فری میسن۔۔۔اصل حقائق

تقریبا ایک ہزار سال تک دربدر رہنے والی ایسی قوم جس کو اللہ تعالی نے راہ راست پر لانے کے لیے کئی انبیاکرام مبعوث فرمائے لیکن اُس قوم نے ہمیشہ اللہ کے بھیجے ہوئے انبیا کرام کی بات سے انکار کیا، پچھلے تقریبآ دو سو سال کم وبیش سے دنیا پر حکومت کرنے کا خواب دیکھ رہی ہے اور جو منصوبہ اس نے بنایا تھا جس کو وہ عظیم تر اسرائیل کا نام دیتے ہیں پر تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ فری میسن کے بارے میں تو کافی لوگ جانتے ہیں کہ اس تنظیم کے ردپردہ کیا بھیانک اور خطرناک عزائم ہیں۔ لیکن اس تنظیم میں جو شخص شامل ہونا چاہتا ہے اس کو کن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے اس کے بارے میں شاید بہت ہی کم لوگ جانتے ہیں۔

ا سے تو محسوس یہی ہوتا ہے کہ یہ کوئی تعمیراتی “فری میسنری ”اس کے نام کمپنی ہے مگر ایسا نہیں ہے بلکہ یہ بظاہر تعمیرِ اخلاق کے لیے بپا کی گئی آزاد معمار تنظیم ہے جو اس خوبصورت نام کا لبادہ اوڑھے تعمیر کے پسِ پردہ تخریب کاری میں مصروف ہے۔ یہ دنیا بھر کی تمام قدیم و جدید خفیہ تحریکوں میں سب سے مضبوط، منظم اور دین دشمن یہودی و صہیونی تحریک ہے۔ لہذا اس کے حقیقی خدوخال سے پردہ اٹھانا اور تمام مسلمانوں کو اس کا اصلی چہرہ یا روپ دکھانا بہت ضروری ہے۔

اس تحریک کا تروپود بکھیرنے والے محقق ڈاکٹر محمد علی الزعبی کی تحقیق یہ کہ پہلے مخفی قوت اور اس کے مترادف ناموں سے یہ لوگ کام کرتے رہے ہیں اور 1717میں انہوں نے لندن کانفرنس میں اپنا یہ نام اختیار کیا تھا۔ اس کانفرنس کی صدارت جیمز اینڈرسن نے کی جو کہ اصلا و نسلا اسکاٹ لینڈ سے تھا۔اسی نے قوانین نامی کتاب لکھی یہ میسنریوں کی قدیم ترین کتاب ہے جو 1723 میں لندن میں پہلی مرتبہ طبع ہوئی۔ جرمنی میں یہ لوگ فری میسنری کے نام سے مصروفِ فساد تھے اور جونہی انہیں محسوس ہوا کہ ہٹلر کو ہمری اصلیت کا پتہ چل گیا ہے جبکہ ہٹلر نے یہ پتہ چل جانے کے بعد کہ ان کا تعلق یہودیوں کے ساتھ ہے، پورے جرمنی میں ان کے تمام مکاتب و ادارے بند کر دیئے۔ تب انہوں نے کروٹ بدلی اور فری میسنری کو چھوڑ کر جرمن ہائوس کلب کا روپ دھار لیا۔ ۔ پھر جب انہیں پتہ چلا کہ اہلِ فکر و نظر ہمیں اس بہروپ میں بھی پہچان لیا ہے تو انہوں نے اپنی تنظیم کو روٹری کلب کا نام دے دیا۔ ایسے ہی یہ لوگ بھیس بدلتے رہے۔ لائنز کلب اور بنائی برتھ بھی انہی کے نام ہیں۔

اس دشمنِ تنظیم کی بنیاد میں کام کرنے والے دو شخص تھے جن میں سے ایک یورپی آدم وائیز ہاپٹ اور دوسرا امریکی النسل البرٹ پائیک تھا۔ ان میں سے اول الزکر 1748 میں جرمنی میں ہوا۔ مذہبی تعلیم حاصل کر کے وہ مقام پایا ککہ علما دین مسیحی میں یگانہ ورزگار ہو گیا۔ 1770 میں یہودیوں کے ساتھ مل بیٹھا ۔ ان کے علوم و فنون سے استفادہ کیا اور ان کے تعاون سے فری میسنری کی ایک انجمن محفلِ شوق اکبر کے نام سے قائم کی اور پھر ایک عالمی حکومت بنانے کی صدا بلند کی جو پورے عالم کے اہلِ فکر و نظر پر مشتمل ہو۔ اس کے اس اعلان سے بے شمار بڑے بڑے ادیب، ماہرینِ علوم و فنون اور علم اقتصادیات و سیاسیات دھوکے میں آ گئے جن کی تعداد ہزاروں سے متجاوز تھی۔ جو صدائے تعمیر اس نے لگائی تھی۔ وہ صرف ظاہری روپ تھا۔ اس کا اصل باطنی اور بھیانک مشن یہ تھا کہ پوری دنیا کی حکومتوں میں تخریب کاری اور تمام ادیانِ عالم کو مٹا دیا جائے۔

اس خوفناک تنظیم اور خون آشام غرض کی تکمیل کے لیے اس نے جو طریق کار وضع کیا اس کے تین بنیادی اصول مرتب کیے جو یہ تھے:

1۔ صاحب اقتدار اور بااثر و رسوض لوگوں کو قابو میں لانے کے لیے مالی رشوت سے کام لیا جائے اور گوہر مقصود تک پہنچنے کے لیے جنسی رشوت بھی پیش کرنی پڑے تو دریغ نہ کیا جائے تاکہ ہمارے مطلوبہ لوگ ہماری جماعت کے مقاصد کے نفاذ کی راہ میں روڑا نہ بنیں۔ بلکہ انہیں اپنے ہاتھوں کا کھلونا بنا لیا جائے۔

2۔ ہماری جماعت کے وہ اساتذہ جو یونیورسٹیوں میں تدریسی فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ انہیں چاہیئں کہ وہ ذہنی ، ثقافتی ، اور علمی اعتبار سے فوقیت رکھنے والے طلبا کو زیرِ نظر رکھیں۔ ان کے اذہان میں اپنے نظریات بھرے جائیں اور جب وہ ہمارے نظریات مکمل طور پر قبول کر لیں پھر انہیں اپنے مخصوص اداروں میں تربیت دی جائے۔ آج کل ان کے یہ تین مخصوص مدارس مصروفِ عمل ہیں۔
پہلا: سکاٹ لینڈ کے شہر گورڈنس ٹاون میں ہے، دوسرا جرمنی کے شہر سالم میں ہے اور تیسرا یونان کے شہر آنا وریٹا میں ہے۔

3۔ ان کے ہاں تیسرا اہم کام یہ کہ وسائلِ نشرو اشاعت مثلاً ریڈیو، ٹی وی ، اور اخبارات و جرائد پر تسلط حاصل کیا جائے تاکہ انہیں اپنی مرضی سے استعما ل کیا جائے۔( الماسونیہ، ص 20)

فری میسنری دنیا کی انتہائی خفیہ اور خطرناک تحریک ہے۔ جس کے ممبران کے 33 درجے ہیں۔ اور ہر درجے کا ممبر اپنے سے اوپر والے درجات کے متعلق قطعاً کچھ نہیں جانتا۔آغاز میں پہلے درجے کے ممبر کو ایک اندھیرے بند کمرے میں لے جایا جاتا ہے۔ جہاں مکمل انسانی ڈھانچہ اور کھوپڑیاں اور زہریلے مصنوعی سانپ رکھے جاتے ہیں ۔۔۔ اس کمرے کا نام کمرہِ تامل رکھا گیا ہے اور متبدی کو وہ یہ باور کراتے ہیں کہ بلند مقام حاصل کرنے کے لیے اس قسم کے ماحول سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ اندر ان کا ایک چیف ہوتا ہے جو بار بار یہ الفاظ دہراتا ہے کہ کیا تم میسنری ہونے پر مُصر ہو؟ اگر یہ مبتدی بار بار کہتا رہے تو ایک گائیڈ اس کی آنکھوں پر سیاہ پٹی اور گلے میں رسی ڈال کر ایک اور ہال میں لے جاتا ہے جہاں دوستونوں کے درمیان اسے کھٹرا کر کے اس سے کئی سوال کیے جاتے ہیں۔ اور آخر میں کہا جاتا ہے کہ تو ایک سخت امتحان سے دوچار ہو گا جس میں ممکن ہے کہ تھے جان کی بازی بھی لگانی پڑے لہذا ابھی تیرے پاس سوچ و تامل اور غوروفکر کے لیے کافی وقت پڑا ہے چاہو تو یہیں سے اپنی دینا میں واپس لوٹ جائو قبل اس کے کہ تم سے پختہ عہد اور حلف لیا جائے۔ اگ وہ با ر بار کہے کہ میں میسنری بننا چاہتا ہوں تو جیف اسے ایک میٹھے پانی کا گلاس پلاتا ہے اور پھر ایک کڑوے پانی کا اور اسی دوران کہتا ہے کہ انسانی زندگی اس تلخی سے بھی دوچار ہو سکتی ہے۔

اگر یہ نووارد میسنری نور کے حاصل کرنے پر مُصر رہے تو اسے رکوع کی حالت میں کر کے اس کی کتابِ مقدس ( تورات، انجیل،قرآن) کھلا کر چیف کہتا ہے کہ تو نے اندھیرے کمرے میں کافی وقت گزارا ہے۔ تنظیم تجھ سے خون کا آخری قطرہ تک بہا دینے کے عہد پر تیری کفالت کرتی ہے یا اب بھی تو ہماری رکنیت حاصل کرنے پر مُصر ہے؟ اگر نووارد ہاں میں جواب دے تو پوچھا جاتا ہے کہ تو اب کیا چاہتا ہے؟ میسنری نور کے مطالبہ پر چیف کہتا ہے کہ تجھے یہ نور عطا کیا جائے گا۔ اب تک اس کی آنکھوں پر کالی پٹی اور گلے میں رسی موجود ہے۔ اس عہدوپیمان کے بعد اس کی آنکھوں سے پٹی اتار دی جاتی ہے تو وہ دیکھتا ہے کہ تیز دھار والی تلواریں اس کے دل اور منہ کی طرف تانی ہوتی ہیں۔ تب اسے کہا جاتا ہے کہ یہ تلواریں بوقتِ ضرورت تیری حفاظت کے لیے ہیں اور اگر تو نے عہد شکنی کی تو یہ تیرے لیے سامانِ اجل ہوں گے اور یہ رسی جو تیرے گلے میں ہے یہ تیری عہد شکنی کا پتہ چلنے پر تیری پھانسی بن جائے گی۔اب تو ہمارا بھائی بن گیا ہے۔ تیرے حقوق و فرائض وہی ہیں جو دیگر بھائیوں کے ہیں ۔ اب گویا یہ مبتدی ان کے لیے پہلے درجے کا رکن بن گیا ہے۔
Waqas khalil
About the Author: Waqas khalil Read More Articles by Waqas khalil: 42 Articles with 35275 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.