لوگوں کو ناپاک لوگوں سے الگ کر کے رہے گا۔

سورہ بقرہ کی طرح سورہ آل عمران کو بھی نہایت پر اثر دعا پر ختم کیا گیا ہے۔ دعا سے پہلے اس حقیقت کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ اللہ کی قدرت اور حکمت کی نشانیاں سارے جہاں میں ہر جگہ پھیلی ہوئی ہیں-ضرورت اس بات کی ہے کہ آدمی آنکھیں کھولے۔ اللہ کی باتیں سننے کے لیے کان لگائے اور اس کی حکمتوں پر غور کرنے کے لیے دل و دماغ استعمال کرے۔ آخر میں مسلمانوں کو ہدایت فرمائی کہ چار چیزیں ہیں جو تمہیں دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب کرائیں گی، انہیں اختیار کرو، صبر، مصابرت یعنی دین کی مخالفت کرنے والوں کے مقابلے میں ثابت قدمی، ہر وقت چوکنا رہنا اور دین کی حفاظت کرنا اور تقویٰ یعنی اللہ کی مقرر کردہ حدوں کا پابندی

آج کی تراویح کا بیان ختم ہوا، اللہ تعالیٰ ہم سب کو قرآن پڑھنے، سمجھنے، اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین اللہ اس قرآن کی برکتوں سے ہمارے ملک اور شہر کے حالات تبدیل فرمائے۔ آمین
تحریر : مولانا محی الدین ایوبی
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1455746 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More