غیرت کے نام پر قتل

علمائے اخلاق کے نزدیک غیرت اس جذبہ کا نام ہے جس کے تحت انسان ایسی چیزوں کی حفاظت کے لیے کوشاں رہتا ہے جن کی حفاظت کرنا ضروری ہوتا ہے۔ افراط و تفریط سے دور غیرت ایک ایسی انسانی صفت ہے جسے احادیث میں سراہا گیا ہے۔ یہی غیرت تربیت، ماحول اور تعلیم وجہ سے مثبت یا منفی رخ اختیار کرلیتی ہے۔ وطن پر جان قربان کرنے کا جذبہ، دین کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہ کرنے کا عزم، اپنی تہذیب واقدار کے احیاء کے لیے سعی کو کشش غیرت کے وہ مثبت پہلو ہیں جو درست تعلیم و تربیت اور اچھے ماحول میں جنم لیتے ہیں۔

برصغیر اور خاص طور پر پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل ہماری تہذیب کی ایک شرمناک روایت، ہمارے کلچر کا ایک بھیانک روپ اور افراط و تفریط پر مشتمل غیرت کی عجیب شکل بنتا جارہا ہے چنانچہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ خاندانی عزت و ناموس کے نام پر گزشتہ سال قتل کی گئی خواتین میں سے 595 پر ’’ناجائز تعلقات‘‘ کا الزام لگایا گیا جبکہ 219 کو مرضی کی شادی کرنے کی پاداش میں خاندان کے افراد نے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ سوال یہ ہے کہ گذشتہ سالوں کی نسبت غیرت کے نام پر قتل ہونے والے افراد کی شرح میں کمی کے بجائے اضافہ کیوں ہوا ہے؟ یہ اس بات کا غماز ہے کہ یا تو ہم نے اس سلسلہ کو روکنے کے لیے کوئی مناسب قدم نہیں اٹھایا ہے یا قومی سطح پر جو اقدامات کیے گئے ہیں وہ ناپختہ و غیر سنجیدہ ہیں۔

غیرت کے مسئلہ کو مثبت یا منفی رخ تعلیم، تربیت اور ماحول کی وجہ سے ملتا ہے اور غیرت کے نام پر قتل تعلیم و تربیت سے زیادہ ماحول کا نتیجہ ہے اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس سلسلہ کو روکنے کے لیے قومی سطح پر کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟ تربیت اور ماحول کو بہتر بنانے کے لیے کیا روش اپنائی گئی ہے؟ تعلیم و تربیت کے حوالے سے جب ہم اپنے معاشرے کا جائزہ لیتے ہیں اور قومی سطح کے اقدامات تلاش کرنا شروع کرتے ہیں تو شدید مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ تعلیم و تربیت کے حوالے سے ایک قسم کی لامقصدیت حاکم ہے جس کے بارے میں انشاء اللہ پھر کسی وقت گفتگو کریں گے ۔ ہمارے یہاں غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کے خلاف ماحول کو بہتر بنانے کے لیے جو اقدامات کیے گئے ہیں وہ بھی ماحول کو بہتر بنانے کے لیے بجائے جلتی پر تیل کا کام کررہے ہیں چنانچہ پسند کی شادی کی حساسیت کو کم کرنے کے لیے دنیا بھر سے ایسی فلمیں اور ڈرامے درآمد کیے جارہے ہیں یا خود بنائے جارہے ہیں جن میں پسند کی شادی کے لیے لڑکا اور لڑکی خاندان اور سماج سے ٹکرا جاتے ہیں اور پھر کامیاب ہوکر ہنسی خوشی زندگی بسر کرنا شروع کردیتے ہیں۔ اس قسم کے ڈراموں اور فلموں کی وجہ سے پسند کی شادی کے بارے میں پائی جانے والی سماجی حساسیت میں کمی ہوئی ہو ئی ہو یا نہ لیکن نوجوان نسل میں ایسی رومانوی و ایڈوانچر قسم کی محبت اور شادیوں کے رجحان میں اضافہ ضرور ہوا ہے۔یہی وجہ ہے کہ غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کی شرح میں کمی کے بجائے اضافہ ہورہا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ باریک بینی سے ان وجوہات کے جائزہ لیا جائے جن کی وجہ سے غیرت جیسے پاکیزہ جذبے کی افراطی شکل ہمارے معاشرے میں پروان چڑھ رہی ہے۔ ان اسباب و عوامل کی شناخت کے بعد غیرت کے افراطی پہلووَں کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے اور غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کو بہانہ بناکر فحاشی، عریانی اور نام نہاد روشن فکری کے ذریعہ غیرت ہی کو ختم کرنے سے پرہیز کیا جائے!
 

abiszaidi
About the Author: abiszaidiCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.