فیس دی بک

رابطوں کے بغیر انسانی زندگی کا وجود ناممکن بلکہ ایسا ہی ہے جیسے کہ ہے ہی نہیں، اگر رابطہ نہیں تو اطلاع نہیں، اگر کسی کی اطلاع نہیں تو آپ کو لگتا ہے کہ یہ شخص اب تک ہے بھی یا نہیں کہ۔۔۔۔۔۔۔۔ کیوں کہ آج کل حالات ہی ایسے عجیب اور غریب ہو گئے ہیں کہ غریب انسان کیا کرے۔۔۔۔۔جب انسان ٹیکنالوجی کے معاملے میں غریب ہوا کرتے تھے اس وقت کی بات ہے کہ ملنے ملانے میں خاصے امیر ہوا کرتے تھے۔۔۔۔۔۔۔کرتے کراتے بہت کچھ تھے صرف باتوں سے ہی کام نہیں چلاتے تھے، دوسروں کے لئے کام دھندا بھی کرتے تھے مگر جوں جوں ٹیکنالوجی کی ترقی ہوئی اس رواج کی تنزلی ہوئی اور ذیادہ انحصار اور محبت کا اظہار باتوں سے ہی ہونے لگا۔

باتوں کے لئے کیوں کہ اب وسائل اتنے مل گئے ہیں کہ باتیں بنانا سب سے آسان ہو گیا ہے۔ آسان اس لئے کہ اب آپ کو موبائل ملا پہلے پھر ہمیں فیس بک ملی پھر آپ کو سکائپ ملا پھر جناب کو ٹوِٹر اور وائبر بھی یکے بعد دیگرے ملے اور ان ساری چیزوں نے باتوں کی بنائی کو مزید آسان بنا دیا۔ یہی وجہ ہے کہ جو کام آسان ہے اب وہی ہماری شان ہے۔ شان اگر بڑھانی ہے تو یقیناُ ان جہگوں پر آپ کو اپنی جان مارنی پڑتی ہے کیونکہ یہاں مقابلہ خاصا سخت اور عوام کی خاصی تعداد موجود ہوتی ہے اسی لئے خواص کو اپنا خیال کرنا پڑتا ہے۔

حواس بحال ہوتے ہی آپ کو سب سے پہلے یہی یاد آتا ہے کہ نوٹیفیکیشنز چیک کر لینے چاہیئیں اور اللہ کا شکر ہے کہ اب تو موبائل میں بھی یہ سہولت مل جاتی ہے۔ اپ ڈیٹس چیک کر کے دل کو تسلی ہوتی ہے کہ ایک اہم کام ہوا مکمل۔۔۔۔۔پھر کام مکمل آپ کا تب ہی ہوتا ہےجب کہ آپ لیٹسٹس اپ ڈیٹس ضرور دیکھ لیں۔۔۔۔۔۔۔۔ پھرخاص طور پر اگر فیس بک کی بات کریں تو یہ ناممکنات میں سے ہے کہ آپ سٹیٹس اپ ڈیٹ نہ کریں۔۔۔۔۔۔۔اپ ڈیٹ ابھی اب تک کے دن کی یہی ہے کہ آپ اُٹھ گئے ہیں تو پھر ضروری ہوتا ہے کہ آپ سب اٹھنے والوں کو صبح بخیر کہہ لیں اور یہ کہنے کے لئے ضروری نہیں ہوتا کہ صبح اعلی الصبح ہو ،وقت کوئی بھی ہو سکتا ہے۔ مگر آُ پکی صبح ہے اسی لئے ایمانداری سے صبح کا سلام ہی پیش کرنا چاہئے۔
پھر آفس جائیں یا کالج ہو یا سکول مکان ہو یا دکان ہر جگہ پر کام کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہوتا ہے کہ آُپ فیس بک پہ بکنگ جاری و ساری رکھیں۔ ساری کی ساری اہم معلومات دوسروں کے بارے میں آُ پ کو ضرور رکھنی ہوتی ہیں اور اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ بک کو فیس کرتے رہیں۔ کر آپ جو بھی رہے ہوں یہ بھی آگاہی عوام کو ضرور دیں۔ ضروری کام مکمل کر کے پھر غیر ضروری کام شروع کرنے سے پہلے بتائیں ضرور کہ آُ نے کیا کیا، کیا ہے۔ "کیابات ہے آُ کی آُ پ نے یہ بھی کرلیا"، اس طرح کے جملے بنام کمنٹس پڑھ کے جتنے خوش و خرم ہوتے ہیں اتنے تو کام پورے کرنے پر بھی نہیں ہوتے۔

سر درد، پیٹدرد، گلادرد، یونیورسٹی کا امتحان، کرایہ آف دکان، بیمار انسان، دل پریشان، اونچی اڑان، سب کا حال، اپنی چال، مستی کا حال، دماغ کا خیال، لمبے بال، دل مال و مال، آنکھیں بند، گال پر تشدد، حاضری باغات، عمل مکافات، پکانا اور جلانا، مرنا اور جینا، کوئی کمینہ یا زندگی اجیرن یا دل کی حالت اور کسی کی علالت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس طرح کی اور بھی بہت سی باتیں لکھ کے سٹیٹس لگایا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہاں ان سب باتوں کا ترجمہ اردو پیش کیا گیا ہے۔۔انگریزی میں آُ کس طرح پیش کرتے ہیں آپ کی سوچ پر منحصر ہے۔

بہت سے فیسز اپنی تصاویر بھی اپ ڈیٹ کرتے رہتے ہیں اور آپ ان ٹصاویر کو اگر ڈس لائک بھی کرنا چاہیں تب بھی چاہ کر نہیں کر سکتے کیونکہ ڈس لائک کا آپشن رکھاہی نہیں گیا تاکہ کوئی یہ بٹن استعمال کر ہی نہ لے ، لے دے آُ کے دل میں چاہے جتنی ہی ہو کہ نہیں یہ تصویر "اچھی" ہے کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر کرتے آُ پ ہمیشہ لائک ہی ہیں پھر نیچے دئے گئے خانوں کو بھی "واؤ"، "اعلیِ"، "گریٹ"، "آآآآآآآآ" جیسے الفاظ اور دیگر اس قسم کے الفاظ کی فیملی سے تعلق رکھنے والے الفاظ ہی استعمال کرنا ہوتے ہیں۔ دل میں چاہے جو بھی ہو ہاتھ ویسے نہیں تھرک سکتے، کیونکہ آُ پ کو نکال دئے جانے کا خطرہ بھی تو ہوتا ہے۔
بہت سے لوگوں کو مجھے پکا والایقین ہے کہ اعتراض اس بات پہ بھی بہت ذیادہ ہوتا ہوگا کہ آخر کیوں یہ "پرائوسی" کا آپشن ہے اگر کوئی حسین چہرہ تصویر لگائے تو وہ کیوں چھپائے۔۔۔۔۔جب دکھانی نہیں تو اپ لوڈ کیوں کرتے ہو۔

خطرہ تو تب بھی ہوتا ہے جب آُپ دوسروں کا ریلیشن شپ سٹیٹس دیکھتے ہیں کیونکہ خاصی عوام کا سٹیٹس ہوتا ہے "ان آ کمپلیکیٹڈ ریلیشن شپ" اور عمر دیکھی جائے تو وہ ڈسپلے پکچر کے مطابق ہوتی ہے ۱۵سال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب اس عمر میں بھی جنریشن کو اتنی کمپلیکیشنز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو لمحہ فکریہ ہے کیونکہ اتنی سی عمر اس پہ اتنے بڑے غم۔۔۔۔۔۔۔اُف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر عوام اب سمجھدار ہو گئی ہے جن کا سٹیٹس میریڈ یو اور کسی مجبوری اور جی حضوری کی وجہ سے میریڈ ہی لکھنا بھی پڑے تو ایک اور اکاؤنٹ ،خفیہ اکاؤنٹ جس قسم کے ہمارے سیاستدانوں کے ہوتے ہیں وہ بنا کے وہاں "سنگل" والا سٹیٹس لگا کے "منگل" کرنے کے ذرائع ڈھونڈ لئے جاتے ہیں۔

اس کتاب کا خفیہ خانہ در حقیقت ایک نعمت ہے۔آُپ کیا کچھ سوچتے ہیں اور کیا کچھ بھیجتے ہیں جو کہ اصلیت میں آپ ہیں وہ بے حد آسانی سے اس خانے کو چیک کر کے پتہ لگایا جاسکتا ہے۔ یہ ان بکس در حقیقت بہت سے کام کراتا ہے اور آپ کا دل بھی فارغ وقت میں بخوبی بہالاتا ہے۔اسی لئے کوئی فکر نہ کوئی پریشانی جب یہ ہے آُ کے سنگ جانی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔درخواست کرنا ہو اگر آُ نے کسی کے بھی سنگ سنگ اس کتاب کو پڑھنے کی تو ایک بٹن دبا ؤ اور درخواست بھجواؤ مگر مسئلہ یہ ہے کہ اگر یہ بٹن ذیادہ دبایا تو آپ کو لاک بھی کیا جاسکتا ہے اور آُ پھر کسی کو کچھ بھی کہنے کے قابل نہیں رہیں گے اسی لئے یہ ضروری ہے کہ آُپ بہت دیہان سے اس کو دبائیں اور خود کو لاک سے بچائیں۔۔۔۔۔۔۔۔مگر اثر اس بات کا کم ہی کرتے ہیں۔

اور بھی بہت کچھ ہے اس کتاب پہ مگر سب سے ضروری اس تاب کو لکھنے اور پڑھنے کے لئے ہوتا ہے آُپ کا انٹرنیٹ کنکشن بھی ہوتا ہے۔ اسی کی وجہ سے تو آُ اس کتاب کے بہت سے صفحات کی سیر ویر کرسکتے ہیں اور اگر کنکشن خراب ہو جائے تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری طرح آپ کو بھی کمرے سے نکل کے لاؤنج میں بیٹھنا پڑے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جہاں پہ خاصی عوام تھی انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے۔ اسی لئے لکھنے کی جگہ اب زبانی کلامی بات چیت جای تھی اور نشست دو گھنٹے چلتی رہی اور تب مجھے پتہ لگا کہ یہ لوگ تو ان محض کتاب میں موجود لوگوں سے ذیادہ اچھے ہیں اور جتنے لائکس اور کمنٹس کتاب پر لکھتی ہوں دوستہ بڑھانے کے لئے اس سے آدھے بھی یہاں بولوں تو۔۔۔۔۔۔یہاں فرینڈ بنا کے ملنے والی سچی خوشی محسوس کی جاسکتی ہے۔
 

sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 274968 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More