دہشت گردی سے نجات کا حل مذاکرات سے ممکن ہے...

 جس معاشرے میں اچھے بھی بُرے بن جائیں ،جب بُرے بھی اپنی بُرائیوں کواچھاسمجھنے لگیں تو.؟

جس معاشرے میں اچھے تواچھا بن کر بُرائیوں میں لگ جائیںاوراِسی طرح جب بُرے بھی خودکو اچھا ظاہر کرنے ،کہلوانے وسمجھنے اور زبردستی دھونس اور ددھمکی سے پاک بازوں کو یہ سمجھانے لگیں کہ وہ بھی بُرے رہ کر اُن اچھوں کی طرح اچھابن کر بُرے کام کریں گے ، جیساکہ گزشتہ 66سالوں میں سِول اور آمر حکمرانوں نے ایوانوں میں بیٹھ کرکئے ہیں سو اِس لئے معاشرے کی باگ ڈور اِن کے بھی ہاتھ میں دے دی جائے،یوںوہ بھی مُلک اور معاشر ے کو اپنی مرض ومنشاسے چلائیں گے ، توپھر ایسے میں لامحالہ مُلک و قوم اور معاشرے اور معاشروں میں بگاڑ کا پیداہونالازمی ہوجاتاہے، جبکہ موجودہ حالات میں ایساہی بدقسمتی سے ہمارے مُلک و قو م اور معاشرے میں زوروں سے ہونے لگاہے،اور ڈنکے کی چوٹ پر وہ سب کچھ ہورہاہے اور کیا جارہاہے، جس کا کبھی گمان بھی نہیں کیاجاسکتاتھا۔

اَب ایسے میں کوئی میری یہ بات تسلیم کرنے یا نہ کرے مگرآج حقیقت تویہی ہے کہ میر ے معاشرے میں اچھے تو اچھابن کر اور بُرے بھی اچھا ظاہر کرکے حکومتی رٹ کو چیلنچ کررہے ہیں اورمعاشرے میں دہشت گردی ، قتل وغارت گری، بھتہ خوری، لوٹ مار ،کرپشن اور ایسی بہت سی اخلاقی بُرائیوں کو جنم دینے اور پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں اَب کوئی ایساہے جو اِس سے انکار کردے کہ ہمارے یہا ں اچھوں کا ایک بڑاطبقہ ایسابھی موجود ہے جو اچھائی کا لبادہ اُوڑہ کر ایوانوں سے قانون اور آئین کی بالادستی اور احترام کی آڑ میں خودقانون کی دھجیاں بکھیرکر اتنا کچھ بُراکررہاہے کہ ایک عام شہری کا اچھوں پر سے اعتمادو اعتبار ختم ہوگیاہے۔جبکہ معاشرے میں جوبُرے لوگ موجودہیں وہ خود کو اچھاکہلوانے میں جنون کی حدتک پہنچ گئے ہیں، یوں بُروں نے اپناآپ منوانے اور اپنے نظریات کو لوگوں تک پہنچانے کے لئے شیطانیت کی اُس حدکو بھی عبورکرلہاہے جِسے عبورکرنے کے لئے شیطان بھی سوبارسوچتاہے اور سوچتاہوگا۔

مگر یہ اعزازہمارے مُلک و قوم اورمعاشرے کے اُن بُروں کو حاصل ہے ، جو خود کو تسلیم کرانے کے لئے لوگوں میں فرقہ واریت، لسانیت اور تعصب کی آگ بھڑکاکرانسانوں کا گوشت چبارہے ہیں اورمعصوم اِنسانوں کا خون پی کر اپنی تسکین حاصل کررہے ہیں،جیساکہ آج میرے مُلک و قوم اور معاشرے میں موجوداچھے تواچھابن کر اوربُرے لوگ بُرے بن کر انسانیت کے ساتھ کررہے ہیں،یقیناایساتو شیطان بھی نہیں کرتاہوگا۔

آج مجھے یہ لگتاہے کہ جس مُلک و معاشرے میں ،میں رہ رہاہوں، اِس معاشرے کے ہر فردنے اپنے کرتوتوں، اپنے قول وفعل اور اپنے عمل سے شیطان کی شیطانیت کو بھی مات دے دی ہے، اور اِس نے شیطان سے دوٹوک انداز سے یہ کہتے ہوئے معاہدہ بھی کرلیا ہے کہ استادِ شیطان المحترم مان لو کہ ہم تم سے بھی دوہاتھ آگے ہیں، تم ہمارے یہاں اپناوقت بربادمت کیا کرو، یہی وقت تم کسی اور معاشرے اور مُلک میں لگادو، تو تمہارے عزائم کو تقویت ملے گی، اور تمہاری شیطانیت کا دائرہ کاربھی بڑھے گا، لہذا..!تم ہمارے یہاں کسی بھی فردکو بہکانے یا کسی بھی ایسے ویسے یاکیسے..؟ غلط کام کروانے کے لئے مت آیا کرو، اَب ہم خود یہ سارے کام تم سے اچھاکرنے لگے ہیں، اِس لئے تمہیںآنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، بلکہ تمہیں اگر کسی معاملے میں ہم سے مشورہ لیناہوتو تم ہم سے کسی بھی وقت اور بغیرفیس کے لے لیاکرو۔

آج میرے مُلک اور معاشرے کے جن بُروں کے سر پر خود کو اچھاببنے اور اپناتشدد پسندنظریہ عوام الناس کے دماغوں میں ٹھوسانے اور دل کے خانوں میں تہہ درتہہ لگاکر بیٹھانے کا بھوت سوارہے، وہ اسلام اور اسلام پسندی کی آڑمیں معصوم اور نہتے انسانوں کو مارکراور اِن کے سروں کا مینارکھڑاکرکے اپنے وجودکا احساس دلاناچاہتے ہیں، اور جن سیکولر اور آزادخیال اچھوں کایہ خیال یہ کہ وہ اپنی آزادخیالی اور سیکولر پالیسیز کی بنیاد اور اغیار کی مدداور تعاون سے اسلام پسندی کی اُوٹ میں شددپسندوں اور دہشت گردوں کا قلع قمع کردیںگے ،تو ایسے میں اِن دونوں ضدیوں کو یہ سمجھ لیناچاہئے کہ جب سے دنیا قائم ہوئی ہے ، اِس کی تاریخ گواہ ہے کہ جتنی بھی جنگیں اور معرکے ضداور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ہوئے ہیں ، اِن سب کا نتیجہ طاقت سے نہیں نکلاہے، اور کسی کو ضداور ہٹ دھرمی کی بنیاد پر فتح حاصل نہیں ہوئی ہے،بالآخرضدیوں اور ہٹ دھرموں نے صاف و شفاف اور نیک نیتی کی بنیاد پر قائم مذاکراتی عمل سے پُرامن طریقے سے اپنی اپنی کامیابی اور کامرانی کے جھنڈے گاڑے ہیں ، لہذاآ ج بھی میرے مُلک اور معاشرے میں موجودسیکولر مائنڈڈاور آزادخیالی کے پرچم تلے جمع ہونے والے نام نہاداچھوں اور اسلام پسندی کی آڑمیں شددپسندی اور دہشت گردی سے معصوم اِنسانوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگنے والے بُروں کو بھی یہ چاہیئے کہ وہ درست اسلامی تعلیمات کاپرچارکریںکہ جس سے آزادخیال اور سیکولر مائنڈڈ لوگوں کو اسلام کی اصل تعلیمات سے آگاہی حاصل ہواور وہ اسلام کو سمجھنے لگیں اور پورے کے پورے اسلام میں داخل ہوجائیں نہ کہ اسلام پسندخوداسلامی تعلیمات سے بھٹک کر شددپسندی اور دہشت گردی کا سہارالیں اور اسلام اور اسلام پسندی کامنفی تاثرپیداکریں اور اسلام اور اسلامی تعلیمات پر آزادخیال اور سیکولر مائنڈڈ طبقے کی طرف سے انگلیاں اٹھانے کا موقع دیں، یوں میرے مُلک اور معاشرے میں ضداور ہٹ دھرمی کا بازارگرم رہے اور میرے مُلک کے معصوم اِنسانوں کا خون بہتارہے،اِسے روکنے کے لئے آزادخیالوں اور اسلام پسندوں کو اپنااحتساب کرناہوگا۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 894786 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.