گوجرہ میں زندہ انسانوں کو زندہ جلا دینے کے واقعات

ن لیگ کی بلاشرکت غیرت پنجاب حکومت میں پنجاب کی بستی گوجرہ میں زندہ انسانوں کو زندہ جلا دینے کے واقعات

پنجاب کے ایک شہر گوجرہ میں ہونے والے دو گروہوں کے درمیان تصادم میں سات افراد کو زندہ جلا دیا گیا بعض شرپسند عناصر نے عیسائی بستی کو نذر آتش کر دیا۔ مظاہرین نے ٹرینوں کی آمدورفت معطل کردی جبکہ کشیدہ صورتحال کے بعد پنجاب کے اس علاقے میں رینجرز کو بلوالیا گیا۔

کل ایک ٹی وی چینل پر پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کسی بھی شخص کی ہلاکت کو جھوٹ قرار دیا اور کہا کہ ایسا کوئی واقعہ سرے سے رونما ہی نہیں ہوا ہے۔

افسوس کی بات ہے کہ ایک طرف تو ن لیگ کے حکومتی عناصر کیوں اپنی حکومت ( بلاشرکت غیرے ن لیگ کی پورے پنجاب میں حکومت ) میں سب کچھ صحیح ہوتا دکھانے کی کوشش میں پنجاب میں ہونے والے پے در پے غیر قانونی واقعات کو ناصرف ڈھٹائی کے ساتھ چھپانے پر مصروف ہے تو دوسری طرف اتنی قومی غیرت اور حمیت کیوں نہیں کرتے اگر پنجاب پر بلاشرکت غیرے ن لیگ کی حکومت ہے تو کیا وجہ ہے کہ پنجاب کی منتخب حکومت صوبہ پنجاب میں امن و امان پیدا کرنے میں بری طرح ناکام ہے۔ کیا اس کی وجہ پنجاب حکومت میں شامل اسکینڈلز میں ملوث افراد تو نہیں جو ظاہر ہے جس کشتی پر ایسے ارکان سوار ہوں وہ کشتی ( پنجاب حکومت ) غضب الہی سے غرق نہیں ہو گی نہیں تو کیا ہوگا۔

اطلاعات کے مطابق گوجرہ سے ملحقہ کوریاں بستی میں قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کے خلاف احتجاج کے سلسلے میں جلوس اور ہڑتال کی گئی۔ ڈنڈہ بردار مظاہرین نے اشتعال انگیز نعرے بازی کرتے ہوئے عیسائی بستی کا رخ کیا تو آبادی کے مسلح لوگوں نے اندھا دھند فائرنگ کر کے ٨ افراد کو شدید زخمی کیا جس سے دونوں اطراف تصادم پیدا ہوا۔

گوجرہ سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس شدید قسم کے تصادم کے دوران میڈیا کی ٹیموں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ اس کھلے عام دہشت گردی اور بدمعاشیوں کے دوران کہیں ایسا نظر نہیں آیا کہ ہمارے علاقہ بھی کسی جمہوری حکومت کے زیر اثر آتا ہے ان کا یہ کہنا تھا کہ حکومت کہیں نظر نہیں آرہی اور تصادم میں لوٹ مار کرنے والے افراد مذہب کی آڑ لے کر لوٹ مار اور چھینا چھپٹی میں مصروف ہیں۔

کیا واقعی ایسی ہی مذہبی حمیت ہم میں ہے کہ اگر کوئی ہماری کتاب مقدسہ کی بے حرمتی کرتا ہے تو ایسے واقعات ( یعنی بے حرمتی ) کو غنیمت اور موقع مناسبت سمجھتے ہوئے ذمہ دار اور بے گناہ ( جو اس جرم یعنی قرآن کی بے حرمتی میں ملوث نا ہوں ) کی تخصیص کیے بغیر لوٹ مار کرنے والے اور اپنے گھروں کو لوٹ مار کی چیزوں سے بھرنے والے کس مذہب کی ترویج کررہے ہیں اور کس مذہب پر جان قربان کرنے کے دعوے کرتے ہیں۔

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور موجود صوبائی وزیر بلدیات پنجاب سردار دوست محمد کھوسہ گوجرہ پہنچ گئے اور مذاکرات کیے۔

بعض شرپسندوں نے کرسچن کالونی گوجرہ نظر آتش کر دیا جس سے میڈیا کے مطابق ٤٩ سے زائد گھر مکمل طور پر جل گئے اور اسی آتش زدگی میں زندہ جل کر مر جانے کی وجہ سے ہلاکتیں ہوئیں۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ کسی بھی واقعہ کے رونما ہونے والے واقعہ کو پنجاب حکومت نے پہلے تو مکمل طور پر مسترد کرنے کی بھرپور کوشش کی اور پھر ہوئی جانے والی انسانی ہلاکتوں کی بھی تردید کی مگر جب صدر زرداری نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا تو نظر آگیا کہ کتنے کھلے عام تصادم ہوا تھا۔

اس پر ہمارے کچھ ساتھیوں کو یہ بھی خیال ہے کہ امریکہ اور یورپ بھی تو ایسا ہی کر رہے ہیں اور ویسا کر رہے ہیں تو اگر وہ غلط کر رہے ہیں تو ہم بھی کیا ویسا ہی نہیں کر رہے کہ جتنا ہمارا اختیار اور طاقت ہے تو بھنگیوں یا عیسائیوں کی بستیوں کو آگ لگا رہے ہیں اگر ہمارے پاس طاقت ہوتی تو ہم بھی اپنے مخالف مذہبی عقیدے رکھنے والے انسانوں کو بھی ایسے ہی جلاتے اور برباد کرتے پھرتے جیسے امریکہ اور یورپ کر رہا ہے تو شرم و حیا اور غیرت کی باتیں کرنے والے امریکہ اور یورپ کو کیسے اس بات سے منع کرسکتے ہیں جو وہ ( امریکہ اور یورپ ) کر رہا ہے۔ کیا ہم بھی اپنی محدود طاقت کی وجہ سے محدود تباہی نہیں پھیلا رہے اور اگر محدود کی جگہ لامحدود طاقت ہوتی تو ہم بھی غاصب اور حملہ آورں میں شائد نمبر ١ ہوتے۔ بے شرمی کی بات واقعی یہ ہے کہ جو کام دوسروں کو طاقتور ہونے کی وجہ سے کرنے سے ہم منع اور نفرت کرتے ہیں وہی کر رہے ہیں تو ہم میں اور ان میں کیا فرق ہے۔

M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 499853 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.