مسخروں کا ٹولہ

آج میں نے انٹرنیٹ پہ ایک خبر پڑی جس کی ہیڈنگ تھی کہ برقع میں ملبوس مسلم عورت کو فرنچ بیچ میں نہانے سے روک دیا گیا۔ تفصیل کے مطابق ٣٥سالہ نو مسلم خاتون بدھ کے روز فرانس کی ایک بیچ میں نہانے کے لیے گئی اس نے اسلام کی روایات کے مطابق پورے کپڑے اور سر کو ڈھانکا ہوا تھا۔ لیکن بیچ کی ایڈمنسٹریشن نے اسے روک دیا کیونکہ اس طرح کا لباس اس ماحول کے ہائیجینک معیار کے مطابق نہیں تھا۔ پالیسی کے مطابق تیراکی کے لیے آنے والے مرد و خواتین صرف خدوخال کو چھپانے والا ڈریس پہن سکتے ہیں دوسرے لفظوں میں مادر پدر آزاد ہی سوئمنگ کے لیے آسکتے ہیں۔ خاتون کا کہنا ہے کہ یہ صرف مذہبی تعصب ہے اور کچھ نہیں۔ یاد رکھا جائے کہ فرانس میں مسلم خواتین کو برقع پہننے کی اجازت سرکار نے نہیں دی ہے ان کا کہنا ہے کہ اس جدید دور میں جہاں عورت کو مردوں کے برابر حقوق حاصل ہیں کسی عورت کو لباس کا قیدی نہیں بنایا جاسکتا۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عورت کے حقوق کا پرچار کرنے والا مغرب شائد اس صدی کا سب سے بڑا مسخرہ ہے جسے آنے والی تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔ کیا یہ عورتوں کے حقوق پہ اور اقلیتوں کے حقوق پہ ڈاکہ نہیں؟ انسانی حقوق کی تنظیمیں جو کہ پاکستان کے معصوم لوگوں کی ہلاکت پہ زرا منہ نہیں کھولتیں انہیں یہ سب کچھ نظر نہیں آرہا۔ جدید دور کا جمہوریت کا علمبردار فرانس امریکہ اور برطانیہ اپنی گندی تہذیب کو نہیں دیکھ سکتا لیکن اس کی نظر اسلام کی پاک و صاف تعلیمات پر کیوں ہے؟

چلواگر ہم مان لیتے ہیں کہ برقع پہننا عورت کی تذلیل ہے لیکن اگر کوئی عورت اپنی مرضی سے جینا چاہے اور اپنی مرضی کا لباس پہننا چاہے تو اسے روکنا یہ جرم ہے کہ نہیں۔ اسلامی خواتین کی شرم وحیا کو ہم کس طرح اتار پھینکیں۔ ہم اپنے گھروں محلوں اور بازاروں میں دیکھتے ہیں کہ کس طرح خواتین خود کو ڈھانپ کر نکلتی ہیں اور انہیں اس کے لیے کوئی مجبور نہیں کرتا بلکہ نبی کی امتی خواتین اپنے نبی کی ازواج کی شرم و حیا کو دیکھتی ہیں۔ ان کی فطرت میں ہی یہ سب کچھ ہے۔

کیا اس جدید دور میں ایسے ممالک سے پوچھنے والا کوئی نہیں کہ تمہیں کس نے اختیار دیا ہے کہ تم انسانوں سے اپنی مرضی سے جینے کا حق چھین لو۔ ان کے مذہبی جذبات کو فرسودہ کہو، ان کی تہذیب کو گندگی کا ڈھیر کہو۔ انہیں کس نے یہ سکھایا ہے۔ ہمیں بنیاد پرست کہنے والے اپنی تعصب اور کینہ کو کیوں نہیں دیکھ سکتے۔

اگر مسلمان اپنے دین پہ چل رہے ہیں تو انہیں اس طرح کرنے سے روکنا کون سے انسانی حقوق کے چارٹر میں درج ہے۔ دراصل اب وقت آگیا ہے جب یہود ہنود اور عیسائیوں کی اسلام دشمنی واضع ہونے لگی ہے وہ ہزار تاویلات کریں لیکن ان کی نفرت ہم سے اب چھپ نہیں سکتی۔ آج مسلمانوں کے ساتھ جو سلوک ہورہا ہے وہ تاریخ کا بد ترین جرم ہے جسے مسلمان کبھی معاف نہ کریں گے ۔

اللہ تعالیٰ نے ہمیں چودہ سو سال پہلے ہی بتا دیا تھا کہ یہود و نصاریٰ تمہارے دوست نہیں ہیں اور نہ کبھی بن سکیں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان ممالک متحد ہوجائیں اور اسلام کے خلاف زبان کھولنے والوں کو گریبان سے پکڑ کر پوچھیں کہ تم کون ہوتے ہو کہ ہمارے مذہب کے بارے میں کوئی برا لفظ نکالو! ہمیں اب ایسا کرنا پڑے گا کیونکہ آج ان لوگوں سے ہمارا دین محفوظ نہیں تو کل ان لوگوں سے ہمارے گھر ہمارا ملک اور ہمارا سب کچھ محفوظ نہیں رہے گا اور اس بات کے آثار نمودار ہوچکے ہیں۔ اللہ ہمیں ہمت اور توفیق عطا فرمائے آمین
Irfan Ali
About the Author: Irfan Ali Read More Articles by Irfan Ali: 20 Articles with 28052 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.