پیغام ِمصطفیٰ ﷺکیا ہے؟ یہ ہم نے بھلا دیا

 بازار تو سجا دئیے میلادِ مصطفی کے لئے:
پیغام ِمصطفی کیا ہے؟یہ ہم نے بھلا دیا
آج میں اپنی اس تحریرمیں اس جلیل القدر،عظیم المرتبت اور رفیع الشان ہستی کا تذ کرہ کرنے کی سعادت حا
صل کررہا ہوں۔جو تاریخ ِانسانی کاسب سے بڑا ہمدرد،سب سے بڑاغمخواہ اور سب سے عظیم محسن ہے۔
قارئین!آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ چھٹی صدی عیسوی میں عالم ِانسانیت سسک رہاتھا،گلشن ِارضی ماتم کدہ بنا ہوا تھا،ہر طرف نفرت و عداوت کے شعلے بھڑک رہے تھے،کمزوروں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے جار
ہے تھے،پھول سی پیاری بچیوں کو زندہ درگور کیا جارہا تھا،غرض یہ کہ انسان وحشی درندہ بن چکا تھا۔ایسے میں نبی امی کا ظہور ہوا،جسے اﷲ نے تمام عالموں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا۔جو سارے جہاں کا درد اپنے دل میں سمیٹے ہوئے تھا۔جس سے بڑا نہ کوئی پیدا ہوا اور نہ ہوگا۔

جو انسانیت کا غم خوار،مظلوموں کا مددگار،یتیموں کا والی،غلاموں کا مولیٰ تھا۔اس پاکیزہ ہستی نے تمام ظلم وستم کے خلاف علم بغاوت کیا۔انسانوں کو ضلالت و گمراہی کے اندھیروں سے نکال کر ہدایت کی روشنی میں لا کھڑا کیا،معصوم بچیوں کو مسکرانے کا حق دیا،مظلوم عورتوں کو با عزت مقام عطا کیا۔بگڑے ہوئے معاشرے کی اصلاح کی اور سسکتی ہوئی انسانیت کے جسم میں روح پھونکی۔جس نے بلند ترین کردار کا نمونہ پیش کیا اور اپنے اخلاق حسنہ سے دشمنوں کے دلوں کو مسخر کرلیا۔وہ مقدس اور با بر کت ذات ہے۔ہمارے آقا و مولیٰ احمد مجتبیٰ محمد مصطفی ﷺ کی۔جو ہمیں ہماری جان،ہمارے ماں باپ اور چیز وں سے زیادہ عزیز ہیں۔درود آپؐؐپر سلام آپؐپر
؂ ہوں لاکھوں سلام اس آقا پر،دل جس نے جوڑ دیے
دنیا کو دیا پیغام سکون،انسانوں کے رخ موڑ دیے
اس محسن اعظمؐنے الیاس،کیا کیا نہ دیا ہے عالم کو
دستور دیا،منشور دیا،کئی راہیں دیں کئی موڑ دیے

ہم ۱۲ربیع الاول بڑی دھوم دھام سے مناتے ہیں۔اس لئے کہ یہ دن پیارے آقاؐ کا یوم پیدائش ہے۔اس دن ہم اچھے اچھے کھانے پکاکر کھاتے اور کھلاتے ہیں۔میلاد کی محفلیں سجاتے ہیں۔نعتیں اور سلام وغیرہ پڑھتے ہیں۔بازاروں،محلوں،گلیوں،مسجدوں وغیرہ کو سجایا جاتا ہے۔(اتنی سجاوٹ اور اتنا زبردست ڈیکوریشن کیا جاتا ہے کہ اﷲپناہ میں رکھے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شاید مذہب اسلام میں خرچ کرنے کا کوئی اور مصرف ہے ہی نہیں بس اسی پر جی بھر کر خرچ کیا جاتاہے جو سراسراسراف ہے’’ اور اسراف کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں۔‘‘حدیث)اس طرح محبت کا حق ادا کرکے ہم مطمئن ہوجاتے ہیں اور دل ہی دل میں خوشی کا اظہار کرنے لگتے ہیں کہ ہم ہی سچے عاشقِ رسول ہیں۔مسلمانو!ہمیں یہ احساس ہی کہاں کہ وہ بابرکت ذات کس لئے تشریف لائی۔آپؐنے ہمیں خدا کی بندگی کرنے،شرک وبدعت سے بچنے اور نماز پڑھنے کی تاکید کی۔فضول خرچی نہ کرنے کی تلقین کی۔لیکن ہم نے آپؐ کے فرمودات کو پس پشت ڈال دیا۔آپؐکی سنتوں کو ہم نے ترک کردیا اور اس کا جنازہ نکال دیا۔رسولؐ کو آنکھوں کا سرمہ بنانے کی خواہش رکھنے والو،مدینے کے ذرے کو آفتاب سمجھنے والو،نعت رسولؐ پر سر دھننے والو،نام محمد پر درود وسلام کانذرانہ پیش کرنے والو،پیارے آقاؐ کی محبت میں جان ومال لٹانے کا دعویٰ کرنے والو،ذرا سینے پر ہاتھ رکھ کرانصاف کی زبان سے بتاؤکہ وہ نبی جو تمام نبیوں کے سردار ہیں۔وہ پیغمبر جنکی امت تمام امتوں کی سردار ہے۔وہ رسولؐجنکی وجہ سے امت کا اعزازواحترام حد درجہ بڑھاہوا ہے اور اﷲنے آپؐ کے دین پر تکمیل کی مہر لگادی۔جبکہ یہ اعزاز کسی امت کو نہیں ملا۔بھلا ایسے نبی کے تذکرے اور ایسے نبی کی یاد منانے کے لئے ہم نے صرف ۱۲ربیع الاول ہی کو خاص کرلیا ہے؟کیا ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے ایسا کرکے اﷲکے نبیؐکے احسانات کا بدلہ چکادیا اور آپؐکی قربانیوں کا حق ادا کردیا؟آج ہم میں کہیں سیرت رسولؐ کا شائبہ تک بھی موجود ہے؟چہروں پر داڑھی نہیں،لباس باشرع نہیں،افکار اسلامی نہیں،اعمال صالح نہیں،ہماری زندگیوں میں کہیں بھی تعلیمات نبویؐ کی روشنی نہیں،ہمارے اندر اتحاد و اتفاق نہیں،کیا صرف ایک دن عید میلادالنبیؐ منالینے سے ہماری بگڑی ہوئی زندگی بدل سکتی ہے؟

عزیز قارئین!ہم اورہمارے اہل وعیال لادینیت کے گہرے غار میں گرتے چلے جارہے ہیں،ہمارے گھروں میں بلائیں ہیں،آفتیں ہیں،جھگڑے ہیں،بیماریاں ہیں،حادثے ہیں،طرح طرح کی پریشانیاں ہیں،ہماری مسجدیں غیر آباد ہیں،مدارس ویران ہیں،علماء وصلحاء کے خلاف شب وروزبدگمانیاں بڑھ رہی ہیں جسکا نتیجہ یہ ہے کہ قرآن کو ہم نے طاقوں میں سجادیا اور احادیث کو غیر اہم سمجھ کرپس پشت ڈال دیا۔قارئین کرام!اگر ہم کامیابی وکامرانی اور فلاح وبہبود کی چوٹیوں پر پہنچنا چاہتے ہیں اور اپنی موجودہ زندگی کی نامرادیوں، ناکامیوں، مایوسیوں کو بدلناچاہتے ہیں،قبر وحشرکے ہولناک مناظرسے بچنا چاہتے ہیں تو اس کا صرف واحد راستہ یہی ہے کہ ہم سید المرسلین نبی آخرالزماں ﷺ کے اسوہ اور آپؐکی سیرت کو اپنی تباہ حال زندگی میں داخل کریں،ہر قدم اور ہر مقام پر سنت رسول ﷺ کے پابند ہوجائیں۔اے اﷲ! ہمیں عمل کی توفیق نصیب فرما۔آمین یا رب العالمین۔

Syed Muhammad Irfan Muniri
About the Author: Syed Muhammad Irfan Muniri Read More Articles by Syed Muhammad Irfan Muniri: 26 Articles with 30855 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.