مُلک میں جوہورہاہے وہ سب ٹھیک ہے اورجو ہونے والاہے وہ...؟

آج مُلک میں حکومت اور شدت پسندوں کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے جو کچھ بھی ہورہاہے یہ ٹھیک ہے ا ور اِس کے بعد بھی یعنی کہ جو کچھ ایساویسااور کیساہوگاوہ شایدکچھ ...ہو؟بہرحال..!ہم کو اِس بارے میں اچھے یا بُرے نتائج سامنے آنے تک انتظارکرچاہئے اور جب کچھ سامنے آجائے تو پھر بعد ہی میں کچھ کہا سُناجاناچاہئے تو یہ ہم سب کے لئے زیادہ بہترہو گا۔ہاں البتہ ..!ابھی سے کسی کو کسی آنے والے وقت اور اَن دیکھے حالات و اقعات سے متعلق ہلکان ہونے اوراپنا ایک سُوتی بھرخُون جلانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، بس اُس وقت اور اُس گھڑی کا شدت سے انتظارکیاجائے کہ جب کچھ سامنے آجائے ...جوابھی ایک بڑاسوالیہ نشان ہے ...؟؟؟ اور جب کیا اور کیسے نتائج نکلیں گے...؟ تب کی تب دیکھی جائے گی...؟بہر کیف ...!ابھی توبحیثیت مُسلمان دونوں ہی جانب سے خیراور اچھائی کی ہی اُمیدکی جانی چاہئے اور دونوں ہی جانب سے اُن عناصر پر بھی ضرورکڑی نگاہ رکھی جانی چاہئے جو حکومت اور شدت پسندوں کے درمیان ہونے والے اِس پُرامن اور نتیجہ خیز مزاکراتی عمل سے دوررہ کراِسے سبوتاژکرناچاہتے ہیں اور اپنی اپنی ضدپر آڑکربس یہ چاہتے ہیں اِن سمیت اِن کی مُرغی کی بھی ایک ایک ٹانگ اُونچی رہیں۔

جبکہ آج یہاں یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ نائن الیون کے بعد ہمارے مُلک میں جتنے بھی بُرے حالات پیدا ہوئے یا کئے گئے ہیں اتنے توبُرے حالات اور واقعات کا سامنا اِس امریکا کو بھی کبھی نہیں کرناپڑا جس کی زمین پر نائن الیون کا المناک واقعہ رونماہوا۔

اَب ایسے میں آج لاکھ امریکی یہ کہیں کہ نائن الیون کے واقعہ نے امریکی معیشت اور امریکیوں کے استحکام کو شدیددھچکاپہنچاہے تو آج تک میں اِس امریکی مفروضے سے کبھی بھی متفق نہیں ہواہوں اور نہ ہی آئندہ کبھی ہوں گا، اِس لئے کہ میں یہ سمجھتاہوں کہ یہ واقعہ خود امریکیوں اور امریکا ہی میں آبادیہودیوں کی سازش کا نتیجہ ہے آج جس کا فائدہ کھلم کھلاطور پر امریکیوں اور یہودیوں کو ہی ہورہاہے، کیوں کہ میں یہ بھی سمجھتاہوں کہ جب امریکیوں اور یہودیوں نے مل کر مسلم اُمہ کو دہشت گردبناکر پیش کرنا چاہاتواُنہوں نے اپنے ہی تئیں نائن الیون کی منصوبہ بندی تیارکی اورپھر اپنی اِس سازش کو کچھ اِس طرح سے عملی جامہ پہنایاکہ اِس کا ساراملبہ اُمتِ مسلمہ کے کاندھوں پر ڈال دیااور پھر خود ہی یہ جواز پیش کیا کہ نائن الیون کے دہشت گرد افغانستان میں روپوش ہیں اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے اپنایہ بھی پروپیگنڈہ شروع کردیاکہ یہیں افغانستان ہی سے نائن الیون کے دہشت گردوں کی کمان کی گئی، پھر تب سے آج تک امریکی اور نیٹوافواج کے ناپاک قدم افغانستان میں جمے ہوئے ہیں اِن کا یوں افغانستان میں گھسنادراصل ایک بہانہ تھاآج درحقیقت اِن کا مقصدافغانستان سے پاکستان میں بدامنی کو ہوادیناثابت ہواہے پچھلے بارہ سالوں میں امریکی اور نیٹوافواج افغانستان کے راستے پاکستان میں جو کچھ کررہی ہیں یہ بھی دنیا کے سامنے ہے یعنی آج پاکستان میں جتنی بھی دہشت گردی اور انارگی پھیلی ہوئی ہے اِس کے پسِ پردہ پہلے تو صرف امریکی اور اسرائیلی سازش اور اِن کے ہی مفادات کارفرماتھے مگرافغانستان میں قیام کے بہانے خطے میں جیسے جیسے امریکی مداخلت بڑھتی گئی تو ویسے ویسے بھارتیوں کی بھی خطے سے وابستہ مفادپرستانہ پالیسیاں سراُٹھاکر اندرہی اندر جڑپکڑتی گئیں اور اَب وہ وقت آگیاہے کہ اِس خطے سے امریکیوں کے چلے جانے کے بعد جس مُلک کو سب سے زیادہ فائدہ حاصل ہوگاآج وہ مُلک ہندوستان ہے،جی ہاں..! یہی ہندوستان جس نے خطے میں بارہ سال تک ا مریکیوں کی دہشت گردی کے خلاف لڑی جانے والی جاری جنگ میں ا پنا ایک قطرہ خون نہ بہاکر بھی وہ سب کچھ حاصل کرلیا ہے جواَب تک امریکی جنگ میں فرنٹ لائن کاکرداراداکرکے اور اپنا سب کچھ داؤپر لگادینے والا پاکستان حاصل نہیں کرپایا ہے اور شاید یہ ا گلے سالوں میں توکیا..؟ ایساکچھ کبھی بھی حاصل نہیں کر پائے گاجس سے اِسے یہ احساس ہو کہ اتنے عرصے امریکی جنگ کا حصہ بن کر یہ حاصل ہواتو وہ ملاہے چلومُلک میں کچھ تو بہتری آئی ہے مگرنہیں آج تو جیسے پاکستان کے حصے میں امریکی جنگ کے بعد پچھتاوے اور کفِ افسوس کے توکچھ بھی نہیں ہے ، اَب یہ بات تو پاکستانی حکمرانوں سیاست دانوں اور عوام کواچھی طرح سمجھنی چاہئے کہ اِس طرح تو امریکا پاکستان کو نہتاکرکے اِسے نیست ونابودکردینے کے درپہ ہے، مگرقبل اِس کے کہ افغانستان اور نیٹوافواج کا افغانستان سے اِنخلا مکمل ہو اور امریکاجاتے جاتے پاکستان کے قبائلی علاقوں پر اپنا ایک نیا محاذ جنگ کھول جائے ہمیں اپنے اُن تمام ناراض اور ضدی شدت پسندبھائیوں کو جو بہت سی وجوہات کی بِناپر آج ہم سے ناراض ہیں اِن کی جانب ہر صُورت میں دوستی کا ہاتھ بڑھانا ہوگااور اِن کے وہ تمام گلے اورشکوے ختم کرنے ہوں گے جس کی وجہ سے اِنہوں نے ہتھیاراُٹھائے ہوئے ہیں اوراپنوں سے ہی مارواور مرجاؤکی روش پر قائم رہ کرمُلک میں آگ وخُون کاسلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اگرچہ آج حکومت اور شدت پسندوں کی طرف سے جاری مذاکراتی عمل میں اچھے اور اُمیدافزانتائج جلدہی سامنے آنے کو ہیں ایسے میں ضروری ہے کہ دونوں ہی جانب سے جاری کوششوں کو مزیدتیزسے تیزترکردیاجائے تاکہ اِس عمل کو سبوتاژکرنے والی اندورنی اور بیرونی طاقتوں کو کم سے کم موقعہ میسرآجائے اور اِس مذاکراتی عمل کے جاری قلیل وقت میں قوم کو حکومت اور شدت پسندوں کی جانب سے جلدسیزفائرکی دائمی خوشخبری سُننے کو ملے،مگرجیساکہ وزیراعظم میاں محمدنوازشریف کا یہ کہنابھی بجاہے کہ اِس مذاکراتی عمل کو جاری رکھنے اور اِس سے حاصل ہونے والے مثبت نتائج کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ مُلک میں حالیہ دنوں میں پبلک مقامات پرہونے والی دہشت گردی اور بم دھماگوں کے سلسلوں کو بھی رکناچاہئے اور اِس کے لئے شدت پسندوں پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے اُن گروپس کو سمجھائیں جو اِن سے رابطے میں ہیں اور مُلک میں دہشت گردی اور بم دھماکے کرکے اِن واقعات کی بھی ذمہ داری قبول کررہے ہیں،اِس طرح ممکن ہے کہ مذاکراتی عمل سبوتاژہوجائے اور ہم اِس اچھے عمل کو ختم کرکے دوبارہ اُس راہ پہ جانکلیں جس سے ہم رک چکے ہیں مگر ہمارادُشمن ہمیں پھر اُسی راستے پرڈالناچاہتاہے جہاں سوائے ہماری تباہی اوربربادی کے کچھ بھی ہمارے ہاتھ نہیں آئے گالہذاآج ضرورت اِس امرکی ہے کہ دونوں ہی جانب سے مذاکرات کو آئین و قانون کے تحت جاری رکھ کر جلد دونوں جانب سے پائے جانے والے تمام خدشات کو ختم کیاجائے اور مذاکرات کوکامیابیوں سے ہمکنارکرکے دُشمنوں کی سازشوں کاجواب دیاجائے۔

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 896260 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.