انوکھا کاؤنٹ داؤن

ھم سب جانتے ہیں کہ کاؤنٹ ڈاون ابتدا میں خلائی شٹل کی روانگی کے وقت، میزائل فائر کرنے سے قبل، پہاڑوں کو کاٹ کر راستہ بنانے کے لیے لگاۓ جانے والے بموں کو چلانے کے لیے، جہازوں کے ٹیک آف کرتے وقت اور اسی طرح دیگر مقامات پر دیکھے جاتے تھے. لیکن دھیرے دھیرے ترقی کے نام پر وقت تیزی سے بدلتا گیا اور بڑے غیر محسوس انداز میں ہمارا یہ سفر کب ترقی کی منزل کی بجاۓ بربادی کی طرف مڑگیا، پتہ ہی نہ چلا، یا جان بوجھ کر ہم نے مجرمانہ انداز میں اس سے چشم پوشی کی.

یہی کاؤنٹ ڈاون اب اکثر بیگناہ لوگوں کو بازاروں، مسجدوں، مزارات،مذہبی عبادت گاہوں،مدرسوں میں بلا تخصیص خواتین ، بچوں، بوڑھوں، بیماروں،سول اور فورسز کے اداروں کے لوگوں کو قتل کرنے کے لئے، غرض یہ کہ زندگی کہ کسی شعبے اور طبقے کے لحاظ کے بغیر، ٹائم ڈیوائس بموں میں استمال کرکے قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا ہوا ہے. اس پر ستم بالاے ستم یہ ان قتل و غارت گری کرنے والوں کو نہ صرف شہادت کے سرٹیفکیٹ دیےجاتے ہیں. بلکہ انہیں جنّت میں اعلی و ارفع مقام کی نوید بھی سنا دی جاتی ہے. شہادت اتنی ارزاں ہوچکی ہے کہ سیاسی کارندے جبری چندہ جمع کرنے پر مزاحمت پر مارے جائیں تو شہید، دشتگرد کالعدم تنظیم کے کارندے جہادی فنڈز جمع کرنے کے لیے ڈکیتی کے دوران مارے جائیں تو شہید، سیاسی لیڈران سیاست کی دکان چمکانے کے لیے جلسے جلوسوں میں مارے جائیں تو شہید، لیکن جو لوگ اپنے وطن کی حفاظت ، بیگناہ انسانو کی جانوں کی حفاظت کے لیے سخت ترین موسم میں بھی اپنی جانیں قربان کریں، انکو مرتبہ شہادت دینے کلے جالی مولویوں کے فتووں کی طرف رجوع کرنے کو کہا جاۓ. حد تو یہ ہے کہ مرتبہ شہادت جو ہمیشہ سے اہل ایمان، پرچم حق بلند کرنے والوں، ظلم کے خلاف جان کے نزرانے پیش کرنے والوں کو عطا ہوا کرتا تھا. اب اس پر کتے بھی فائز ہونے لگے ہیں، استغفراللہ.

جب میڈیا کا دور شروع ہوا تو یہی کاؤنٹ ڈاون ہمیں اخبارات، ٹی وی چینلز، سینما ہالوں میں فلم شروع ہونے سے پہلے قومی ترانہ شروع ہونے سے پہلے دکھایا جاتا تھا. بعض اخبارات میں کسی صحافی کے قتل کے بعد سالوں تک قاتل گرفتار نہ ہونے پر چلتا رہا، قومی، صوبائی یا بلدیاتی الیکشن ہوں انکی تاریخوں تک یہ سلسلہ چلایا جاتا ہے کہ الیکشن میں صرف 5 دن باقی رہ گئے.

یکم اگست سے ہی یوم آزادی کے لیے یہ کاؤنٹ ڈاون شروع ہو جاتا ہے کہ 14 دن بعد یوم آزادی ہے. اس مرتبہ ایک انوکھا، بے موقع اور میں تو کہونگا کہ بیہودہ کاؤنٹ ڈاون ایک ٹی وی چنیل پر نظر آ رہا ہے. انوکھا اس لیے کے اسکا تعلق نہ کسی قومی معاملات سے ہے نہ مذہبی، یہ صرف ایک نئے شروع ہونے والے پروگرام کی تشہیر کے لیے ہے، بےموقع اس لئے ہے کہ اس کی ٹائمنگ ایسی ہے کہ جس وقت پوری امّت مسلمہ " نعمت عظیم، رؤف الرحیم، رحمت العلمین صلی الله علیہ والہ وسلم کا یوم میلاد منانے کی منتظر ہے بجاۓ اسکے کہ یہ کاؤنٹ ڈاون یوم ولادت کے لئے ہوتا ایک انعام گھر نامی پروگرامے کی تشہیر کے لئے کیا جا رہا ہے. اور بیہودہ اس لیے کہ الله کی طرف سے عطا کردہ نعمت عظیم (انعام عظیم) کی جناب سے توجہ کو دنیاوی انعام کی طرف بھٹکانے کی کوشش معلوم ہورہا ہے.

اگر کوئی شخص اندھیرے میں ایک چھوٹا سا دیا روشن کرتا ہے تو وہاچھا اور مفید ہوتا ہے مگر کوئی یہی دیا اگر روشن اور چمکتے ہوے سورج کے مقابل رکھ دے تو سب اسکو دیے کو ضایع کرنا اور روشن کرنے والے کو ناداں تو ضرور کہیں گے. یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ دانستہ ہے یا نادانستہ، اگر دانستہ ہے تو نہایت شرمناک ہے. اور نا دانستہ ہے معذرت کرکے اسے فوری بند کرکے مستقبل میں احتیاط کی جانی چاہیے.
 
Abdullah Hashmi
About the Author: Abdullah Hashmi Read More Articles by Abdullah Hashmi: 2 Articles with 1133 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.