انسان کیلئےعلم حاصل کرنا کیوں ضروری ہے؟

پیارے بچوں ! اس دنیا میں اللہ تعالیٰ کی بہت سی مخلوقات ہیں۔ ہوا میں اڑنے والے پرندے، زمین پر رینگنے والے کیڑے، جنگل میں رہنے والے جانور، پانی میں تیرنے والے جانور سب اللہ کی مخلوق ہیں۔ ہم سب انسان بھی اللہ کی مخلوق ہیں۔ انسان اور حیوان کے علاوہ جن اور فرشتے بھی اللہ کی مخلوق ہیں۔ ان سب میں اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات قرار دیا۔ یعنی اللہ کی پیدا کردہ چیزوں میں سب سے برتر، عزت والی، احترام والی مخلوق۔ قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ”ہم نے بنی آدم کو فضیلت عطاء کی اور خشکی اور تری میں اس کو اختیار دیا “پھر یہ کہا کہ ”زمین آسمان میں جو چیز بھی ہے وہ سب انسان کے لئے تسخیر (تابع) کر دی گئی ہے“ اس کائنات میں اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ بڑی بڑی چیزیں ہیں۔ آسمان، زمین، سورج، چاند، ستارے، نظام شمسی، سمندر، دریا، پہاڑ یہ سب انسان سے کہیں زیادہ بڑے اور اپنے اندر بے پناہ طاقت رکھتے ہیں لیکن یہ سب انسان کے تابع کر دئیے گئے۔ پھر فرشتے جو ہر وقت اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں اور اس کا حکم مانتے ہیں کبھی اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے۔ جن انسان سے زیادہ طاقت ور اور بہت صلاحیات کے مالک ہوتے ہیں مگر ان سے زیادہ عزت اور بزرگی انسان کو دی گئی۔

پیارے بچوں ! کیا آپ کو معلوم ہے انسان کو یہ عزت اور بزرگی کس وجہ سے دی گئی؟ اللہ تعالیٰ نے جب سب انسانوں کے باپ حضرت آدم علیہ اسلام کو بنایا تو اللہ نے آپ کو کچھ چیزوں کا علم سکھایا، اللہ نے وہ چیزیں فرشتوں کے سامنے رکھیں اور ان سے پوچھا کہ ان کے نام بتاﺅ تو فر شتوں نے کہا کہ ہم ان چیزوں کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ پھر اللہ نے حضرت آدم علیہ اسلام سے پو چھا تو حضرت آدم علیہ اسلام نے ان سب چیزوں کے نام بتا دیئے ۔ پھر اللہ نے اپنی نورانی مخلوق فرشتوں کو حکم دیا کہ انسان کو سجدہ کریں تو شیطان کے علاوہ تمام فرشتوں نے سجدہ کیا۔ دیکھا پیارے بچو! کہ علم کی کتنی اہمیت ہے کہ فرشتو ں جیسی پاک، نورانی مخلوق جو ہر وقت اللہ کا حکم مانتی ہے۔ اس نے انسان کو اس لئے سجدہ کیا کہ وہ علم رکھتا ہے علم کی طاقت کی بنیاد پر ہی انسان فضا میں جہاز اڑا رہا ہے، سمندر میں کشتیاں اور بحری جہاز چلا رہا ہے اور زمین پر مشینوں کو استعمال کر رہا ہے، پہاڑ کھود کر انسانیت کے فائدے کیلئے چیزیں نکال رہا ہے۔

پیارے بچوں ! سردیوں کی صبح میں جب سب لوگ گرم گرم بستروں میں ہوتے ہیں کوئی آگ سینک رہا ہوتا ہے، کوئی گرم گرم چائے پی رہا ہوتا ہے تو کوئی کمبل اوڑھے اخبار پڑھ رہا ہوتا ہے مگر آپ کو گرم بستر چھوڑ کر صبح صبح سخت سردی میں سکول جانے کیلئے تیار ہونا پڑتا ہے، جلدی جلدی میں ناشتہ ہوتا ہے اور کتابوں کا بیگ کندھے پر ڈال کر سکول جانا پڑتا ہے۔ اسی طرح گرمیوں کی سخت دوپہر میں جب سڑکیں لُو اگل رہی ہوتی ہیں، جب سب لوگ اپنے اپنے گھروں میں یا دوکانوں میں پنکھوں کے نیچے یا ائیر کنڈیشنر اور ائیر کولر کی ٹھنڈی ہوا کے مزے لے رہے ہوتے ہیں، یہاں تک کہ پرندے بھی سایہ دار درخت کی چھا ﺅں میں بیٹھے ہوتے ہیں مگر ننھے منے اور معصوم سے بچوں کو سکول سے واپس گھر لوٹنا پڑتا ہے اور وہ گرمی سے بے حال اور پسینے سے شرابور ہوتے ہیں۔ پیارے بچو! یہ سب کرنا آپ کو تکلیف دہ تو لگتا ہوگا مگر کیا آپ کو معلوم ہے یہ سب کرنا کیوں ضروری ہے؟ ہمارے پیارے نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ”ہر مسلمان مرد اور عورت پر علم حاصل کرنا فرض ہے“۔

یہ علم حاصل کرنا کیوں فرض ہے؟ جیسا کہ آپ نے ابھی پڑھا کہ اللہ نےانسان کو علم کی طاقت کی وجہ سے اشرف المخلوقات بنایا ہے، اللہ تعالیٰ نے انسان میں دو خصوصیات رکھیں۔ روحانی اور حیوانی۔ انسان کی حیوانی ضروریات یہ ہیں کہ انسان کھائے، پئیے، سوئے، سردی اورگرمی سے بچے چنانچہ جب ہمیں بھوک لگتی ہے تو ہم محسوس کرتے ہیں اور کھانے کیلئے کوئی چیز تلاش کرتے ہیں۔ اپنے والدین سے کھانا مانگتے ہیں بعض لوگ تو بھوک سے بہت زیادہ نڈھال بھی ہو جاتے ہیں۔ چھوٹے بچے تو بھوک سے رونے لگ جاتے ہیں۔ بھوک میں ہمیں کوئی کام نہیں سوجھتا اور جب ہم کھانا کھا لیتے ہیں تو تب کسی اور کام کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ اسی طرح جب ہمیں نیند آتی ہے تو سب چیزوں کو بھول کر سو جاتے ہیں، ہم اپنی دولت سے بھی بے خبر ہوتے ہیں، اپنی قیمتی چیزوں سے بھی بے پرواہ ہو جاتے ہیں۔ چھوٹے بچے جب جاگ رہے ہوتے ہیں تو اپنے کھلونوں کو ہاتھ لگانے کی بھی اجازت نہیں دیتے مگر جب سو جاتے ہیں تو سب بھول جاتے ہیں۔ یہ کھانا پینا سونا اور کچھ ایسی ضروریات ہیں جو باقی حیوانوں کی طرح انسانوں میں بھی پائی جاتی ہیں۔

انسان جب کھا پی کر اور آرام کر کے فارغ ہوتا ہے تو اس کے اندر ایک بے چینی سی رہتی ہے کچھ اور کرنے کی۔ مگر عام لوگ اسے سمجھ نہیں پاتے جس طرح بھوک لگتی ہے تو انسان فوراً سمجھ جاتا ہے کہ کھانا کھانے کی ضرورت ہے اسی طرح انسان کی روح کو بھی بھوک لگتی ہے۔ انسان کی یہ بھوک علم حاصل کرنے سے مٹتی ہے علم انسانی عقل کی راہنمائی کرتا ہے ہمیں جو اپنے اردگرد بہت سی ترقی نظر آتی ہے۔ یہ سب علم کی بدولت ہے۔ اگر علم نہ ہوتا تو انسان اپنے رہنے کیلئے اچھے اچھے گھر نہ بنا سکتا، آنے جانے کیلئے سواریا ں نہ بنا سکتا۔ ایک دوسرے سے رابطے کیلئے ٹیلی فون نہ ایجاد کر پاتا، سمندر پر سفر کرنے کیلئے بحری جہاز نہ ہوتے۔ علم کی بدولت ہی انسان نے کمپیوٹر ایجاد کیا جو بہت سے کاموں میں انسانوں کا ہاتھ بٹاتا ہے۔ آج ہمارے گھروں میں پانی نکالنے کے لئے پمپ لگے ہوئے ہیں، کھانے پینے کی چیزوں کو محفوظ کرنے کیلئے فریج ہے، کھانا گرم کرنے کیلئے اوون موجود ہے اور اس طرح کی بہت سی مشینیں ہیں جن سے انسان اپنی خدمت کا کام لیتا ہے، یہ سب علم کی بدولت ہی ممکن ہوا۔

پیارے بچوں علم کی بہت سی قسمیں ہیں۔ سائنس کا علم ہے، معاشرے کا علم ہے، کائنات کی اشیاء کا علم ہے، آسمان میں موجود چیزوں کا علم ہے مگر سب سے اونچا علم اللہ کی پہچان حاصل کرنے کا علم ہے۔ اس کی عظمت اور بڑائی دل میں پیدا کرنے کا علم ہے۔ ہمارے پیارے نبی نے اللہ کے حکموں پر چلنے کا راستہ بتایا۔ اللہ کی نافر مانی سے بچنے کی تاکید فرمائی۔ اللہ نے انسان کیلئے پوری کائنات تابع کر دی اور اسے کہا کہ وہ کھوج لگا کر انسانوں کے فائدے کی چیزیں تلاش کرے۔ اگر کسی ملک کے رہنے والے لوگ نئی سے نئی چیزیں ایجاد کرنا چھوڑ دیں تو وہ ملک برباد ہو جاتا ہے ۔ اور دوسری قومیں اس پر اپنا حکم چلاتی ہیں اور وہ قوم دوسروں کی محتاج ہو جاتی ہے۔ اسے اپنے علاج کیلئے باہر سے ڈاکٹر بلانے پڑتے ہیں، اپنی سڑکوں کی تعمیر کیلئے باہر سے انجینئر بلاتے ہیں، اپنے بچوں کو تعلیم حاصل کر نے کیلئے دوسرے ملکوں میں بھیجنا پڑتا ہے۔

اسی طرح جب کوئی ملک تعلیم عام نہیں کرتا تو وہاں کے لوگ روحانی طور پر بیمار ہو جاتے ہیں، جیسے کھانانہ کھانے سے ہم بیمار اور کمزور ہو جاتے ہیں، اسی طرح ہماری روح بھی بیمار ہو جاتی ہے اور انسان کو حلال اور حرام کے فرق کا پتہ نہیں لگتا۔ وہ اچھائی اور برائی کو سمجھنے کے قابل نہیں رہتا۔ ایسے ملک میں لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوتے ہیں، ایک دوسرے کے گلے کاٹتے ہیں۔ دو وقت کی روٹی کیلئے چوری کرتے ہیں، دوسروں کے گھروں کو لوٹتے ہیں، رشوت لیتے ہیں، کوئی کام بغیر پیسوں کے نہیں کرتے، پیسوں کے لئے بچوں کو اغواء کر لیتے ہیں، نشہ کے عادی ہوجاتے ہیں، بے کار رہنے کی عادت پڑجاتی ہے، علم سے دور رہنے والا معاشرہ غلام بن جاتا ہے۔

اس لئے پیارے بچوں! ہمیں چاہیے کہ علم حاصل کریں علم حاصل کرنے کے راستے میں تکلیفیں تو آتی ہیں مگر تکلیفوں کے بعد پھر آسانی ہوجاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہر تنگی کے بعد آسانی ہے آپ جیسے اپنے پیٹ کی بھوک مٹاتے ہیں اسی طرح اپنی روح کی بھوک مٹانے کیلئے علم حاصل کریں اور دل لگا کر پڑھیں علم کوئی بھی ہو جب ہم اس کو اللہ کا حکم سمجھ کر حاصل کریں گے تو وہ ثواب بن جائے گا۔ قرآن اور حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث ہے کہ علم حاصل کرنا سب مسلمانوں کیلئے ضروری ہے۔ یہ علم ہمیں بتاتا ہے کہ ہمیں پانچ وقت کی نماز پڑھنی چاہیے، اس سے ہماری روح بیدار رہتی ہے اور اللہ سے تعلق مضبوط ہوتا ہے۔ اسی طرح روزہ بہت بڑی عبادت ہے۔ قرآن اور حدیث کا علم ہمیں بتاتا ہے کہ ہمیں اپنے والدین کے ساتھ کیسا سلوک کرنا چاہیے، اپنے چھوٹوں اور بڑوں سے کس طرح پیش آنا ہے، اپنے ہمسایوں، دوستوں، رشتہ داروں کے ساتھ کس طرح رہنا ہے، مسافروں کے ساتھ کیا رویہ رکھنا ہے، تجارت کس طرح کرنی ہے، بازار کس طرح چلانا ہے، غیر مسلموں سے کیسے پیش آنا چاہیے۔ سائنس کا علم حاصل کرنا بھی ہم سب کیلئے ضروری ہے ورنہ ہم قوموں کی صف میں پیچھے رہ جائیں گے اور دوسری قوموں کے محتاج بن جائیں گے اور پھر وہ ہمیں غلام بنا کر اپنی مرضی کے کام کروائیں گے۔ پیارے بچوں ! آج سے آپ اپنے دل کے فیصلے سے پڑھنے جائیں گے، سکول جاتے ہوئے روئیں گے نہیں، تعلیم کو بوجھ نہیں سمجھیں گے۔ اپنی روح کو غذا دینے کیلئے دل لگا کر پڑھیں۔ سب والدین اپنے بچوں کو علم حاصل کرنے کیلئے ضرور بھیجیں گے۔
rasheed ahmad
About the Author: rasheed ahmad Read More Articles by rasheed ahmad: 11 Articles with 16180 views Ph.D Scholar
Department of Islamic Studies
Bahauddin Zakariyya University, Multan
.. View More