بلا عنوان

اﷲ پاک نے انسان کو علم، عقل اور شعور دیا کہ انسان علم سے حقائق کا جائزہ لے سوچ اور عمل کا رخ درست رکھے جہاں حق ہو اس کا ساتھ دے گر ممکن نہ ہو تو خاموش رہے مگر افسوس کہ کچھ لوگ ہر چیز کو کھلا ہوا ( بیّن )دیکھ کر بھی نہ جانے کیوں جھٹلاتے ہیں-

اس جھٹلانے میں خوف وجہ ہے یا بند لفافہ مگر جھٹلانا تو جھٹلانا ہی ہے اور اسی جھٹلانے نے عرصہ کے بعد مجھے مجبور کیا کہ قلم اٹھاؤں جو میں نے یہ سوچ کر رکھ دیا تھا کہ حسن نثار صاحب نے کہا تھا کہ یہ وہ قوم ہے کہ لکھ لکھ کر قلم گھس گئے اور بول بول کر زبان تھک گئی مگر یہ قوم نہیں جاگتی مگر میں جس کا مرید ہوں وہ کہتا ہے ناامیدی کا لفظ میری ڈکشنری میں نہیں ہے۔

اک قلم کارہ نے بے جا ن لیگ کی حمائت میں قلم چلایا اور صرف زورن لیگ کو بے گناہ ثابت کرنے میں لگایا اور ہر ناکامی اور نااہلی کو اک مشہورو معروف جملے سے دھوتی رہی اور وہ جملہ شائد گنتی کی جائے تو گینز بک آف ریکارڈ میں لکھاجائے جو پاکستان کی تاریخ میں عوام کو بے وقوف بنانے کے لئے بولا جاتا ہے وہ یہ کہ ن لیگ والے کیا کریں ملک کی یہ حالت گزشتہ حکومت ایسا کر گئی ہے یہ تو سمیٹ رہے ہیں مجھے سمجھ نہیں آتی کہ کب تک یوں ہی گزشتہ حکومت کے الزام میں عوام بے وقوف بنتی رہے گی ،بھائی عوام نے ووٹ اس لئے تو نہیں دیئے تھے جو عوام کے ساتھ ہو رہا ہے مجھے کسی رکن قومی یا صوبائی اسمبلی کی نااہلی ثابت کرنے کی ضرورت نہیں کیوں کہ سب پر عیاں ہو چکا ہے اور مزید ہو رہا ہے کہ کون سچا ہے آج تو عمران خان صاحب بھی رو رہے ہیں کہ دھاندلی ہو گئی اگر عدالتِ عظمٰی نوٹس لیتی تو آج یہ نہ ہوتا عمران خان صاحب تو حکومت کے موجودہ سسٹم میں رہ کر سسٹم ٹھیک کرنا چاہتے تھے تو اب کریں ٹھیک باقی چھوڑیں اس بات پر تو نورا لیگ کو مجبور کریں کے خدا راء کالا باغ ڈیم کو مکمل کریں یو کوئی اور ڈیم ہی بنا لیں کیوں کہ بھارت ڈیم پر ڈیم بنا رہا ہے کیوں کہ پاکستان سندھ طاس معاہدہ کا پابند نہیں اک قدرتی اثاثہ پانی پاکستان سے گزرتا ہے اور پاکستان کے ڈیم نہ بنانے کی وجہ سے سمندر برد ہو جاتا ہے اگر پاکستان ڈیمز بنائے تو کئی فائدے حاصل کر سکتا ہے بجلی کا مسلہ حل ہو جائے، زراعت بہتر ہو جائے مگر ملک سمیٹنے سے فرصت ملے تب ایسا کام حکومت کرتی ہے ذاتی مفادات کی ایسی جنگ لگی ہے کہ اگر اک پارٹی کسی منصوبے کی حمائت کرتی ہے تو باقی مخالفت میں کھڑی ہو جاتی ہیں کیا جنجالپورہ لگا رکھا ہے کوئی سمجھ نہیں آتی اور تختی سیاست ایسی ہے کہ اگر گزشتہ حکومت کروڑوں روپیہ کہیں کسی منصوبے پر لگا چکی ہو اور حکومت تبدیل ہوجائے تو نئی آنے والی حکومت کروڑوں روپیہ لگے منصوبے بند کروا دیتی ہے کہ نام کسی اور کا نہ لگ جائے ملک کا پیسا جائے بھاڑ میں اس کی مثالیں پنڈدادنخان تحصیل میں ٹیکنیکل کالج بھی ہے جو مشرف صاحب نے شروع کیا مگر اس بعداس پر اک اینٹ تک نہیں لگی حالانکہ اس کالج کی عمارت تقریباََ مکمل ہوچکی تھی لیکن عمران خان صاحب ابھی تک گیارہ مئی کو رو رہے ہیں اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب کی ہر کہی ہوئی بات کی تصدیق کر رہے ہیں اور حکومت کے مزے بھی لے رہے ہیں لیکن افسوس تو یہ ہے کہ عوام کی آنکھیں ابھی تک بھی نہیں کھلیں پر بھی ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب تو ابھی بھی اپنی زبانِ حال سے چیخ چیخ کر لوگوں کو جگانے میں لگے ہیں اور عمران خان صاحب کو بھی دعوت دے رہے ہیں مگر افسوس کہ قوم ابھی بھی سب کچھ اپنی آنکھوں سے ہوتا دیکھ کر بھی اس مردِ قلندر کو جھوٹ ہی سمجھ رہی ہے۔

قلم کارہ نے قادری صاحب کی ذات پر جتنی بھی تنقید کی اس میں مجھے صرف ان کا حسد ہی نظر آیا جیسے بقول ان کے کہ قادری صاحب اک ملاں ہیں مگر خود کو ملاں کہلوانہ پسند نہیں کرتے شیخ الاسلام اپنے جھوٹے قصوں سے عوام کو بہکا رہے ہیں جبکہ عوام جمہوری ذہن بن چکی ہے میری گزارش ہے ان سے کہ کوئی اک بیان قادری صاحب کا جو انہوں نے اس حکومت کی پیش گوئی میں کہا غلط ثابت کریں اور ان کو شیخ الاسلام نہ میں نے کہا نہ پاکستان کے کسی ادارے نے خطاب دیا ان کو شیخ کا خطاب مصر میں موجود فقہ احناف کی دنیا میں سب سے بڑی درسگاہ نے دیا، انہوں نے شیخ کہا جو قادری صاحب کی لکھی ہوئی کتابیں اپنی درسگاہوں میں پڑھاتے ہیں، اور اس مردِ قلندر کو دنیا نے شیخ مانا کہ ابھی حیات ہیں( اﷲ پاک انہیں اور لمبی عمر عطا کرے )اور کئی یونیورسٹیز کے طلباء ان کے افکار پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری کرتے ہیں اور عوام کے ذہن اتنے جمہوری ہیں کہ کند زہن ہو چکے ہیں چھوٹی سی مثال دے رہا ہوں چونکہ میں بھی مری روڈ پر پبلک سروس پر سفر کرتا ہوں جہاں اک ہائی ایس سے دوسری ہائی ایس میں فرق شائد اک منٹ کا بھی نہیں ہوتا پھر بھی عوام ہائی ایس میں سیٹ نہ ہونے ک باوجود گھس جاتی ہے سارے سفر میں جھک کر جانا کرایہ پورا دینا خودبھی تنگ ہونا اور دوسروں کو بھی تنگ کرنا اور اگر کوئی کچھ کیہ دے تو اس کے گلے پڑ جانا، مری روڈ کراس کرنے کے لئے حکومت نے پل بنائے پھر بھی روڈ پر سے گزرنا اور جو کسی حادثے کا پیش خیمہ بن سکتا ہے مزید میں کچھ نہیں کہتا ۔

میرا بلکل موڈ نہیں تھا کہ کچھ لکھوں کہ ن لیگ کیا کر رہی ہے جب سے سنا سوچ رہا ہوں مگر میرا ذہن مطمعن نہیں ہو رہا کہ اک چرسی، بھنگی یا نشئی اپنا نشاء پورا کرنے کے لئے جب اپنے گھر کی چیزیں بیچنا شروع کردے تو اس کے بعد وہ کب تک گھر رہ سکتا ہے؟ ملکی اثاثے جو ملک کا سرمایہ ہیں اگر بیچ دیئے جائیں اور ملک کے ہاتھ میں کچھ نہ ہو تو ملک سرمایہ داروں کے زیرِ اثر ہو جائے گا مثلاََ پاکستان کی ائیر لائن کا مالک کہے کہ میں نہیں چلاتا ، بجلی کے مالکان بجلی بند کر دیں اور مل مالکان ملیں بند کر دیں تو ملک تو ہینگ اپ ہو جائے گا اور پھر ستم یہ کہ اس کلوزنگ سیل پر اپنے ہی کارندے بیٹھا دیئے تا کہ جتنا سمیٹنا ہے آسانی سے سمیٹ لیں ملک کو کنگلا کر کے ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر کے بھاگ جائیں مگر افسوس کہ اب بھی لوگوں خوابِ غفلت میں ہیں۔

راولپنڈی صدر کے علاقے میں بم دھماکہ طالبان کا جہاد ہے کہ انکی اپنی شریعت کے مطابق درست ہے جس کا اسلامی شریعت سے کوئی تعلق نہیں طاہر القادری صاحب نے بیان کیا کہ اسلام ہرگز اجازت نہیں دیتا کہ اگر کفر کی مصلح فوج سے جنگ ہو اور مسلمان اس کی غیر مصلحہ عوام(جو غیر مسلم ہوں) کا قتال کریں چہ جائکہ مسلم غیر مصلحہ عوام کو قتل کریں دل خون کے آنسو روتا ہے جب ہمارے کالج کا طالبِ علم اپنے بوڑھے ماں باپ اور پانچ بہنوں کا اکلوتا بھائی ان سے چھن گیا جو اتفاقاََ وہاں سائیکل پر آ رہا تھا جہاں اس کے تین دوست اور انتظار کر رہے تھے کالج آنے کے لئے اور بلاسٹ ہو گیا وہ شہید ہو گیا اور باقی تینوں ہسپتال میں زخمی حالت میں پڑے ہیں اگر اس کو جہاد کہتے ہیں تو ایسا جہاد کرنے والوں اور کروانے والوں کو خارجی کہنے میں کئی مذائقہ نہیں اور خارجیوں کا قتال کرنا حدیث رسولﷺ سے ثابت ہے بالکہ اجر و ثواب ہے۔

لیکن حکومت کو چاہئے کہ اس موقع پر جب وہ مذاکرات سے بات چیت سے مسلہ حل کرنا چاہتے ہیں تو اک آخری موقع دے اور لازم ہے جب تک وہ ہتھیار رکھ نہیں دیتے مذاکرات نہ کیے جائیں اگر وہ پاکستان کے آئین کے تابع ہوتے ہیں تو ٹھیک نہیں تو پاکستان کو بھی جہاد کا فیصلہ کرنا چاہیے اپنی آنے والی نسلوں اور ملکی بقاء کایہی اک راستہ ہے اﷲ پاک ہم سب کو ہدائت دے اور ہمارے ملک میں امن کی فضاء پیدا فرمائے اور اچھے حکمران عطا فرمائے۔(آمین)

Fayyaz Hussain
About the Author: Fayyaz Hussain Read More Articles by Fayyaz Hussain: 23 Articles with 15588 views Khak-e-paa aal-e-rasool (a.s) wa ashaab-e-rasool (r.a).. View More