اسلام، پاکستان اور کالعدم تحریک طالبان

حالیہ دنوں میں پاکستانی حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مابین گفتگو اور معاہدوں کا سلسلہ شروع ہوا لیکن روزبروز کبھی مطالبات پر اعتراضات تو کبھی ممبران کمیٹی کا ساتھ نہ دینے کا عندیہ، کمیٹیوں کی غیر سنجیدگی اور کالعدم تحریک طالبان کی ہٹ دھرمی تو کبھی حکومتی اراکین کی جانب سے اعتراضات پر اعتراضات!! کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے حکومت پاکستان کو چند شرائط پیش کی گئی جن میں مطالبات تھے کہ حکومت پاکستان ان شرائط کی ضمانت دے تو کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے مثبت جواب دیا جائیگا شرائط میں شریعت کا نفاذ، سودی بینکاری کا خاتمہ، مخصوص قیدیوں کی رہائی، امریکہ کے ساتھ دہشت گردی کی جنگ میں جاری تعاون ختم، قبائلی علاقوں میں پاک فوج کی چیک پوسٹیں ختم کرنے اور ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ تھا اس کے ساتھ ساتھ طالبان نے سابق گورنر سلمان تاثیر کو ہلاک کرنے والے ممتاز قادری کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔۔ کالعدم تحریک طالبان کے مطابق پاکستان میں جمہوریت کی بجائے شریعت نافذ کی جائے، ملک سے سودی نظام کے خاتمہ کیا جائے، قبائلی علاقوں سے فوج کا انخلاءاور ملٹری چیک پوسٹیں ختم کی جائیں، قیدیوں کی رہائی اور تبادلہ کیا جائے جس کے جواب میں طالبان بھی قیدیوں کو رہا کردیں گے۔ کالعدم تحریک طالبان کے خلاف تمام مقدمات ختم کئے جائیں، فوجی آپریشن کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کا ازالہ کیا جائے، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں امریکا سے تعاون ختم کرنے کا باضابطہ اعلان کیا جائے، پاکستان میں ڈرون حملے بند کئے جائیں، امیر اور غریب کے یکساں حقوق کی فراہمی یقینی بنائی جائے، کالعدم تحریک طالبان نے پاکستان بھر کی جیلوں میں قید اپنے ساتھیوں کی فہرست بتاتے ہوئے کہا کہ قیدیوں کی کل تعداد چار ہزار سات سو باون ہے، خیبر پختونخوا میںنو سو اٹھاون ، سندھ کی جیلوں میںگیارہ سو اکیاوے ، پنجاب میں سات سو بیاسی ، بلوچستان میں آٹھ سو ستراور فاٹا میں نو سو اکیاون طالبانی قیدی موجود ہیں،طالبان کے مطابق ایسے قیدی بھی شامل ہیں جن کو پھانسی کی سزا ہو چکی ہے۔یہ حقیقت ہے کہ طالبان نے جو شرائط حکومت پاکستان کو پیش کی ہیں وہ قابل قبول نہیں ہوسکتی ہیں گویا یہ شرائط کسی مثبت بات چیت کا پیش خیمہ نہیں بن سکتی ۔ان کے شرائط براہ راست آئین کی خلاف ہیں کیونکہ ان کی شرائط میں سب سے پہلا اسلامی شریعت ہے جو یہاں کسی طور ممکن نہیں۔پہلی بات تو یہ کہ کون سی شریعت وہ شریعت جو قرآن و سنت سے ثابت ہے تو پھر کالعدم تحریک پاکستان کے ذمہ داران سمیت ہر کارکن سزائے موت کا واجب بن جاتا ہے کیونکہ اسلام قطعی طور پر بے گناہ معصوم بچوں، بچیوں، عورتوں، بوڑھوں کے قتل پر سزائے موت دیتا ہے اور ان کے پاکستان میں مسلسل خود کش حملے، بم بلاسٹ، اغوا یہ سب اسلام کے برخلاف عوامل ہیں۔یہ کس شریعت کی بات کرتے ہیں اسلام تو انتائی پر امن اور پاکیزہ مذہب ہے، اس مذہب نے عورتوں کے حقوق دیئے ہیں نہ کہ عواتوں کو جبر کرکے ان پر ظلم و تشدد اور علم کی دولت سے محروم کردیا جائے، اگر کالعدم تحریک طالبان کے عوامل کو یہ خود بھی ایک نگاہ دین محمدی یعنی شریعت محمدی سے موازنہ کریں تو انہیں شائداحساس ہوجائے کہ یہ کتنے گمراہ ہیں اور نوجوانوں کو اسلام کے نام پر گمراہ کیئے جارہے ہیں ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان اگر اسلام سے اتنے ہی مخلص ہوتے تو برما مین مسلمانوں کی نسل کشی، فلسطین مین مسلمانوں کی نسل کشی، بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی، جموں کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی پر منہ نہ چھپاتے بلکہ اسلام دشمن عناصر کیخلاف جہاد کرتے اور وہاں خود کش حملہ کرکے بتاتے کہ مسلمانوں کی نسل کشی کسی طور قبول نہیں۔ لیکن کالعدم تحریک پاکستان نے ایسا کبھی بیھ نہیں کیا بلکہ اسلام کے نام پر جبر و ظلم کے پہاڑ کھڑے کردیئے اب جب پاکستانی افواج نے ان کے خلاف قدم بڑھایا ہے تو یہ لومڑی کی طرح نئی چال لیکر آگئے ہیں اور کچھ وقت لیکر نئے انداز اور نئے طریقوں سے پاکستان اور پاکستانی عوام کو نا تلافی نقصان سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔ یہ نہ کل اسلام سے مخلص تھے اور نہ آج ہیں جو مسلمان دین اسلام سے مخلص نہیں وہ کس طرح پاکستان سے مخلص ہوسکتا ہے ، انہیں تو را، موساد، سی آئی اے جیسی اسلام اور پاکستان مخالف قوتوں کی پشت پناہی ہے اور یہ ہی ان کی مالی اعانت کررہے ہیں ۔ درحقیقت پاکستانی افواج کو بھرپور طریقے سے ان کے خلاف جہاد کرنا چاہیئے جبکہ اندرون ملک ہماری سیکیورٹیوں کو اس قدر پھرتیلی اور ہوشیاری سے کام لینا چاہیئے کہ ان کے تمام عزائم خاک میں مٹ جائیں اور ان کا وجود تہس نہس ہوجائے بصورت پاکستان کی سلامتی خطرے میں پڑ جائیگی، یہاں جمہوری ،سیاسی جماعتوں کو اسلام اور پاکستان کی سلامتی کیلئے تمام اختلافات بھلا کر یکجا ہوکر ان کے خلاف لڑنا ہوگا ، تمام مکاتب فکر اور مسالک کو اپنے نظریات کے اختلاف کو ختم کرکے ان کے خلاف ایک ہونا پڑیگا اور پاکستانی افواج کا ساتھ دیتے ہوئے ان کے شانہ بشانہ لڑنا پڑیگا تب ہیں جاکر ہم ان سے نجات پا سکیں گے اسی طرح امریکہ کو پاکستان کے اندورانی و بیرونی معاملات میں مداخلت سے روکنا ہوگا اور اپنے فیصلے خود کرنے ہونگے۔ اگر سیاسی لیڈران نے اپنے فرائض کو پورا نہ کیا تو عوام خود نکل آئی گی اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ساتھ ان سب کا خاتمہ کرڈالے گی۔ ۔۔اسلام کے متعلق بیرون ممالک کے مسلم اور غیر مسلم سب متفق ہیں کہ اسلام واحد کامیابی کا مذہب ہے اور بہتر زندگی گزارنے کا طریقہ اسلام میں ہی ہے مگر وہ اسلام جو بنی پاک ﷺ نے ہمیں آج سے چودہ سو سال پہلے دیاتھا اور آج قرآن و احادیث کی صورت میں تا قیامت تک رہیگا۔اب مولوی اور نام نہاد جہادی تنظیمیں اسے اپنے مالی، دنیاوی مقاصد کیلئے استعمال کررہی ہیں۔۔۔ایک برطانوی خاتون صحافی مریم یوون ریڈلی نے کہا ہے کہ خودکش حملے اور دھماکے شرپسندوں اور اسلام دشمن عناصر کا کام ہے، اسلام امن اور برداشت کا مذہب ہے، اسلام میں مساجد، مدارس اور تعلیمی اداروں کو تباہ کرنے کی تعلیم نہیں دی جاتی بلکہ اس طرح کی کارروائیاں اسلام دشمن عناصر کر رہے ہیں۔ اسلام میں خواتین کو بھی مساوی حقوق حاصل ہیں۔افغانستان میں موجود طالبان در اصل وہی اسلام کیلئے جہاد کررہے ہیں اور ان میں وحشی پن، درندگی، جاہلیت نہیں ہے، وہ مسلمان تو مسلمان غیر مسلموں سے اسلام کے بتائے ہوئے اصولوں کے تحت عمل کرتے ہیں اسی لیئے ان کے جہاد سے اسلام مخالف قوتوں کو نقصان پہنچ رہا ہے اور وہی صحیح ہیں۔٭٭٭٭٭٭٭٭

 
جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 247545 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.