معاشیات کے اصول

۱۹۳۰ کا معاشی بحران کینیزین معا شیات کی تھیوریز لانے کا باعث بنا، ورنہ اس سے پہلے کلاسیکی ماہرین معاشیات شرح سود کے بارے میں کویی تحقیق نہ کر سکے تھے۔ Great Depression کے اس دور میں لاکھوں بیروزگار نوکریوں کی تلاش میں سڑکوں پر مارے مارے پھر رہے تھے۔ لوگ اتنے غریب ہو چکے تھے کہ ان کے پاس کھانے پینے کی اشیا ٰ خریدنے کو پیسے نہیں تھے۔ چونکہ Lassies Fair Economy تھی، یعنی حکومت کا رول کاروباری معاملات میں نہیں تھا۔ ۱۹۳۶ میں لارڈ کینز نے اپنی کتاب میں بیروزگاری دور کرنے کے لیے شرح سود، بچتوں اور آمدنی کو آ پس میں relate کیا۔ یعنی بچتوں پر منافع اور کاروباری حضرات کو شرح سود پر قرضے فراہم کرنا۔ یوں وھاں معیشت کا پہیہ چل پڑا۔ اور لوگوں کی آمدنیوں میں اضافہ ہونے لگا۔

دوسری طرف پاکستان میں معیشت دان تو پتہ نہیں کہاں ہیں مگر کچھ لوگوں نے اپنی آمدنیوں میں اضافہ کرنے کے لیے انوکھے طریقے دریافت کر لیے ہیں، مثلا امیر لڑکی سے شادی کرنا، جعلی اشیا بنا کر اصل کی قیمت وصو ل کرنا، تعلیمی اداروں میں زیادہ فیسیں لینا، قرضے معاف کروا لینا، جعلی پییر بن جانا، ناجایز کاموں میں ملوث ہو جانا، قانون کے رکھوالے بن کر قانون کی خلاف ورزی کرنا، رشوت، دھوکہ دہی وغیرہ جیسی نت نیی ایجادات کرنا۔ سادہ الفاظ میں اﷲ کے احکامات کی نافرمانی کرنا اور قبر و دوزخ کے عذاب کو بھول جانا۔

چونکہ آجکل youth loan scheme کا ھر طرف چرچا ہے، نوجوانوں کی مایوسیاں بجائے ختم ہونے کے، مذید بڑھ گیی ہیں شرایط کو دیکھ کے۔ میری حکومت وقت سے درخواست ہے ک مہربانی کر کے کینیزین تھیوری کی مدد سے یہ قرضہ جات لاکھوں نوجوانوں کی بجایے ہزاروں کاروباری حضرات کو دیے جایں جو اپنے تجر بات کی روشنی میں اپنے کاروبار کو وسعت دیں۔ اس سے نوجوانوں کو روزگار ملے گا، اشیا سستی ملیں گی، آمدنیوں میں میں اضافہ ہو گا۔ جس کے نتیجے میں مارکیٹ میں طلب و رسد میں توازن آ جایے گا۔ GDP Growth بھی بڑھ جاے گی۔ انشااﷲ۔
Asma
About the Author: Asma Read More Articles by Asma: 26 Articles with 26106 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.